1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 مئی 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:


    اب یہ سوچوں تو بھنور ذہن میں پڑ جاتے ہیں
    کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں

    کیوں ترے درد کو دیں تہمت ویرانئ دل
    زلزلوں میں تو بھرے شہر اجڑ جاتے ہیں

    موسم زرد میں اک دل کو بچاؤں کیسے
    ایسی رت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں

    اب کوئی کیا مرے قدموں کے نشاں ڈھونڈے گا
    تیز آندھی میں تو خیمے بھی اکھڑ جاتے ہیں

    شغل ارباب ہنر پوچھتے کیا ہو کہ یہ لوگ
    پتھروں میں بھی کبھی آئنے جڑ جاتی ہیں

    سوچ کا آئنہ دھندلا ہو تو پھر وقت کے ساتھ
    چاند چہروں کے خد و خال بگڑ جاتے ہیں

    شدت غم میں بھی زندہ ہوں تو حیرت کیسی
    کچھ دیئے تند ہواؤں سے بھی لڑ جاتے ہیں

    وہ بھی کیا لوگ ہیں محسنؔ جو وفا کی خاطر
    خود تراشیدہ اصولوں پہ بھی اڑ جاتے ہیں
    محسن نقوی​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں