1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ہنس نامہ۔نظیر اکبر آبادی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از سید شہزاد ناصر, ‏13 جون 2015۔

  1. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:

    دنیا کی الفت کا ہوا مجھ کو سہارا
    اور اس نے خوشی کو مری خاطر میں اتارا
    دیکھی جو یہ غفلت تو مرا دل پکارا
    آیا تھا کسی شہر سے ایک ہنس بچارہ
    اک پیڑ پر جنگل کے ہوا اس کا گذارا

    چنڈول اگن ابلقے جھپان بنے دھیڑ
    میناؤ بئے کلکلے بگلے بھی سمنبر
    طوطے بھی کئی طور کے ٹوئیاں کوئی لہر
    رہتے تھے بہت جانور اس پیڑ کے اوپر
    اس نے بھی کسی شاخ پہ گھر اپنا سنوارا

    بلبل نے کیا اس کی محبت میں خوش آہنگ
    اور کو کلے کو مل نے بھی الفت کو لیا سنگ
    کھنجن میں کلنگوں میں بھی چاہت کی مچی جنگ
    دیکھا جو طیوروں نے اسے حسن میں خوشرنگ
    وہ ہنس لگا سب کی نگاہوں میں پیارا

    سیمرغ بھی سو دل سے ہوئے ملنے کو شائق
    گڑھ پنکھ بھی پنکھوں کے ہوئے جھلنے کے لائق
    سارس بھی حواصل بھی ہوئے اسکے موافق
    باز و لگڑ و جرہ و شاہیں ہوئے عاشق
    شکروں نے بھی شکر سے کیا اس کا مدارا

    کچھ سبزک و بڑ نکے و کچھ ٹنٹن و بزے
    پنڈخی سے لگا ٹوٹر و قمری و ہریوے
    غوغائی بگیری ولٹورے و پیپیہے
    کچھ لال چڑے پودنے پدے ہی نہ غش تھے
    پڈری بھی سمجھتی تھی اسے آنکھ کا تارا

    چاہت کے گرفتار بٹیریں لوے تیتر
    کبکوں کے تدرووں کے بھی چاہت میں بندھے پر
    ہدہد بھی ہوئے ہٹ کے بڈھیا ادھر ادھر
    زاغ و زغن و طوطی و طاؤس کبوتر
    سب کرنے لگے اس کی محبت کا اشارہ

    شکل اس کی وہیں جی میں کھپی شام چڑے کے
    دی چاہ جتا پھر اسے جھانپو نے بھی جھپ سے
    ہریل بھی ہوے اس کے بڑے چاہنے والے
    جتنے غرض اس پیڑ پہ رہتے تھے پرندے
    اس ہنس پر ان سب نے دل و جان کو وارا

    خواہش یہ ہوئی سب کی کہ ہر دم اسے دیکھیں
    اور اس کی محبت سے ذرا منہ کو نہ پھیریں
    دن رات اسے خوش رکھیں نت سکھ اسے دیویں
    صحبت جو ہوئی ہنس کی ان جانوروں میں
    ایک چندرہا خوب محبت کا گذارا

    سب ہو کے خوش اس کی مے الفت لگے پینے
    اور پیت سے ہر اک نے وہاں بھر لیے سینے
    ہر آن جتانے لگے چاہت کے قرینے
    اس ہنس کو جب ہو گئے دو چار مہینے
    اک روز وہ یاروں کی طرف دیکھ پکارا

    یاں لطف و کرم تم نے کیے ہم پہ جو جو
    تم سب کی یہ خوبی کہاں ہم سے بیاں ہو
    تقصیر کوئی ہم سے ہوئی ہووے تو بخشو
    لو یارو اب ہم جاوینگے کل اپنے وطن کو
    اب تم کو مبارک رہے یہ پیڑ تمہارا

    ابتک تو بہت ہم رہے فرصت سے ہم آغوش
    اب یاد وطن دل کی ہمارے ہوئی ہمدوش
    جب حرف جدائی کا پرندوں نے کیا گوش
    اس بات کے سنتے ہی ہر اک کے اڑے ہوش
    سب بولے یہ فرقت تو نہیں ہم کو گوارا

    بن دیکھے تمہارے ہمیں کب چین پڑیں گے
    اک آن نہ دیکھیں گے تو دل غم سے بھریں گے
    گر تم نے یہ ٹھہرائی تو کیا سکھ سے رہیں گے
    ہم جتنے ہیں سب ساتھ تمہارے ہی چلیں گے
    یہ درد تو اب ہم سے نہ جاوے گا سہارا

    پھر ہنس نے یہ بات کہی ان سے کئی بار
    کچھ بس نہیں اب چلنے کی ساعت سے ہیں ناچار
    آنکھیں ہوئی اشکوں سے پرندوں کی گہربار
    اس میں جو شب کوچ کی ہوئی صبح نمودار
    پر اپنا ہوا پر وہیں اس ہنس نے مارا

    وہ ہنس جب اس پیڑ سے واں کو چلا ناگاہ
    مجھ پھیر کے ایدھر سے وطن کی جو ہیں لی راہ
    دیکھا جو اسے جاتے ہوئے واں سے تو کرآہ
    سب ساتھ چلے اسکے وہ ہمراز و ہوا خواہ
    ہر ایک نے اڑنے کے لئے پنکھ پسارا

    اور ہنس کی ان سب کو رفاقت ہوئی غالب
    جب واں سے چلا وہ تو ہوئی بے بسی غالب
    کلفت تھی جو فرقت کی وہ سب پر ہوئی غالب
    دو کوس اڑے تھے جو ہوئی ماندگی غالب
    پھر پر میں کسی کے نہ رہا وقت و یارا

    پر ان کے ہوئے تر جو ہیں دوری کی پڑی اوس
    روئے کہ رفاقت کی کریں کیونکہ قدمبوس
    تھک تھک کے گرنے لگے تو کرنے لگے افسوس
    کوئی تین کوئی چار کوئی پانچ اڑا کوس
    کوئی آٹھ کوئی نو کوئی دس کوس میں ہارا

    کچھ بن نہ سکے ان سے رفیقی کے جوواں کار
    اور اتنے اڑے ساتھ کہ کچھ ہووے نہ اظہار
    جب دیکھی وہ مشکل تو پھر آخر کے تئیں ہار
    کوئی یاں رہا کوئی واں رہا کوئی ہو گیا ناچار
    کوئی اور اڑا آگے جو تھا سب میں کرارا

    تھی اس کی محبت کی ہر ایک نے پی مے
    سمجھے تھے بہت دل میں وہ الفت کو بڑی شے
    جب ہو گئے بے بس تو پھر آخر یہ ہوئی رے
    چیلیں رہیں کوے گرے اور باز بھی تھک کے
    اس پہلی ہی منزل میں کیا سب نے کنارہ

    دنیا کی جو الفت ہے تو اس کی ہے یہ کچھ راہ
    جب شکل یہ ہووے تو بھلا کیونکہ ہو نرباہ
    ناچاری ہو جس جایں تو واں کیجئے کیا چاہ
    سب رہ گئے جو ساتھ ساتھی تھے نظیر آہ
    آخر کے تئیں ہنس اکیلا ہی سدھارا​
     
    نظام الدین اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    واہ جناب
    بہت عمدہ شیئرنگ
    سلامت رہیں
     
    سہیل خان اور سید شہزاد ناصر .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. سہیل خان
    آف لائن

    سہیل خان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جنوری 2016
    پیغامات:
    1
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اعلی!!!
     
    سید شہزاد ناصر نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں