1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

احمد فراز کا کلام

Discussion in 'اردو شاعری' started by نعیم, Nov 22, 2007.

  1. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    ہوئی ہےشام توآنکھوں میں‌بس گیاپھرتو
    کہاں گیا ہے مرے شہر کے مسافر تو ؟

    مری مثال کہ اک نخلِ خشک صحرا ہوں
    ترا خیال کہ شاخ ِ چمن کا طائر تو

    میں جانتا ہوں کہ دنیا تجھے بدل دےگی
    میں مانتا ہوں کہ ایسا نہیں ہے ہرگز تو

    ہنسی خوشی سے بچھڑ جا اگر بچھڑنا ہے
    یہ ہر مقام پہ کیا سوچتا ہے آخر تو

    فضا اداس ہے، رت مضمحل ہے میں چپ ہوں
    جو ہوسکے تو چلا آ ، کسی کی خاطر تو

    فراز تو نے اسے مشکلوں میں ڈال دیا
    زمانہ صاحبِ زر اور صرف شاعر تو



    احمد فراز ​
     
  2. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    واہ جی بہت ہی خوب کلام شیئر کیا :86: :a180:

    نعیم بھائی شکریہ
     
  3. پاکیزہ
    Offline

    پاکیزہ ممبر

    خوب صورت شاعری ہے ۔ بہت شاندار ۔ مزہ آیا پڑھ کر۔
     
  4. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    حسن رضا بھائی اور پاکیزہ بہناجی ۔ کلام کی پسندیدگی کے لیے شکریہ قبول کریں۔
     
  5. زاہرا
    Offline

    زاہرا ---------------

    فراز کی ایک اور عمدہ غزل پوسٹ کی ہے۔ بہت شکریہ
     
  6. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    شکریہ میڈم زاہرا جی ۔
     
  7. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    تخلیق

    درد کی آگ بجھا دو کہ ابھی وقت نہیں
    زخمِ دل جاگ سکے ، نشترِ غم رقص کرے
    جو بھی سانسوں میں گھلا ہے اسےعریاں نہ کرو
    چپ بھی شعلہ ہے مگرکوئی نہ الزام دھرے

    ایسے الزام کہ خود اپنے تراشے ہوئے بت
    جذبہء کاوشِ خالق کو نگو نسار کریں
    موقلم حلقہء ابرو کو بنا دے خنجر
    لفظ نوحوں میں رقم مدح رخِ یار کریں
    رقص مینا سے اٹھے نغمہء رقص بسمل
    ساز خود اپنے مغنی کو گنگار کریں

    مرہم اشک نہیں زخم طلب کا چارہ
    خون بھی روئے گے تو کس خاک کی سج دھج ہوگی
    کانپتے ہاتھوں سے ٹوٹی ہوئی بنیادوں پر
    جو بھی دیوار اٹھاؤ گے وہی کج ہو گی
    کوئی پتھر ہو کہ نغمہ کوئی پیکر ہو کہ رنگ
    جو بھی تصیر بناؤ گے اپاہج ہوگی



    احمد فراز ​
     
  8. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    کانپتے ہاتھوں سے ٹوٹی ہوئی بنیادوں پر
    جو بھی دیوار اٹھاؤ گے وہی کج ہو گی
    کوئی پتھر ہو کہ نغمہ کوئی پیکر ہو کہ رنگ
    جو بھی تصیر بناؤ گے اپاہج ہوگی

    واہ جی بہت خوب :flor:
     
  9. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    لگا کے زخم بدن پر قبائیں دیتا ہے
    یہ شہرِ یار بھی کیا کیا سزائیں دیتا ہے

    تمام شہر ہے مقتل اسی کے ہاتھوں سے
    تمام شہر اسی کو دعائیں دیتا ہے

    کبھی تو ہم کو بھی بخشے وہ ابر کا ٹکڑا
    جو آسمان کو نیلی ردائیں دیتا ہے

    جدائیوں کے زمانے پھر آگئے ہی فراز
    یہ دل ابھی سے کسی کو صدائیں دیتا ہے



    احمد فراز​
     
  10. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    واہ نعیم بھائی اچھی شیئرنگ ہے :a180:
     
  11. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    واہ بہت خوب صورت کلام ھے شئیرنگ کا شکریہ
     
  12. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    تو کہ شمع شام فراق ھے دل نامراد! سنبھل کے رو
    یہ کسی کی بزم نشاط ھے یہاں قطرہ قطرہ پگھل کے رو

    کوئی آشنا ہو کہ غیر ہو نہ کسی سے حال بیان کر
    یہ کٹھور لوگوں کا شہر ھے کہیں دور پار نکل کے رو

    کسے کیا پڑی سر انجمن کہ سنے وہ تیری کہانیاں
    جہاں تجھ سے کوئی بچھڑ گیا اسی رہگزر پہ چل کے رو

    یہاں اور بھی ھیں گرفتہ دل کبھی اپنے جیسوں سے جا کے مل
    ترے دکھ سے بڑھ کے ھیں جن کے دکھ کبھی ان کی آگ میں جل کے رو

    ترے دوستوں کو خبر ھے سب تری بیکلی کا جو ھے سبب
    تو بھلے سے اس کا نہ ذکر کر تو ہزار نام بدل کے رو

    غم عشق لاکھ کڑا سہی پہ فراز کچھ تو خیال کر
    مری جاں! یہ محفل شعر ھے سو نہ ساتھ ساتھ غزل کے رو
     
  13. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    خوشی جی ۔ بہت اچھا کلام ہے۔ یہ شعر حاصل غزل ہے۔
     
  14. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    حسن رضا بھائی اور خوشی جی ۔ پسندیدگی کا شکریہ۔
     
  15. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    یہاں اور بھی ھیں گرفتہ دل کبھی اپنے جیسوں سے جا کے مل
    ترے دکھ سے بڑھ کے ھیں جن کے دکھ کبھی ان کی آگ میں جل کے رو

    ترے دوستوں کو خبر ھے سب تری بیکلی کا جو ھے سبب
    تو بھلے سے اس کا نہ ذکر کر تو ہزار نام بدل کے رو

    خوشی جی بہت خوب :222: :a180:
     
  16. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    نعیم جی اور حسن جی آپ کی پسندیدگی کا بہت شکریہ
     
  17. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    کہا تھا کس نے تجھے آبرو گنوانے جا
    فراز اور اسے حالِ دل سنانے جا

    کل اک فقیر نے کس سادگی سے مجھ کو کہا
    تری جبیں کو بھی ترسیں گے آستانے ۔۔ جا

    اسے بھی ہم نے گنوایا تری خوشی کے لیے
    تجھے بھی دیکھ لیا ہے ارے زمانے جا

    بہت ہے دولت پندار پھر بھی دیوانے
    جو تجھ سے روٹھ چکا ہے اسے منانے جا

    سنا ہے اس نے سوئمبر کی رسم تازہ کی
    فراز تو بھی مقدر کو آزمانے جا


    سوئمبر : اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
    معنی و مفہوم : قدیم ہندو تاریخ میں اپنی پسند کا خاوند منتخب کرنے کے لیے ہندو راجاؤں اور عالی خاندان ہندوؤں میں یہ طریقہ رائج تھا کہ جب لڑکی کی شادی کرنا ہوتی تھی تو دن/تاریخ مقرر کر کے اعلان کرایا جاتا تھا کہ شادی کے خواہشمند آکر اپنے کرتب اور ہنر دکھائیں اور لڑکی جسے پسند کرے گی اُس سے شادی کی جائے گی یہ رسم اور تقریب سوئمبر کہلاتی تھی۔
     
  18. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    اسے بھی ہم نے گنوایا تری خوشی کے لیے
    تجھے بھی دیکھ لیا ہے ارے زمانے جا

    بہت ہے دولت پیندار پھر بھی دیوانے
    جو تجھ سے روٹھ چکا ہے اسے منانے جا

    نعیم بھائی ہمیشہ کی طرح بہت خوب شاعری ارسال کی ہے

    :86:
     
  19. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    شکریہ حسن رضا بھائی ۔ آپ کا حسن ذوق ہے۔
     
  20. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    آپ بہت خوب شاعری ارسال کرتے ہیں پڑھ کر بہت اچھا لگتا ہے
     
  21. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    شکریہ ۔ آپ اچھے ہیں اس لیے آپکو ہر چیز اچھی لگتی ہے۔
     
  22. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    شکریہ نعیم بھائی
    آپ بھی بہت اچھے بھائی ہیں ہمارے
     
  23. نادیہ۔رضا
    Offline

    نادیہ۔رضا ممبر

    نعیم جی بہت اچھی شاعری ہے :flor:
     
  24. شام
    Online

    شام مہمان

    تم ھی نے سوار کیا تھا محبت کی کشتی پہ فراز
    اب نظریں نہ چراؤ مجھے ڈوبتا بھی دیکھو
     
  25. خوشی
    Offline

    خوشی ممبر

    نعیم جی بہت خوب کلام ھے


    شام جی فراز کی یہ غزل ذرا پوری تو لکھیں:143::143::143:
     
  26. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    شکریہ خوشی جی ۔
     
  27. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    فراز اردو ادب کے عظیم شاعر ہیں۔
    پسندیدگی کا شکریہ نادیہ رضا۔
     
  28. نعیم
    Offline

    نعیم مشیر

    اس دورِ بے جنوں کی کہانی کوئی لکھو
    جسموں کو برف، خون کو پانی کوئی لکھو

    کوئی کہو کہ ہاتھ قلم کس طرح ہوئے
    کیوں رک گئی قلم کی روانی کوئی لکھو

    کیوں اہلِ شوق سر بگریباں ہیں دوستو
    کیوں خوں بہ دل ہے عہدِ جوانی کوئی لکھو

    کیوں سرمہ در گلو ہے ہر اک طائرِ سخن
    کیوں گلستاں قفس کا ہے ثانی کوئی لکھو

    ہاں تازہ سانحوں کا کرے کون انتظار
    ہاں دل کی واردات پرانی کوئی لکھو



    احمد فراز​
     
  29. حسن رضا
    Offline

    حسن رضا ممبر

    کوئی کہو کہ ہاتھ قلم کس طرح ہوئے
    کیوں رک گئی قلم کی روانی کوئی لکھو

    نعیم بھائی بہت خوب :222:
     
  30. عقرب
    Offline

    عقرب ممبر

    کوئی کہو کہ ہاتھ قلم کس طرح ہوئے
    کیوں رک گئی قلم کی روانی کوئی لکھو


    بہت خوب فراز ۔
    بہت خوب نعیم چاچو ۔ :101:
     

Share This Page