1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کَڑی تنہائیوں کو ہمسفر --- قتیلؔ شفائی

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏20 اکتوبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    کَڑی تنہائیوں کو ہمسفر کہتا رہا ہوں میں
    خیال یار! تُجھ کو مُعتبر کہتا رہا ہوں میں
    کرایا شامِ فُرقت نے تعارف ایک نیا اُس کا
    وہ ایک دریا کہ جس کو چشمِ تر کہتا رہا ہوں میں
    وہاں بھی لوگ اپنی کِرچیاں چُنتے نظر آئے
    جہاں کے پتّھروں کو بے ضرر کہتا رہا ہوں میں
    نظر کے زاویے تبدیل کر دیتے ہیں کُچھ چہرے
    وہ قاتل تھا جِسے جان و جِگر کہتا رہا ہوں میں
    صِلہ اب اور کیا مانگوں قتیلؔ! اپنی عبادت کا
    یہی میری جنّت جس کو گھر کہتا رہا ہوں میں

    قتیلؔ شفائی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں