1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

پاکستان میں لا تعداد پچوں کو اغواء کیا جا رہا ہے

'اِعلانات، تبصرے، تجاویز، شکایات' میں موضوعات آغاز کردہ از وسیم باجوہ, ‏8 اگست 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    نہیں اغوا ہو رے ہیں ۔۔ اور پکڑے بھی جارے ہیں ،، الله ہر ان والدین پر رحم کرے جن کے بچے لاپتہ ہوگے ہیں ،،
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عبدالمطلب بھائی ۔ پاکستان میں ایف آئی آر درج کروانا کوئی آسان بات ہے؟
    1) ماڈل ٹاون میں دن دہاڑے خون کی ہولی کھیلی گئی۔ 8-10 ٹی وی چینلز کے کیمروں نے براہ راست دکھایا کہ 100 افراد کو گولیاں سے بھونا گیا اور 14 لاشیں گرا دی گئی۔ 2 ماہ تک احتجاج کے بعد جنرل راحیل شریف کے حکم پر ایف آئی آر کٹی اور آج 2 سال ہوگئے ایک بھی نامزد ملزم گرفتار نہیں ہوا۔
    2) لاہور میں میرے جاننے والوں سے دن دہاڑے نئی موٹرسائیکل Honda 125 معہ موبائیل اور بٹوہ چھین لیا گیا۔ کھاتا پیتا انسان تھا۔ تھانے والوں نے کہا اوپر سے آرڈر ہے کہ ہم ایف آئی آر نہیں کاٹ سکتے۔ صرف پرچہ کاٹ دیتے ہیں۔ یہی حال بچہ کے اغوا ہونے والی فیملیز کے ساتھ بھی ہورہا ہے کہ انکا بھی پرچہ کٹ جاتا ہے لیکن آیف آئی آر نہیں کاٹی جاتی۔
    3) ہمارے نااہل حکمران اپنے اپنے صوبے میں "کرائم گراف" کم دکھانے کے لیے تھانوں کو ہدایت دے دیتے ہیں کہ ایف آئی آر کم سے کم کاٹی جائیں۔
    غالب امکان ہے کہ کراچی کا بھی یہی حال ہے۔ عام غریب انسان کو تو شاید "پرچہ" اور "آیف آئی آر" کا فرق بھی معلوم نہیں ہوتا کہ تھانہ محرر کیا کررہا ہے۔ سو اس لیے شاید ایف آئی آر کا ریکارڈ کبھی نہ ملے۔ لیکن زمینی حقائق سے انکار ممکن نہیں ۔
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    بلکل صیح ۔۔ ایسا ہی ہوتا ۔۔ دراصل اگر یہ لوگ ایف آئی آر کاٹ دی تو ان کا تھانہ بدنام ہوتا اس تھانے کا SHO کی رپورٹ خراب ہوجاتی ۔۔ باقی لوگ جائیں بھاڑ میں
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کی بات درست مان لیتے ہیں
    مگر ٹی وی چینلز والے تو تھانہ تھانہ گھر گھر گھوم رہے تھے کہ کہیں سے کسی ایک بچے کے والدین کراچی میں ایف آئی آر درج کرانے نہیں آئے جب کہ خبرایک ہزار سے زیادہ بچوں کے گمشدہ ہونے کی تھی۔
    جن کے بچے اغوا ہوتے ہیں وہ آرام سے نہیں بیٹھتے
    اس لئے ابھی تک کوئی شخص نظر نہیں آیا کہ اغوا کی خبر دی ہو
    اب ایک چھوٹا سا واقعہ میرے محلے کا
    شام کے وقت میں گھر سے باہر نکلا ۔ گلی کے کونے میں کافی سارے لوگ جمع تھے اور ایک 8 سال کی بچی کے اغوا کی بات کر رہے تھے کہ محلے کی ایک بچی کو ایک عورت نے نشہ آور چیز سنگھا کر بیہوشی کی حالت میں اغوا کر لیا۔
    سب لوگ کافی پریشان مجھے بھی بہت دکھ ہو کیوں کہ جس بچی کا ذکر ہو رہا تھا اسے میں اکثر گلی میں کھیلتے ہوئے دیکھتا تھا۔
    لوگ قسم قسم کی گفتگو کر رہے تھے۔ میں گھر کی طرف چلا ابھی دس قدم بھی نہیں چلا تھا کہ کچھ بچےشور مچاتے اور نعرے لگاتے ہوئے میرے سامنے سے گزرے اور وہ بچی ان کے ساتھ تھی
    میں نے ایک بچے سے پوچھا کہاں تھی؟
    کہنے لگا گھر کے پیچھے گراونڈ میں کھیل رہی تھی
    اب بتاؤ عورت نے کب اور کسے بیہوش کیا اور اغوا کر لیا؟

    کچھ لوگ افواہ ساز فیکٹریوں کی مانند ہوتے ہیں بات کا بتنگڑ بنانے میں ماہر۔
    اور میں کراچی کی حد تک بات کر رہا ہوں
     
    نعیم اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. بنت الهدی
    آف لائن

    بنت الهدی ممبر

    شمولیت:
    ‏17 جون 2012
    پیغامات:
    26
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جب عوام کی معلومات کا یہ حال ہے تو پھر قبول کرنا ہوگا کہ یہ سب سرکار کی سرپرستی میں ہورہاہے۔:soch:
     
    نعیم اور عبدالمطلب .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    سرکار بھی تو عوام کی طاقت سے بنتی ہے
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    معافی کے ساتھ عرض کروں گا عبدالمطلب بھائی ۔ جمہوری ملکوں میں یقینا سرکار عوام کی طاقت ہی سے بنتی ہے۔ لیکن پاکستان میں جمہوریت کے نام پر جو "اشرافیہ" نے ڈرامہ رچا رکھا ہے۔ اس میں عوام کے اس نعرے "یعنی سرکار عوام کے ساتھ بنتی ہے" کے ذریعے صرف بےوقوف بنایا جاتا ہے۔ اور ہماری اکثریت بےوقوف بنتی ہے۔
    جمہوریت کا مطلب ہے "اکثریتی رائے"
    علامہ اقبالؒ مغربی طرز جمہوریت کے قدرداں ہرگز نہ تھے۔ اس ناپسندیدگی کی پہلی وجہ یہ کہ مغربی جمہوریت ’’معیار‘‘(Quality) نہیں ’’مقدار‘‘(Quantity) پر استوار ہے۔وہ تمام انسانوں کو برابر تو کھڑا کر دیتی ہے ، لیکن تعلیم، شعور، قابلیت اور صلاحیتوں کے لحاظ سے ان میں کوئی تمیز نہیں کرتی۔اسی لیے علامہ اقبال نے مغربی جمہوریت پر یوں طنز کیا؎ جمہوریت اک طرز حکومت ہے کہ جس میں بندوں کو گنا کرتے ہیں،تولا نہیں کرتے اور ساتھ ہی فرمایا کہ "دو سو گدھے (بےشعور و جاہل ) ملک کر بھی ایک "انسان" کی عقل کا مقابلہ نہیں کرسکتے"۔
    یہ تو جملہ معترضہ تھا۔ جس سے یہ بیان کرنا مقصود تھا کہ ہمارے ملک میں موجودہ تماشا کسی طرح بھی جمہوریت کی کسی تعریف پر پورا نہیں اترتا اور ہمیں ایک اسلامی جمہوری نظام کی اشد ضرورت ہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    پہلے بھی الیکشن 2013 کے بعد اس مسئلہ پر بات ہوئی تھی ۔ ہمارے ہاں کا حلقہ جاتی نظام ہماری عوام کا سب سے بڑآ دشمن اور اشرافیہ (جاگیردار، امیر، طاقتور، غنڈہ گرد اور دہشتگرد) طبقات کا سب سے بڑآ محافظ ہے۔ چند استثنایات کو چھوڑ کر ہر حلقہ میں 3-4 طاقتور خاندان ہیں۔ جو اکثر کرپشن، غنڈہ گردی، سمگلنگ، اور رسہ گیری کے لیے مشہور بھی ہوتے ہیں موجودہ نظام میں کوئی بھی سیاسی جماعت ہوکتنے ہی اعلی پروگرام رکھتی ہو، کتنی ہی باکردار قیادت ہو ۔ حتی کہ قائد اعظم بھی اگر دوبارہ زندہ ہوکر آجائیں تو وہ انہی 3-4 خاندانوں میں سے کسی کو ٹکٹ دے کر جیت سکتے ہیں ورنہ کوئی شریف، متوسط طبقہ کا باکردار آدمی جو کروڑہا روپے نہ لگا سکتا ہو۔ وہ جیتنا تو درکنار، اس نظام میں کھڑا بھی نہیں ہوسکتا ۔ اسکی بہن بیٹیوں اور عزت آبرو کا جنازہ نکال کر موت کے گھاٹ تک اتارا جا سکتا ہے۔ یا اگر ان سب سے بچ نکلے تو چند ہزار ووٹ لے کر گھر بیٹھ جائے گا۔
    اب حلقہ جاتی نظام کے ذریعے جیتنے کا طریقہ بھی سن لیں۔ اگر ایک حلقہ میں فرض کریں 3 امیدوار ہیں۔ کل ڈالے گئے ووٹ کی تعداد ایک لاکھ ہے، فرض کریں ایک امیدوار 30 ہزار ووٹ لیتا ہے۔ دوسرا بھی 30 ہزار لیتا ہے۔ جبکہ تیسرا 40 ہزار لے کر جیت جائے گا جبکہ اکثریتی ووٹر یعنی 60 ہزار ووٹر اسکے خلاف ہیں۔ اب خود عقل ودانش سے کام لے کر سوچیں اور وہی اصول پیش نظر رکھیں کہ "عوام کی اکثریتی رائے ہی جمہوریت ہے" تو اس جیتنے والے کو اس حلقے کے 60 ہزار لوگ اپنا نمائندہ نہیں بنانا چاہتے۔ لیکن اس نظام میں وہ ممبر اسمبلی بن جاتا ہے۔
    اسی غلیظ نظام کا نتیجہ ہے کہ پاکستان میں تقریبا ساڑھے آٹھ کروڑ رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔ جس میں سے گذشتہ الیکشن میں نوازشریف نے حقیقی و جعلی ملا کر تقریبا ڈیڑھ کروڑ ووٹ لیے تھے۔ اب اندازہ کریں کہ پاکستان کے رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 7 کروڑ ووٹر نوازشریف کو وزیراعظم نہیں دیکھنا چاہتے لیکن وہ ڈیڑھ کروڑ ووٹ لے کر ملک کا سب سے طاقتور وزیراعظم بن گیا۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    الیکشن 2013 کے بعد خود وزیرداخلہ چوہدری نثار نے اسمبلی میں کہا تھا کہ 60 فیصد انگوٹھوں کے نشان ایسے ہیں جن کی تصدیق ہی نہیں ہوسکتی۔ گویا ڈالے گئے ووٹوں میں 60 فیصد ووٹ تو سیدھے سیدھے جعلی ہونے کا خود حکومت اقرار کرلے تو اس الیکشن نظام کی حقیقت کیا رہ جاتی ہے؟
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ابھی جولائی میں آزاد کشمیر میں الیکشن ہوئے ۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسکا تجزیہ پیش خدمت ہے
    ن لیگ کے کل حاصل کردہ ووٹ = 689000 ۔۔۔ ن لیگ کی سیٹ =32
    تحریک انصاف کے حاصل کردہ ووٹ = 383000 ۔ سیٹ = 2
    پیپلز پارٹی کے حاصل کردہ ووٹ = 352000 ۔۔۔ سیٹ = 2
    اب جمہوری تماشے کا نتیجہ = 689000 ووٹ کے ساتھ 32 سیٹیں
    پی پی اور پی ٹی آئی کے کل ووٹ = 735000 ووٹ کے ساتھ سیٹیں صرف 4
    اب سوچیئے کہ کہاں گئی اکثریتی رائے والی جمہوریت ؟

    یاد رہے ان سب میں ابھی ضمیرخریدنے ، ہزاروں لاکھوں سے برادری سربراہان کو خریدنے، پکی گلیوں، پکی نالیوں اور بچوں کو نوکریوں کے چکمے دینے والی سیاست اور ہر حلقے میں 10-15 یا 20 کروڑ لگا کر جمہوری کا جنازہ نکالنے اور عوامی ضمیر پر تھوکنے کا کوئی تجزیہ پیش نہیں کیا ۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    المختصر پاکستان کا نظام نہ اسلامی ہے، نہ جمہوری ہے بلکہ ایک اشرافیہ کا تماشا ہے جس کے ذریعے سادہ لوح عوام کومیڈیا کی مدد سے بے وقوف بنایا جاتا ہے اور عوام بن جاتی ہے۔
     
  8. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    محترم نعیم بھائی۔ میں اگر یہ نہ کہوں کہ "سرکار بھی عوام کی طاقت سے بنتی ہے" تو کیا کہوں عوام کی کوئی طاقت نہیں حکمران خود بخود بن جاتے ہیں۔ میرے بھائی آپ دھاندلی اور دردِ دل کو لے بیٹھے ہیں میرے کہنے کا مقصد تو آپ نے سمجھا ہی نہیں۔
    جمہوریت وہ نظام ہے جس میں حاکمیت عوام کی ہوتی ہے- عوام جس کو چاہتے ہیں منتخب کرتے ہیں
    عوام کے ہاتھ میں ہے کہ کسی بھی حکومت کو بنانا یا تختہ الٹنا۔ عوام ہی اچھے اور برے حکومت کی ذمہ دار ہے۔
    میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مفہوم کے مطابق جیسی عوام ہوگی ایسا ہی حکمران ان پر مسلط ہوگا۔
    --------------------------------------------------
    محترم نعیم بھائی آپ کے کہنے کے مطابق
    "یہ تو جملہ معترضہ تھا۔ جس سے یہ بیان کرنا مقصود تھا کہ ہمارے ملک میں موجودہ تماشا کسی طرح بھی جمہوریت کی کسی تعریف پر پورا نہیں اترتا اور ہمیں ایک اسلامی جمہوری نظام کی اشد ضرورت ہے۔"

    اب آپ نے اسلام کا نام لیا تو اس پر بھی کچھ عرض کروں۔
    میرے بھائی اسلام کے ساتھ جمہوریت کا نام جوڑ کر آپ نے بھی مغربی مربّہ بنا ڈالا ۔
    مسلمانوں میں نظام حکومت کے دو ہی تصور تھے: 1- خلافت 2- ملوکیت -
    اصل بات یہ ہے کہ مسلمانوں میں جمہوریت تھی ہی نہیں وہ اس نام سے سرے سے ہی نا واقف تھے، یہ پیداور ہی مغرب کی ہے، اور مغرب کی ذھنی غلامی کے صلہ میں مسلمانوں کو ملی-

    برصغیر پاک و ہند میں الیکشن کہاں تھے؟ کون جانتا تھا کہ جمہوریت کس بلا کا نام ہے؟
    مسلمانوں میں نظام حکومت کے دو ہی تصور تھے: 1- خلافت 2- ملوکیت -
    مغرب کے غلبہ سے پہلے مسلمان اس تیسرے تصور کو جانتے ہی نہ تھے-

    ادھر میں اللہ کے رسول ۖ کی حدیث پیش کرتا ہوں جس سے آپ کو خلافت اور ملوکیت کا تصور اسلامی ملے گا۔ ان شاءاللہ

    "پہلے نبوت ہوگی، جب تک اللہ چاہے گا رہے گی، پھر خلافت منہاح نبوت کا دور ہوگا یہ بھی جب تک اللہ چاہے گا رہے گی، پھر جبرو استبداد والی ملوکیت کا دور ہوگا یہ دھر بھی جب تک اللہ چاہے گا رہے گا- آخر میں خلافت علی المنہاج نبوت کا دور ہوگا- پھر آپ خاموش ہوگئے- یعنی اس خلافت پر دنیا کا خاتمہ ہوگا-"
    [ سلسلہ احادیث صحیحہ1/8 رقم 5، مسند احمد 4/273، رقم 17939]

    جہاں اسلام ہو وہاں جمہوریت نہیں۔۔۔۔یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ کے قانون کے ساتھ شیطان کا قانون بھی ساتھ ساتھ چل رہے ہوں۔۔۔۔!!؟؟
    اب سب سے پہلے تو اللہ نے ان حکمرانوں کو حکم دیا ہےجو مسلمانوں کی جان و مال کے ذمیوار ہیں اور ان پر حکومت کرتے ہیں کہ:
    "اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے ساتھ ان میں فیصلہ کیا کر، لوگوں کی مرضی پر نہ چل" (المائدہ:49)

    جو لوگ اللہ کے حکم کے مطابق حکومت نہ چلائيں اللہ تعالی نے ان کو 3 قسم کے لوگوں میں تقسیم کیا ہے:

    1/ "جو اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے ساتھ حکومت نہ کرے وہ کافر ہے" (المائدہ:44)

    2/ " جو اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے ساتھ حکومت نہ کرے وہ ظالم ہے" (المائدہ:45)

    3/ " جو اللہ کے اتارے ہوئے قانون کے ساتھ حکومت نہ کرے وہ فاسق ہے" (المائدہ: 47)

    اب ان تینوں آیات کے مطابق ہمارے ملک کے حکمران کس زمرے میں شمار کیے جائیں گے ۔آپ ہی فیصلہ کریں

    بادشاہ نیک بھی ہوتے ہیں جس طرح کچھ اسلامی بادشاہوں نے خلافت کی یاد تازہ کردی تھی اور کجھ بادشاہ طالم بھی ہوتے ہیں- ملوکیت اگرچہ اسلام کی آئیڈیل نظام نہیں مگر نیک بادشاہ اسلامی خلافت کی یاد تازہ کرسکتا ہے اور اس میں خیر بھی ہے اور شر بھی ہے مکر جمہوریت میں تو شر ہی شر ہے-
    اب آپ سعودی عرب میں دیکھے وہاں خلافت نہیں ہے مگر ملوکیت ہے اور کچھ حد تک صحیح ہے یہ اور بات ہے کہ وہ ملوکیت اسلام کے صحیح نمائدگی نہیں کرتی مگر جمہوریت جیسے شیطانی شر سے تو کہیں درجہ بہتر ہے اور اگر بادشاہ صحیح اسلامی اقدار قائم کرے تو بادشاہ اور خلیفہ میں کوئی فرق نہیں ہوتا-۔ الحمد اللہ
    جمہوریت مغرب کا ایک ایسا ہتھیار ہے جسے استعمال کرکے یہ لوگ اسلامی مملکتوں کو ٹکرے ٹکرے کرتے ہیں-
    خلفاء راشدین میں سے ہر خلیفہ زندگی بھر خلیفہ رہا اور کسی کو بھی الیکشن کرانے کا خیال نہیں آیا؟

    ------------------------------

    اب آپ کے ایک اور سوال کا جواب دینا مناسب سمجھتا ہوں
    محترم نعیم بھائی آپ نے فرمایا
    اب حلقہ جاتی نظام کے ذریعے جیتنے کا طریقہ بھی سن لیں۔ اگر ایک حلقہ میں فرض کریں 3 امیدوار ہیں۔ کل ڈالے گئے ووٹ کی تعداد ایک لاکھ ہے، فرض کریں ایک امیدوار 30 ہزار ووٹ لیتا ہے۔ دوسرا بھی 30 ہزار لیتا ہے۔ جبکہ تیسرا 40 ہزار لے کر جیت جائے گا۔ اب خود عقل ودانش سے کام لے کر سوچیں اور وہی اصول پیش نظر رکھیں کہ "عوام کی اکثریتی رائے ہی جمہوریت ہے" تو اس جیتنے والے کو اس حلقے کے 60 ہزار لوگ اپنا نمائندہ نہیں بنانا چاہتے۔ لیکن اس نظام میں وہ ممبر اسمبلی بن جاتا ہے۔

    تو نعیم بھائی اسکول میں بچے امتحان دیتے ہیں 100 نمبر کا پرچہ ہوتا ہے مگر اول ، دوم اور سوم نمبر پر آنے والوں کو انعام دیا جاتا ہے اگر چہ پہلے نمبر اور دوسرے نمبر پر آنے والے کا فرق چاہے ایک ہی نمبر سے کیوں نہ ہو فرسٹ کو فرسٹ پرائز دی جاتی ہے۔
    معاف کیجئےگا بھائی یہ تو آپ کا بالکل بچکانا سا سوال ہوا۔
    وہ الگ بات کہ جمہوریت کا میں قائل نہیں ہوں۔ مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم اپنے ملک و قوم کو کوسنے لگے۔
    لوگ جمہوریت کا ڈھنڈورا بھی پیٹتے ہیں اور عوام کی طاقت کا مذاق بھی اڑاتے ہیں حالانکہ جمہوریت ہی در اصل عوام کو طاقت منتقل کرتا ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں