1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آخر روٹی ہی کیوں؟

Discussion in 'حالاتِ حاضرہ' started by واصف حسین, Dec 27, 2007.

  1. واصف حسین
    Offline

    واصف حسین ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 3, 2006
    Messages:
    10,073
    Likes Received:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    زمین پر کروڑ ہا مخلوقات ہیں مگر کوئی بھی روٹی کی فکر میں انسان کی طرح سرگرداں نہیں ہے۔ انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ کیا اسی لیے دیا گیا ہے کہ وہ اپنا کام چھوڑ کر اپنے رازق کا کام اپنے زمے لے لے؟

    روٹی کی فکر میں مارا مارا پھرنا کیا انسان کو زیب دیتا ہے؟

    کیا یہ کہنا کہ روٹی کے لیے ہی تو نوکری یا کاروبار کر رہا ہوں کہنا اس کے شایان شان ہے؟

    کیا اس کا مطلب یہ نہیں نکلتا کہ ہم اپنے رازق پر بھروسہ نہیں رکھتے؟

    آپ کا کیا خیال ہے؟
     
  2. مسز مرزا
    Offline

    مسز مرزا ممبر

    Joined:
    Mar 11, 2007
    Messages:
    5,466
    Likes Received:
    22
    واصف بھائی میں آپ کی بات سے بالکل اتفاق نہیں کرتی۔ زمین پہ جو دوسری مخلوقات ہیں وہ تو صبح سے شام ہی روٹی یعنی کھانے کے لیئے کرتی ہیں یہ تو انسان ہی ہے جس کو کھانے کے علاوہ دولت اکٹھی کرنے کا اور جائیداد بنانے کی دھن سوار رہتی ہے۔ ہاں اگر آپ کی مراد واقعتاً روٹی سے ہی ہے یعنی وہ جو ہم آٹا گوندھ کے بناتے ہیں تو اس میں سے صرف روٹی کھانے والی مخلوقات شامل کر لیں۔
     
  3. واصف حسین
    Offline

    واصف حسین ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 3, 2006
    Messages:
    10,073
    Likes Received:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    مرزا بہن کوشش اور فکر میں تھوڑا سا فرق ہے۔ کوشش کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرتا۔ مگر فکر یا اندیشہ انسان ہی کرتا ہے۔
     
  4. واصف حسین
    Offline

    واصف حسین ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 3, 2006
    Messages:
    10,073
    Likes Received:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    کافی دنوں‌سے کسی نے بھی اپنے خیال کا اظہار نہیں کیا ۔۔۔۔۔۔


    انسان کے سوا کوئی بھی جانور ہو آپ اسکی مرغوب ترین خوراک کا پہاڑ لے آئیں تو بھی:-
    اگر اسے بھوک نہیں ہے تو نہیں کھائے گا
    اگر بھوک ہے تو اتنا ہی کھائے گا جتنی اسے بھوک ہے
    اور ایک دانہ بھی اس نیت سے نہیں لے کے جائے گا کہ دوسرے وقت بھی تو کھانا ہے

    آخر کیوں؟
     
  5. عاطف حسین
    Offline

    عاطف حسین ممبر

    Joined:
    Oct 23, 2006
    Messages:
    190
    Likes Received:
    20
    ملک کا جھنڈا:
    یہ چیز تو حضرت آدم سے ہی چلی آ رہی ہے۔

    واقعہ جس طرح سنا ہے اس کے مطابق تو حضرت آدم نے جب روٹی بنائی تو وہ بھاگی اور حضرت آدم اس کے پیچھے بھاگے۔
     
  6. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    Joined:
    Oct 14, 2006
    Messages:
    3,201
    Likes Received:
    200
    عاطف بھائی ۔ اب آپ بڑے ہوگئے ہیں۔ توتلی زبان چھوڑ دیں ، جملے پورے لکھا کریں اور روٹی کو روٹی ہی کہا کریں۔ روتی نہیں :hathora:
     
  7. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    Joined:
    Aug 30, 2006
    Messages:
    58,107
    Likes Received:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آٹے کا بحران۔ ذمہ داروں کو احساس کیوں نہیں ہوتا؟

    ایک زرعی ملک میں آٹے کا بحران عام طور پر ناقابل قبول حقیقت کا درجہ رکھتا ہے لیکن وطن عزیز میں جس طرح گندم اور آٹے کی قلت کا کئی ہفتے گزر جانے کے بعد بھی کوئی حل نہیں نکالا جاسکا اس کیلئے محض یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ باہر سے گندم کا جہاز پہنچ گیا ہے اس لئے چند روز میں اس بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔

    ایک لطیفہ یہ ہے کہ اسی سال گندم کی فصل کے بارے میں کہا گیا تھا کہ ریکارڈ توڑ ہوئی ہے یہ سمجھنے کے لئے کہ اتنی گندم کہاں چلی گئی صرف اتنا جان لینا ہی کافی ہوگا کہ چند سکہ بند بے رحم اسمگلر ہمارے بچوں کی خوراک پڑوسی ملکوں کو اسمگل کر کے ڈالر کمانے میں اتنے دلیر ہوچکے ہیں کہ انہیں حکومت کی کوئی ایجنسی بھی نہیں روک سکتی۔ ایسے ملک گیر بحران پیدا کرنے کے ”ماہر“ کچھ لوگ وہ ہیں جن کے گوداموں میں کسی بھی جنس کے لاکھوں ٹن ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے اور حکومت کے ذمہ دار اہلکاروں کی پشت پناہی اس گنجائش میں روزبروز اضافہ کرتی جا رہی ہے۔ ملک کے سولہ کروڑ عوام ہر روز پانچ دس کلو آٹے کیلئے گھنٹوں خوار ہوتے رہتے ہیں پھر بھی کسی کو چند کلو آٹا (سونے کے بھاؤ) ملتا ہے اور کسی کو وہ بھی نہیں ملتا لیکن شام کو حکومتی اہلکاروں کی جانب سے بھانت بھانت کی مضحکہ خیز وضاحتیں ٹی وی پر دکھا دی جاتی ہیں جن کا مسئلے کے حل میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔ کوئی متعلقہ ذمہ دار قطعیت سے بات کرنے سے اسلئے کتراتا ہے کہ جن لوگوں نے ملک کی گندم افغانستان، ایران اور بھارت کو اسمگل کی ہے وہ کسی بھی حکومتی صاحب اختیار سے زیادہ طاقتور ہیں۔

    ستم ظریفی ملاحظہ فرمائیں کہ اپنی گندم سستے داموں بیرون ملک بھجوا کر اس سے دگنی قیمت میں دوسرے ملکوں سے گندم درآمد کرنے کو بھی یہ لوگ اپنی بہادری کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ دراصل جب صاحبان اختیار کے دل سے عوام کا درد نکل جائے تو انہیں بھوکا مرتا ہوا انسان محض تفریح طبع کا ایک ذریعہ یا کوئی مشینی منظر لگنے لگتا ہے۔

    سوال یہ ہے کہ کیا خدانخواستہ صاحبان اختیار و اقتدار کی پوری کی پوری فوج میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں جس کے دل میں کروڑوں انسانوں کی تکلیف پر کوئی ٹیس اٹھتی ہو۔ کیا کسی میں بھی پوری قوم کو بھوک کے بے رحم سمندر میں دھکیل دینے والے ہاتھوں کو توڑ دینے کی طاقت نہیں۔ آخر غریب لوگ کب تک اپنا کام کاج چھوڑ کر دو کلو آٹے کے لئے سارا سارا دن ایک جگہ سے دوسری جگہ دھکے کھاتے پھریں گے؟

    روزنامہ جنگ، ادارتی صفحہ۔ 11 جنوری 2008
     
  8. واصف حسین
    Offline

    واصف حسین ناظم Staff Member

    Joined:
    Jul 3, 2006
    Messages:
    10,073
    Likes Received:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ تعالٰی نے انسان کو تخلیق کیا اور اسے نائب بنا کر زمین پر بھیجا اور کہا کہ زمین پر تمہارے لیے ایک مدت تک کھانا پینا اور رہنے کا انتظام ہے۔ جس کا انتظام پہلے سے موجود ہے اس کے لیے خوار ہونا کہاں کی دانشمندی ہے؟
     

Share This Page