1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نماز کے بارے میں

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ 2, ‏21 اکتوبر 2017۔

  1. حنا شیخ 2
    آف لائن

    حنا شیخ 2 ممبر

    شمولیت:
    ‏6 اکتوبر 2017
    پیغامات:
    1,643
    موصول پسندیدگیاں:
    725
    ملک کا جھنڈا:
    س… جس طرح وقت گزرنے کے بعد قضا نماز پڑھی جاتی ہے اسی طرح وقت سے پہلے پڑھی جاسکتی ہے یا نہیں؟

    ج… نماز کے صحیح ہونے کی ایک شرط یہ ہے کہ اس نماز کا وقت داخل ہوچکا ہو، پھر جو نماز وقت کے اندر پڑھی گئی وہ تو ادا ہوئی، اور جو وقت نکلنے کے بعد پڑھی گئی وہ قضا ہوئی، اور جو وقت سے پہلے پڑھی گئی وہ نہ ادا ہوئی نہ قضا، بلکہ سرے سے نماز ہوئی ہی نہیں۔
    … نمازی اگر اکیلا گھر پر نماز پڑھنا چاہتا ہے تو اذان ہوتے ہی نماز کا وقت ہوجاتا ہے کہ نہیں؟ اذان کے کتنے وقفے کے بعد نماز شروع کی جائے؟ اس طرح تو وہ نمازی مساجد میں نماز ادا ہونے سے پہلے ہی نماز پڑھ لے گا، ایسا کوئی ضروری حکم تو نہیں ہے کہ اذان کے کچھ وقفے کے بعد نماز شروع کی جائے یا کہ جیسے ہی اذان ختم ہو نماز پڑھی جاسکتی ہے؟

    … گھر میں اکیلے نماز پڑھنا عورتوں کے علاوہ صرف معذور لوگوں کے لئے جائز ہے، بغیر عذر کے مسجد کی جماعت کا ترک کرنا گناہِ کبیرہ ہے، اگر اس بات کا اطمینان ہو کہ اذان وقت سے پہلے نہیں ہوئی تو گھر میں نماز پڑھنے والا اذان کے فوراً بعد نماز پڑھ سکتا ہے، بلکہ اگر وقت ہوچکا ہو اور اس کو وقت ہوجانے کا پورا اطمینان ہو تو اذان سے پہلے بھی پڑھ سکتا ہے، جبکہ اذان، وقت ہونے کے کچھ دیر بعد ہوتی ہو۔

    … بعض لوگ وتر کی نماز تہجد کے ساتھ پڑھتے ہیں، یہ بتائیں کہ فجر کی اذان ہونے والی ہو یا اذان ہو رہی ہو تو اس وقت نمازِ تہجد اور وتر پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟ جبکہ فجر کی نماز اذان کے آدھ گھنٹے یا چالیس منٹ کے بعد ہوتی ہے۔

    … وتر کی نماز تہجد کے وقت پڑھنا دُرست ہے، بلکہ جس شخص کو تہجد کے وقت اُٹھنے کا پورا بھروسا ہو اس کے لئے تہجد کے وقت وتر پڑھنا افضل ہے۔ وتر کی نماز صبحِ صادق سے پہلے پڑھ لینا ضروری ہے، صبح ہونے کے بعد وتر کی نماز قضا ہوجاتی ہے، اور اگر کبھی صبحِ صادق سے پہلے نہ پڑھ سکے تو وتر کی نماز صبحِ صادق کے بعد اور نمازِ فجر سے پہلے پڑھ لینا ضروری ہے، لیکن صبحِ صادق کے بعد تہجد پڑھنا یا کوئی اور نفل نماز پڑھنا جائز نہیں۔

    … نمازِ فجر کی دو رکعت سنت ادا کرنے کے بعد اگر جماعت میں کچھ یا زیادہ وقت باقی ہو تو کچھ لوگ مسجد میں نوافل وغیرہ جن کی تعداد مقرّر نہیں، صرف وقت پورا ہونے تک ادا کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، تو کیا یہ امر صحیح ہے کہ فجر کی نماز کی سنت و فرض کے درمیان دیگر نفل نماز ادا کی جاسکتی ہے؟

    … صبحِ صادق کے بعد فجر کی سنتوں کے علاوہ اور نفل پڑھنا ممنوع ہے، قضا نماز پڑھ سکتے ہیں، مگر وہ بھی لوگوں کے سامنے نہ پڑھیں۔

    … اگر فجر کے وقت نماز کی نیت باندھنے کے بعد طلوعِ آفتاب کا وقت شروع ہوجائے اور ہمیں یہ بات سلام پھیرنے کے بعد معلوم ہو، تو کیا ہماری یہ نماز ہوجائے گی؟ اور اگر سنت نماز پڑھنے کے بعد طلوعِ آفتاب کا وقت شروع ہوجائے اور اس کے بعد فرض نماز پڑھیں تو کیا یہ نماز ہوجائے گی یا نہیں؟ اور طلوعِ آفتاب کا وقت کتنا ہوتا ہے؟

    … اگر فجر کی نماز کے دوران سورج نکل آئے تو نماز فاسد ہوجائے گی، اِشراق کا وقت ہونے پر دوبارہ پڑھے۔ جب سورج کی زردی ختم ہوجائے اور دُھوپ صاف اور سفید ہوجائے تو اِشراق کا وقت ہوجاتا ہے، اُفق میں سورج کا پہلا کنارا نمودار ہونے سے طلوع کا وقت شروع ہوجاتا ہے۔
    ”#سوال… چاشت وغیرہ کی نوافل ۱۲بجے پڑھنی دُرست ہے یا نہیں؟ اور جنتری اسلامیہ میں زوال یا قضا نماز کا وقت ۱۲ بج کر ۲۴ منٹ پر لکھا ہے۔

    الجواب… زوال کے وقت نوافل وغیرہ کچھ نہ پڑھنی چاہئے اور نہ ایسے وقت نوافل پڑھنی چاہئے کہ زوال کا وقت درمیان نماز میں ہوجائے، پس جس گھڑی کے مطابق زوال کا وقت ۱۲ بج کر ۲۴ منٹ پر ہے، اس کے مطابق اگر ۱۲بجے نفل یا قضا نماز اس طرح پڑھے کہ زوال سے پہلے پہلے اس کو ختم کردے تو یہ جائز ہے، مگر جب زوال کا وقت قریب آجائے اس وقت کوئی نماز شروع نہ کرے تاکہ ایسا نہ ہو کہ درمیان نماز میں زوال کسی وقت ہوجائے، فقط۔“ (فتاویٰ دارالعلوم مکمل ومدلل ج:۲ ص:۶۹)
    … کیا یہ صحیح ہے کہ خانہٴ کعبہ میں زوال کا وقت کبھی نہیں آتا اور عبادت کبھی نہیں رُکتی؟ اور عام جگہوں پر جمعہ کو زوال کا وقت نہیں ہوتا ہے؟

    … زوال کے وقت (اور اسی طرح دُوسرے مکروہ اوقات میں) نماز ممنوع ہے، خواہ مکہ مکرّمہ میں ہو یا غیرِ مکہ میں، اور جمعہ کا دن ہو یا کوئی اور۔ امام شافعی اور دیگر بعض ائمہ کے نزدیک تحیة الوضوء اور تحیة المسجد ہر وقت جائز ہے، اسی طرح جمعہ کے دن زوال کے وقت دوگانہ جائز ہے، ان حضرات کی دیکھا دیکھی ہمارے لوگ بھی مکروہ اوقات میں نماز شروع کردیتے ہیں، یہ نتیجہ ہے شرعی مسائل سے ناواقفی کا۔
    #حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوئ​
     
    نعیم اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں