1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کتاب: قطرہ قطرہ قلزم ، مضمون: ظلم ۔۔واصف علی واصف

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏21 اگست 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ظلم کا تعلق مظلوم کے احساس سے ہے ...

    ظالم کا سب سے بڑا ظلم یہی ہے کہ وہ مظلوم کو ظلم سہنے اور ظلم میں رہنے کی تعلیم دے چکا ہوتا ہے ... غریب کو صبر کی تلقین کرنے والا، خود امیر رہنا پسند کرتا ہے،ظلم ہوتا رہتا ہے اور کسی کو خبر تو کیا، احساس تک نہیں ہوتا ! ... فارغ التحصیل ہو کر غریبوں کے بچے کسی مسجد کے امام بن کر اس کے حجرے میں زندگی بسر کرتے ہیں اور امیروں کے بچے افسر بن کر حکومت کرتے ہیں. ظلم ہوتا رہتا ہے اور کسی کو محسوس نہیں ہوتا ... آج مسیحائی کی وبا پھیل چکی ہے، ہر نااہل کو زعم آگہی ہے، ...ایک ان پڑھ چھابڑی والے کو سیاست کے میدان کا شہسوار ہونے کی غلط فہمی عطا کر دی جاتی ہے . وہ بیچارہ ظلم برداشت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کے اسے بین الاقوامی سیاست کا مکمل شعور مل چکا ہے ... ظلم جاری رہتا ہے اور مظلوم کو احساس تک نہیں ہوتا۔
    کچھ علماۓ دین زندگی کی بے معنویت کو اس حد تک بیان کرتے ہیں کہ محنت ، کوشش ، مجاہدہ اور سعی کی لگن چھن جاتی ہے ...
    بہت خطرناک ظالم زندگی میں دوست بن کر آتا ہے. ایسے ظالم سے بچنا بہت مشکل ہے ، جس کے پاس محبت کی تلوار ہو، وہ معصوم دلوں کو محبت میں گرفتار کرتا ہے، ان سے کام لیتا ہے، کام نکالتا ہے اور پھر اک نامعلوم موڑ پر انہیں حوادث زمانہ کے حوالے کر کے ... مسکراتا ہوا رخصت ہو جاتا ہے. ایسے ظالم کے لئے بددعا بھی نہیں کی جا سکتی ، وہ اپنا تھا ، اپنا بنا ہوا تھا. اس کے پرانے خطوط ابھی محفوظ ہوتے ہیں اور وہ ہر اخلاق کے قوانین کو بالاۓ طاق رکھتا ہوا ، جھٹک کر چلا جاتا ہے. ہم جس کی تعریف کر چکے ہوے ہوں ، اس کے ظلم کا بیان کس منہ سے کریں،
    بس ظلم ہو گیا ، لیکن مظلوم ہمیشہ کے لئے خاموش رہ گیا..!!!
    دراصل کسی شے سے خلاف فطرت کام لینا ظلم ہے، جو شے جس کام کے لیے تخلیق کی گی اس سے وہی کام لینا چاہیے۔ اس کے بر عکس ظلم ہے۔ ...
    کسی انسان میں وسوسہ پیدا کرنا بھی ظلم ہے، قوم کو تذبذب میں گرفتار کرنا بھی ظلم ہے.کسی راہی کو سفر کے دوران ، اس کی مسافرت سے بیزار کرنا ظلم ہے. ...غریب کی عزت نفس کو غریب سمجھنا ظلم ہے. ظلم کی صورتیں بے شمار ہیں . مظلوم کی صورت ایک ہی ہے ... غریب ، سادہ ، معصوم ، شریف النفس ، سادہ لوح ، جلد مان لینے والا ...
    مظلوم ظلم کو مقدر سمجھتا ہے اور ظالم اپنی دانائی!
    خود پسندی ترک ہو جاۓ تو ظلم رک جاتا ہے۔ انا کا سفر ختم ہو جاۓ تو ظلم رک جاتا ہے۔ ...حق والے کا حق ادا کرو۔ بلکہ اسے حق سے بھی ماسوا دو۔ بس اتنے سے عمل سے ظلم ختم ہو جاۓ گا۔ جس معاشرے میں مظلوم اور محروم نہ ہوں۔ وہی معاشرہ فلاحی ہے۔

    - واصف علی واصف
     
    محمد اجمل خان اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں