1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

××× تزکیہ نفس ×××

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از کارتوس خان, ‏10 جنوری 2007۔

  1. کارتوس خان
    آف لائن

    کارتوس خان ممبر

    شمولیت:
    ‏9 جنوری 2007
    پیغامات:
    24
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بسم اللہ الرحمٰٰن الرحیم​

    اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔وبعد!۔

    عزیز دوستوں!۔
    نفس انسانی مختلف آلائشوں مثلا کفر و شرک، تکبر، حسد، شہوت اور تعصب و عصبیت وغیرہ سے بھرا پڑا ہے لہذا تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کا مقصد اور تمام کُتب سماویہ کے نزول کا ماحصل انسانی نفوس کا تزکیہ کرنا تھا یعنی انسانوں کو ان تمام آلائشوں اور کدورتوں سےپاک کرنا۔۔۔۔

    تزکیہ نفس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں سب سے طویل قسم کھائی تقریبا گیارہ چیزوں کی قسم کھائی بالفاظ دیگر گیارہ قسمیں کھانے کے بعد اللہ وحدہ لاشریک نے فرمایا کہ!۔

    یقینا فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا (الشمس ٩)۔۔۔

    اسی طرح سورۃ الاعلٰی میں بھی اللہ تعالٰی نے تزکیہ نفس کا ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا یہی بات پہلے آئے ہوئے صحیفوں میں بھی تھی یعنی ابراہیم اور موسٰی علیہم السلام کے صحیفوں میں تو معلوم ہوا کہ ابراہیم علیہ السلام اور موسٰی علیہ السلام کی کتابوں میں بھی تزکیہ نفس پر زور دیا گیا تھا۔۔۔

    اسی طرح خانہ کعبہ کی تعمیر کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ سے دُعا مانگی تھی کہ!۔
    اے ہمارے پروردگار! تو ان میں انہی میں سے ایک رسول مبعوث فرما جو ان کو تیری آیتیں سنائے اور ان کو کتاب و حکمت سکھائے اور ان کا تزکیہ کرے بیشک تو غالب اور حکمت والا ہے (البقرۃ ١٢٩)۔۔۔

    عزیز دوستوں!۔
    اس دُعا نے بارگاہ الہٰی میں سند قبولیت حاصل کی اللہ وحدہ لاشریک نے فرمایا کہ!۔
    وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا (الجمعۃ ٢)۔۔۔

    اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ!۔
    میں اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کی دُعا، سیدنا عیٰسی علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ کا خواب ہوں (مسند احمد ١٢٧ جلد ٤)۔۔۔

    اس آیت میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تین ذمداریاں بیان کی گئی ہیں۔۔۔ پہلی ذمداری لوگوں کو اللہ کی آیات پڑھ پڑھ کر سنانا، تبلیغ کرنا چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مبلغ اعظم تھے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تبلیغی نصاب قرآن کریم تھا۔۔۔

    دوسری ذمداری جو لوگ دعوت کے ذریعے اسلام قبول کرلیں ان کو قرآن و سنت کی تعلیم دینا چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معلم اعظم تھے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلیمی نصاب قرآن و سنت تھا تیسری ذمداری تبلیغ اور تعلیم کا مقصد تزکیہ ہے۔۔۔چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرشد اعظم بھی تھے لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تزکیہ نفس کے لئے اعمال صالحہ، ادعیہ اور اذکار سکھائے جن کی تفصیل احادیث میں موجود ہے۔

    اللھم آت نفسی تقواھا وزکھا انت خیر میں زکاھا انت ولیھا ومولاھا (آمین یا رب العالمین)۔۔۔

    وسلام۔۔۔
     
  2. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    ماشاءاللہ ۔ کارتوس خان صاحب !
    بہت اچھا مضمون ہے۔ لیکن موضوع کی مناسبت سے خاصا تشنہ لگتا ہے۔

    ایک سوال جو آپ کے مضمون سے میرے ذہن میں آیا وہ پوچھنا چاہوں گا
    آپ نے اس تشریح میں ایک مخصوص اصطلاح استعمال کی ہے جو کہ ایک خاص گروپ کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ آپ تبلیغی جماعت سے ہیں کیا ؟؟؟؟
    دوسرا سوال : پہلی ذمہ داری دعوت، دوسری دعوت قبول کرنے والوں کو تعلیم اور اس سارے عمل کا آخری مقصد تزکیہ ۔۔۔ یہ تزکیہ کیا ہے ؟ آپ نے موضوع بھی یہی شروع کیا اور اس کی وضاحت میں کچھ نہیں فرمایا۔
    تزکیہ کیسے ہوتا ہے ؟ کونسے وظائف ہیں ؟ کونسی ادعیہ ہیں اور کونسے اذکار ہیں ۔ اگر اللہ تعالی نے آپ کو قرآن و حدیث کا علم دیا ہے تو پلیز یہاں اس روشنی کو پھیلائیں ۔
    ہم منتظر رہیں گے۔ شکریہ
     
  3. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت خوب کارتوس صاحب !

    بہت اچھی پوسٹ ارسال کی ہے آپ نے۔

    طریقِ تصوف کا تو اصل مقصد ہی تزکیہ نفس اور تصفیہ باطن ہوتا ہے ۔ اور اسی کو سلسہء‌روحانیت کہتے ہیں۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں