1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں۔۔۔

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از دُعا, ‏24 مئی 2015۔

  1. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
    کبھی اے حقیقتِ منتظر نظر آ لباسِ مجاز میں
    کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں
    تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آئینہ
    کہ شکستہ ہو تو عزیزتر ہے نگاۂ آئینہ ساز میں
    نہ کہیں جہاں میں اماں ملی جو اماں ملی تو کہاں ملی
    مرے جرمِ خانہ خراب کو ترے عفوِ بندہ نواز میں
    نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
    نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی نہ وہ خم ہے زلفِ ایاز میں
    جو میں سر بہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
    ترا دل تو ہے صنم آشنہ تجھے کیا ملے گا نماز میں
    [​IMG]
    کل پاکستانی بھائی نے اس کو اپنی پسندیدہ غزل کے طور پر لکھا تھا۔۔اس کا پہلا شعر۔۔میں نے یہاں پوری شئیر کی ۔۔مجھے بھی بہت اچھی لگی ہے ۔۔مگر سچ کہوں تو کافی مشکل لفظ ہیں اس میں۔۔اب آپ نے درخواست بھی ہے اس کو بتائیں اس میں کیا بات بیان کی ہے۔۔اور شکریہ بھی قبول کریں۔۔اور یہ کام سرجی اور آپ دونوں میں سے جو بھی کردے۔
    ملک بلال پاکستانی55
     
    سید شہزاد ناصر، پاکستانی55 اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    میشی وش جو کلام آپ نے شیئر کیا یہ نامکمل ہے۔ 2 اشعار رہ گئے ہیں ۔ جن کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔
    مزید یہ کہ یہ کلام علامہ محمد اقبال رح کا ہے اور ان کی کتاب بانگِ درا سے لیا گیا ہے۔
    ویسے جو دو اشعار رہ گئے ہیں ان میں تو باقی اشعار سے بھی مشکل الفاظ موجود ہیں :)
    شرح کے لیے واصف حسین بھائی یا نعیم بھائی کو زحمت دینا چاہوں گا ۔
    یا کوشش کروں گا جو میری سمجھ میں آیا تھوڑا تھوڑا کر کے لکھ دوں۔

    کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
    کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

    طرب آشنائے خروش ہو، تو نوائے محرم گوش ہو
    وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردۂ ساز میں


    تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آئینہ
    کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں

    دم طوف کرمک شمع نے یہ کہا کہ وہ اثر کہن
    نہ تری حکایت سوز میں، نہ مری حدیث گداز میں


    نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی
    مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں

    نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
    نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں

    جو میں سربہ سجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
    ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کیا ملے گا نماز میں

    علامہ محمد اقبال رح
    بانگ درا​
     
    سید شہزاد ناصر، دُعا اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ جی اور آپ دونوں کا بہت شکریہ
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ سر جی۔۔جزاک اللہ خیر۔۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    :jazakallah:
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    توجہ دلانے کا شکریہ عزیزی ملک بلال :)
    میشی وش کچھ کلام ایسے ہوتے ہیں جنہیں انسان نہیں اس کا وجدان دل کے ٹکسال میں ڈھال کر الفاظ کا روپ دیتا ہے اس غزل میں رمز و ایمائت کی کیفیت کمال کے درجہ کو پہنچی ہوئی ہے رمز و ایمائت کا مطلب ہے ڈھکے چھپے الفاظ میں بات کرنا کوئی شک نہیں کہ اس غزل کی زبان بہت مشکل ہے اور اس کی تشریح کرنا کوئی آسان کام نہیں خیر میں ذرا فرصت میں اس کی تشریح کرنے کی کوشش کروں گا
     
    دُعا، ارشین بخاری اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
    کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

    مشکل الفاظ
    حقیقتِ منتظر= ایسی حقیقت جو چھپی ہوئی ہو جس کے ظاہر ہونے کی خواہش ہو
    لباس مجاز= یہ لفظ اپنے اند معنیٰ کا ایک جہاں رکھتا ہے اسے درج بالا لفظ سے مربوط کر کے دیکھیں تو اس معنویت اور بڑھ جاتی ہے لباسِ مجاز کا مطلب اپنی حقیقی حالت میں جلوہ گر ہونا
    جبیںِ نیاز= عجز و نیازمندی سے جھکی ہوئی پیشانی

    جاری ہے
     
    دُعا، ملک بلال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
    کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

    تشریح
    میری ناقص رائے میں یہ غزل اقبال کے اس فکری دور کی ہے جس دور میں انہوں نے شکوہ لکھی تھی اور اس پر علماء نے ان پر کفر کے فتوے بھی لگائے تھے درج بالا شعر میں اللہ تعالیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے اقبال نے کہا ہے کہ تو ایک حقیقت ہے مگر خود کو صدہا پردوں میں چھپا رکھا ہے کبھی حقیقت میں بھی ظاہر ہو کر دیکھ کہ میری جبیں نیاز میں کتنے سجدے تڑپ رہے ہیں
     
    دُعا، ارشین بخاری اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    واللہ اعلم اقبال نے یہ اشعار کس کیفیت میں لکھے ۔ ایک حقیر کی کوشش ہے اس کو سلیس الفاظ میں بیان کروں۔

    کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
    کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبینِ نیاز میں

    مشکل الفاظ
    حقیقت منتظر ۔ یاد رہے کہ یہ لفظ منتظِر نہیں بلکہ منتظَر یعنی ظ پر زبر کے ساتھ ہے۔ منتظِر انتظار کرنے والا ہوتا ہے جبکہ منتظَر وہ ہے جس کا انتظار کیا جائے۔ حقیقت منتظر وہ حق جس کا انتظار کیا جائے، مراد اللہ تعالیٰ ہے۔
    لباس مجاز- مجاز غیر حقیقی کو کہا جاتا ہے یعنی جس کا تعلق مادی دنیا سے ہو۔ لباس مجاز کا مطلب مادی دنیا کے لبادے میں آنا ہے۔

    مفہوم۔ اقبال کہتے ہیں کہ اے اللہ کبھی مجھے اس ملبوس میں نظر آ کہ میرا مادی وجود تجھے دیکھ سکے۔استعارہ حضرت موسیٰ کی فرمائش کہ اے اللہ میں تجھے دیکھنا چاہتا ہوں تو جواب آیا "لن ترانی" کہ تو مجھے نہیں دیکھ سکتا۔کیونکہ عالم حقیقی کے جلوے عالم مجاز میں نہیں دکھائے جاتے۔ اسی اصول کے تحت حضرت محمد :drood: کو معراج پر بلا کر دیدار کروایا گیا۔ تو اقبال استعارے میں بیان کرتا ہے کہ اگر تو لباس مجاز میں نظر آ کیونکہ میری جبین میں ہزراوں سجدے تیری بندگی کے لیے تڑپ رہے ہیں۔ اس مفہوم کو ایک اور شاعر نے یوں بیان کیا ہے۔

    تو سامنے آ میں سجدہ کروں، پھر لطف ہے سجدہ کرنے کا
    تو اور کہیں میں اور کہیں تیرے نام کو سجدہ کون کرے
     
    دُعا، ارشین بخاری، ملک بلال اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ آپ نے بہت وضاحت کے ساتھ بیان کیا :)
    اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین
     
    دُعا، واصف حسین اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    واصف حسین صاحب میں منتظر ہوں آپ اس سلسلے کو آگے بڑھائیں
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    طرب آشنائے خروش ہو، تو نوائے محرم گوش ہو
    وہ سرود کیا کہ چھپا ہوا ہو سکوت پردۂ ساز میں

    مشکل الفاظ
    طرب آشنا ۔ خوشی سے واقف ہونا۔
    خروش- لغوی معنی تو شور و غل یا ہنگامہ خیزی کے ہیں مگر یہاں خاموشی کے الٹ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔
    محرم گوش۔ کانوں کا ہم راز یعنی کانوں کو سمجھ آنے والا
    سرود- نغمہ
    سکوت- خاموشی
    مفہوم۔ پہلے شعر کا ہی تسلسل ہے اور اس کے پہلے مصرعے یعنی لباس مجاز پر مذید استعارے استعمال کیے ہیں۔ بولنے کی خوشی سے واقف ہو اور ایسی آواز بنو جو کہ کانوں کو سمجھ آئے کیونکہ وہ نغمہ ہی کیا ہوا جو اپنے ساز کی خاموشی میں پوشیدہ ہو۔یوں سمجھیں کے حقیقت منتطَر کو لباس میں مجاز میں آنے کے دلائل دیے جا رہے ہیں۔
     
  14. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آئینہ
    کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں

    مشکل الفاظ
    شکستہ- ٹوٹا ہوا

    مفہوم- اس شعر میں روئے سخن اللہ تعالیٰ کی بجائے اپنی طرف یعنی قاری کی طرف ہے۔ آئینہ دل کے لیے استعارہ ہے ۔ کہ اپنے آئینے کو ٹوٹنے سے مت بچا کیونکہ جب یہ ٹوٹ جائے تو اللہ کو زیادہ پسند ہے۔ اقبال ایک اور جگہ کہتے ہیں۔
    محبت کے لیے دل ڈھونڈ کوئی ٹوٹنے والا
    یہ وہ مئے ہے جسے رکھتے ہیں نازک آبگینوں میں
     
    دُعا، سید شہزاد ناصر اور ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    میں آپ کا ممنون ہوں کہ مجھ ناچیز کو اس قابل سمجھا۔ اپنی بساط کے مطابق دو اشعار بیان کیے ہیں۔
     
    دُعا، ارشین بخاری اور سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی سخن فہمی کے بارے میں جان کر خوشی ہوئی
    شاد و آباد رہیں
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    کلام اقبال کی شرح آسان نہیں اس کے لئے گہرے مطالعہ کی ضرورت ہے
    سرخ کشیدہ الفاظ مرکب حروف ہیں یعنی طرب آشنائے خروش آپ نے بلاشبہ صحیح وضاحت کی مگر میری ناقص رائے میں طرب آشنائے خروش کا مطلب شور و غل اور ہنگامہ خیزی سے خوشی حاصل کرنے والا اس بات سے میں اتفاق کروں گا کہ اس شعر کا مفہوم پہلے شعر کا تسلسل ہی ہے
    بہت دعائیں
     
    دُعا اور واصف حسین .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    متفق :)
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    دم طوف کرمک شمع نے یہ کہا کہ وہ اثر کہن
    نہ تری حکایت سوز میں، نہ مری حدیث گداز میں

    مشکل الفاظ۔
    طوف۔ دائرے میں گھومنا۔چکر لگانا
    کرمک- پروانا۔ پتنگا
    اثر کہن- پرانی تاثیر۔ پہلی سی بات
    حکایت سوز۔ جلنے کی کہانی۔ فنا ہونے کی لگن
    حدیث گداز-پگھلنے کی بات، پگھلنے کا عمل

    مفہوم۔ شمع اور پروانے کا استعارہ ہے لغوی طور پر معنی یہ ہے کہ شمع کے گرد گھومتے پتنگے سے شمع نے کہا کہ اب وہ پہلی سے بات نہ تو تیرے جلنے کی لگن میں ہے اور نہ ہی میرے پگھل کر ختم ہونے میں ہے۔بات چونکہ استعارے میں ہو رہی ہے تو استعارہ قاری کی طرف من حیث القوم ہے کہ مسلمان میں اب وہ پہلی سی بات نہیں کہ مقصد کے لیے فنا ہو جانا بھی اسے قبول ہو۔یعنی
    بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
    عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
    اس پر عمل و یقین مسلمان کا خاصہ تھا جوکہ اب خال خال نظر آتا ہے۔
     
    دُعا اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی بات درست ہے مگر میں خود میں اتنی جرات نہیں پاتا کہ اللہ تعالیٰ کے لیے " شور و غل اور ہنگامہ خیزی سے خوشی حاصل کرنے والا " کے الفاظ بعینہ استعمال کرتا اس لیے میں نے مرکب لفظ کو الگ الگ الفاظ میں بانٹ کر مفہوم بیان کردیا تاکہ قاری خود مرکب کی تہہ تک پہنچ سکے۔ مذید یہ کہ اس شعر میں خروش کو خاموشی کے متضاد کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ نشاندہی کا شکریہ
     
    دُعا اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    گویا آپ میری اس بات سے متفق ہو گئے کہ یہ کلام اقبال کے اس فکری دور کا ہے جب انہوں نے شکوہ لکھی تھی :)
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاءاللہ کیا تشریح کی ہے
    سلامت رہیں
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    نہ وہ عشق میں رہیں گرمیاں، نہ وہ حسن میں رہیں شوخیاں
    نہ وہ غزنوی میں تڑپ رہی، نہ وہ خم ہے زلف ایاز میں

    اس شعر میں بھی پہلے شعر کا مفہوم محمود و ایاز کے استعارے سے بیان کیا گیا ہے۔قوم کی بے یقینی اور بے عملی کی بات ہے۔
     
    دُعا اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل متفق ہوں کہ یہ کلام بھی بانگ درا سے لیا گیا ہے جو کہ اقبال کے پہلے فکری دور کی عکاس ہے۔ بعد کے دور میں تو اقبال کہتے ہیں۔
    ہفت کشور جس سے ہوتسخیر بے تیغ و تفنگ
    تو اگر سمجھے تو تیرے پاس وہ ساماں بھی ہے
     
    دُعا اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    اختلاف :)
    بات بے یقینی اور بے عملی کی نہیں
    مفہوم یہ ہے کہ عاشق اور محبوب دونوں اپنی صفات کھو چکے ہیں
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    کیا کہنے جناب واہ واہ :)
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی
    مرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بندہ نواز میں

    مشکل الفاظ
    اماں- پناہ
    عفو- معافی

    مفہوم۔ اس کلام میں میرا پسندیدہ شعر یہ ہے۔ اقبال کہتے ہیں کہ اس دنیا میں گناہ کا ارتکاب کرنے کے بعد مجھے کہیں بھی پناہ نہ ملی اور جب بھی پناہ ملی تو تیرے رحیم ہونے کی صفت میں ملی۔ گناہ سے پناہ تب ہی ملتی ہے جب اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے توبہ کی توفیق دے اور اپنی غفاری کے صدقے معاف فرما دے۔یعنی
    موتی سمجھ کے شان کریمی نے چن لیے
    قطرے جو چند تھے عرق انفعال کے
    حضرت موسیٰ کی ایک روایت ہے کہ بارش نہیں ہو رہی تھی تو حضرت موسیٰ اپنی قوم کے لوگوں کے ساتھ مل کر باران رحمت کے لیے دعا کر رہے تھے۔ اسی دوارن وحی آئی کہ اس محفل میں ایک سو سالہ گنہگار ہے جس کے گناہوں کی وجہ سے آپ کی دعا قبول نہیں ہو رہی۔حضرت موسیٰ نے اعلان کیا کہ اس محفل میں ایک سو سالہ گنہگار ہے وہ نکلے تاکہ ہماری دعا قبول ہو۔اللہ جب کسی کو ہدایت دینا چاہتا ہے تو اس کے اسباب پیدا کر دیتا ہے۔اس گنہگار نے جب یہ سنا تو رو پڑا اور آنسوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ اے اللہ جب سو سال میرا پردہ رکھا ہے تو آج بھی میرا پردہ رکھ۔اس کے ساتھ ہی بارش شروع ہو گئی ۔ بارش کو برستے دیکھ کر حضرت موسیٰ حیران ہوئے کہ گنہگار تو ابھی محفل میں موجود ہے تو بارش کیونکر ہو گئی۔تو اللہ تعالیٰ نے کہا موسیٰ یہ بارش نیکوکاروں کی دعا سے نہیں بلکہ ایک گنہگار کے آنسؤں سے ہوئی ہے۔
    گنہ سے اماں اللہ کے عفو کے بغیر نہیں ملتی۔ بقول شاکر شجاع آبادی
    برائی جیں جئی ہوئے برائی مار ڈیندی اے
    خدا تے معاف کر ڈیندائے،خدائی مار ڈیندی اے
     
    دُعا، غوری اور سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    اس حد تک تو میں اتفاق کروں گا کہ عاشق یعنی مسلمان اپنی صفات کھو بیٹھے ہیں مگر اس صورت میں محبوب یعنی اللہ تعالیٰ کبھی اپنی صفات نہیں کھو سکتا۔ ہاں اس کو اس پیرائے میں لیا جا سکتا ہے کہ حکمران اور محکوم اپنی صفات کھو بیٹھے ہیں۔
     
    دُعا اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب :)
    جزاک اللہ
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    غالب نے کیا خوب کہا ہے
    عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے مرا کام
    مجنوں کو بُرا کہتی ہے لیلیٰ مرے آگے
    :)
     
    دُعا اور واصف حسین .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں