1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آیا ہوں در پہ تیرے یا رب ہوں اک سوالی------برائے اصلاح

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ارشد چوہدری, ‏12 ستمبر 2020۔

  1. ارشد چوہدری
    آف لائن

    ارشد چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏23 دسمبر 2017
    پیغامات:
    350
    موصول پسندیدگیاں:
    399
    ملک کا جھنڈا:
    شکیل احمد خان
    محمد سعید سعدی
    -------------
    آیا ہوں در پہ تیرے یا رب ہوں اک سوالی
    جھولی مری کو بھر دے جاؤں نہ ہاتھ خالی
    ------------------
    رکھے خیال سب کا ، اپنا نہ صرف سوچے
    یا رب ہمیں عطا کر ، ایسا چمن کا مالی
    ---------------
    چھوڑوں جو در میں تیرا ،جاؤں گا کس کے در پر
    میں ہوں حقیر بندہ ،رتبہ ہے تیرا عالی
    ---------------
    دل میں ہے اک تمنّا آؤں میں کام سب کے
    کچھ مشکلیں ہیں حائل ، اکثر ہیں ان میں مالی
    ------------
    مجھ پر کبھی کسی کی انگلی بھی اٹھ نہ پائے
    یا رب مجھے عطا کر کردار اک مثالی
    ----------------
    دنیا میں دین غالب میں پھر سے دیکھتا ہوں
    کہتے ہیں لوگ مجھ سے تیری ہے خوش خیالی
    --------------
    ہے اک سوال یا رب گر تُو بُرا نہ مانے
    کب تک رہے گی ہم پر غم کی یہ رات کالی
    ------------
    تیرا فقیر بننا ہی چاہتا ہے ارشد
    غیروں کے در پہ جائے بن کر نہ وہ سوالی
    --------------
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب بہت عمدہ
    اللہ پاک قبول فرمائے آمین

    جھولی مری کو بھر دے جاؤں نہ ہاتھ خالی
    -- جھولی کو میری بھر دے جاؤں نہ ہاتھ خالی
    مصرعے میں جتنا سیدھا جملہ استعمال ہوگا شعر اتنا ہی فصیح ہوگا کوشش کریں کہ مصرعہ روز مرہ بول چال کے نزدیک تر ہو

    یا رب مجھے عطا کر کردار اک مثالی
    کیا کہنے بہت خوب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں