مختصر نظم آؤ جانچ لیتے ہیں درد کے ترازو پر کس کا غم کہاں تک ہے شدتیں کہاں تک ہیں کچھ عزیز لوگوں سے پوچھنا تو پڑتا ہے آج کل محبت کی قیمتیں کہاں تک ہیں ایک شام آجاؤ کھل کر حالِ دل کہہ لیں کون جانے سانسوں کی مہلتیں کہاں تک ہیں
دیکھو پھر دیکھ لو دیوار کی دَر کی صورت تم کہیں بھول نہ جاؤ مرے گھر کی صورت خیر ہو آپ کے بیمارِ شبِ فرقت کی آج اتری نظر آتی ہے سحر کی صورت اے کلی اپنی طرف دیکھ کہ خاموش ہے کیوں کل کو ہو جائے گی تو بھی گلِ تر کی صورت جام خالی ہوئے محفل میں ہمارے آگے ہم بھرے بیٹھے رہے دیدۂ تر کی صورت پوچھتا ہوں ترے حالات بتاتے ہی نہیں غیر کہتے نہیں مجھ سے ترے در کی صورت اس نے قدموں میں بھی رکھا سرِ محفل نہ ہمیں جس کہ ہم ساتھ رہے گردِ سفر کی صورت رات کی رات مجھے بزم میں رہنے دیجئے آپ دیکھیں گے سحر کو نہ قمرؔ کی صورت