1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کیاتحریر شخصیت کے راز کھول دیتی ہے؟

'جنرل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از ملک بلال, ‏7 اپریل 2013۔

  1. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    کیاتحریر شخصیت کے راز کھول دیتی ہے؟
    [​IMG]

    عام طور پر دستخط کسی نہ کسی انداز کے بنائو (Flourishing) اور خصوصی کششوں (Strokes) سے ترتیب دیے جاتے ہیں۔ حضرت انسان بھی عموماً جب گھر کی بے تکلف اور سادہ طرز زندگی کی چہار دیواری سے نکل کر معاشرے میں آتے ہیں، تو اپنے لباس، سر کے بال، چہرے کے خدوخال کو اس انداز میں مرمت کرکے باہر نکلتے ہیں کہ جیسے وہ اپنے خیال میں گھریلو روز مرہ کے رہن سہن سے بہتر انداز میں دوسروں کو نظر آرہے ہوں۔ دستخط کو بھی لکھنے والے کے چہرے کی طرح سمجھیے اور اس کی تحریر کو اس کے باقی جسم کی کیفیت۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ملک اور زبان کا لکھنے والا اپنے دستخط بھی لاشعوری طور پر اسی انداز میں رقم کرتا ہے جس طرح وہ دوسروں کو ایک خاص شان اور ادا میں سامنے کرنے کا خواہش مند ہوتا ہے۔ اس میں کسی ملک کے کسی بھی خاص شخصیت کی قید نہیں ہے۔ چنانچہ مختلف ممالک اور مختلف زبانوں کے رسم الخطوں میں دستخطوں کی آن بان ذیل میں ملاحظہ ہو۔ ملکوں کے اعتبار سے یہ دستخط ایران، افغانستان، عراق، ترکی، روس، انگلستان، جرمنی، اٹلی، فرانس، امریکہ، پاکستان اور ہندوستان کے لوگوں کے ہیں اور شخصیتوں کے لحاظ سے جمال عبدالناصر، جوزف سٹالن ،نپولین، ابراہم لنکن، آلے ساندرومائوسانی، گوئٹے، ڈاکٹر جمیل جالبی، قیوم منصور، غازی مصطفیٰ کمال پاشا، ایچ جی ویلس، حسین ابراہیم حمید، ڈاکٹر ایرج افشار اور رادھا کرشن جیسے لوگوں کے اصل دستخطوں سے نقل کرکے درج کیے گئے ہیں۔ عدلیہ، بینک، ڈاک خانہ، پولیس، غرض ہر ملک کے ہر طبقے، فرقے اور محکموں میں اہل معلمہ کے دستخط اس طرح کارآمد ہوتے ہیں جیسے وہ خود یعنی صاحب دستخط موجود ہو حالانکہ دراصل وہاں تو وہ خود موجود نہیں ہوتا بلکہ اس کے صرف دستخط پیش ہوتے ہیں لیکن وہ اس کی ذات کی طرح سمجھے جاتے ہیں۔ دستخط کرنے والا اکثر خود نہیں ہوتا اور اس کے دستخط اس کی جگہ موجود ہوتے ہیں اور اپنا کام بھی مکمل طور پر انجام پالیتا ہے۔ اسی لیے دستخط کو لکھنے والے کا ہمزاد کہنا قطعی درست ہے۔ بینک میں چیک، ڈاک خانے میں منی آرڈر اور رجسٹری وصول ہونے کے بعد رسید، پولیس میں تحریری رپورٹ پر دستخط، عدلیہ میں مختار نامے اور وکالت نامے دستخط کے ساتھ ہوں تو وہ اپنا کام پورا پورا انجام دے لیتے ہیں۔ موجودہ زمانے کی ترقی کی مادی دوڑ میں جرائم بھی آگے بڑھنے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے۔ اسی لیے انسان کو اپنے دستخطوں کی حفاظت پر زیادہ توجہ دینا پڑی ہے۔ تحریر خواہ کسی بھی انداز کی ہو لیکن اب دستخطوں کو تقریباً پیچیدہ ہی بنا کر لکھنے میں لوگ اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔ بظاہر دیکھئے تو تحریر خاصی صاف اور ستھری نظر آتی ہے لیکن جب اس کے لکھنے والے کے دستخطوں کو سامنے رکھیے تو ان کا پڑھنا اور سمجھنا کیسا، بس ہجے ہی کرتے رہ جائیے۔ دراصل دستخط، جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا ہے، لکھنے والا اپنے جانے ہوئے رسم الخط میں اپنی جسمانی شخصیت کے بجائے اپنی ذات کا تحریری حلیہ کاغذ پر نقش کرتا ہے اور اس طرح گویا وہ اپنی ذاتیات کا چہرہ پیش کرتا ہے جس طرح آپ کسی کا محض چہرہ دیکھ کر اس کی کوئی تفصیل یا یقینی کردار کی خصوصیات کا فیصلہ نہیں کرسکتے، بلکہ صرف معمولی ساقیاس کرسکتے ہیں۔ اسی طرح کسی کے دستخط دیکھ کر آپ اس کی مکمل سیرت معلوم نہیں کرسکتے بلکہ صرف بعض خصلتوں کی نشان دہی کرسکتے ہیں۔ لفافہ دیکھ کر خط کا مضمون بھانپ لیا کرتے ہیں نہ کہ اندر خط میں لکھا ہوا پورا مضمون، یہی ہمارے قدیم سوچ کا انداز آج بھی درست ہے اور تسلیم۔ اس لفافے پر لکھے ہوئے پتے کو پڑھیے اور دیکھیے۔ کاغذکی سطح پر اس کا مقام خاص طورپر بائیں طرف اور پیشانی کے سرے پر ہے۔ یہ کاتب کی جدت پسندی کے ساتھ اس کی ملنساری میں وقار اور رکھ رکھائو کی دلیل ہوتا ہے۔ ایسا کاتب ہرایک سے بے تکلف ہونا پسند نہیں کرتا۔ یہ لفافے کی سطح کے بالکل بائیں بازو پر رقم ہونے سے ظاہر ہوتا ہے۔ پتہ لفافے کی سطح سے بہت دور جاپڑا ہے۔ فنی طور پر لفافے کی سطح کو معاشرہ تسلیم کرلیا جائے تو ماننا پڑے گا کہ کاتب کی طرز زندگی عام معاشرے سے الگ تھلک ہے۔ کاتب عام آدمی کی طرز معاشرت سے نفرت تو قطعی نہیں رکھتا، کیونکہ سطح پر نفاست سے پتہ ترتیب دیا ہوا ہے۔ جس میں سطروں کا فاصلہ، شخصیت کا لحاظ پاس، رہائش کے حوالے والی دوسری سطر کی یکسانیت اور قیام کے شہر کا نام نمایاں ہونا اس کی انسانیت پسندی کی دلیل ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ قاتل، ظالم اور جرائم پیشہ تک کو ان کے کرتوتوں کو ذہن میں رکھ کر ان سے صرف وہ برتائو نہیں کرنا چاہتا جس کے لیے وہ سزاوار ہیں، بلکہ وہ ہر حالت میں ان کو آدمی یا اولاد آدم پہلے سمجھنا چاہتا ہے اور اس کے یہ خیالات لفافے کو پیشانی سے ملا کر لکھا ہوا پتہ اسی انداز میں پکار کر کہہ رہا ہے جس طرح کوئی گہرا سرخ چیختے رنگ وار کپڑے کی قمیض یا جمپر پہنے سربازار یا سڑک پر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا خاموش زبان سے اعلان کرتا پھر رہا ہو۔ اب فنی تحریر شناسی کی انہی علامات کے ثبوت کیس اتھ ماننا پڑتا ہے کہ اس پتہ کے لکھنے والے کاتب کا چہرہ کسی بات کو طالب علمانہ انداز میں سمجھتے وقت سپاٹ اور سنجیدہ ہونا چاہیے۔ گفتگو میں محتاط اور ملت داری میں رکھ رکھائو کی عادت کے سبب اس کی آنکھیں بار بار گرد و پیش میں گردش کرنے والی نہیں ہوسکتیں، بلکہ وہ لمحہ بہ لمحہ جم کر دیکھنے والی نگاہوں کی مالک ہوں گی۔ ایسے شخص کے چہرے پر غور کرتے وقت چھریوں اور شکنوں کی خفیف سی لہر بھی ہوگی خواہ ابھی وہ ’’چالیساً‘‘ ہی کیوں نہ ہو۔ یہ لفافہ دیکھ کر خط کا مضمون بھانپ لینے کا انداز، کسی کے دستخطوں کو لکیر در لکیر پڑھ کر کاتب کی سیرت کے بعض پہلو سمجھ لینے سے بالکل ملتا جلتا ہے۔ غرض آ پ نے فن تحریر شناسی سے کسی کے دستخط کیا پڑھ لیے گویا اس کاتب کا چہرہ دیکھ لیا۔ دستخطوں کے تجزیے نے اس کا چہرہ آپ کے سامنے لاکھڑا کیا۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہنا چاہیے کہ دستخط دراصل ایک طرح سے کاتب کے ’’ہمزاد‘‘ ہوتے ہیں۔ (ماخوز از سیارہ ڈائجسٹ،مصنف ،احمد رشید خاں)
     
    عفت فاطمہ، نایاب، ھارون رشید اور 3 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی شئیرنگ بلال بھائی
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جبھی تو میں کہوں ، میں اپنے دستخط کرتے ہوئے بھی اتنا گڑ بڑا سا کیوں جاتا ہوں :oops:
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    تحریر سے شخصیت اجاگر ہوتی ہے اور عمل سے پوشیدہ راز وں پر سے پردہ اٹھ جاتا ہے۔۔۔۔
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. شکیل احمد خان
    آف لائن

    شکیل احمد خان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 نومبر 2014
    پیغامات:
    1,524
    موصول پسندیدگیاں:
    1,149
    ملک کا جھنڈا:
    لاجواب موضوع ، شاندار مضمون ، بے مثال انتخاب
     
    ملک بلال نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    یہ گڑبڑاہٹ نکاح نامے پر دستخط کرنے کے بعد شروع ہوئی یا اس سے پہلے بھی تھی :p
     
  7. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ برادر :)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں