1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کچھ دن سے مجھے زخم ملا کوئ نہیں ہے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏3 فروری 2017۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ دن سے مجھے زخم ملا کوئی نہیں ہے
    شاید مرا دنیا میں رہا کوئی نہیں ہے

    جن لوگوں کے مر جانے کے دعوے تھے بچھڑ کر
    وہ آج بھی زندہ ہیں مرا کوئی نہیں ہے

    صدمات یوں لپٹے ہیں مرے در سے کہ جیسے
    ان کا بھی یہاں میرے سوا کوئی نہیں ہے

    قانون کی چکی میں پسے نت نیا مفلس
    مجرم ہو وڈیرا تو سزا کوئی نہیں ہے

    حق مانگنے کو منہ میں زباں ہی نہیں یا پھر
    سب لوگ ہی جاہل ہیں پڑھا کوئی نہیں ہے

    حاکم کا طرف دار تو ہے سارا زمانہ
    مظلوم کے کیوں حق میں صدا کوئی نہیں ہے

    مولٰی مرے گاؤں میں کبھی رات نہ آۓ
    مزدور کی کٹیا میں دِیا کوئی نہیں ہے

    جب کوئی برا مجھ کو لگے تو میں یہ سوچوں
    میں خود ہی برا ہونگا برا کوئی نہیں ہے

    بھولے سے بھی الفت کے نگر میں نہیں آنا
    یاں زخم تو ملتے ہیں دوا کوئی نہیں ہے

    جس ملک میں انصاف کی بولی لگے باقرؔ
    اس ملک میں مفلس کی جگہ کوئی نہیں ہے

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
     

اس صفحے کو مشتہر کریں