1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈرتے ڈرتے دم سحر سے -- تارے کہنے لگے قمر سے علامہ اقبال۔۔۔۔ بانگِ درا

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏10 نومبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ڈرتے ڈرتے دم سحر سے
    تارے کہنے لگے قمر سے
    نظارے رہے وہي فلک پر
    ہم تھک بھي گئے چمک چمک کر
    کام اپنا ہے صبح و شام چلنا
    چلنا چلنا ، مدام چلنا
    بے تاب ہے اس جہاں کي ہر شے
    کہتے ہيں جسے سکوں، نہيں ہے
    رہتے ہيں ستم کش سفر سب
    تارے، انساں، شجر، حجر سب
    ہوگا کبھي ختم يہ سفر کيا
    منزل کبھي آئے گي نظر کيا
    کہنے لگا چاند ، ہم نشينو
    اے مزرع شب کے خوشہ چينو!
    جنبش سے ہے زندگي جہاں کي
    يہ رسم قديم ہے يہاں کي
    ہے دوڑتا اشہب زمانہ
    کھا کھا کے طلب کا تازيانہ
    اس رہ ميں مقام بے محل ہے
    پوشيدہ قرار ميں اجل ہے
    چلنے والے نکل گئے ہيں
    جو ٹھہرے ذرا، کچل گئے ہيں
    انجام ہے اس خرام کا حسن
    آغاز ہے عشق، انتہا حسن
    علامہ اقبال۔۔۔۔بانگِ درا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں