1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

چاگل دیو کی کہانی

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از ساجدحسین, ‏10 جون 2006۔

  1. ساجدحسین
    آف لائن

    ساجدحسین ممبر

    شمولیت:
    ‏25 مئی 2006
    پیغامات:
    182
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    شہزادہ جمال ملک زاران کا شہزادہ تھا۔ انتہائی نیک، رحمدل اور خوش اخلاق ہونے کے ساتھ ساتھ وہ بے حد بہادر اور خوبصورت بھی تھا۔ وہ اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا لیکن اس کے باوجود اس میں خود سری اور ضدی پن بالکل نہیں تھا۔

    شہزادہ جمال کو سیروسیاحت اور شکار کھیلنے کا کوئی شوق نہیں تھا۔ وہ ان کاموں کو اچھا نہیں سمجھتا تھا۔ اسے اپنے ماں باپ کے ساتھ دربار میں بیٹھنے کا بے حد شوق تھا۔ اصل میں شہزادہ جمال اپنے باپ کی رحمدلی، سخاوت اور انصاف پروری سے بے حد متاثر تھا۔ وہ اپنے باپ کا درباری معاملات میں ہاتھ بھی بٹاتا تھا جس کی وجہ سے بادشاہ اسے بے حد پسند کرتا تھا۔ اسے یقین تھا کہ وہ جب شہزادہ جمال کو تخت و تاج سونپے گا تو شہزادہ جمال ملک کی باگ ڈور نہایت خوش اسلوبی سے سنبھال لے گا۔

    ایک روز شہزادہ دربار میں بیٹھا تھا کہ وہاں ایک انتہائی ضعیف آدمی روتا ہوا آ گیا۔ اس کے سارے بال سفید تھے۔ کمر بھی تھکی ہوئی تھی اور اس نے جو لباس پہن رکھا تھا اس سے اس کی غربت ظاہر ہو رہی تھی کیونکہ لباس بے حد سادہ تھا اور اس پر جگہ جگہ پیوند لگے ہوئے تھے۔ بوڑھے کے ہاتھ میں لاٹھی تھی جسے ٹیکتا ہوا اور آنسو بہاتا ہوا وہ دربار میں داخل ہوا تھا۔

    کیا بات ہے بڑے میاں۔ تم اس بری طرح سے کیوں رو رہے ہو۔ بادشاہ نے بوڑھے کی جانب دیکھتے ہوئے ہمدردی سے پوچھا۔

    بادشاہ سلامت، ملکہ عالیہ اور شہزادہ حضور کا اقبال بلند ہو۔ میں برباد ہو گیا، میں تباہ ہو گیا حضور“، بوڑھے نے بری طرھ سے روتے ہوئے کہا۔

    ہوا کیا ہے۔ کس نے تمہیں تباہ و برباد کیا ہے بابا۔ ہمیں بتا= ہم تمہارے ساتھ پورا پورا انصاف کریں گے۔ بادشاہ نے بڑے دہنگ لہجے میں کہا۔

    وہ ظالم میری بیٹی جہاں آرا کو اٹھا کر لے گیا ہے عالم پناہ۔ وہ بے حد ظالم، بے رحم اور انتہائے سنگدل ہے۔ وہ میری بیٹی کو مار کر کھا جائے گا۔ بوڑھے نے بدستور روتے ہوئے کہا۔

    اوہ، کس میں اتنی جرات ہے جو ہماری ریاست کی بہو بیٹیوں کو اس طرح زبردستی اٹھا کر لے جائے اور اسے مار ڈالے۔ وزیراعظم یہ ہم کیا سن رہے ہیں۔ بادشاہ نے بڑے جلال بھرے لہجے میں وزیراعظم کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔ وزیراعظم گھبرا کر جلدی سے اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑا ہو گیا۔

    یہ بوڑھا جھوٹ بول رہا ہے عالم پناہ۔ ہمارے ملک میں ظلم و ستم کا دور دور تک نام و نشان تک نہیں ہے۔ ساری رعایا انتہائی خوشحال اور پرامن ہے۔ عرصہ دراز سے ہمارے ملک میں ایک معمولی سی چوری کی بھی واردات نہیں ہوئی پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی اس بوڑھے کی بیٹی کو زبردستی اٹھا کر لے جائے اور بادشاہ سلامت اس بوڑھے نے یہ بھی تو کہا ہے کہ وہ بے حد ظالم ہے اور وہ اس کی بیٹی کو مار کر کھا جائے گا۔ کیا اس ترقی یافتہ دور میں کوئی آدم خور ہو سکتا ہے۔ مجھے تو یہ بوڑھا کوئی دیوانہ معلوم ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے جلدی جلدی دے کہا۔

    وہ کوئی انسان نہیں ہے عالم پناہ۔ وہ ایک دیو ہے خوفناک دیو۔ جو طاقتور بھی ہے اور آدم خور بھی۔ بوڑھے نے جواب دیا اور اس کی بات سن کر تمام درباری اور بادشاہ بری طرح سے چونک اٹھے۔

    دیو، یہ تم کیا کہہ رہے ہو بڑے میاں ۔۔۔۔۔۔۔

    (جاری ہے)
     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نادیہ خان
    آف لائن

    نادیہ خان ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    827
    موصول پسندیدگیاں:
    9
    اس کہانی کی اگلی قسط کب آئے گی ؟
     
  3. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  4. جلیل
    آف لائن

    جلیل مہمان

    آدھی کہا نی کیا مزا
     
  5. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    10 سال پرانی بات ہے۔
     
  6. مخلص انسان
    آف لائن

    مخلص انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏10 اکتوبر 2015
    پیغامات:
    5,415
    موصول پسندیدگیاں:
    2,746
    ملک کا جھنڈا:

اس صفحے کو مشتہر کریں