1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیا زیادہ بچے پیدا کرنا ثواب کا کام ہے ؟؟؟

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏21 جون 2007۔

  1. گجر123
    آف لائن

    گجر123 ممبر

    شمولیت:
    ‏1 دسمبر 2008
    پیغامات:
    177
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    مجھے اس موضوع پر اسلامی نقطہ نظر کی تلاش ہے۔ آراء پڑھ کر علم میں اضافہ ہوا۔
     
  2. نادر سرگروہ
    آف لائن

    نادر سرگروہ ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جون 2008
    پیغامات:
    600
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ۔
    ۔
    مجھے اپنی strength اور weakness کا بخوبی ادراک ہے۔
    میں ایک ہی بیٹھک میں دس سطروں سے زیادہ نہیں لکھ سکتا۔
    بالخصوص سنجیدہ موضوعات میں میرا سانس اکھڑ جاتا ہے۔
    اور دینی موضوع پر لکھنا میرے لئے اور بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ
    اتنی بڑی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر اُٹھانے کی
    سکت مجھ میں نہیں۔


    ماشاءاللہ
    میں نے دیکھا ہے کہ ہماری اردو کے بعض صارفین۔۔۔۔۔۔
    اِس فن میں یکتا ہیں۔ ہر موضوع پر مدلل اور مفصل گفتگو کرتے ہیں۔
    موضوع سے مربوط موزوں الفاظ کا استعمال آنِ واحد میں بڑی مہارت کے ساتھ کرتے ہیں۔


    جن میں قابل ِ ذکر
    نعیم بھائی
    زاہرا صاحبہ
    برادر
    آپ ( نور )
    اور کئی دیگر صارفین ہیں۔

    ۔
    ۔
    مجھے ابھی اور محنت کرنی ہے۔ ابھی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے۔
     
  3. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    محترم نادرخان سرگروہ صاحب !
    آپ کی کسرِ نفسی دیکھ کر آپکے ذاتی وقار کا ایک اور پہلو سامنے آیا۔ دعا ہے کہ اللہ کریم آپ کو مزید عروج عطا فرمائے۔ آمین
    آپ جیسے اہلِ قلم نےمجھے بھی ایسے "قابلِ ذکر اور قلم نگاری سے آشنا " اشخاص کی فہرست میں لکھ دیا ہے ۔ یہ صرف آپکی اعلی ظرفی ہے۔
    وگرنہ ایسی کوئی بات نہیں۔
    میں تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں۔
     
  4. گجر123
    آف لائن

    گجر123 ممبر

    شمولیت:
    ‏1 دسمبر 2008
    پیغامات:
    177
    موصول پسندیدگیاں:
    0

    بہت سے ممالک جیسے چین میں ون چائلڈ پالیسی ہے۔ ویسے یہ بھی ایک اچھا سوال ہو سکتا ہے کا آپ کتنے بچوں کو کثرت اولاد سمجھتے ہیں؟

     
  5. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کیوں جی؟

    بہت سے ممالک جیسے چین میں ون چائلڈ پالیسی ہے۔ آپ نے یہ سٹینڈرڈ کہاں سے لیا اس کی براہ کرم وضاحت کریں[/quote:2knhhidq]


    گجر بھیا یہ چین کی ون چائلڈ پالیسی کا اس موضوع سے کیا تعلق؟ :neu:
     
  6. گجر123
    آف لائن

    گجر123 ممبر

    شمولیت:
    ‏1 دسمبر 2008
    پیغامات:
    177
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    کیا واقعی کوئی تعلق نہیں؟
    اگر میں یہ کہوں کہ 12 بچے بھی کثرت اولاد نہیں کہے جا سکتے تو آپ کیا کہیں گی؟ بغیر کثرت اولاد کی تعریف کیے آپ اس موضوع پر مزید بحث کس طرح کر سکتے ہیں؟

    آخری پوسٹ میں میں تبدیلی کر ہی رہا تھا لیکن اس وقت مجھے ایسے لگا کہ شاید کامیاب نہیں ہوئی۔ اب پیغام مختلف نظر آ رہا ہے۔

    ویسے میں سید صاحب کے نقطہ نظر سے متفق ہوں! اسی لیے ان کا پیغام کوٹ کیا لیکن آخری جملہ لکھنے سے رہ گیا۔
     
  7. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    کیا واقعی کوئی تعلق نہیں؟
    اگر میں یہ کہوں کہ 12 بچے بھی کثرت اولاد نہیں کہے جا سکتے تو آپ کیا کہیں گی؟ بغیر کثرت اولاد کی تعریف کیے آپ اس موضوع پر مزید بحث کس طرح کر سکتے ہیں؟

    آخری پوسٹ میں میں تبدیلی کر ہی رہا تھا لیکن اس وقت مجھے ایسے لگا کہ شاید کامیاب نہیں ہوئی۔ اب پیغام مختلف نظر آ رہا ہے۔

    ویسے میں سید صاحب کے نقطہ نظر سے متفق ہوں! اسی لیے ان کا پیغام کوٹ کیا لیکن آخری جملہ لکھنے سے رہ گیا۔[/quote:276jusv0]


    یہاں پہ بحث یہ ہو رہی ہے کہ

    چاہے ماں باپ بچوں کو سنبھال سکیں یا نہیں۔۔۔۔اپنا دینی فریضہ سمجھ کے بچے پیدا کرتے رہیں
    چاہے ماں بچوں کو توجہ دے سکے یا نہیں ہر سال دھرتی پہ ایک اور بوجھ کا اضافہ کرتی رہے

    یہاں یہ بات نہیں ہو رہی کہ
    آپ صرف 1 یا 2 یا 3 یا 4 بچے ہی پیدا کریں
    بات یہ ہو رہی ہے کہ
    اپنے کندھوں کو دیکھ کے ان پہ اتنا ہی بوجھ ڈالیں جتنا وہ سہار سکتے ہیں۔۔۔اور اللہ معافی دے بوجھ سے مراد ہرگز ہر گز معاشی بوجھ بالکل بھی نہیں ہے
    کچھ لوگ جن کے ہاں 4 یا 5 بچے ہیں۔۔۔جب ان کے بے سکون گھر اور اولاد کی سرکشی کو دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ بھائی اور بہن صاحب آپ کو ایک ہی بچے کے بعد توبہ کر لینی چاہیئے تھی۔ نہ تو آپ ایک دوسرے کے ساتھ خوش ہو نہ اولاد آپ کے ساتھ نہ آپ اولاد کے ساتھ۔۔۔۔کہنے کا مطلب ہے کہ تھوڑے بچے ہوں تو آپ ان کو توجہ بھی دے سکتے ہو۔۔۔ہاں اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ 12 کو ایک جیسا ہی وقت دے پایئں گے تو بسم اللہ کیجیئے!!!
    کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ 4 بیویوں کی اجازت اسلیئے دی گئی تھی تا کہ اگر آپ کا ارادہ 12 ،15 یا 16 بچے پیدا کرنا ہے تو کم از کم وہ سب چاروں کی چاروں مل کے آپ کی اولاد کو پال سکیں۔ ان کو برابر کی توجہ دے سکیں۔ کیا خیال ہے؟ :nose:
     
  8. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    کیا کسی میں ھمت ھے کہ اپنے بچے پال سکے، اسے بڑا کر سکے، انکے لئے رزق پیدا کرسکے،؟؟؟؟؟؟؟؟

    ھر دنیا میں آنے والا اپنے ساتھ اپنے مقدر کا رزق ساتھ لے کر آتا ھے، اور ساتھ ھی پیدائش سے لے کر موت تک کی مدت بھی لکھوا کر آتا ھے، مگر خود اسے اپنے وقت کا پتہ نہیں ھوتا، میں نے خود ایسے لوگوں کو کافی عرصہ اپنی مکمل زندگی جیتے ھوئے دیکھا ھے جن کو ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دے دےکر موت کی تاریخ مقرر کردی، اور ایسے لوگوں کو بھی جو کہ اچھے خاصے بغیر کسی بیماری یا تکلیف کے اس دنیا سے رخصت ھوتے ھوئے بھی دیکھا ھے،!!!!!!

    ھمیں اللٌہ تعالیٰ نے بس دنیا میں اسی امتحان کیلئے اس دنیا میں بھیجا ھے، بس وہ ھماری محنت اور نیت کو دیکھتا ھے، جو ھمارے اعمال ھیں، اس کا صلہ وہی ضرور دیتا ھے، یہ دنیا تو ھماری ایک عارضی اور فانی ھے، ھمیں تو اپنا اصل مقام اوپر بنانا ھے، کیا ھم اس سے انکار کرسکتے ھیں۔ اگر ھم اسکے یقین اور بھروسے کو ختم کردیں تو روز قیامت پر ایمان کون لائے گا،!!!!!!

    اگر ھم سائینسی اور جدید انسان کے بنائے ھوئے اصولوں پر اعتماد کرلیں تو ھمارا جو اللٌہ کی وحدانیت کے بارے میں جو تصور ھے اس کا یقین اور بھروسہ ختم ھوجائے گا،!!!!!!! اور ھمارا مذہب اسی یقین اور بھروسے پر ھی اپنے ایمان کو تقویت بخشتا ھے،!!!!!!

    میں کوئی عالم یا دینی مفکر نہیں ھوں لیکن اپنے دل و دماغ کو جو بات اچھی لگتی ھے، وہ لکھ دیتا ھوں، ھوسکتا کہ لوگ میرے اس خیال سے متفق نہ ھوں، اور یہ بھی ھوسکتا ھے کہ میرے سوچنے کا انداز غلط ھو، اس کے علاوہ میں ویسے بھی مذہبی بحث میں پڑنے سے دور ھی رھتا ھوں، جبکہ ھمارا مذہب بالکل سیدھا سادہ اور بہت ھی آسان ھے، اگر ھم اسے زیادہ نہ الجھائیں تو،!!!!!!
     
  9. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بے شک درست فرمایا
    معافی چاہتی ہوں ہماری غلطی ہی یہی ہے کہ بجائے بات سمجھنے کے ہمارا دماغ پچھلے پیغام میں کسی ایک جگہ پہ رک جاتا ہے اور وہاں سے لاحاصل بحث چھڑ جاتی ہے!!!!!!!!!!!!!!!!!!
    بے شک اللہ نے فرمایا ہے کہ تمھیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں تمھارا رزق میں نے لکھ دیا ہے اور میں ہی پہنچاؤں گا۔۔۔۔۔لیکن اسی ذات پاک نے ہمیں ہاتھ پہ ہاتھ دھر کر بیٹھنے سے بھی منع کیا ہے!
    بے شک ہر بیماری کا علاج اللہ کے ہاں ہے لیکن اس نے یہ نہیں کہا کہ گھر بیٹھے رہو ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں شفا میں دے دوں گا۔ بلکہ اس چیز سے منع کیا گیا ہے!
    خیر میں اپنی بات پہ قائم ہوں ۔ دوبارہ کہوں گی کہ اگر ماں باپ میں حوصلہ نہیں ان میں صبر کا مادہ نہ ہونے کے برابر ہے ماں ذرا ذرا سی بات پہ چیختی ہے بچوں کی دیکھ بھال نہیں کر سکتی باپ بچوں کی پرورش میں ماں کا ہاتھ نہیں بٹا سکتا دونوں میاں بیوی کثرت اولاد۔۔۔اور کثرت اولاد سے اتنے بچے مراد ہیں جتنے آپ کے لیئے ایک وقت میںسنبھالنے مشکل ہوتے ہیں۔۔۔کسی کے لیئے یہ 1 یا 2 بچے بھی ہو سکتے ہیں !!!
    تو پلیز دھرتی پہ بوجھ ڈالنے کی کوشش مت کیجیئے!!! ماں باپ بننا آسان ہے لیکن بچوں کی پرورش تربیت اور ان کو ایک اچھا مسلمان اور انسان بنانا ۔۔۔۔جان جوکھوں کا کام ہے۔۔۔۔میں ایسا سمجھتی ہوں۔ میرے لیئے میرے 4 بہت ہیں!!! کسی اور کے لیئے 4 بھی ایک بہت بڑا نمبر ہے!!! میں نہیں چاہتی کہ میں صبر کا پیمانہ ہاتھ سے چھوڑوں اور بچوں پہ خوامخواہ چیخوں چلاؤں۔۔۔۔میرے بچے مجھ سے کیا سیکھیں گے۔ انہوں نے کل اپنے بچوں کے ساتھ ایسا کرنا ہے۔ اور ہم سب جانتے ہیں کہ بچوں پہ چیخنا چلانا حرام ہے۔ ہم کیوں بچے پیدا کیئے جایئں اور خود بھی پاگل ہوں اور اپنی نسلوں کو بھی دماغی مریض بناتے جایئں۔۔۔کیوں!!!!!؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
    میرا خیال ہے Quantity سے زیادہ Quality پہ دھیان دیا جائے تو مسلم امہ آج بھی دوبارہ ابھر کے سامنے آ سکتی ہے۔ ہر انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے اگر وہی درسگاۃ over crowded ہو تو بچے نے کیا خاک سیکھنا ہے۔ :neu:
     
  10. عبدالرحمن سید
    آف لائن

    عبدالرحمن سید مشیر

    شمولیت:
    ‏23 جنوری 2007
    پیغامات:
    7,417
    موصول پسندیدگیاں:
    21
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ مسز مرزا جی،!!!!!
    آپ بھی اپنی جگہ صحیح ھیں، میں خود اس لمبی بحث میں الجھنا نہیں چاھتا، لیکن کیا کیا جائے کبھی کبھی دماغ ایک ھی جگہ پر جاکر اٹک جاتا ھے، کیونکہ ھم اتنا زیادہ علم بھی تو نہیں رکھتے،!!!!!

    معذرت چاھوں گا،!!!!!!

    خوش رھیں،!!!!!
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بالکل ٹھیک کہا سید جی جس بحث سے کچھ حاصل نہ ہو اس میں الجھنا نہیں چاہیے بچے خدا کی رحمت ہوتے ھیں رازق یقینا خدا ھے اور بات رہی ترتیب کی تو کیا نیک والدین کی اولاد کبھی بد نہیں نکلتی

    خدا کا فضل نہ ہو تو لاکھ تربیت کرتے رہیں بچوں کو بگڑنے سے نہیں روک سکتے ویسے بھی یہ شرک کے مترادف ھے کم ہم بچوں کو پالتے ھیں یا ان کی تربیت کر سکتے ھیں

    باقی زیادہ یا کم ہر کوئی اپنے وسائل کے مطابق ہی کرتا ہو گا کسی کے لئے ایک بھی زیادہ ہوتا ھے کسی کے لئے 4 بھی کم ،

    بات یہی ھے کہ حدیث کا مفہوم سمجھا جائے نہ کہ کوئی ایک نقطہ لے کے اس پہ لاحاصل بحث کی جائے
     
  12. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سید بھائی خدا نخواستہ میری بات کا غلط مطلب مت لے لیجیئے گا
    ایک بات کہتی چلوں۔۔۔یورپ میں کچھ ممالک میں بچوں کی پیدائش پہ حکومت آپ کو بےبی بونس یا چائلڈ بینیفٹ کے نام پہ کچھ پیسے ماہانہ دیتی ہے۔ ہمارے پاکستانیوں نے تو اس کو اچھا خاصہ پیسہ بنانے کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔۔۔۔۔زیادہ بچے پیدا کرنا ثواب کا کام ہے! حضور :saw: کی امت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سبحان اللہ!!!
    خیر ہر کوئی اپنی جگہ درست کہہ رہا ہے اور واقعی جب کسی کو کوئی بات سمجھ نہیں آنی تو ایسی بحث کا کیا فائدہ!!! اور جس کو سمجھ آنی تھی اس کو آ گئی ہو گی!!!! :happy: :dilphool:
     
  13. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    مجھے تو یہ سمجھ آئی ھے کہ یورپ میں آپ کے بہت عزیز رہتے ھیں :201:

    خدا حافظ
     
  14. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22

    بالکل صحیح سمجھی ہیں آپ اور آپ بھی ان عزیزوں میں سے ایک ہیں :dilphool:
     
  15. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جواب کے دوسرے حصے کا مجھے بخوبی اندازہ تھا نام مسز مرزا ہو اور جوابی حملہ نہ کریں کیسے ممکن ھے :201: :222: :222:
     
  16. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    ظاہر ہے عزیز آپ ہوں میری اور میں جواب نہ دوں۔۔۔ویسے یہ گپ شپ کی نہیں بہت ہی سنجیدہ اور حساس موضوع کی لڑی ہے اسلیئے پلیز ۔۔۔۔۔
    گپیں کسی اور لڑی میں!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!! :hpy:
     
  17. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔
    اگر میں یہ کہوں کہ حضور اکرم :saw: کے دور میں بھی ضرورت کے مطابق مانع حمل طریقے اور بچوں کے درمیان مناسب وقفے کا (ماں کی صحت اور باپ کی سہولت) کے نقطہء نظر سے خیال رکھا جاتا تھا ۔ اور یہ جائز عمل ہے ۔۔۔

    تو کیا رائے ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟ :212:
     
  18. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22

    نعیم بھائی ڈر گئے؟ ابھی تو بحث چھڑی ہے :hasna: لیکن آپ نے یہ نہیں بتایا کہ آپ مجھ سے متفق ہیں یا نہیں؟ :soch:
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ بہنا جی ۔
    میرا موقف تو اس لڑی کے پہلے پیغام سے ہی واضح ہے۔
    میں بےعلم سا آدمی ہوں ۔ بھلا کیا لکھ سکتا ہوں۔
     
  20. گجر123
    آف لائن

    گجر123 ممبر

    شمولیت:
    ‏1 دسمبر 2008
    پیغامات:
    177
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    تو مہربانی کر کے جلدی سے لکھئے۔ میرا اس لڑی میں آنے کا مقصد بھی یہی تھا کا اسلامی نقطہ نظر کا پتہ چلے۔ اگر حوالہ جوات بھی ساتھ ہوں تو سونے پر سہاگہ
     
  21. راشد احمد
    آف لائن

    راشد احمد ممبر

    شمولیت:
    ‏5 جنوری 2009
    پیغامات:
    2,457
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    مجھے یہ تو پتہ نہیں کہ زیادہ بچے پیدا کرنا ثواب ہے یا نہیں

    لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ اگر بچے پیدا کرنے کا شوق ہے تو ان کی اچھی تعلیم وتربیت کریں، انہیں اچھا مسلمان بنائیں تاکہ حضور :saw: کو اپنی امت پر فخر ہو۔
     
  22. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    السلام علیکم۔ متعلقہ اہم موضوع پر زیر نظر تحریر پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ اہمیت کے پیش نظر آپ سب کے پیش خدمت ہے۔

    مخصوص حالات میں مانع حمل ذرائع اپنانا جائز ہے۔ دالعلوم دیوبند کا فتویٰ


    ہندوستان میں مسلمانوں کے ایک معروف مذہبی ادارے دارالعلوم دیو بند نے فتوٰی جاری کیا ہے جس کے مطابق مخصوص حالات میں مانع حمل تدابیر اختیار کرنے کو جائز قرار دیا گیا ہے۔فتوے کے مطابق اگر میاں بیوی راضی ہوں تو اس مقصد کے لیے کنڈوم استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    دارالعلوم دیوبند کے معروف عالم قاری عثمان نے بی بی سی کو بتایا کہ اس طرح کے فتوے فرد کے ذاتی مسائل کو نظر میں رکھتے ہوئے جاری کیے جاتے ہیں۔ ’عام حالات میں مانع حمل کو ناپسند کیا جاتا ہے [highlight=#FFFFFF:t1b3jaco]لیکن اگر بیوی کو کوئی پریشانی ہو یا پھر کوئی واضح منصوبہ ہو تو میاں بیوی باہمی رضا مندی کے ساتھ اسے اختیار کرسکتے ہیں۔‘[/highlight:t1b3jaco]

    قاری عثمان نے اس فتوے پر محتاط رد عمل کا اظہار کیا لیکن جمعیت علمائے ہند کے مولانا حمید نعمانی کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ میاں اور بیوی کا ہے اور اس بارے میں وہ جو مناسب سمجھیں کر سکتے ہیں۔’طبّی پریشانی، یا بچوں میں وقفے کے لیے جدید مانع حمل ذرائع کے استعمال میں کوئی قباحت نہیں ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن یہ عارضی طور پر ہونا چاہیئے دائمی نہیں۔‘

    مولانا نعمانی کے مطابق نس بندی کرانا اس لیے جائز نہیں کہ وہ مستقل راستہ بند کرنے کے مترادف ہے۔ ’لیکن اگر کوئی مزید بچے نہیں چاہتا تو وہ عارضی طور پر اس پر عمل کرسکتا ہے۔ یہ ذاتی مسئلہ ہے اس پر فتوی دیکر کسی کو پابند کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘

    معروف عالم دین مولانا وحید الدین خان کا کہنا ہے اسلام کے ابتدائی دور میں مانع حمل پر عمل ہوتا تھا اس لیے شریعت میں اس کی پوری اجازت ہے۔ ’اس معاملے میں کسی بھی طرح کی شرط قطعی درست نہیں ہے۔ شریعت کے مطابق مانع حمل کا اختیار درست ہے اور ایک دو کے بعد نہیں بلکہ اگر کوئی شخص اولاد ہی نہ چاہتا ہو تو اسے بھی پوری آزادی ہے۔‘

    لیکن جماعت اسلامی انڈیا کا کہنا ہے کہ اسلام میں بچوں پیدائش روکنے کے لیے مانع حمل کا استعمال غیراسلامی ہے۔ مولانا رفیق قاسمی کا کہنا ہے کہ عام طور پر لوگ مانع حمل پر عمل اس لیے کرتے ہیں کہ زیادہ اولاد سے روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہوجائےگا: ’اسلامی نقطۂ نظر سے یہ جائز نہیں ہے۔‘

    بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’اگر صحت کا کوئی مسئلہ ہو تو مانع حمل پر عمل درست ہے لیکن بچے کی پیدائش کو روکنا غیر اسلامی ہے کیونکہ یہ انسانوں کے اختیار کی بات نہیں ہے۔‘

    مانع حمل سے متعلق دارالعوم دیوبند کا فتوٰی ان کی ویب سائٹ پر شائع ہوا ہے جس سے ہندوستان میں ایک یہ نئی بحث شروع ہوگئی ہے کہ آیا خاندانی منصوبہ بندی میں مانع حمل کے جدید ذرائع پر مسلمانوں کے لیے عمل کرنا درست ہے یا نہیں۔

    ہندوستان میں عام تاثر یہ ہے کہ بچوں کی پیدائش روکنے کے لیے مانع حمل کا اختیار کرنا شرعی نقطۂ نظر سے درست نہیں ہے لیکن ایک سروے کے مطابق مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اس کے لیے کنڈوم یا مانع حمل ادویات استعمال کرتی ہے۔

    حوالہ کے لیے لنک ۔
     
  23. اسلامین
    آف لائن

    اسلامین ممبر

    شمولیت:
    ‏4 مارچ 2008
    پیغامات:
    19
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    تمام مشارکین
    السلام علیکم
    اس سنجیدہ موضوع کو پڑھ کر کافی معلومات حاصل ہوئیں۔۔۔۔۔
    کچھ احباب نے یہاں ایک اچھی بات لکھی ہے کہ حمل اور منع حمل کے بارے میں کسی حدیث میں پڑھا تھا اور علماء کرام سے بھی یہ بات سنی ہے کہ یہ چیز انسان کے بس میں نہیں ہے ِِِِِِ
    لیکن میں ذاتی طور پر طبی طور پر منع حمل کو بہتر نہیں سمجھتا
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    تو مہربانی کر کے جلدی سے لکھئے۔ میرا اس لڑی میں آنے کا مقصد بھی یہی تھا کا اسلامی نقطہ نظر کا پتہ چلے۔ اگر حوالہ جوات بھی ساتھ ہوں تو سونے پر سہاگہ[/quote:283zhal0]

    بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
    السلام علیکم :

    سب سے پہلے تو یہ بات ذہن نشین رہنی چاہیے کہ اسلام میں شادی کی نیت میں " جائز جنسی تسکین " کے ساتھ ساتھ افزائشِ نسل اور کثرتِ امت شامل ہونا چاہیے۔ کیونکہ خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
    حضرت معقل بن یسار سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :-
    " زیادہ محبت کرنے والی ، زیادہ بچے جننے والی (صحت مند ) عورت سے شادی کرو ۔ کیونکہ میں تمھاری کثرت کی بنا پر دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔ "
    حوالہ : سنن ابوداؤد : حدیث نمبر 2050)

    لیکن مخصوص حالات میں ، مخصوص وجوہات کی بنا پر میاں بیوی باہم رضامندی سے کسی جائز عمل کے ذریعے اولاد میں مناسب وقفہ یعنی تنظیمِ اولاد بھی کرسکتے ہیں۔ کیونکہ حضور اکرم :saw: کے دور مبارک میں اور خود عملِ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم سے سلسلہء تولید کو موقوف کرنے کے لیے " عزل " کا عمل صحیح احادیث سے ثابت ہے۔عزل جنسی عمل کے انجام میں باہر انزال کو کہا جاتا ہے۔

    مندرجہ ذیل متفق علیہ حدیث ملاحظہ ہو ۔ (یاد رہے کہ احادیث میں‌متفق علیہ سب سے اعلی درجے کی حدیث ہوتی ہے)
    حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ :

    " ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں عزل کیا کرتے تھے اورقرآن بھی نازل ہورہا تھا ۔" (یعنی اللہ تعالی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عزل کو منع نہیں فرمایا گیا)

    صحیح بخاری حديث نمبر ( 4911 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1440 ) ۔

    بلکہ ایک روایت میں تو الفاظ زيادہ وضاحت سے ہيں :
    حضرت سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ " اگراس میں سے کچھ منع کیا جانا ہوتا توقرآن مجید ہمیں منع کردیتا ۔"

    علامہ ابن تیمیہ رح کی رائے ملاحظہ فرمائیں :

    " علماء کرام کے ایک گروہ نے عزل کوحرام قرار دیا ہے ، لیکن آئمہ اربعہ کا مذھب ہے کہ بیوی کی اجازت سے عزل کرنا جائز ہے ۔ واللہ تعالی اعلم ۔ "

