1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

کب تلک کوئی کرے حلقۂ زنجیر میں رقص

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏14 جنوری 2018۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    کب تلک کوئی کرے حلقۂ زنجیر میں رقص
    کھیل اگر دیکھ لیا ہو تو اجازت دی جائے
    عرفان صدیقی
     
    نعیم، زنیرہ عقیل اور ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    خامشی کے بحر میں اُچھلن نہ کوئی کود ہے
    سوچ پہ سایہ ذہن پہ گرد جیسا دود ہے

    ذہن میں ایسے طلاطم فکر میں ایسے ملال
    کہ گئے لاکھوں فسانے مدعا مفقود ہے

    شوق ہے سجدہ گری تو سیکھ راز بندگی
    ماننے والے کو کافی ایک ہی معبود ہے

    آ جگا لیں ولولہ و حوصلہ ء ابراہیم
    جس طرف بھی دیکھتا ہوں شورشِ نمرود ہے

    عشق میں گرمی رہی نہ حسن کی جادوگری
    زلف میں ایاز اُلجھا پیچ و خم محمود ہے

    عارضی سے ہو چلے ہیں نقشہائے رنگ رنگ
    بیکلی کا دور دورہ ہست ہے نہ بود ہے

    ایک ہے منبع سبھی کا ایک سا سب کا خروج
    جسطرح شاہد شہود و شاہد و مشہود ہے
     

    منسلک کردہ فائلیں:

    نعیم، زیرک اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ناصر بھائی۔ بہت عمدہ انتخاب ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں