1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نماز کے طبّی فوائد

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏25 اگست 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    نماز کے طبّی فوائد===========

    نماز اسلام کا بنیادی ستون ہے اور فرائض میں شامل ہے. نماز محض ایک فرض ہی نہیں ہے بلکہ اس کے طبّی فوائد بھی ہیں. نماز اور ارکان نماز کی سائنسی توجیہہ حسبِ ذیل ہیں جو توجہ طلب ہیں:نماز میں دونوں ہاتھوں کا کانوں تک اُٹھانا یوں اہم ہے کہ اس عمل سے بازوؤں، گردن اور شانوں کے پٹھوں کی ورزش ہوتی ہے. جدید تحقیق کے مطابق دل کے مریضوں کے لئے یہ ورزش بے حد مفید ثابت ہوتی ہے جو نماز پڑھنے سے خودبخود ہو جاتی ہے. اور یہ یا اس طرح کی ورزش عام حالات میں فالج کے خطرے سے بھی محفوظ رکھتی ہے. نماز میں قیام کرنے سے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا ہے، کیونکہ انسان کے جسم کا وزن دونوں پاؤں پر یکساں پڑتا ہے. آنکھیں سجدے کی جگہ پر لگی رہنے سے دل بھی یکسو ہوتا ہے اور خون کی روانی میں آسانی پیدا ہو جاتی ہے.رکوع کرنے سے بالائی نصف جسم میں جھکنے کی وجہ سے زیادہ خون پمپ ہوتا ہے. پنڈلیوں، ریڑھ کی ہڈی، ناف اور گردن کو ان کے عضلاتی اور اعصابی تناؤ سے قوت حاصل ہوتی ہے اور اندرونی پیٹ کے عضلات پر دباؤ سے پیٹ کے مشتمولات جگر، آنتوں، گردوں اور مثانے کی مالش ہوتی ہے، جس سے ان اعضاء کو فرحت ملتی ہے.رکوع کے عمل سے معدے اور آنتوں کی خرابیاں دور ہو جاتی ہیں، نیز پیٹ کے عضلات کا ڈھیلا پن ختم ہو جاتا ہے. رکوع کی وضع سے بالائی جسم کے نصف اعضاء کے دوران خون اور ان کے اعصاب پر اثر پڑتا ہے.اس طرح سائنس کی زبان میں نماز پڑھنے والے کے حیاتیاتی نظام سے حواس کے تمام فطری وظائف کا متبر ہے، جسم اور ذہن کی صحیح راہ نمائی ہوتی رہتی ہے، رکوع سے حرام مغز کی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے. جن لوگوں کے اعضاء سُن ہو جاتے ہیں وہ اس شکایت سے بہت جلد نجات حاصل کر سکتے ہیں. رکوع سےکمر درد کے مریض اور جن کے حرام مغز میں ورم آ گیا ہو، جلد صحت یاب ہو جاتے ہیں. یہی نہیں بلکہ رکوع سے گردوں میں پتھری بننے کا عمل بھی سست پڑ جاتا ہے. پتھری رکوع کی وجہ سے جلد نکل بھی جاتی ہے. رکوع سے ٹانگوں کی بیماریوں میں مبتلا اور فالج زدہ مریض چلنے پھرنے کے قابل ہو جاتے ہیں. رکوع میں آنکھوں کی طرف دوران خون کے بہاؤ کی وجہ سے دماغ و نگاہ کی کارکردگی میں اضافہ ہو جاتا ہے.رکوع کی حالت میں نمازی جب اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے اپنے گھٹنوں کو پکڑتا ہے تو اس کی ہتھیلیوں اور انگلیوں میں گردش کرنے والی بجلی گھٹنوں میں جزب ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے گھٹنوں میں صحت مند لعاب برقرار رہتا ہے. اور ایسے لوگ گھٹنوں اور جوڑوں کے درد سے محفوظ رہتے ہیں. رکوع کرنے سے اور دوبارہ سیدھے کھڑے ہونے سے چہرے اور سر کا دورانِ خون نارمل ہو جاتا ہے جس سے شریانوں میں لچک کی استعداد بڑھنے سے ہائی بلڈ پریشر اور فالج کے امکانات کم ہو جاتے ہیں. رکوع کے بے شمار فوائد ہیں.نماز میں سجدے کا دورانیہ صرف چند سیکنڈ کا ہوتا ہے لیکن جب نمازی سجدہ کرتا ہے تو اس کے دماغ کی شریانوں کی طرف خون کا بہاؤ زیادہ ہو جاتا ہے. صرف سجدے کی حالت میں دماغ، اعصاب، آنکھوں اور سر کے دیگر حصوں کی طرف خون کی ترسیل متوازن ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دماغ اور نگاہ کی کارکردگی بہت تیز ہو جاتی ہے. سجدے کے دوران خون اور زمین کی کشش کا اضافی دباؤ ہاتھوں، پیشانی، چہرے اور سینے اور دل کی طرف بڑھ جاتا ہے اور پھر چند سیکنڈ بعد سجدے سے سر اُٹھاتے ہی نارمل ہو جاتا ہے. اسی طرح خون کی نالیوں کی مقررہ حرکات اور طاقتور پمپنگ سے رکوع کی قوت لچک بڑھ جاتی ہے. خون کی بال جیسی باریک رگوں میں خون کے بہاؤ کی وہ سست رفتاری جو آرام طلب زندگی سے یا رکوع کی سختی سے پیدا ہو جاتی ہے، سجدے کے باعث دور ہو جاتی ہے. جدید ترین تحقیق کے مطابق اگر پیشانی کی درمیانی کو دو سے تین منٹ کے لئے دبایا جائے تو اس سے ذہنی انتشار میں کمی واقع ہوتی ہے. سجدے کے دوران عین اسی مقام کو زمین کے ساتھ مس کیا جاتا ہے. سجدے میں ٹانگوں اور رانوں کے پچھلے عضلات، کمر اور پیٹ کے عضلات کھنچے ہوئے ہوتے ہیں. یہ ایک ایسی بہترین ورزش ہے جو ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط اور لچک دار بناتی ہے. اندرونی اعصاب کو تقویت بخشتی ہے. پوری نماز ایسے ہی طبّی فوائد کا مجموعہ ہے.​
     
    پاکستانی55 اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
  3. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں