1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ڈرامہ اکبر ( آزاد )

'کتب کی ٹائپنگ' میں موضوعات آغاز کردہ از ساتواں انسان, ‏19 اکتوبر 2020۔

  1. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 122
    عرضی لکھ کر روانہ کریں وہاں سے جو حکم جس کے نام آئے وہ اس کی تعمیل کرے مفتی صاحب نے فرمایا میر عدل کی رائے بالکل صحیح ایسا ہی ہونا چاہئے قاضی صاحب نے فرمایا مجھے بھی میر عدل اور مفتی صاحب کی رائے سے اتفاق ہے اسی وقت تجہیز تکفین کا سامان کیا گیا پہلو بہ پہلو دو قبریں تیار کی گئیں اور ایک میں شیرافگن خان اور ایک میں نواب قطب الدین خان صاحب کو سلایا ۔
    ذرا دیکھو انجام کار بشر
    کہاں سے یہ آیا کہاں رہ گیا
    نواب قطب الدین خان صاحب نے اپنی زندگی میں اپنے لئے مقبرہ بدایوں کے پاس شیخوپورہ میں بنوایا اور رہے وہ بردوان میں یہ دونوں قبریں اب تک بردوان میں موجود ہیں اور ان کے کتبہ سیاح کو اچھی طرح جتا دیتے ہیں کہ ان میں سے ایک باغیرت شخص کی گور ہے جس نے اپنے ننگ و ناموس کے لئے جان گنوادی اور دوسرا مزار یار وفادار
     
  2. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 123
    اور ایک جاں نثار کا ہے جس نے آقاکے حکم کے آگے زندگی کو بےحقیقت سمجھا اور گلا تلوار کے نیچے دھر دیا ۔ عرضی قاصد صبا رفتار اکبر آباد لے کر چل دیا اور جلد تر دربار شاہی میں پہنچ گیا بادشاہ سلامت نے قاصد کو سیاہ لباس میں دکھ کر کہا خیر ہے قاصد نے رو کر کہا صوبہ دار صاحب شیرافگن خان کے ہات سے شہید ہوئے اور قاتل بھی اپنی سزا کو پہنچا ادھر منشی نے خط پڑھ کر سنایا تو دربار میں ہر طرف سناٹا چھا گیا اور بادشاہ سلامت مارے غصہ کے کانپنے لگے چہرہ سرخ ہوگیا حکم ہوا کہ دوسرا قاصد کمر باندھے اور حضور والا نے اپنے ہات سے نائب صوبہ کو رقعہ لکھا کہ علی قلی نے بھائی قطب الدین خان صاحب کو کیا قتل کیا گویا ہم پر ہات اٹھایا تم لوگوں نے اس کی ہلاکت میں جلدی کی مناسب تھا کہ اسے گردن و گلوبستہ یہاں بھیج دیتے اور ہم اسے اس عذاب سے قتل کرتے کہ ماہیان دریا اور مرغان ہوا اسے دیکھ کر عبرت پکڑتے مگر خیر وہ اپنے کیفر کردار کو پہنچ گیا تمہیں لازم ہے کہ اس حکم نامہ کہ پہنچتے ہی بھائی
     
  3. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 124
    قطب الدین خان صاحب کے اہل و عیال کو بہت آرام اور انتظام کے سات اکبر آباد روانہ کرو تاکہ وہ اور ہم مل کر ماتم کریں اور اس نمک حرام کے گھر کو لوٹ کر تمام سامان اور اثاثہ ضبط کرکے مع اس کی بدبخت بیوہ مہرالنساء کو لوہے کا طوق اور زنجیر پہنا کر گنہگاروں کی طور پر نہایت ذلت و خواری کے سات حضور میں بھیج دو تاکہ برادر شہید کا انتقام اس سے بھی لیا جائے ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    گیارویں جھلک
    غم کی برسات چھ برس برستی رہی آنسوؤں نے گھر بٹھا دیا جگر کی جلن بجلی بن کر تن بدن کو جلاتی رہی مصیبت کے بادلوں نے اگرچہ بڑا زور کیا ۔ رنج کے ہواؤں نے بہت شور کیا مگر خدا کے سوا کسی چیز کو بقا نہیں طبعیت بدلی رت بدلی موسم بدلا دیکھئے اکبر آباد کے قلعہ میں حرم سرائے شاہی
     
  4. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 125
    کے اندر حضرت عرش آشیانی کی بیگم سلیمہ سلطان مہرالنساء سے کیا بات چیت ہورہی ہے ۔
    بیگم __ بوا مجھے یہ گھنے ساونی اچھی نہیں لگتی منہ سے بولو سر سے کھیلو ۔
    مہرالنساء __ حضور اس بندی کے کلیجہ میں غموں نے گھاؤ ڈال دیے ہیں اتنی طاقت ہی نہیں کہ حضور بات کا جواب دوں ۔
    بیگم __دنیا میں تم پر نرالی مصیبت نہیں آئی پیروں پر پیغمبروں پر اماموں پر بادشاہوں پر اور ان کی بہو بیٹیوں پر غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں ۔ مگر انہوں نے اف تک نہیں کی اور اف کرنے سے کام کیا چلتا ہے تم اس وقت یہ بالکل خیال نہ کرو کہ میں جن سے بات کررہی ہوں وہ جہانگیر بادشاہ کی ماں ہیں اور میں ایک غریب اور لاوارث رنڈیا ہوں بلکہ تم یہ سمجھو کہ میں بیٹی ہوں اور جو مجھ سے بات کر رہی ہیں وہ میری سگی ماں ہیں اور اپنی مامتا کے کارن مجھے اونچ نیچ سمجھا رہی ہیں اس لئے تم کھلی ڈلی ہوجاؤ اور جو کچھ جی میں ہے وہ کہہ ڈالو ۔
     
  5. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 126
    مہرالنساء __ حضور گستاخی معاف ہو سچی بات نگوڑی کڑوی ہوتی ہے ۔
    بیگم __ تم کڑوی کسیلی کا ذرا دھیان نہ کرو اور جو جی میں ہے وہ بےدھڑک کہو
    مہرالنساء __ حضور جو فرماتی ہیں کہ تو بادشاہ سلامت کے فرمانے کو نیچا نڈال حضور ہی انصاف فرمائیں بادشاہ سلامت نے مجھ بندی کا کیا نیواناس کیا ہے کن دہاڑوں کو پہنچایا ہے کیا کھوجڑا کھویا ہے میرے شیر سے خاوند کو مروایا لاکھ کا گھر خاک میں ملایا بردوان سے مجھے گھسٹوا کر بلوایا طوق زنجیر مجھے پہنوائے میرے باپ بھائی کی عزت لی ان کی کورنش اور مجرے بند کردیا سینکڑوں عورتوں کو میرے پاس پیغام سلام کے لئے بھیجا جو آتی نئی طرح سے میرا دل دکھاتی ایک کہتی بیوی بادشاہ سلامت کے جی سے آپ کا خیال بالکل اتر گیا تھا مل اس دن آپ کی حویلی کی طرف سے گزرے تو سواری میں بیٹھے بیٹھے پھر آپ کا تصور بندھ گیا مجھے بھیجا ہے مگر میں نے ایک کان گونگا ایک بہرا کرلیا آنے والیوں سے کہہ دیتی ہاں بوا تمہارا کہنا سچ ہے وہ بندی رانڈ ہوکر بیوا ہوگئی ہے
     
  6. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 127
    تم جو کچھ چاہو وہ کہہ جاؤ ۔ اب آپ ہی کہئے ان باتوں سے میرا ٹوٹا ہوا دل جڑ سکتا ہے مجھے بادشاہ سلامت سے کچھ فلاح ہوسکتی ہے اگر میری بوٹیاں پیسہ پر رکھ کر اڑائی جائیں گی تو بھی میں ہانمی نہ بھروں گی ۔
    بیگم __ بس کہہ چکی ۔
    مہرالنساء __ جی ہاں عرض کرچکی ۔
    بیگم __ مہرالنساء غم اور رنج نے تیری عقل کھو دی ہے تو دیوانی دیوانی باتیں کرتی ہے ارے باولی تو اپنی جان بھی دے دیگی تو شیرافگن خان قبر سے باہر قیامت سے پہلے نکلے گا نہیں مردہ اور زندہ کا آپس میں کچھ واسطہ باقی ہی نہیں میں نے تیرے باپ میرزا غیاث اور تیرے بھائی آصف کا ڈھیوڑی پر بلا کر سمجھا دیا ہے تیری ماں سے بھی تخلیہ میں میری بات چیت ہوگئی ہے سب کے سب مجھ سے کہہ گئے ہیں آپ مالک ہیں آپ آقا ہیں ہم حضور کے فرمانے سے کسی طرح سرتابی نہیں کرسکتے ہیں مہرالنساء کے بکنے کا کچھ خیال نہ کیجئے تو اب اس ضد اور ہٹ کو چھوڑ دے
     
  7. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 128
    تو پیغمبروں کی بیٹیوں سے رتبہ میں بڑھنا چاہتی ہے ان پاک بیویوں نے خدا رسول {ص} کے حکم کے آگے سر جھکا دیا اور ایک چھوڑ دو دو تین تین بار نکاح کئے بوا تو ہندنی نہیں ہے جو دوسرے نکاح کو عیب گنتی ہے بہن بیٹی تو ایران کی رہنے والی جہاں دن رات ان باتوں کا اوڑھنا بچھونا ہے ۔ پھر کیا سوچ ہے یہ تیرا کہنا سچ ہے بادشاہ نے تجھ پر اور تیرے خاوند پر ظلم کئے اس کا بدلہ تجھے عاقبت میں ملے گا خدا کے سامنے دود کا دود پانی کا پانی ہوجائے گا مگر تقدیر کو ہات سے دینا بےوقوفی ہے
    سلیمہ سلطان بیگم اسی طرح مہرالنساء کو بلاناغہ سمجھا رہی تھیں ارسطو کا قول ہے گوش زدہ اثرے دارو آج بیگم کی بات کو سن کر وہ چپ ہوگئی اس کے چپ ہوتے ہی بیگم نے شادی کی تیاری شروع کردی اس وقت بھی لوگ جہانگیر کی اس حرکت پر ہنستے تھے اور گلی گلی اکبر آباد میں یہ ہی تذکرہ تھا کہ بیٹے پوتے والے دولہا میاں اور چالیس سے اوپر کی دلہن اور وہ بھی اولاد والی یہ کیسا بیاہ ہے یہ کیا چوچلا ہے اور اب بھی جو تاریخ کو پڑھتا ہے
     
  8. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 129
    یا جو سنتا ہے وہ یہی کہتا ہے جہانگیر نے یہ کام پسندیدہ نہ کیا مگر ان حضرات کو عشق کے کوچہ کی ہوا نہیں لگی ہے نرگس بیمار کی بیماری میں کہیں مبتلا نہیں ہوئے ہیں ورنہ یہ اعتراض منہ سے نہیں نکالتے ۔ عشق میں گورے کالے کو جوانی بڑھاپے کو کچھ دخل نہیں ہے عشق کے کام سب بےوقت ہوتے ہیں اس میں گناہ بھی ثواب ہے اس میں ثواب عذاب ہے نورالدین جہانگیر کے نکاح میں آتے ہی مہرالنساء نور محل اور نور محل سے نور جہاں بن گئیں ہندوستان کی سلطنت اس کی مٹھی میں آگئی میرزا غیاث ان کے والد بزرگوار جن پر مکھیاں بھنکنے لگیں تھیں اعتماد الدولہ بن گئے جن کا مقبرہ اکبر آباد میں ممتاز محل کے روضہ سے بھی انھوکا اور خوش وضع بنا ہوا ہے بیٹی بادشاہ ہوئی تو باپ وزیر بنے بھائی بادشاہ کے سمدھی کیونکہ نور جہاں بیگم جو لڑکی اپنے سات لائی تھیں وہ جہانگیر کے فرزند دلبند کے عقد نکاح میں آئیں اب نور جہاں بیگم کی پانچوں گھی میں تھیں ان کے گھر میں دن کے وقت گھی کے جلتے تھے اس میں
     
  9. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 130
    کوئی شک نہیں ہے کہ نورجہاں حسن و جمال سے زیادہ لیاقت اور عقل میں یکتا تھی اس نے شاہنشاہ کے دل پر اپنا سکہ بٹھالیا اور وہ سلطنت کا انتظام کیا کہ سب نے مرحبا کہا اس نے دربار کے ڈھنگ کو بدلا اور اس سلیقہ سے بدلا کہ ایران تک دھوم مچ گئی اس نے فوج کو ایسی درستی کی کہ پرانے پرانے سپہ سالاروں نے اس کا لوہا مان لیا جب بادشاہ سلامت اسے مالی ملکی فوجی انتظام میں مشغول دیکھتے تو خوش ہوکر فرماتے ۔
    ہر دو عالم قیمت خود گفتہ
    نرخ بالا کن کہ ارزائی ہنوز
    جس وقت بادشاہی مجلس میں شاعر اپنی اپنی خوش بیانی اور گوہرفشانی کا کمال دکھاتے تو پردہ کے پیچھے سے خواجہ سرائے محلی نکل کر بیگم کی طرف سے داد دیتا اور یہ بھی کہہ دیتا کہ حضور عالیہ ارشاد فرماتی ہیں کہ یہ مصرعہ تمہارا پھیکا ہے یہ آپ سے غلطی ہوگئی ہے یہ بندش سست ہے
     
  10. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 131
    دارالحکومت سلطانی سے کوئی کاغذ نہ نکلتا جس پر بیگم کا صاد ہو ٹکسال میں روپیہ پیسہ لے کر اشرفی تک نورجہاں بیگم کے نام سے زینت پاکر نکلتی اگر کوئی جی دار آدمی بادشاہ سلامت کے آگے اپنے معاملہ کو پیش کردیتا تو اسے یہی جواب ملتا بیگم سے کہو ۔ کیونکہ میں سیخ کباب اور جام شراب کے بدلہ سلطنت انہیں دے چکا وہی جہانگیر ہیں وہی زینت تاج و سریر ہیں جب کہیں بادشاہ سلامت شیر کے شکار کے لئے تشریف لے جاتے تو یہ بھی عماری کے اندر برابر بیٹھتی اور بادشاہ سلامت سے پہلے شیر کو خرگوش کی طرح تیر و تفنگ سے ہلاک کر ڈالتی ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  11. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 132
    بارویں جھلک
    دل میں گھر یار کے پیکان کئے بیٹھے ہیں
    مجھ پہ قبضہ مرے مہمان کئے بیٹھے ہیں
    بادشاہ سلامت __ کیوں بیگم کابل چلنے کے واسطے کیا رائے ہے ؟
    نورجہاں __ حضور کابل کا چلنا سلطنت کی جڑ مضبوط کرنی ہے جس وقت حضور کابل میں رونق افروز ہوں گے تو سب دشمنوں کے مان مٹک جائیں گے ایران توران کے بادشاہ جب سنیں گے کہ تاجدار ہند کابل میں آن پہنچا تو سمجھ جائیں گے کہ یہ جو سنا کرتے تھے کہ وہ شراب اور افیون کا غلام بن گیا ہے جھوٹ ہے اور ارشنیا فرقہ کی گوشمالی بھی اچھی طرح ہوجائے گی سچ پونچھئے تو کابل آپ کے باپ دادا کا ملک مورثی ہے اس پر قبضہ رکھنا لازمی ہے اور آپ کا دل بھی بہلے گا اس کی سرسبزی شادابی خیر کشمیر کو تو نہیں پہنچتی ہے مگر پھر بھی ایک پربہار
     
  12. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 133
    مقام ہے قسم قسم کے میوہ قسم قسم کے شکار پہاڑوں کی سربلند چوٹیاں برف باری کا نظارہ دل کو عجب سرور بخشے گا چلئیے اور ضرور چلئیے مگر حضور اس مہابت خان نمک حرام کا کچھ تدراک پہلے کرلیجئے ایسا نہ ہو آپ کے پیٹھ پھیرتے ہی یہ ہندوستان میں اینڈا مینڈا پھرے کیونکہ
    بیشہ چوں خالی شودرو باہ بازی میکند
    غارتی نے سر سے کنواں کھود رکھا ہے بنگالہ کے خزانہ میں لاکھوں روپیہ کی خیانت کی ہے پھر اسے غرور اتنا ہوگیا ہے کہ حضور سے بغیر پونچھے گچھے اپنی بیٹی برخوردار بیگ کو بیاہ دی خربوزہ کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے آدمی کو آدمی دیکھ ڈھنگ پکڑتا ہے اس کی دیکھا دیکھی اور سردار امیر بھی نڈر ہوجائیں گے اور جو چاہیں گے وہ کریں گے ۔
    بادشاہ سلامت __ میں نے تمہارے بےکہے مہابت خان کو بلوایا ہے اور فرمان بہت عتاب خطاب کے سات اس کے نام جاری کئے ہیں اور اس کے داماد برخوردار بیگ کو بھی میں نے بلوایا ہے
     
  13. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 134
    کہیں باہر گیا ہے صبح شام میں حاضر ہوجائے گا مگر ہم مہابت خان کے انتظار میں کابل جانے کے لئے تاخیر نہیں کرنے کے وہ ہم سے آکر رستہ میں ہی مل جائے گا اور اسے کابل سات لے چلیں گے اسے سزا بھی خوب ہوجائے گی اور ہمارے پیچھے اس ملک میں کوئی فتنہ بھی برپا نہ کرسکے گا ۔
    بیگم __ یہ رائے حضور کی بڑی صائب ہے بےشک اسے سات ہی رکھئے اور آنکھوں ہی آنکھوں میں رکھ کر اس کا کام تمام کردیجئے ۔
    دوسرے دن حضور والا کا پیش خیمہ اکبر آباد سے باہر نکلا اور بدنصیب برخوردار بھی حاضر ہوگیا بادشاہ نے حکم دیا اس نامعقول کے بدن سے کپڑے اتار کر کانٹوں کی سونٹیاں مارو چنانچہ مجرم کو ایک جانگیہ دے کر اس کے سارے کپڑے اتار لئے گئے اور سنٹی پر سنٹی اس کے کولوں پر اور پیٹھ پر پڑنے لگی اور اس نئے دولہ کے تن بدن سے خون کی پھواریں اڑنے لگیں یہاں تک کہ پٹتے پٹتے وہ بےہوش ہوکر گر پڑا حکم ہوا کہ اس کی
     
  14. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 135
    ٹانگ پکڑ کر گھسیٹتے لے جاؤ اور قلعہ معلی سے باہر پھینک دو اور اس کے سسرہ نے جو کچھ اپنی بیٹی کو جہیز دیا ہے وہ اس کے گھر سے ضبط کرکے لاؤ اور خزانہ شاہی میں داخل کرو ۔ نورجہاں بیگم پردہ کے پیچھے سے یہ تماشے دیکھ رہی تھیں اور خوش ہورہی تھیں کیونکہ انہیں مہابت خان اور اس کے لواحق سے سخت نفرت تھی یہ خبر ڈاک چوکی کے ذریعہ سے ملکوں ملکوں میں پہنچی مہابت خان داماد کی بےعزتی اور بیٹی کے گھر کی بربادی سن کر ڈر کے مارے تھرا گیا اور سب سے بڑا خوف اسے یہ پیدا ہوا کہ حضور نے طلب کیا ہے جاؤں گا تو خدا جانے میرا کیا انجام ہوگا اور اگر نہ جاؤں تو بھی کم بختی ہے آخر اس کے دل نے یہی فیصلہ کیا کہ چلو مگر کچھ آدمی اپنے بھروسہ کے سات لے چلو آگے تن بہ تقدیر اس نے اسی دن لے لئے چھ ہزار راجپوت سورما سپاہی اپنے ذاتی نوکر رکھ چھوڑے تھے انہیں لے کر وہ چلا اور لاہور کے قریب بادشاہی لشکر سے جا ملا ۔ معلوم ہوا کہ جہاں پناہ سخت ناخوش ہیں حکم ہے کہ مہابت خان
     
  15. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 136
    بارگاہ سلطانی میں داخل نہ ہونے پائے اور اس بدبخت کے لشکر کا پڑاؤ بھی اردوئے معلی سے دور ہوا کرے کیونکہ اس کے نالائق نوکروں کی صورت بھی ہم دیکھنی نہیں چاہتے ہیں ۔ مہابت خاں کمبخت چار و ناچار حضور والا کے سات منزلیں طے کرتا چلا جاتا تھا اور ہر وقت لرزاں ترساں رہتا تھا جو بادشاہ سلامت سیر و شکار سے جی بہلاتے جہلم تک پہنچ گئے دریا زور شور سے بہ رہا تھا اور اس کا پاٹ دور تک پھیلتا چلا گیا تھا میربحری نے آکر اطلاع کی کہ اگرچہ کشتیوں کا پل بندھا ہوا ہے مگر بعض کشتیاں اس قدر مضبوط نہیں ہیں ۔ خیر سے سینکڑوں ہاتی گھوڑے اتر جائیں مرمت جاری ہے تاہم دو تین دن حضور والا اس کنارہ پر سیر و شکار میں مشغول رہیں تو مناسب ہے بادشاہ نے فرمایا ہم تمہارے بغیر کہے ایک ہفتہ یہاں ٹھریں گے اور دل بہلائیں گے مہابت خان اس منزل میں بھی اپنی فوج لئے پیچھے پڑا تھا اسی ہنسی خوشی اور عیش و سرور میں ہفتہ گزر گیا ۔ اور
     
  16. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 137
    ادھی بجے کے بعد سے بادشاہی سامان اور فوج جہلم کے پل سے اترنے لگی صبح کے وقت جہاں پناہ نے فرمایا بیگم کی سواری بھی حاضر کرو لونڈی نے کہا جناب عالیہ کے واسطے سواری تو دو بجے رات سے در دولت پر موجود ہے ۔
    بادشاہ سلامت __ بیگم بسم اللہ سوار ہوجاؤ جب چھیڑ ہوجائے گی اور میں دیکھوں گا کہ اب کوئی پار جانے والا نہیں رہا تو میں بہت اطمینان سے ادھر آؤں گا آپ دریا سے اتر کر میرا انتظار کریں ۔
    نورجہاں بیگم __ حضور اللہ بیلی میں جاتی ہوں ۔
    بادشاہ سلامت __ خدا حافظ ۔
    جب نورجہاں کی سواری پل سے اتر گئی تو بادشاہی خیمہ کے اندر صرف جہاں پناہ چھپر کھٹ میں سکھ کرتے ہوئے رہ گئے اور نوکروں میں ایک عرب ایک میر منصور بدخشی جواہر خان خواجہ سرا اور بلند خان اور خدمت پرست خان فیروز خان فصیح خان مجلسی رہ گئے ۔ حضور کا
     
  17. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 138
    چھپرکھٹ خیمہ کے صحن میں تھا باد نسیم چل رہی تھی رام رنگی کا نشہ ابھی کم نہ ہوا تھا جو حضور والا کے کان میں کچھ نئے آدمیوں کی آوازیں آئیں آنکھ کھول کر دیکھا تو اپنے تئیں ننگی تلواروں کے نیچے پایا چاروں طرف ست راجپوت گھیرے ہوئے تھے جن کے سر پر ٹیڑھی نینیاں بندھی ہوئی تھیں اور مہابت خان مہیب صورت بنائے تلوار کے قبضہ پر ہات دھرے کھڑا تھا بادشاہ سلامت اپنے تکیہ کے نیچے سے تلوار سنبھال کر اٹھ بیٹھے اور فرمایا مہابت خان یہ کیا دغا بازی ہے ؟
    مہابت خان __ حضور والا جب آدمی اپنی جان سے تنگ ہوجاتا ہے تو پھر جان پر کھیل بھی جاتا ہے جہاں پناہ کے کان میں جو فدوی کی طرف سے باتیں پروئی گئی ہیں سب جھوٹ تھیں مگر حضور نے ان کی کچھ پونچھ گچھ نہ کی میرے بےگناہ داماد کو ناحق و ناروا دشمنوں نے ذلیل کروایا اور غلام کے در دولت تک آنے کی بھی مناعی کردی گئی مرتا کیا نہ کرتا میں نے بھی یہ پہلو اختیار کیا ۔ میں نے اپنے دشمنوں کے لئے
     
  18. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 139
    سب رستہ بند کردیئے ہیں کئی سو راجپوت پل پر قبضہ کئے بیٹھا ہے لشکر میں سے آدمی کیا کتہ بھی پلٹ کر ادھر نہیں اسکتا ہے اس جملہ کو سن کر بادشاہ سلامت کا نشہ ہرن ہوگیا حواس چوکڑیاں بھرنے لگے تیموری خون نے رگوں میں جوش مارا چاہا کہ مہابت خان کی اس بےہودہ گفتگو کا جواب شمشیر سے دے مگر میر منصور بدخشی نے ترکی زبان میں بادشاہ کو سمجھایا یہ موقع بہت نازک ہے حضور تامل فرمائیں بادشاہ سلامت نے تین بار حملہ کا ارادہ کیا مگر منصور بدخشی نے تین بار منع کیا اور حضور والا خون جگر کھا کر خاموش ہوگئے اتنی دیر میں نظر جدھر گئی سوائے راجپوتوں کی فوج کے کچھ نہ دکھائی دیا ان ہیبت ناک راجپوتوں نے بادشاہی غسل خانہ کی تختہ قناعت بھی توڑ کر پھینک دی بادشاہ سلامت نے جامہ خانہ کے خیمہ میں جا کر لباس شب خوابی بدلنا چاہا مگر مہابت خان نے کہا حضور اتنی مدت کے بعد تو قدم بوسی حاصل ہوئی ہے اس کم ترین کا دل کب گوارا کرے گا کہ
     
  19. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 140
    حضور اتنی دیر آنکھوں سے اوجھل ہوں بادشاہ نے سمجھ لیا کہ میرا کہنا نہیں چلے گا اور تقدیر نے مجھے چنگل میں پھنسا دیا ، ہنس کر فرمایا ۔ ہم یہیں کپڑے بدلے لیتے ہیں اور چھپرکھٹ میں بیٹھے بیٹھے لباس بدل لیا مہابت خان نے کہا غلام کی تمنا ہے کہ حضور والا سوار ہوکر غلام کے خیمہ گاہ تک تشریف لے چلیں وہاں بندہ زادے اور سب چھوٹے بڑےقدم بوسی کے منتظر ہیں بادشاہ خیمہ سے باہر تشریف لائے تو دیکھا مہابت خان کا ہاتی جس پر عماری کسی ہوئی ہے حاضر ہے چار و نچار اس پر سوار ہونا پڑا اور بادشاہ کے سات ہی ساتھ وہ راجپوت بھی عماری کی خواص میں جا بیٹھے اور ایک راجپوت مہابت کے پیچھے زبردستی اڑ کر بیٹھ گیا خدمت پرست خان خواجہ سرا جس کے پاس شراب کی مینا اور پیالہ تھا اس نے لپک کر ہاتی کی دم پکڑلی اور بہت چالاکی کے ساتھ مع اپنے سامان کے وہ ہاتی کے اوپر پہنچا خواص میں بیٹھنے والے دونوں راجپوتوں نے اس کی کٹار بھی چھبوئی اسے مجروع بھی
     
  20. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 141
    کردیا اس کے ماتھے سے خون بہنے لگا مگر وہ عماری تک پہنچ ہی گیا اور دونوں راجپوتوں کے بیچ میں گھس کر بیٹھ گیا اور ہات بڑھا کر جام سرشار بادشاہ کو دیا حضور کی سواری مہابت خان کے ڈیروں کو جارہی تھی جو گجہت خان بادشاہی مہاوت جہاں پناہ کی خاص سواری کی ہتنی لے کر آن پہنچا گجہت خان کے پیچھے اس کا جوان بیٹا بھی بیٹھا ہوا تھا ۔ گجہت خان نے مہابت خان سے کہا حضور والا کی خاص سواری آگئی ہے ہاتی کو رکواؤ تاکہ حضور اس پر سے اس پر تشریف لے آئیں تمہارے ہاتی کی چال سے معلوم ہوتا ہے کہ ہال بہت ہے حضور کو تکلیف ہوگی مہابت خان کو گجہت خان کی یہ دلیری بہت ناگوار گزری اور اس کے اشارہ کے سات راجپوتوں نے گجہت خان کو مع اس کے بیٹے کے ہتنی سے گرا کر تلواروں سے پرزہ پرزہ کردیا حضور والا نے یہ تماشا دیکھا مگر مسکرا کر خاموش ہوگئے اور شکار کھیلتے ہوئے مہابت خان کی خرگاہ میں پہنچے ۔ ہاتی سے اترے تو اسی وقت پالکی میں بٹھا اپنے
     
  21. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 142
    سپاہیوں سے اٹھوا خود کندھا دیتا ہوا اپنے خیمے میں لے گیا ۔ خود تین دفعہ تصدق ہوا ۔ سب گھر والوں نے نزریں رکھائیں ۔ ساتھ ہی خیال آیا کہ چال چوک گیا ۔ بیگم کو ضرور لینا تھا ۔ جب جہلم کے پار بادشاہی لشکر کو حضور والا کا مہابت خان کے ہات میں قید ہونا معلوم ہوا تو سب کے اوسان جاتے رہے اور آصف جاہ اور نورجہاں کے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی اس ارکان سلطنت نورجہاں کے حضور میں حاضر ہوکے عرض کرنے لگے حضور یہ نوشتہ تقدیر ہے ورنہ اس مور ضعیف کی یہ طاقت نہیں ہے کہ سلیمان وقت کو وہ پکڑلے حضور کے حکم کی دیر ہے دریا لانگھ کر ادھر جاتے ہیں اور اس نااہل کو نمک حرامی کا مزہ چکھاتے ہیں نورجہاں نے کہا اپنی غفلت کو تقدیر کے سر تھوپتے ہو جب اس نے پل ہی پر قبضہ کرلیا ہے ۔ تو تم ادھر کیوں کر جاتے ہو ۔ اور اگر چلے بھی جاؤ تو تم مہابت خان کی فوج سے ہرگز عہد برآ نہیں ہوسکتے ہو تمہاری اس حماقت سے خدانخواستہ
     
  22. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 143
    بادشاہ کو کوئی اور آزار پہنچے گا اس ہمت اور مردانگی کو اس وقت موقوف رکھو میں خود اپنی جان پر کھیل کر جاؤں گی اور اس نالائق کا مقابلہ کروں گی ۔ نورجہاں کا یہ خیال بالکل درست تھا جو لوگ حوصلہ کرکے پل تک گئے مہابت خان کی فوج سے شکست کھا کر بھاگے اور ناکام پھرے دوسرے دن نورجہاں کخیرو اور گیو کی ہمت کےسات ہاتی کی عماری میں سوار ہوئی اور اپنے دونوں پہلوؤں میں شہریار اور شہنواز خان کی چھوٹی چھوٹی لڑکیوں کو بٹھایا اور خواجہ سرا سے کہا میری طرف سے بادشاہی نوکروں سے کہہ دو میں اپنی جان دینے کے لئے جاتی ہوں اگر تم میں کوئی مرد ہے تو میرے سات آئے ساری فوج اور فوج کے افسروں نے کہا ہم سب جاں نثاری کے لئے تیار ہیں اور سب اس کے ہمرکاب ہوئے جب نورجہاں اس لشکر کو لے کر دریا کے کنارہ پر پہنچی تو دیکھا دریا چڑھاؤ پر ہے اور جابجا بھنور پڑ رہے ہیں نورجہاں نے پردہ کے پیچھے سے مہاوت کو اشارہ کیا دیکھتا کیا ہے
     
  23. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 144
    ہاتی دریا میں لے چل مہاوت نے بسم اللہ کہہ کر ہاتی دریا میں ڈالا اور سلطانی لشکر کے بہادر اور جی دار سردار خواجہ ابوالحسن خان سید عبدالغفور بخاری سید مظفر معتمد خان ارادت خان نامی مداروں نے اور ان کے پیچھے کئی ہزار سواروں نے اپنے اپنے گھوڑے دریا میں ڈال دیے مہابت خان اس حملہ سے خبردار تھا اس لئے وہ کئی سو ہاتی اور بہادر راجپوت لئے دریا پر ڈٹ رہا تھا اول تو دریائے جہلم ہی بادشاہی لشکر کو بہا لےگیا اور جو کنارہ پر پہنچے انہیں مہابت خان کی فوج نے موت کے گھاٹ اتار دیا دریا اور دریا کے کنارہ پر سخت معرکہ گرم ہوا اس دار و گیر اور کشت و خون میں نورجہاں کا فیلبان ہاتی کو دریا سے نکال کر کنارہ پر لے آیا مگر مہابت خان نے حرم شاہی کا بھی کچھ پاس نہ کیا سینکڑوں تیر عماری پر برسا دیے اور ہاتی کو مارے برچھیوں کے چھید ڈالا ۔ تیر خیمہ کے اندر بادشاہ سلامت کے سامنے جا جا کر گرتے تھے ۔ مگر حضور دم نہ مارسکتے تھے ۔ بیگم نے بھی بہت ترکش تیروں کے اپ خالی کئے ۔ آخر
     
  24. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 145
    ہزاروں آدمی ضائع ہوئے ۔ لڑکیاں گود میں زخمی ہوئیں اور بیگم خود ان کے بازو باندھتی ہوئی پار اتر گئیں ۔ ادھر مہابت خان سجدے کر کرکے بادشاہ کے تصدق ہوتا تھا مگر قید کر رکھا تھا اور جو چاہتا تھا سو کرتا تھا ۔ غرض دوسرے دن بعد قول و قسم کے بیگم کو بلایا ۔ بیگم اسی حال میں آئیں ۔
    جب بگم سواری سے اتریں تو بادشاہ سلامت نے دیکھا تمام لباس خون میں افشاں ہورہا ہے اور دونوں بےگناہ لڑکیاں چھلنی کی طرح چھد رہی ہیں ۔ بیگم نے اپنے دوپٹے کی دھجیاں پھاڑ پھاڑ بچیوں کے زخموں پر باندھ دی ہیں ۔ غرضکہ اسی حال میں نورجہاں نے بادشاہ کی طرف دیکھا ۔ مگر زبان سے کچھ نہ کہا ۔ کیونکہ موقعہ ایسا ہی تھا ۔ اس کے بعد مہابت خان نے بیگم کو الگ خیمہ میں لے جاکر قید کردیا اور جبرا و قہرا بادشاہ سے قتل کا حکم لکھوالیا ۔ پھر خواجہ سرا کو بلایا اور بیگم کو موت کا پیغام سنایا ۔ بیگم نے جب یہ حکم سنا تو ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے ۔ مگر تدبیر کے میدان میں ایک قدم نہ چوکی ۔ نہایت بےپروائی سے کہا کہ خیر اگر میرے
     
  25. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 146
    مالک کا یہ ہی حکم ہے تو ایسا مرنا مجھے ہزار جینے سے بہتر ہے مگر ایک دفعہ اس کا دیدار دکھا دو ۔ مہابت خان نے بڑی تکرار سے مانا ۔ مگر اس شرط پر کہ ملاقات میرے سامنے ہو ۔ چنانچہ وہ نورجہاں جس کے پردے کی سامنے سے امراء ، وزراء ، پنج بزاری ، ہفت ہزاری خلعت پہنے نظریں نیچی کئے گزر جاتے تھے آج نظر بندی کے سکھپال میں بیٹھ کر آئیں ۔ میلے کچیلے کپڑے پہنے ، چہرے پر ہوائیاں اڑتی ، ہاتھوں میں سونے کی ہتھکڑیاں ، پاؤں میں بیڑیاں پہنے منہ سے کچھ نہ بولی ۔ مگر کچھ اس انداز سے آکر کھڑی ہوئی کہ مایوسی اور بےاختیاری کی تصویر سامنے کھینچ دی ۔ اس کی صورت دیکھتے ہی بادشاہ کا جگر پانی پانی ہوگیا اور آنکھوں سے آنسو نکل پڑے اور مہابت خان کی منتیں کرکے جان بخشی کرائی ۔
    غرضکہ مہابت خان کے اقبال کے سامنے دونوں کی کچھ نہ چلی وہ نظربندی کے حال میں بادشاہ اور بیگم کو مع سارے جاہ و حشم کے
     
  26. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 147
    کابل لے پہنچا اور عرصہ دراز تک وہاں ڈالے رکھا ۔ مہابت خان نےخاص خاص بادشاہی سرداروں کو بھی جن سے وہ بغض رکھتا تھا ۔ ہلاک کردیا ۔ مگر بادشاہ سلامے کچھ نہ کہہ سکے ۔ جہانگیر اس بندی سے اس قدر دق آیا کہ اپنے دادا جان حضرت فردوس مکانی بابر بادشاہ کے مزار پر جاکر رویا اور اس نے اس منت کے سات ان کے مزار پر عالی شان مقبرہ بنوایا کہ مجھے جلد تر اس بلا سے نجات ملے اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اگر نورجہاں بیگم بادشاہ کے پاس نہ پہنچتیں تو بادشاہ اس بند غم میں کبھی زندہ نہ رہتے جب بادشاہ کا دل گھبراتا تو بیگم کہتیں صبر کیجئے میں چپکے چپکے آپ کی رہائی کا انتظام کر رہی ہوں اور واقعی بیگم نے کیا بھی ایسا ہی ۔ مہابت خان جب بادشاہ کو نظربندی میں لے کر کابل سے پلٹا اور خاص دریائے جہلم کے کنارہ بھٹ کے مقام پر جہاں اس نے بادشاہ سلامت کو قید کیا تھا پہنچا تو اس نے دیکھا صبح کا وقت ہے نورالدین جہانگیر
     
  27. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 148
    شاہنشاہ ہندوستان ہاتی کے اوپر چتر لگائے رونق افروز ہے اور اس کے چاروں طرف فوج ظفر موج حکم کی منتظر کھڑی ہے کہ کب اشارہ ہو اور ہم مہابت خان نمک حرام کا کام تمام کردیں مہابت خان نے اپنے دل سے کہا یہ کیا سامان ہے دل نے جواب دیا اسے انقالب زمانہ کہتے ہیں یہ گردش لیل و نہار ہے کبھی سازگار اور کبھی ناسازگار ہے رات کو چاند تاروں کی عملداری ہے دن میں خورشید جہاں تاب کی باری ہے ۔ غرضکہ مہابت خان شاہجہاں کی مہم کا بہانہ کرکے کھسک گیا ۔
    حضور والا جہلم سے لاہور پہنچے اور لاہور کچھ دن رہ کر کشمیر تشریف لے گئے ۔ مگر وہاں کی سردی ۔ کچھ شراب کی کثرت نے پرانے دمہ کو جگادیا اور پھر ہندوستان کو پھرے ۔ جب مارگلے کے مقام پر پہنچے تو شام کے قریب شکار کھیلنے بیٹھے ۔ قرادل اور وہاں کے پہاڑی زمیندار ہرن وغیرہ شکاریوں کو گھیر گھیر کر لاتے تھے ۔ سامنے ایک پہاڑی
     
  28. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 149
    کی دھار تھی کہ جب ہرن اس کی چوٹی پر آتا ۔ تو بادشاہ سلامت بندوق مارتے تھے کہ شکار گولی کھا کر قلابازیااں کھاتا نیچے جا پڑتا ۔ ایک اجل رسیدہ لڑکا ہرن کو گھیر کر سامنے لایا ۔ مگر ہرن ابھی ٹھیک زد کے مقام پر نہ آیا تھا ۔ یہ بچارہ خدمت کے جوش میں اور آگے بڑھا کہ اسے روک کر آگے بڑھائے ۔ اتفاقا پاؤں پھسل گیا پاس ایک چھوٹا سا درخت اگا ہوا تھا ۔ سہارے کے لئے اس پر ہاتھ مارا مگر وہ بھی ٹوٹ گیا ۔ اور یہ اجل کا شکار خود شکار کی طرح ہاتھ پاؤں مارتا قلابازیاں کھاتا پہاڑی کی تہ میں پہنچا کہ ہڈیاں چور چور ہوگئیں ۔ بادشاہ گھبرا کر اٹھ کھڑے ہوئے اور حرم سرا میں آئے ۔ اسی وقت سے طبعیت دم بدم بگڑنی شروع ہوئی ۔ آخر کار 28 اکتوبر 1627ء کو خیمہ کے قبہ کے نیچے جان جاں آفرین کو سپرد کی لاش لاہور لاکر دریائے راوی کے کنارہ دفن کی گئی اور شاہجہاں نے اس پر عالی شان مقبرہ بنوایا ۔ بیگمیں جو نورجہاں کو چھیڑا کرتی تھیں اور یہ کہا کرتی تھیں کہ رانڈ چاہے
     
  29. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 150
    سو خاوند کرے مگر رانڈ ہی مرے گی وہ بات سچ ہوئی جہانگیر کے مرنے کا اسے بڑا صدمہ ہوا جب تک جیتی رہی سوگ ہی میں رہی چوڑی مہندی رنگین کپڑے چھوڑ دیے تھے اور آخرکار مرکر لاہور میں ہی دفن ہوئی ۔ اس کا اور اس کے بھائی آصف جاہ کا مقبرہ بھی جہانگیر کے مقبرہ سے کچھ زیادہ فاصلہ پر نہیں ہے ۔ فقط ( ناصر مدیر )
    ( 29 جون 1922ء پنچشنبہ )
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  30. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    صفحہ 151
    ڈرامہ اکبر
    عشق سے کون ہے بشر خالی
    کردیے اس نے گھر کے گھر خالی
    ارے کوئی ہے کہ وقت کے فرشتہ کو حسن و عشق کا واسطہ دے کر پلٹا لائے ۔ دن رات کے ورقوں کو واپس لوٹنے کا حکم دلوادے ۔ گزری ہوئی وارداتوں کو چلتی پھرتی تصویروں کی مانند تصور کے پردے پر تڑپا دے ۔ ورنہ غضب ہوا جاتا ہے ۔ پرچہ لگا ہے ۔ کہ الہ آباد کے کسی پروفیسر صاحب نے بکرماجیت کا دل گردہ نکال کر تاریخ کو فلسفہ سے بڑھایا ہے اور دلیل و بےدلیل کی فوجوں سے سرکار عشق پر دھاوا بول دیا ہے ۔
    حملہ کیا ہے ۔ گویا حسن کی طلسم کاریاں ، عشق و محبت کی جاں نثاریاں ، جذبات کی انتھک کوششیں ان سب کو ظلم و ستم بریگیڈ دستے ٹھیرا کر میدان قرطاس پر دھوان بناکر اڑادیا ہے ۔ کیونکہ پروفیسر صاحب کا خیال ہے کہ جہانگیر اور نورجہاں کا قضیہ جس عنوان سے مشہور ہے اس کو اصل سے کچھ واسطہ نہیں ۔ فقط طلسم ہوش ربا کے قصوں کی نقل ہے ۔ خاص کر شیرافگن خان کا قتل تو الزام بناکر جہانگیر کی طرف سے خاصہ وکالت کا حق ادا کیا ہے ۔ جس میں آج کل کہ مقدمہ ساز فلسفہ کے ذریعے جہانگیر کو ایک حد تک بری بھی کردیا ہے مگر افسوس اور ہزار افسوس کہ بےوقت ہے ۔
    خدا کرے کہ کبھی سوتے سوتے زمین کے پاٹ آسمان سے ملانے والے فرشتے پروفیسر کو
     

اس صفحے کو مشتہر کریں