<center> فرض کرو! ہم اہلِ وفا ہوں، فرض کرو دیوانے ہوں فرض کرو! یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں فرض کرو! یہ جی کی بپتا، جی سے جوڑ سنائی ہو فرض کرو! ابھی اور ہو اِتنی، آدھی ہم نے چھپائی ہو فرض کرو! تمھیں خوش کرنے کے ڈھونڈے ہم نے بہانے ہوں فرض کرو! یہ نین تمھارے سچ مچ کے میخانے ہوں فرض کرو! یہ روگ ہو جھوٹا، جھوٹی پِیت ہماری ہو فرض کرو! اِس پیت کے روگ میں سانس بھی ہم پر بھاری ہو فرض کرو! یہ جوگ بجوگ ہم نے ڈھونگ رچایا ہو فرض کرو! بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایہ ہو دیکھ مری جاں کہہ گئے باہو، کون دِلوں کی جانے، ہُو بستی بستی صحرا صحرا، لاکھوںکریں دیوانے، ہُو جوگی بھی، جو نگر نگر میں مارے مارے پھرتے ہیں کاسہ لئے بھبوت رمائے سب کے دوارے پھرتے ہیں شاعر بھی، جو میٹھی بولی بول کے مَن کو ہرتے ہیں بنجارے، جو اُونچے داموں جی کے سودے کرتے ہیں اُن میں سُچے موتی بھی ہیں، اُن میںکنکر پتھر بھی اُن میں اتھلے پانی بھی ہیں، اُن میں گہرے ساگر بھی گوری دیکھ کے آگے بڑھنا، سب کا جھوٹا سچا، ہُو ڈوبنے والی ڈوب گئی، وہ گھڑا تھا جس کا کچا، ہُو </center>
آپ نے اس میں کچھ ذیادہ ہی فرض کر لیا ہے ۔۔۔۔ یہ کون سا فرض ہے اسلامی تعلیمات والا یا حساب و الجبرے والا یا یہ سب کچھ فرضی باتیں ہیں؟؟؟؟
یہ تو ابنِ انشاء سے پوچھنا پڑے گا یہ تو ابنِ انشاء سے پوچھنا پڑے گا۔ میری تو ان سے ملاقات نہیں ہے، آپ کو ملیں تو پوچھ کے یہاں ضرور لکھنا۔
مجھے ملے تھے میں نے پوچھا تو پہلے ناراض ہوگئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بعد میں منت سماجت کے بعد کچھ بولنے پہ راضی ہوئے تو کہنے لگے میں نے ہما کو بتا دیا ہے اس سے جا کر پو چھ لو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب گیند پھر آپ کے کورٹ میں