1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

وضو اور نماز کے بارے میں

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏21 اکتوبر 2017۔

  1. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:

    [​IMG]
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم اور حنا شیخ 2 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:

    [​IMG]
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:

    نماز کے درج ذیل چھ فرائض ہیں :

    1. تکبیر تحریمہ کہنا۔
    2. قیام کرنا یعنی کھڑا ہونا۔
    3. قرات یعنی قرآن حکیم پڑھنا۔
    4. رکوع کرنا۔
    5. سجدہ کرنا۔
    6. قعدہ اخیرہ یعنی پوری نماز پڑھ کر آخر میں التحیات پڑھنے کی مقدار میں بیٹھنا۔
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    سوال
    کیا نماز کے دوران ٹخنوں سے اوپر پاجامہ موڑے رکھنا جائز ہے؟ اگر نہیں تو دوسری احادیث پر عمل نہیں ہوتا۔ براہ مہربانی وضاحت سے جواب دیں۔


    جواب:
    اصل میں اس مسئلہ میں یہ ہے کہ غرور و تکبر کسی مخلوق کی طرف سے بھی ہو، معیوب اور شریعت کی نگاہ میں مردو و مغضوب ہے۔ قرآن مجید میں فرمایا :

    وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍo
    (لقمان، 31 : 18)
    اور لوگوں سے (غرور کے ساتھ) اپنا رخ نہ پھیر، اور زمین پر اکڑ کر مت چل، بیشک اﷲ ہر متکبّر، اِترا کر چلنے والے کو ناپسند فرماتا ہےo
    حدیث پاک میں آتا ہے کہ
    قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم الا اخبرکم باهل الجنة کل ضعيف متضعف لو اقسم علی الله لابره، الا اخبرکم باهل النار کل عتل جواظ مستکبر.
    (بخاری و مسلم)
    کیا میں تمہیں اہل جنت کی خبر نہ دوں؟ ہر کمزور لوگوں کی نظروں میں اگر ہوا۔ اگر اللہ کے بھروسہ پر قسم اٹھا لے تو اللہ ضرور اس کی قسم پوری فرمائے، کیا میں تمہیں دوزخی لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر درشت رو، سخت مزاج، مغرور و متکبر۔
    حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے دل میں ذرہ بھر تکبر ہوا؟ جنت میں داخل نہ ہوگا۔

    ان الرجل يحب ان يکون ثوبه، حسنا و نعله حسنا قال الله تعالی جميل يحب الجمال الکبر بطر الحق و غمظ الناس.

    ایک شخص نے عرض کی، ہر آدمی اچھا کپڑا اور اچھا جوتا پسند کرتا ہے (تو کیا یہ تکبر ہے؟) فرمایا اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے حسن کو پسند فرماتا ہے۔ تکبر اللہ کے حضور اکڑنا اور اس کے حکم کو رد کرنا اور دوسروں کو حقیر سمجھنا ہے۔
    (مسلم شريف)
    اس لئے اسلام غرور و تکبر اور اس کی علامات سے منع کرتا ہے اور آدمی میں توضع و انکساری پیدا کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

    من تواضع لله رفعه الله فهو فی نفسه صغير و فی اعين الناس عظيم و من تکبر وضعه الله فهو فی اعين الناس صغير و فی نفسه کبير حتی فهو اهون عليهم من کلب او خنزير.

    (مشکوٰة، ص 434، بحواله بيهقی)
    جو اللہ کے آگے جھکتا ہے، اللہ اس کو بلند کرتا ہے، وہ اپنے خیال میں چھوٹا اور لوگوں کی نظر میں بڑا ہوتا ہے اور جو غرور کرتا ہے، اللہ اسے نیچا کر دیتا ہے۔ وہ لوگوں کی نظروں میں چھوٹا اور اپنی نگاہ میں کتے اور خنزیر سے بھی ذلیل ہوتا ہے۔

    غرور و تکبر کی کئی صورتیں ہیں۔ اپنے آپ کو بڑا سمجھنا اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت کو معاذ اللہ گھٹیا سمجھنا، اپنی باتوں کو قانون سمجھنا اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت کو رد کرنا، جیسا ہماری اسمبلیوں میں ہوتا ہے، ہمارے سیاستدان اور حکمران کرتے ہیں کہ اپنی باتوں کو قانون قرار دے کر ملک میں نافذ کرتے ہیں اور قرآن و سنت کی ہدایات کو مسترد کر دیتے ہیں۔ یہ غرور و تکبر کی بدترین صورت ہے۔ یہ خدا کی سیٹ پر بیٹھے خدائی کر رہے ہیں۔ خدا کا قانون معطل اور ان کا قانون جاری و ساری اور پھر بھی پکے مسلمان۔
    یونہی علم و عرفان کے مدعی، غریبوں سے نفرت، امیروں سے عقیدت۔ حالانکہ خدا و رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو سب کے لیے رؤف سب کے لیے رحیم ہیں۔ ان کی نظر عنایت کیوں ایک طرف جھکی رہتی ہے؟ غریب سے دو انگلیوں سے مصافحہ اور امیر سے مصافحہ و معانقہ و قیام و طعام۔
    غرور و تکبر سے ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانا
    مغرور و متکبر لوگوں کی بد اعمالیوں اور بے اعمالیوں کی یہ ادنی سی مثال ہے، ورنہ سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لیے۔ غرور و تکبر کا اظہار، بیاہ شادی، ولادت، موت، دفتر، دکان، گھر، بازار ہر جگہ دیکھا جا سکتا ہے۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں :

    لا يدخل النار احد فی قلبه مثقال حبة من خردل من ايمان ولا يدخل الجنة احد فی قلبه مثقال حبة من خردل من کبر.
    (صحيح مسلم)
    کوئی ایسا شخص دوزخ میں نہیں جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی ایمان ہوا اور جنت میں نہیں جائے گا، کوئی ایسا شخص جس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی غرور و تکبر ہوا۔
    دوسرے موقع پر فرمایا :
    من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله اليه يوم القيامة.
    (بخاری و مسلم)
    جو شخص غرور و تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نگاہ کرم نہیں فرمائے گا۔

    وضاحت مسئلہ
    ان ارشادات پر بار بار غور کریں جو شخص غرور و تکبر سے کپڑا گھسیٹے اسے عذاب سے ڈرایا گیا ہے، اس کی نمایاں مثال چوہدری، جاگیر دار ہیں، جو اعلیٰ قیمتی تہ بند (دھوبی) پہن کر زمین پر گھسیٹتے ہوئے مٹکتے چلتے ہیں۔ تاکہ لوگوں پر اپنا دولت مندی و امارت کا رعب ڈال سکیں۔ اسی چیز سے منع کرنا مقصود ہے کہ اپنے آپ کو بڑا اور دوسروں کو گھٹیا نہ سمجھا جائے۔ اللہ کی نعمت کی بے قدری نہ کی جائے، اگر یہ وجوہات نہ ہوں تو ٹخنوں سے نیچے شلوار، دھوتی، پاجامہ یا پتلون وغیرہ کا ہونا ہرگز گناہ یا منع نہیں اور یہ اعلان خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جیساکہ خیلاء کے لفظ سے واضح ہے کہ غرور و تکبر سے چادر گھسیٹنا حرام ہے، اگر یہ بات نہ ہو تو حرام نہیں، جائز ہے۔

    قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله اليه يوم القيامة، فقال ابو بکر ان احد شقی ثوبيی يستخرجی الا ان اتعاهد ذالک منه، فقال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم انک لست تصنع ذلک خيلاء.
    (صحيح بخاری، 1 : 517، طبع کراچی)

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو اپنا کپڑا تکبر و غرور سے گھسیٹے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس پر نظرکرم نہیں فرمائے گا۔ اس پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی، میرے کپڑے کا ایک کونہ، اگر پکڑ نہ رکھوں، نیچے لٹک جاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، تم ایسا غرور و تکبر سے نہیں کرتے۔


    گویا جس بات سے دوسروں کو اس لیے منع فرمایا کہ اس میں غرور و تکبر ہے، اس کی اجازت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اس لیے دی کہ ان میں غرور و تکبر نہیں۔ پس اصل ممانعت غرور و تکبر کی ہے۔ جن محکموں میں ملازمین کی وردی ہوتی ہے، ان کو قانوناً اسی طرح پہننا پڑتی ہے، جس کا مشاہدہ ہر شخص کرتا ہے، اس پابندی میں اعلیٰ ترین آفیسرز سے لے کر ایک سپاہی یا اہل کار تک، سب شامل ہیں۔ نہ پتلون زمین پر گھسٹتی ہے نہ کوئی غرور و تکبر سے پہنی جاتی ہے۔ پس اس صورت میں پتلون، شلوار، پاجامہ یا چادر کا ٹخنوں سے نیچے ہونا ہرگز مکروہ، حرام یا ممنوع نہیں۔ زیادہ سے زیادہ بعض لوگوں نے ایسی صورت میں مکروہ تنزیہی کا قول کیا ہے، جو خلاف اولیٰ ہوتا ہے حرام نہیں۔ (مزید مطالعہ کے لیے شرح بخاری، شرح مشکوٰۃ للشیخ عبدالحق محدث دہلوی و فتاوی عالمگیری)

    پس آپ جس طرح نماز پڑھیں جائز ہے، شرعاً قدغن نہیں۔ جو شدت کرے ان سے حوالہ جات کا جواب پوچھیں، اللہ پاک ہمیں سمجھنے کی توفیق دے۔ آمین



    واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

    مفتی: عبدالقیوم ہزاروی
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    سوال
    نماز جمعہ کی فضیلت کیا ہے؟

    جواب:
    نمازِ جمعہ کو یہ خصوصیت اور فضیلت حاصل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں صرف نمازِ جمعہ کی اذان کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے کہ جب جمعہ کی اذان دی جائے تو نماز کے لیے حاضر ہوں۔ ارشاد فرمایا :
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَO
    الجمعة، 62 : 9
    ’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہوo‘‘
    آیتِ مبارکہ کے علاوہ درج ذیل احادیث مبارکہ میں بھی نمازِ جمعہ کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
    1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارکہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
    ’’جس شخص نے وضو کیا اور اچھی طرح سے وضو کیا، پھر جمعہ پڑھنے آیا اور خاموشی سے خطبہ سنا تو اس کے اس جمعہ سے لے کر گزشتہ جمعہ تک اور تین دن زائد کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔‘‘
    مسلم، الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل من استمع وأنصت فی الخطبة، 2 : 587، رقم : 857
    2۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

    ’’جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازہ پر فرشتے آنے والے کو لکھتے رہتے ہیں۔ جو پہلے آئے اس کو پہلے لکھتے ہیں اور جب امام (خطبہ کے لیے) بیٹھ جاتا ہے تو وہ اعمال ناموں کو لپیٹ لیتے ہیں اور آکر خطبہ سنتے ہیں۔ جلدی آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک اونٹ صدقہ کرتا ہے، اس کے بعد آنے والا اس شخص کی طرح ہے جو ایک گائے صدقہ کرتا ہے۔ اس کے بعد والا اس شخص کی مثل ہے جو مینڈھا صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو مرغی صدقہ کرے پھر اس کی مثل ہے جو انڈہ صدقہ کرے۔‘‘

    مسلم، الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل يوم الجمعة، 2 : 587، رقم : 856

    3۔ حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

    ’’جس نے جمعہ کے دن غسل کیا اور جلدی (مسجد) میں حاضر ہوا اور امام کے قریب ہو کر خاموشی کے ساتھ غور سے خطبہ سنا تو اس کے لیے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا ثواب ہے۔‘‘


    ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الجمعة، باب ما جاء فی فضل الغسل يوم الجمعة، 1 : 505، رقم : 496
    واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میری معلومات میں کے مطابق نماز مغرب "حضرت ایوب علیہ السلام" نے ادا کی تھی ۔ 4 رکعت کی نیت تھی لیکن بیماری کی وجہ سے 3 رکعت کے بعد سکت نہ رہی۔ تو اللہ پاک نے 3 رکعت ہی فرض قرار دے دی۔
    واللہ ورسولہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اعلم۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوبصورت اور مدلل جواب ہے۔ یہی حقیقت ہے۔
     
    حنا شیخ 2 اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    امام حلبی، امام رافعی کی شرح مسند شافعی کے حوالے سے لکھتے ہیں حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام نے صبح کی نماز پڑھی، حضرت داؤد علیہ السلام نے ظہر کی نماز پڑھی، حضرت سلیمان علیہ السلام نے عصر کی نماز پڑھی، حضرت یعقوب علیہ السلام نے مغرب کی نماز پڑھی اور حضرت یونس علیہ السلام نے عشاء کی نماز پڑھی۔

    طحاوی، شرح معانی الآثار، کتاب الصلاة، باب الصلاة الوسطی اي الصلوات، 1 : 226، رقم : 1014
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں