1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بیداری شعورو احساس

Discussion in 'کالم اور تبصرے' started by نعیم, Sep 20, 2011.

  1. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    السلام علیکم۔
    وطن عزیز پاکستان میں بےروزگاری، غربت ، افلاس، بدامنی ، کرپشن ، ظلم ، بربریت، ناانصافی ، حق تلفی و حق سلبی ، ذلت، رسوائی ، گمراہی، فحاشی و بےراہ روی ، قتل و غارت، اندرونی خلفشار ، بیرونی سازشیں، بدکردار سیاسی قیادت ، غیر صالح مذہبی قیادت ، تفرقہ و انتشار ، عالمی سطح پر ذلت و رسوائی کی صورتحال سے کوئی ذی شعور انکاری نہیں۔ اور یہ بھی امرمسلم ہے کہ ہم اس وقت انتہائی زوال کا شکار ہیں۔
    لیکن ۔۔۔ عروج و زوال قوموں کی زندگی کا حصہ رہے ہیں۔ اللہ تعالی کی رحمت سے مایوسی کفر ہے کیونکہ رات کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو اسکا اختتام ایک روشن صبح پر ضرور ہوتا ہے۔ پاکستان قائم و دائم رہنے کے لیے بنا ہے ۔ انشاءاللہ ۔ قوموں‌کا بگڑا ہوا مقدر اللہ تعالی سنوارتا ضرور سنوارتا ہے بشرطیکہ قوم خود اپنا مقدر سنوارنے کے لیے پرعزم ہوجائے۔

    قرآنی فلسفہء انقلاب ، سیرت نبوی :saw: اور تاریخ انسانی اس بات پر گواہ ہے کہ قوموں کے زوال کو عروج میں بدلنے کے لیے اہل، بےلوث، ایماندار، بااصول ، باصلاحیت، محب وطن اور مخلص قیادت ناگزیر ہے۔ پاکستان میں موجودہ سیاسی نظام اور بالخصوص ظالمانہ انتخابی نظام جو درحقیقت سرمایہ داروں، وڈیروں ، لٹیروں ، جگوں ، ٹھگوں اور رسہ گیروں کے مفادات کے تحفظ کا نظام ہے دراصل یہی نظام پاکستان میں مثبت اور پرامن سیاسی تبدیلی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پارٹیوں کی تبدیلی، چہروں کی تبدیلی ، حتی کہ اداروں (فوج و پارلیمنٹ) کی تبدیلی کا تماشا گذشتہ کئی دہائیوں سے دیکھا اور دکھایا جارہا ہے لیکن ملکی حالات سنورنے کی بجائے بگڑتے چلے جارہے ہیں اور آج ہمارا پیارا وطن خاکم بدہن ایک جہنم کدہ بن چکا ہے۔ موجودہ انتخابی نظام کے تحت اگلے 10 الیکشن بھی موجودہ سیاسی قیادتوں ، پارٹیوں کو مزید مضبوط اور ملک کو مزید کمزور تو کرسکتے ہیں لیکن قوم کے بنیادی مسائل کا حل کبھی نہیں‌دے سکتے۔

    نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
    یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں​

    آئیے اس حقیقت کا ادراک کرکے اسے تسلیم کریں اور چراغ سے چراغ جلاتے ہوئے یہی احساس آگے منتقل کرکے عوام کو اس ظالمانہ ، غریب کش انتخابی نظام کو تج کرکے اسکی جگہ متناسب نمائندگی یا ایسا کوئی اور انتخابی نظام اپنانے کا شعور پیدا کریں کہ جس کے ذریعے ہم مڈل کلاس عوام میں سے اہل، صالح ، ایماندار اور محب وطن لوگ پاکستان کے قانون ساز اداروں تک پہنچ کر ملک و قوم کے بہتر مستقبل کا تعین کرسکیں۔ بقول شاعر ۔۔۔
    شکوہِ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
    اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے ​

    اس لڑی میں کسی بحث و تمحیص کی بجائے فقط بیداری شعورو احساس کے عنوان سے ذاتی و اجتماعی اصلاح اور ملک و قوم کی بہتری پر مبنی پیغامات ارسال کیے جائیں گے۔ شکریہ مثلا پہلا پیغام ملاحظہ ہو ۔

    [​IMG]
     
    حنا شیخ likes this.
  2. ھارون رشید
    Offline

    ھارون رشید برادر Staff Member

    جواب: بیداری شعورو احساس

    نعیم بھائی آپ کا یہ فکریہ اندار مجھے بہت پسند آیاہے یہ لڑی ہر صارف کی نظر میں رہے اس لئے میں اس لڑی کو چسپاں کررہا ہوں ۔
     
  3. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    بہت شکریہ نعیم بھائی
    اتنا اچھا موضوع شروع کرنے پر آپ کا شکریہ

    حدیث نبوی (ص ) میں ہے کہ جیسی قوم ہوتی ہے ان پر ویسے ہی حکمران مسلط کر دیے جاتے ہیں۔

    یعنی اگر قوم بے ایمان ہوتو بے ایمان، کرپٹ، بدکردار حکمران مسلط کردیتے ہیں اگر قوم ایماندار ہوتو انہیں ایماندار حکمران ملتے ہیں۔ ایماندار حکمران قوم کو اللہ تعالٰی کی طرف سے انعام ہے اور بدکردار حکمران اللہ تعالٰی کا عذاب ہے اور یہ عذاب بھوک، قحط، آفات، سیلاب، زلزلوں کی صورت میں ملتا ہے۔ہمارا ایک عجیب مسئلہ ہے کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں‌کہ خراب حالات خودبخود ٹھیک ہوجائیں گے۔ ہمارے ایک سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کے دور میں‌ڈینگی کی وبا آئی تو انہوں نے یہ کہہ کر مسئلہ ہی حل کردیا کہ سردیاں‌آئیں گی تو ڈینگی خودبخود ختم ہوجائے گا۔
    ہمارا یہ ایمان بن گیا ہے کہ سب کچھ اللہ تعالٰی کی مرضی سے ہے۔اللہ تعالٰی جو چاہے کرسکتا ہے اس لئے ہمیں‌ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ حالانکہ اللہ تعالٰی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ یہ انسان ہی ہے جس نے اپنی عقل، علم سے ایجادات کرکے زندگی آسان کردی ہے۔ ہم سیلاب پر یہ سوچ کر خاموش ہوجاتے ہیں کہ یہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور ہمیں کچھ کرنے کی‌ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ ہمیں چاہئے تھا کہ جب پچھلے سال سیلاب آیا تو ہمیں مضبوط بند باندھنے چاہئے تھے، نئے ڈیم بنانے چاہئے تھے، مصنوعی جھیلیں بناکر پانی سٹور کرنا چاہئے تھا۔ نئے درخت لگانے چاہئے تھے تاکہ کٹاؤ کو روکا جاسکے۔ سیلاب کے پانی کو سمندر میں دھکیلنے کے لئے راستے بنانے چاہئے تھے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہم وہ ظالم ہیں جو اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں اپنوں کے ظلم بھی سہتے ہیں اور غیروں کے ظلم بھی خوشی خوشی برداشت کرجاتے ہیں بقول اقبال
    افسو س صد افسوس ! شا ہیں نہ بنا تو
    دیکھے نہ تیری آنکھ نے فطرت کے اشارات
    تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
    ہے جرمِ ضعیفی کی سز ا مر گ مفا جا ت
     
  4. جواب: بیداری شعورو احساس

    60 سال بعد بھی ہم اس نظام کا حصہ بن کر اپنی آئندہ نسلوں کے ساتھ بددیانتی کے مرتکب ہوتے رہیں گے؟ کیا پاکستانی قوم ترقی یافتہ اقوام کے درمیان اسی طرح معاشی، سیاسی، سماجی، قانونی اور تعلیمی طور پر پسماندہ قوم کے طور پر پہچانی جاتی رہے گی؟ ...کیا بھارتی اور مغربی دانشوروں کے بقول پاکستان کو ایک ناکام ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا جائے؟ کیا اسلامی تشخص کے قیام کے لئے خطۂ زمین کا حصول ایک بے معنی مشق تھی؟ یہ وہ سوال ہیں جو آج ہر شخص کے ذہن میں ابھر رہے ہیں۔ لیکن ماحول پر چھائی ہوئی مایوسی، افسردگی اور خوف و ہراس کی وجہ سے کسی کے پاس کوئی جواب نہیں۔ ہاں چند نفوس، چند اذہان اور کچھ بیدار مغز جواں ہمت لوگ اب بھی موجود ہیں جو معاشرے میں مثبت تبدیلی کی جدوجہد کے راستے پر گامزن ہیں جو اس نظام شر کے گماشتوں کے خلاف سینہ سپر ہیں،
     
  5. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    بیداری شعور میں ہمارے میڈیا کا کردار بھی ہونا چاہئے تھا لیکن بدقسمتی سے میڈیا بھی بھیڑ چال کا شکار ہوگیا۔ ہمارے میڈیا چینلز اگر ٹاک شوز کم کرکے اس کی بجائے ایسی ڈیبیٹس کرائیں جس سے عوام میں شعور ہو تو مثبت ہوسکتا ہے۔
    ہمارے میڈیا کے بڑے کہتے ہیں کہ ایسے موضوعات کی ریٹنگ نہیں بنتی اور ریٹنگ پر ہی انہیں اشتہارات ملتے ہیں۔
     
  6. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]
     
  7. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]
     
  8. محمداکرم
    Offline

    محمداکرم ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اسی بارے میں کچھ مزید:
    [​IMG]
     
  9. محمداکرم
    Offline

    محمداکرم ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    پاکستان بچانے کیلئے کرپٹ انتخابی نظام کے خلاف بغاوت انتہائی ضروری ہے - اللہ تعالیٰ پوری قوم کو شعور اور عمل کی توفیق دے ۔ آمین!

    [fv]2455254187539[/fv]
     
  10. محمداکرم
    Offline

    محمداکرم ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]

    ذرا سوچئے کہ اقوام عالم کے عروج و زوال کے اس نقشے میں ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں؟ ۔ ۔ ۔ اور زوال سے عروج کی طرف دوبارہ پلٹنے کی خاطر بیداری ءِ شعور میں ہمیں مزید کتنا وقت درکار ہے؟ پھر یاد کیجئے سیدنا امام حسین علیہ السلام کے اس فرمان کو کہ "ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے، اتنی ہی زیادہ قربانی دینی پڑے گی !!!
     
  11. صدیقی
    Offline

    صدیقی مدیر جریدہ Staff Member

  12. نوید
    Offline

    نوید ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    امید ہے کہ سب خیریت سے ہونگے

    معلوم نہیں آپ کی لڑی کے مطابق ہے یا نہیں، لیکن ایک اور کمی کی طرف ایک انوکھے انداز سے میں‌اشارہ دیکھیے۔
    [​IMG]

    خوش رہیں‌
     
  13. محمداکرم
    Offline

    محمداکرم ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    اسی بارے میں کچھ مزید، نوید بھائی کے شکریے کے ساتھ۔
    [​IMG]
     
  14. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    جنرل مشرف کی وطن و عوام دشمنی
    6 ماہ کا بچہ دہشت گرد بنا کر امریکہ کے حوالے کردیا


    پہلی بات : پاکستانی قوم کے باشندوں کو غیر ملک کے حوالے کرنا قومی بےغیرتی و غداری ہے
    دوسری بات : مشرف کو اگر دہشت گرد بیچ کر اپنی تجوری بھرنا ہی مقصود تھا تو کم سے کم 6 ماہ کے بچے یا ماں پر ترس کھا لیا جاتا
    تیسری بات: اس کلپ میں مشرف پہلے سرے سے انکار کرتا رہا اور پھر اپنی ہی کتاب کے صفحہ 423پر یہ واقعہ ثابت ہوجانے پر محض معذرت پر اکتفا کرلیا۔

    اگر قوم کا حافظہ کمزور نہیں تو جنرل مشر ف پر تیس سے زائد پاکستانی ایٹمی سائنسدانوں کو بھی " القاعدہ ممبر" کے طور پر امریکہ کے حوالے کرنے اور کئی ملین ڈالرز وصول کرنے کے الزامات بھی موجود ہیں۔
    مشرف صاحب اب اپنی سیاسی جماعت بنا چکے ہیں اور پھر سے حکمرانی کے خواب دیکھ رہے ہیں

    ذرا سوچیے ! کیا پاکستانی قوم کے سربراہ ایسے وطن فروش ، قوم فروش اور غدارِ وطن لوگ ہی ہونے چاہئیں ؟
    یا ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ڈاکٹر طاہر القادری یا دیگر محب وطن پاکستانی قوم کی رہنمائی کے زیادہ حقدار ہیں ؟
     
  15. شاہ جی
    Offline

    شاہ جی ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    نعیم صاحب آپ کا بہت شکریہ دیکھے یہ فرعون کتنی بے شرمی سے ھنس کر جواب دے رہا تھاپتہ نہیں خدا ان فرعنوں
    کیلے کب موسیٰ کو بھیجے گا اور اس موسیٰ کی قوم کب شعور بخشے گا
     
  16. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    اللہ پاک تو اپنے بندوں کو کبھی بےیارو مددگار نہیں چھوڑتا ۔ یہ ہم بندے خود ہی اسکے نیک بندوں سے منہ موڑ کر شیطان کے پجاریوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں ۔ اور اسی کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔
     
  17. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    قصور جہاں حکومت کا ہے وہاں میڈیا کا بھی ہے کہ آج کل مشرف کے بہت انٹرویو کررہا ہےاور اس سے ماہرانہ تجزیہ حاصل کررہا ہے۔ وہی مشرف کل میڈیا جس کے خلاف تھااور سڑکوں پہ تھا۔ آج اس کوہیرو بناکر پیش کررہا ہے۔ یہ وہی فرعون تھا جس نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو مجرم بناکر دنیا کے سامنے پیش کیا اور عدالتوں کا بوریا بستر گول کردیا۔

    ایک طرف عوام ہے جسے آج مشرف اچھا لگنا شروع ہوگیا ہے۔ہم پر کوئی فرعون زبردستی مسلط نہیں ہوتا بلکہ ہم اسے خود پر مسلط کراتے ہیں۔ اللہ تعالٰی ایسی قوم کے لئے موسٰی نہیں بھیجتا بلکہ دجال بھیجتا ہے
     
  18. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    یہ جمہوریت ہے یا لعنت ہے ـ؟
    [​IMG]
    یہ جمہوریت ہے یا لعنت ہے؟
     
  19. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    نعیم بھائی بات 96 وزراء سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔
    ق لیگ کے آنے کے بعد مزید نئی وزارتیں تشکیل دی گئیں تھیں۔ وزارت برائے فروغ انسانی حقوق، پروفیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ، وزارت برائے قومی ہم آہنگی وغیرہ
    اور بعض اہم وزارتیں تو خالی پڑی ہیں جن کا کوئی وزیر ہی نہیں ہے۔جن میں تعلیم، صحت، ثقافت، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، سیاحت نمایاں ہیں۔
    ویسے بھی اگر ان لوگوں نے 18 کروڑ گدھوں (لفظ مناسب نہیں اس لئے معذرت کے ساتھ) پر حکومت کرنی ہے توان وزارتوں کی‌ضرورت نہیں۔
     
  20. جواب: بیداری شعورو احساس

    موضوع کی مناسبت سے کچھ مزید

    [​IMG]
     
  21. راشد احمد
    Offline

    راشد احمد ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    چھوڑیں سب شہزاد رائے کا گیت سنیں
    ہماری عوام کی معاشرتی بے حسی کی صحیح عکاسی کرتا ہے
     
  22. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]
     
  23. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]
     
  24. محمداکرم
    Offline

    محمداکرم ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]
     
  25. جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]
     
  26. آصف احمد بھٹی
    Offline

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص Staff Member

    جواب: بیداری شعورو احساس

    شعور و احساس کی بیداری کا عمل شروع ہو چکا ہے ، آج ہر شخص اپنے آنے والے کل کے بارے میں فکر میں مبتلا ہے ، یہ درست ہے کہ قیادت کا فقدان ہے ، مگر ہمیں اسی سچائی کے ساتھ تبدیلی کے عمل کا حصہ بننا ہو گا ، وقت کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک و تعالی بہتر قیادت بھی میسر کر دیں گے ، ہمیں اب خلوص‌ اور فکر سے اپنا اور اپنے بچوں‌ کے مستقبل کے بارے میں‌ سوچنا ہو گا ، سب کو برا کہہ کر گھر میں بیٹھے رہنے سے کچھ نہیں ہو گا ، گھروں ‌سے نکلئے اور اپنے اندر بہتر لوگوں کو تلاش کیجئے ، تبدیلی کے عمل کا حصہ بنئے ۔ جو کہ اب ناگزیر ہو چکی ہے ۔ ہم تسلیم کریں یا نہ کریں ، مگر اب فیسلے کی گھڑی قریب آ پہنچی ہے ۔
     
  27. محمداکرم
    Offline

    محمداکرم ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]

    [​IMG]
     
  28. محمداکرم
    Offline

    محمداکرم ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    [​IMG]
     
  29. خوبصورت
    Offline

    خوبصورت ممبر

    جواب: بیداری شعورو احساس

    میں نے تو پہلے یہ ٹاپک دیکھا ہی نہیں۔۔ ہمیں گپ شپ کے علاوہ ان ٹاپکس کو بھی پڑھنا چاہیئے۔۔ بہت کچھ پتا چلتا ہے۔۔ میں تو ایویں ادھر ادھر ٹائم ویسٹ کرتی رہتی ہوں۔۔ :doh:
    ہمیں واقعی ان لٹیرے حکمرانوں سے جان چھڑا لینی چاہیے۔۔ ہم نے کون سا کبھی ووٹ کا صحیح استعمال کرا ہے؟؟ سارا قصور ہمارا ہے۔۔ خود ہی تو انہیں اوپر لا کے بٹھاتے ہیں۔۔ اور پھر ان کو گالیاں دیتے رہتے ہیں۔۔
    مجھے لگتا ہے کہ ہمیں عمران خان کو ووٹ کرنا چاہیے۔۔ وہ ایک اچھے لیڈر ہیں اور ملک کا اچھا سوچتے ہیں۔۔ یہ میری اپنی سوچ ہے۔۔ کسی کو برا لگے تو سوری۔۔
    اور یہ ڈاکٹر طاہرلقاری صاحب تو مجھے بہت ہی اچھے لگتے ہیں۔۔ بہت بہت بہت پیاری باتیں کرتے ہیں۔۔ ان کی باتیں سیدھا دل میں اترتی ہیں۔۔ اور ان کی فوٹو دیکھ کر لگتا ہے جیسے بہت اسپیشل ہیں۔۔ اور ہوں گے بھی۔۔ کیونکہ دل کہتا ہے۔۔
    سب سے اوپر والی نعیم جی کی پوسٹ پڑھی۔۔ اس پوسٹ کو پڑھ کر میں سوچ میں پڑ گئی ہوں۔۔ کہ میں قیامت کے دن عمران خان کی بجائے ڈاکٹر طاہرلقادری صاحب کے ساتھ اٹھنا پسند کروں گی۔۔
     

Share This Page