    حوالہ : مجموع الفتاوی ( 32 / 110 ) ۔

    شیخ ابن عثیمین رح کا فتوی دیکھیے :

    " اگرعورت کوبہت زیادہ حمل ہوتا ہے اوریہ حمل اسے بہت ہی زیادہ کمزوری پہنچاتا ہو اوروہ یہ چاہتی ہوکہ ہر دوسال میں اسے ایک بار حمل ہونا چاہے اور وہ اسے منظم کرنا چاہے توپھر اس کے منع حمل کے بارے میں ہم یہ کہیں گے کہ ایک شرط کے ساتھ جائز ہے کہ اگر اس کا خاوند اسے اجازت دیتا ہے اوراسے اس کا کوئي نقصان نہ ہوتو پھر وہ اسے منظم کرسکتی ہے کہ ہر دوسال بعد ایک بار حمل ہو ۔ "

    حوالہ : رسالۃ الدماء الطبیعیہ للنساء

    لہذا ۔ مندرجہ بالا احادیث اور آئمہ اربعہ (چاروں فقہ کے آئمہ کرام) کی رائے سامنے آ جانے کے بعد ثابت ہوتا ہے کہ خاوند بیوی کے لیے نسل کی تنظیم میں باہمی اتفاق سے اولاد میں مناسب وقفہ کا اہتمام کرنا بالکل جائز ہے لیکن یہ کام مستقل اورہیشہ کے لیے نہیں ہونا چاہیے (یعنی اولاد کے لیے بالکل کوشش ہی نہ کی جائے اور صرف جنسی تسکین کا ہی سامان کیا جاتا رہے) اور اس مانع حمل یا حمل میں مناسب وقفہ کے انتظام میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ جووسیلہ استعمال کیا جائے وہ مرد و عورت کے لیے نقصان دہ نہ ہو ۔اور محض رزق کی تنگی کے ڈر سے بھی نہ ہو۔
     
  25. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سلام جی ۔
    واووووووووووو ۔۔ اہم موضوع ۔
    بہترین گفتگو
    بہت معلومات ملیں۔
    شکریہ
     
  26. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    السلام علیکم۔ محترم وسیم صاحب اور جناب نعیم صاحب ۔
    زیر بحث موضوع پر اسلامی اور شرعی نکتہء نظر سے تفصیلات مہیا فرمانے پر بہت شکریہ ۔
    امید ہے بہت سارے اذہان میں بات مزید واضح ہوگئی ہوگی۔
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ زاہرا صاحبہ ۔
    اس میں شکریہ کی کوئی بات نہیں تھی ۔
    موضوع کے حوالے سے جو معلومات مجھے میسر تھی ۔ وہ میں نے یہاں عرض کردیں۔
    امید ہے گجر بھائی بھی اس تحریر کو پڑھ چکے ہوں گے کیونکہ وہ بہت اشتیاق مند تھے۔
    والسلام
     
  28. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    سبحان اللہ ذرا اس شخص کی سنیئے :neu:

    [youtube:1mgaw86e]http://www.youtube.com/watch?v=NH5QTcNMkI4[/youtube:1mgaw86e]​
     
  29. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    انا للہ واناالیہ راجعون ۔
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم ۔ مسزمرزا بہنا۔
    موضوع کے مطابق ویڈیو کلپ ارسال فرمانے پر شکریہ ۔
    اس لڑی کو شروع کرنے کا مقصد کچھ ایسی سوچ کی بیخ کنی کرنا بھی تھا۔ جسے کچھ دوستوں نے " مشیت ایزدی" میں رکاوٹ سمجھنا شروع کردیا۔ (معاذاللہ )

    اللہ تعالی ہم سب کو حکمت و دانش عطا فرمائے۔ آمین
     

اس صفحے کو مشتہر کریں