1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

آتش شوق عشق کو بھڑکاتی ہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏27 اپریل 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:


    آتش شوق عشق کو بھڑکاتی ہیں
    کس قدر شریر ہیں تیری یار آنکھیں

    سکون سحر قرار شب چھین لیتی ہیں
    وجہ درد دل ہیں تیری اشک بار آنکھیں

    نہ پوچھ اٹھ جائیں تو سنبھلتی ہیں کیسے
    یہ رہتی ہیں نظروں کے تیری زیر بار آنکھیں

    تاب نگاہ نہیں ان نگاہوں میں پھر بھی
    یہ تکنا چاہتی ہیں تیری بار بار آنکھیں

    مہماں ہوا نہ بن سکا جس کافاتح کوئی
    اس دل کو اب شب و روز کرتی ہیں تیری شکار آنکھیں

    مت سمجھا سود و زیاں زندگی کا ستم گر
    قلب و روح پہ رہتی ہیں تیری سوار آنکھیں

    سکون دل ہیں یا سوز جگر ہیں میرے نازنین
    کچھ بھی ہیں سلامت رہیں تیری دلدار آنکھیں

    درد بھلا دیتی ہیں ہر زخم پہ مرہم لگا دیتی ہیں
    نگاہوں میں اترتی ہیں جب تیری غمگسار آنکھیں

    سلام ہے مریض محبت تیری خامشیوں پر گرچہ
    ہر راز عیاں کرتی ہیں تیری تیز و ترار آنکھیں

    مریض مرگ کو پلاتی ہیں جامِ زندگی شب ہجر
    ہردم میرے ساتھ رہتی ہیں تیری شب بیدار آنکھیں

    میری ہستی کو ہلا دیتی ہیں چارہ گر
    دھیان میں آتی ہیں شکوہ کناں سی جب تیری آب دار آنکھیں

    سوا ہو جاتی ہے بے چینی روح کی لوٹتی ہیں
    میرے ہمنشیں قرار دل جب تیری بے قرار آنکھیں

    سمندر قلب میں لاتی ہیں طغیانی شب ہجر میں
    روح کو بخشتی ہیں جلا تیری شعلہ بار آنکھیں

    اسی روزن سے آتی ہے امید سحر زنداں میں
    بھٹکے قافلوں کو راہ دکھاتی ہیں تیری ضیا بار آنکھیں

    کوئی ڈوب گیا تو کسی نے عمر بتا دی ان میں
    وجہ نالہ نیم شب ہیں تیری خم دار آنکھیں

    ہل چل مچا دیتی ہیں جسم و جاں میں یہ
    علاقہ مفتوحہ پر اترتی ہیں جب تیری شہسوار آنکھیں

    ان کی تپش سے لو آتی ہے سرد خانے میں
    دل ویراں کو نمو بخشتی ہیں تیری شرر بار آنکھیں

    خزاں لوٹ جاتی ہے میرے در و بام سے
    میرے دھیاں میں اترتی ہیں جب تیری بہار آنکھیں

    پھول ہیں خار ہیں سوز ہیں ساز ہیں
    کیا کچھ ہیں تیری غزال آنکھیں خمار آنکھیں

    خنجر بکف ہیں شکار ان آنکھوں کے مت پوچھ
    دل کو کیسے تہہ تیغ رکھتی ہیں تیری وفا شعار آنکھیں

    خامشی کو زباں کرے تو قیامت کر دے کتنے
    راز پنہاں رکھتی ہیں “قمر” تیری دربار آنکھیں

    قمر النساء قمر
     

اس صفحے کو مشتہر کریں