1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏2 دسمبر 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
    جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
    ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی
    یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں
    غم دنیا بھی غم یار میں شامل کرلو
    نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں
    تو خدا ہے نہ میرا عشق فرشتوں جیسا
    دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں
    آج ہم دار پر کھینچے گئے جن باتوں پر
    کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
    اب نہ وہ میں، نہ وہ تُو ہے، نہ وہ ماضی ہے فراز
    جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں
    (احمد فراز)​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں