1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آٹا، چینی و توانائی، میرا کام نہیں۔ زرداری

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏9 ستمبر 2009۔

  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آٹے، چینی اور توانائی کی معاملات میں مداخلت میرا کام نہیں، صدر زرداری

    :hasna: :hasna: :86: :86: :201: :201: :86: :86: :hasna: :hasna:

    اسلام آباد (جنگ نیوز) صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آٹے ، چینی اور توانائی کے معاملات میں مداخلت میراکام نہیں ہے، اس قسم کے معاملات وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو دیکھنا چاہئیں، عدلیہ ارتقاء کے عمل میں ہے، عالمی معیشت کے جلد دوبارہ کساد بازاری کا شکار ہونیکا خدشہ ہے،دہشتگردی کے سرطان نے خطے میں جڑیں پکڑ لیں،امید ہے دنیا اجتماعی ذمہ داری میں کردار ادا کریگی،تینوں باقی صوبے بلوچستان کے مسائل سمجھیں، صدر نے ان خیالات کا اظہار اپنی صدارت کا پہلا سال مکمل ہونے پر منگل کو ایوان صدر میں ”اے پی پی“ کو خصوصی پینل انٹرویو میں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں صدر زرداری نے کہا کہ یہ تاریخ اور وقت ہی آپ کو بتائے گا لیکن میں موجودہ جمہوری نظام سے معرض وجود میں آنے والی پارلیمنٹ کی تخلیق ہوں، صدر نے خود کو پارلیمنٹ کا ستون قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اور حکومت موثر طور پر اور خوش اسلوبی سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی کوششوں سے پاکستان کے دوست ممالک ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے ہیں اور ملکی ترقی کیلئے ایک نئے عمل کا آغاز ہوا ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی پاکستان اور خطے میں خوشحالی کا دوردورہ ہوگا۔ صدر نے بتایا کہ وہ رواں ماہ امریکی صدر باراک اوباما اور برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن کے ہمراہ نیویارک میں فرینڈز آف پاکستان کے سربراہی اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے جو پاکستان کو درپیش چیلنجوں اور خطے کے مسائل حل کرنے کیلئے ایک سیاسی پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ یہ دنیا کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری کامیابی ہے کہ ہم لوگوں کو ایک میز پر اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جہاں 180 ممالک کے لوگ خطے کے مفاد کیلئے مل بیٹھ کر غوروفکر کریں گے۔ ریاست کے معاملات چلانے میں محترمہ بے نظیر بھٹو سے روحانی رہنمائی حاصل کرنے سے متعلق ایک سوال پر صدر نے کہا کہ ہمارا رابطہ ٹوٹا نہیں ہے، ہم مل کر سوچتے ہیں اور میں محترمہ کے وژن کوہی آگے بڑھا رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے بحیثیت صدر اور یوسف رضا گیلانی نے بطور وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام پر اپنے عہدوں کے حلف اٹھائے تھے تاکہ قوم کی بہتری کیلئے ان کے خوابوں کو تعبیر دی جا سکے۔ مارشل لاء سے جمہوریت کی جانب تبدیلی کے دوران ایوان صدر کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آمر کے بنائے ہوئے نظام میں فرق کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے جس نے اپنے اردگردایک حلقہ قائم کر رکھا تھا۔ صدر نے کہاکہ جمہوریت وقت کی ضرورت ہے اور اس نے اپنی جگہ خود بنائی ہے۔ طالبان کے بارے میں انہوں نے کہاکہ ان پر قابو پانا دنیا کی اجتماعی ذمہ داری ہے کیونکہ طالبان اجتماعی طور پر تخلیق کئے گئے تھے، اس لئے ان کا سدباب بھی انفرادی کی بجائے اجتماعی طور پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے دہشت گردی کو سرطان قرار دیا جس نے اس خطے میں جڑیں پکڑ لی ہیں اور امید ظاہر کی کہ دنیا خطے سے اس لعنت کے سدباب کیلئے اس اجتماعی ذمہ داری میں اپنا کردار ادا کرے گی۔ بلوچستان کے بارے میں انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے بلوچستان کے خلاف ہونے والی زیادتیوں پر معافی مانگی ہے۔ صدر نے زور دیا کہ دیگر تین صوبوں کو بلوچستان کے مسائل کو سمجھنے اور حل تلاش کرنے کیلئے مل کر کام کرنے کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔ بلوچستان میں عسکریت پسندی کے حوالہ سے انہوں نے کہاکہ صدارتی معافی کی بجائے پارلیمنٹ کو اجتماعی فیصلہ کرنا چاہئے کیونکہ صدارتی معافی سے صوبے کے مسائل کو محض عارضی ریلیف ملے گا۔ بلوچستان کے مسائل کیلئے آئینی حل زیادہ موثر ہوگا اور امید ظاہر کی کہ اسی پارلیمانی سال بلکہ عید کے بعد ہی پارلیمنٹ میں اسے پیش کر دیا جائے گا۔ گلگت بلتستان پیکج اور اسے مسئلہ کشمیر سے الگ کئے جانے کی ایک کوشش کے متعلق تصور کے بارے میں صدر نے کہاکہ ہر چیز کے بارے میں مختلف رائے ہوتی ہیں مگر ہم زمینی حقائق کی جانب جا رہے ہیں وہاں کے لوگوں کو کئی مسائل کا سامنا تھا۔دہشت گردوں کے خلاف سرحد اور فاٹا کے مختلف حصوں میں حالیہ فوجی کامیابیوں کے بارے میں صدر نے کہاکہ یہ مسئلہ اس لئے حل ہوا کہ لوگوں نے اجتماعی ذمہ داری اٹھائی اور حکومت کا ساتھ دیا۔ اگرچہ یہ مسئلہ اب بھی باقی ہے اور اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ صورتحال کی اصلاح کیلئے سیاسی سرپرستی ضروری ہے، اسی طرح جمہوریت بھی حل کا ایک حصہ ہے اور زمینی کامیابی بھی حل کا ایک حصہ ہے تاہم علاقے کے لوگوں کی سرپرستی کرنا کامیابی سے زیادہ اہم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوات، بونیر اور مالاکنڈ کے لوگ اب اپنی ذمہ داری خود اٹھا رہے ہیں۔ صدر نے خبردار کیا کہ عسکریت پسندی اور عسکریت پسند اب بھی موجود ہیں اور ہمیں متفقہ موقف کی ضرورت ہے اور ابھی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھنا چاہئے۔

    :hasna: :hasna::86: :hasna: :hasna:

    بشکریہ ۔ جنگ نیوز ۔
     
  2. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    صحیح کہا ہے کہ ہر معاملے میں‌ٹانگ نہیں‌اڑانی چاہئے۔ :119:
    :84::84::84:
     
  3. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    لیکن پی پی پی اور بےنظیر بی بی کا مشہھور زمانہ منشور " روٹی کپڑا مکان " کدہر گیا اگر زرداری کمینے کی کوئی زمھ داری نھیں تو ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں