1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آنکھ میں اشکوں کی بارات لیۓ پھرتا ہوں

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏10 اگست 2016۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    آنکھ میں اشکوں کی بارات لیۓ پھرتا ہوں
    اپنے اندر کئ صدمات لیۓ پھرتا ہوں

    زخم سے چور بدن, چاک یہ سینہ میرا
    دوستوں کی میں عنایات لیۓ پھرتا ہوں

    جن کی وقعت نہ رہی ہے صفِ یاراں میں کبھی
    میں وہ مجروح سے جذبات لیۓ پھرتا ہوں

    جتنے بھی زخم دیۓ مجھ کو مرے اپنوں
    آج بھی ان کے نشانات لیۓ پھرتا ہوں

    اس لیۓ بھی تو کسی کو میں نہیں بھاتا ہوں
    میں جو ہر کام میں اوقات لیۓ پھرتا ہوں

    اس نے اک بار جو جی بھر کے دیا تھا دیدار
    عمر بھر وہ ہی ملاقات لیۓ پھرتا ہوں

    مجھ کو ہر در سے نۓ زخم ملے ہیں باقرؔ
    عشق کے بعد یہ خیرات لیۓ پھرتا ہوں

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
     
    آصف احمد بھٹی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ ۔ ۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں