چوکور تربوز اور ٹماٹر دو برس پہلے جرمنی میں ٹیڑھے کیلے کو سیدھا کرنے کے کامیاب تجربات ہوئے تھے اور اب وہاں غیر خم دار کیلے بھی میسر ہیں جنھیں سٹور کرنا زیادہ آسان ہوتا ہے۔ کیلوں سے پہلے ٹماٹر پر تجربات ہوئے، چنانچہ بیر جِتنے چھوٹے چھوٹے ٹماٹر تیار کیئے گئے جنھیں کاٹے بغیر کھایا جا سکتا تھا۔ اِن کے علاوہ بڑے ٹماٹروں کو چوکور شکل دینے کے تجربات بھی ہوئے لیکن اِس کےلیئے ایک پیچیدہ جِینیاتی عمل درکار تھا چنانچہ چوکور ٹماٹر ابھی تک عام آدمی کی رسائی میں نہیں آسکے۔ تاہم چوکور تربوز کا معاملہ الگ ہے ، بلکہ اسے مکعب تربوز کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔ یہ تربوز کسی پیچیدہ جینیاتی عمل کا ثمر نہیں بلکہ اسکی ٹکنیک انتہائی سادہ اور آسان ہے یعنی جونہی تربوز کی بیل پر پھل آتا ہے اِسکے گِرد چوکور ڈبّے لگادئے جاتے ہیں جوکہ تربوز کی گولائی کو چپٹا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ چوکور تربوز کے اوّلین تجربات جاپان میں ہوئے تھے اور آج کل وہاں ڈبہ نما تربوز کوئی انوکھی چیز نہیں ہے۔ چوکور ٹماٹر ابھی تک عام آدمی کی رسائی میں نہیں آسکے سکولی بچّوں کو تربوز کی یہ شکل خاص طور پر پسند ہے کیونکہ وہ ڈبل روٹی کی طرح اس کے ٹکڑے کاٹ کر اپنے لنچ بکس میں رکھ لیتے ہیں۔ دکانداروں کے لیئے چوکور تربوز کو سٹور کرنا آسان ہے کیونکہ یہ ڈبوں کی طرح ایک دوسرے کے اوپر رکھے جاسکتے ہیں۔ گھریلو خواتین کے لیئے بھی آسانی ہوگی کیونکہ اب تربوز لُڑھک کر فرِیج سے باہر نہیں گرے گا۔ برطانیہ میں سب سے پہلے ٹیسکو نامی سٹور نے چوکور تربوز بیچنے کا فیصلہ کیا ہے اور یکم اکتوبر سے یہ تربوز سٹور پر آجائیں گے۔ تربوز کا وزن تقریباً دو کلو ہوگا اور قیمت پانچ پاؤنڈ۔ Source: http://www.bbc.co.uk/urdu/science/story ... n_na.shtml