1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میری پسندیدہ غزل نظم اور اشعار

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏5 دسمبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    تیری امید ، تیر ا ا نتظا ر جب سے ہے
    نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے

    کسی کا درد ہو کرتے ہیں تیرے نام رقم
    گہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے

    ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو
    کلا م تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے

    اگر شرر ہے تو بھڑکے جو پھول ہے تو کھلے
    طرح طرح کی طلب تیرے رنگِ لب سے ہے

    کہاں گئے شبِ فرقت کے جاگنے والے !
    ستارہء سحری ہم کلام کب سے ہے​
     
    ناصر إقبال، دلاور خان اور محمد انیس نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    آ کہ وابستہ ہیں اس حسن کی یادیں تجھ سے
    جس نے اس دل کو پری خانہ بنا رکھا تھا
    جس کی اُلفت میں بھلا رکھی تھی دنیا ہم نے
    دہر کو دہر کا افسانہ بنا رکھا تھا

    آشنا ہیں تیرے قدموں سے وہ راہیں جن پر
    اس کی مدہوش جوانی نے عنایت کی ہے
    کارواں گزرے ہیں جن سے اسی رعنائی کے
    جس کی ان آنکھوں نے بے سود عبادت کی ہے

    تجھ سے کھیلی ہیں وہ محبوب ہوائیں جن میں
    اس کے ملبوس کی افسردہ مہک باقی ہے
    تجھ پہ بھی برسا ہے اس بام سے مہتاب کا نور
    جس میں بیتی ہوئی راتوں کی کسک باقی ہے

    تو نے دیکھی ہے وہ پیشانی وہ رخسار وہ ہونٹ
    زندگی جن کے تصور میں لُٹا دی ہم نے
    تجھ پہ اُٹھی ہیں وہ کھوئی ہوئی ساحر آنکھیں
    تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    بہار آئی
    بہار آئی تو جیسے یک بار
    لوٹ آئے ھیں پھر عدم سے
    وہ خواب سارے شباب سارے
    جو تیرے ھونٹوں پہ مر مٹے تھے
    جو مٹ کے ہر بار پھر جئے تھے
    نکھر گئے ھیں گلاب سارے
    جو تیری یادوں سے مشکبو تھے
    جو تیرے عشاق کا لہو تھے
    ابل پڑے ھیں عذاب سارے
    ملال احوال دوستاں بھی
    خمارآغوش مہ وشاں بھی
    خمار خاطر کے باب سارے
    ترے ہمارے
    سوال سارے جواب سارے
    بہار آئی تو کھل گئے ھیں
    نئے سرے سے حساب سارے
    1466292_561388303945984_1967805339_n.jpg
     
    ناصر إقبال اور اجیہ خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
    سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے

    اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہو گی
    نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے

    پتھروں آج میرے سر پر برستے کیوں ہو
    میں نے تم کو بھی کبھی اپنا خدا رکھا ہے

    اب میری دید کی دنیا بھی تماشائی ہے
    تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے

    غم نہیں گل جو کیئے گھر کے ہواؤں نے چراغ
    ہم نے دل کا بھی دیا ایک جلا رکھا ہے

    پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصر
    غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
    حکیم ناصر
    1455972_561176260633855_518560723_n.jpg
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    میں نعرۂ مستانہ، میں شوخئ رِندانہ
    میں تشنہ کہاں جاؤں، پی کر بھی کہاں جانا
    میں طائرِ لاہُوتی، میں جوہرِ ملکُوتی
    ناسُوتی نے کب مُجھ کو، اس حال میں پہچانا
    میں سوزِ محبت ہوں، میں ایک قیامت ہوں
    میں اشکِ ندامت ہوں، میں گوہرِ یکدانہ
    کس یاد کا صحرا ہوں، کس چشم کا دریا ہوں
    خُود طُور کا جلوہ ہوں، ہے شکل کلیمانہ
    میں شمعِ فروزاں ہوں، میں آتشِ لرزاں ہوں
    میں سوزشِ ہجراں ہوں، میں منزلِ پروانہ
    میں حُسنِ مجسّم ہوں، میں گیسوئے برہم ہوں
    میں پُھول ہوں شبنم ہوں، میں جلوۂ جانانہ
    میں واصفِؔ بسمل ہوں، میں رونقِ محفل ہوں
    اِک ٹُوٹا ہوا دل ہوں، میں شہر میں ویرانہ

    واصف علی واصفؔ
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    ہم ہی کچھ کارِ محبت میں تھے انجان بہت
    ورنہ نکلے تھے ترے وصل کے عنوان بہت

    دل بھی کیا چیز ہے اب پا کے اُسے سوچتا ہوں
    کیا اسی واسطے چھانے تھے بیابان بہت

    فاصلے راہِ تعلق کے مٹیں گے کیوں کر
    حُسن پابندِ انا، عشق تن آسان بہت

    اے غمِ عشق، مری آنکھ کو پتھر کر دے
    اور بھی ہیں مرے دل پر ترے احسان بہت
    .
    .امجد اسلام امجد​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    میری ساری دعائیں تم سے ہی منسوب ہیں جاناں
    محبت ہو اگر سچی دعائیں کب بدلتی ہیں

    1457705_561007903984024_642598630_n.jpg
     
    ناصر إقبال اور چوتھا انسان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    ہم دیکھیں گے
    *
    لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
    ہم دیکھیں گے
    وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے
    جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے
    جب ظلم و ستم کے کوہِ گراں
    روئی کی طرح اڑ جائیں گے
    ہم محکوموں کے پاؤں تلے
    جب دھرتی دھڑ دھڑ ڈھڑکے گی
    اور اہلِ حکم کے سر اوپر
    جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
    ہم دیکھیں گے
    جب ارضِ خدا کے کعبے سے
    سب بت اٹھوائے جائیں گے
    ہم اہلِ صفا، مردودِ حرم
    مسند پہ بٹھائے جائیں گے
    سب تاج اچھالے جائیں گے
    سب تخت گرائے جائیں گے
    ہم دیکھیں گے
    بس نام رہے گا اللہ کا
    جو غائب بھی ہے حاضر بھی
    جو منظر بھی ہے ناطر بھی
    جو میں بھی ہوں اور تم بھی ہو
    لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
    ہم دیکھیں گے
    1474633_561395903945224_379925942_n.jpg
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    الفاظ کے جھوٹے بندھن میں
    اغراض کے گہرے پردوں میں
    ہر شخص محبت کرتا ہے
    حالانکہ محبت کچھ بھی نہیں
    سب جھوٹے رشتے ناتے ہیں
    ...سب دل رکھنے کی باتیں ہیں
    سب اصلی روپ چھپاتے ہیں
    احساس سے خالی لوگ یہاں
    لفظوں کے تیر چلاتے ہیں
    ایک بار نظروں میں آکر وہ
    پھر ساری عمر رلاتے ہیں
    یہ عشق محبت مہر و وفا
    یہ سب کہنے کی باتیں ہیں
    ہر شخص خودی کی مستی میں
    بس اپنی خاطر جیتا ہے​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    اس نے لکھا ہے کہ ملنے کی کوئی آس نہ رکھ
    تیرے خوابوں سے خیالوں سے بہت دور ہیں ہم

    558976_561654057252742_618148826_n.jpg

     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    تم جب بھی گھر پر آتے ہو
    اور سب سے باتیں کرتے ہو
    میں اوٹ سے پردے کی جاناں
    بس تم کو دیکھتی رہتی ہوں
    اک تم کو دیکھنے کی خاطر
    میں کتنی پاگل رہتی ہوں
    میں ایسی محبت کرتی ہوں
    تم کیسی محبت کرتے ہو۔
    جب دروازے پر دستک ہو
    یا گھنٹی فون کی بجتی ہو
    میں چھوڑ کے سب کچھ بھاگتی ہوں
    اور تم کو جو نہ پاؤں تو
    جی بھر کے رونے لگتی ہوں
    میں ایسی محبت کرتی ہوں
    تم کیسی محبت کرتے ہو
    محفل میں کہیں بھی جانا ہو
    کپڑوں کا سلیکشن کرنا ہو
    رنگ بہت سے سامنے بکھرے ہوں
    اس رنگ پہ دل آ جاتا ہے
    جو رنگ کہ تم کو بھاتا ہے
    میں ایسی محبت کرتی ہوں
    تم کیسی محبت کرتے ہو
    روزانہ اپنے کالج میں
    کسی اور کا لیکچر سنتے ہوئے
    یا بریک کے خالی گھنٹے میں
    سکھیوں سے باتیں کرتے ہوئے
    میرے دھیاں میں تم آ جاتے ہو
    میں، میں نہیں رہتی پھر جاناں
    میں تم میں گم ہو جاتی ہوں
    بس خوابوں میں کھو جاتی ہوں
    ان آنکھوں میں کھو جاتی ہوں
    میں ایسی محبت کرتی ہوں
    تم کیسی محبت کرتے ہو
    جس چہرے پر بھی نگاہ پڑے
    ہر چہرہ تم سا لگتا ہے
    وہ شام ہو یا دھوپ سمے
    سب کتنا بھلا سا لگتا ہے
    جانے یہ کیسا نشہ ہے
    گرمی کا تپتا موسم بھی
    جاڑے کا مہینہ لگتا ہے
    میں ایسی محبت کرتی ہوں
    تم کیسی محبت کرتے ہو
    تم جب بھی سامنے آتے ہو
    میں تم سے سننا چاہتی ہوں
    کاش کبھی تم یہ کہ دو
    تم بھی مجھ سے محبت کرتے ہو
    تم بھی مجھ کو بہت ہی چاہتے ہو
    لیکن جانے تم کیوں چپ ہو
    یہ سوچ کے دل گھبراتا ہے
    ایسا تو نہیں ہے نا جاناں
    سب میری نظر کا دھوکہ ہے
    تم نے مجھ کو چاہا ہی نہ ہو
    کوءی اور ہی دل میں رہتا ہو
    میں تم سے پوچھنا چاہتی ہوں
    میں تم سے کہنا چاہتی ہوں
    لیکن کچھ پوچھ نہیں سکتی
    مانا کہ محبت ہے پھر بھی
    لب اپنے کھول نہیں سکتی
    میں لڑکی ہوں کیسے کہ دوں
    میں کیسی محبت کرتی ہوں
    میں تم سے یہ کیسے پوچھوں
    تم کیسی محبت کرتے ہو
    چپ چاپ سی میں ہو جاتی ہوں
    پھر دل میں اپنے کہتی ہوں
    میں ایسی محبت کرتی ہوں
    تم کیسی محبت کرتے ہو
    خلیل اللہ فاروقی
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    سرکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ
    نکلتا آ رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ

    جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ
    حیا یک لخت ائی اور شباب آہستہ آہستہ

    شبِ فرقت کا جاگا ہوں فرشتو اب تو سونے دو
    کہیں فرصت میں کر لینا حساب آہستہ آہستہ

    سوالِ وصل پر ان کو خدا کا خوف ہے اتنا
    دبے ہونٹوں سے دیتے ہیں جواب آہستہ آہستہ

    ہمارے اور تمہارے پیار میں بس فرق ہے اتنا
    اِدھر تو جلدی جلدی ہے اُدھر آہستہ آہستہ

    وہ بے دردی سے سر کاٹے امیر اور میں کہوں ان سے
    حضور آہستہ آہستہ جناب آہستہ آہستہ
    امیر مینائی
    1463027_561661053918709_948966594_n.jpg
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    بھلا بارش سے کیا سیراب ھوگا ؟
    تمھارے وصل کا پیا سا... دسمبر
    7462_561662743918540_565292990_n (1).jpg
    .​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    14730566_1680419938953985_3594222868893794304_n.jpg
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ابهی مٹی گندهی ہے بس، ابهی تجسیم باقی ہے
    ابهی سانچے میں ڈهلنا ہے، ابهی ترمیم باقی ہے
    مرا دعوی ہے یہ لوگو محبت جانتی ہوں میں
    ابهی چار حرف سیکهے ہیں ابهی تفہیم باقی ہے
    زنجیرعشق میں جکڑی ابهی مقتل میں پہنچی ہوں
    ابهی تو ٹکڑے ہونے ہیں، ابهی تقسیم باقی ہے
    عجب عالم ہے دل کا بهی،اداسی موجزن سی ہے
    ابهی پت جهڑ کے ڈیرے ہیں ابهی تسنیم باقی ہے
    ابهی دربار الفت کے ہیں مجهکو سیکهنے آداب
    بجا لانا ہے حکم شاہ، ابهی تعظیم باقی ہے
    ابهی میں اسکی راہوں میں بچهاتی ہوں فقط پلکیں
    ہے باقی جان کا صدقہ، ابهی تکریم باقی ہے...​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    گھاس میں جذب ہوئے ہوں گے زمیں کے آنسو
    پاؤں رکھتا ہوں تو ہلکی سی نمی لگتی ہے

    سچ تو کہہ دوں مگر اس دور کے انسانوں کو
    بات جو دل سے نکلتی ہے بُری لگتی ہے
    Ghasss-640x480.jpg
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    ضبطِ گریہ سے تو کچھ اور بیکل ہوئے ہم
    پھر جو تنہائی میں روئے ہیں تو جل تھل ہوئے ہم

    یہی تہذیبِ دل و جاں ہے، محبت کیا ہے
    تم نے دیوانہ کہا ہم کو تو پاگل ہوئے ہم

    زندگی ترا پیمانِ محبت تو نہ تھا
    پھر تو یوں ٹوٹ کے بکھرے ہیں کہ پَل پَل ہوئے ہم

    یار اغیار سبھی اہلِ تماشا نکلے
    کتنے تنہا تھے کہ جب داخلِ مقتل ہوئے ہم

    یہ کہانی کسی اک موڑ پہ رُک جاتی تھی
    تُو ہُوا شاملِ قصّہ تو مکمل ہوئے ہم

    دم بھی لینے نہ دیا ضربتِ دنیا نے فرازؔ
    پھر جو مسمار ہوئے ہیں تو مسلسل ہوئے ہم
    احمد فراز
    832-24847.jpg
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    احمد نديم قاسمي

    بگڑ کے مجھ سے وہ ميرے لئے اُداس بھي ہے
    وہ زودِ رنج تو ہے، وہ وفا شناس بھي ہےت

    قاضے جِسم کے اپنے ہيں، دل کا مزاج اپنا
    وہ مجھ سے دور بھي ہے، اور ميرے آس پاس بھي ہے

    نہ جانے کون سے چشمے ہيں ماورائےِ بدن
    کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کي پياس بھي ہے

    وہ ايک پيکرِ محسوس، پھر بھي نا محسوس
    ميرا يقين بھي ہے اور ميرا قياس بھي ہے

    حسيں بہت ہيں مگر ميرا انتخاب ہے وہ
    کہ اس کے حُسن پہ باطن کا انعکاس بھي ہے

    نديم اُسي کا کرم ہے، کہ اس کے در سے ملا
    وہ ايک دردِ مسلسل جو مجھ کو راس بھي ہے​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    تیرے وصال کی صبحوں کا رنگ کیا ہو گا؟
    یہ سوچنے کی فراغت شبِ جدائی نہ دے

    محسن نقوی
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    فُرات ِ درد نے جل تھل کیا ہوا ہے مجھے
    تمہارے ہجر نے بیکل کیا ہوا ہے مجھے


    اُ گے ہیں وہم مرے دل میں جھاڑیوں کی طرح
    تری خموشی نے جنگل کیا ہوا ہے مجھے

    یہ کس کے سانسوں کی خوشبو رچی ہے سانسوں میں
    یہ کس کے قرب نے صندل کیا ہوا ہے مجھے


    مقام آدھا ہے اُس کا مرے مقام سے ، پر
    اُس آدھے نے ہی مکمل کیا ہوا ہے مجھے

    یہ کس نگاہ کے زیر ِ اثر ہوں میں جس نے
    مری ہی آنکھ سے اوجہل کیا ہوا ہے مجھے

    رکھا ہوا ہے مجھے آنسوؤں کی ٹھوکروں پر
    بظاہر آنکھ کا کاجل کیا ہوا ہے مجھے

    سب اپنی اپنی طرف کھینچتے ہیں مجھ کو امین
    مرے عزیزوں نے کمبل کیا ہوا ہے مجھے

    شیخ امین البشیر امین
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    نیم خوابی کا فسوں ٹوٹ رہا ہو جیسے
    آنکھ کا نیند سے دل چُھوٹ رہا ہو جیسے
    رنگ پھیلا تھا لُہو میں نہ ستارہ چمکا
    اب کے ہر لمس ترا جُھوٹ رہا ہو جیسے
    پھر شفق ہُوئی کوچہ جاناں کی زمیں
    آبلہ پاؤں کا پھر پُھوٹ رہا ہو جیسے
    روشنی پائی نہیں ، رات بھی باقی ہے ابھی
    چاند سے رابطہ مگر ٹوٹ رہا ہو جیسے
    سُرخ بیلیں تو ستونوں میں چڑھی ہیں لیکن
    کوئی آنگن کا سکوں ، لُوٹ رہا ہو جیسے
    ( پروین شاکر )​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    جو دلوں کو فتح کر لے، وہی فاتحِ زمانہ - جگر مرادآبادی

    یہ فلک یہ ماہ و انجم، یہ زمین یہ زمانہ
    ترے حُسن کی حکایت، مرے عشق کا فسانہ

    یہ ہے عشق کی کرامت، یہ کمالِ شاعرانہ
    ابھی مُنہ سے بات نکلی، ابھی ہو گئی فسانہ

    یہ علیل سی فضائیں، یہ مریض سا زمانہ
    تری پاک تر جوانی، ترا حُسنِ معجزانہ

    یہ مرا پیام کہنا تُو صبا مؤدّبانہ
    کہ گزر گیا ہے پیارے، تجھے دیکھے اِک زمانہ

    مجھے چاکِ جیب و دامن سے نہیں مناسبت کچھ
    یہ جُنوں ہی کو مبارک، رہ و رسمِ عامیانہ

    تجھے حادثاتِ پیہم سے بھی کیا ملے گا ناداں؟
    ترا دل اگر ہو زندہ، تو نفَس بھی تازیانہ

    تری اِک نمود سے ہے، ترے اِک حجاب تک ہے
    مری فکرِ عرش پیما، مرا نازِ شاعرانہ

    وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ
    جو دلوں کو فتح کر لے، وہی فاتحِ زمانہ​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    بات کچھ دن کی ہے موسم تو بدل جانے دے
    تیری آنکھوں کے لیے خواب نئے لاؤں گا​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    اگر یہ کہہ دو بغیر میرے نہیں گزارہ ،"تو میں تمھارا"
    یا اس پہ مبنی کوئی تاثر کوئی اشارہ ،"تومیں تمھارا"

    غرور پرور ، انا کا مالک ،کچھ اس طرح کے ہیں نام میرے
    مگر قسم سے جو تم نے اک بھی دفعہ پکارا "تو میں تمھارا"

    تم اپنی شرطوں پہ کھیل کھیلو ،میں جیسے چاہوں لگاؤں بازی
    اگر میں جیتا تو تم ہو میرے ، اگر میں ہارا ،"تو میں تمھارا"


    تمھارا عاشق ، تمھارا مخلص ، تمھارا ساتھی ، تمھارا اپنا
    رہا نہ ان میں سے کوئی دنیا میں جب تمھارا"تو میں تمھارا"

    تمھارا ہونے کے فیصلے کو میں اپنی قسمت پہ چھوڑتا ہوں
    اگر مقدر کا ٹوٹا کوئی کبھی ستارہ "تو میں تمھارا"

    یہ کس پہ تعویز کر رہے ہو ؟ یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفے ؟
    تمام چھوڑو بس ایک کر لو جو تم استخارہ ،"تو میں تمھارا"
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﺐ ﮐﮩﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﭘﮩﻼ ﺳﺎ ﭘﯿﺎﺭ ﺩﮮ ؟
    ﺩﮮ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮ ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺍﺫﯾﺖ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ__​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    قطرہ قطرہ ھمیں ترسائے نہ کم کم برسے
    اُس نے گر ھم پہ برسنا ھے، چھما چھم برسے

    تُو نے جَھیلی ھے کبھی ایسی اذیّت جس میں
    لبِ خاموش ھنسے، دیدۂ پُرنم برسے ؟
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    تھا عبث ترک تعلق کا ارادہ یوں بھی
    عشق زندہ نہیں رہتا ہے زیادہ یوں بھی
    اک تو ان آنکھوں میں نشہ تھا بلا کا اس پر
    ہم کو مرغوب ہے کیفیت بادہ یوں بھی
    نامہ بر اس سے نہ احوال ہمارا کہنا
    وہ تنک خو ہے بگڑ جائے مبادا یوں بھی
    سو گئے ہم بھی کہ بیکار تھا رستہ تکنا
    اس کو آنا ہی نہیں تھا شب وعدہ یوں بھی
    کچھ تو وہ حسن پشیماں ہے جفا پر اپنی
    اور کچھ اس کے لیے دل تھا کشادہ یوں بھی
    کوچ کر جاتے ہیں ہم کوئے محبت سے فرازؔ
    ان دنوں چاک گریباں ہیں زیادہ یوں بھی
    CfX8ORDXEAEn0mG.jpg

     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    مَیری راتُوں کی راحَت دِن کا اِطمِینان لے جانا،

    تُمہارے کام آجائے گا،یہ سامان لے جانا،

    تُمہارے بَعد کَیا رَکھنا اَنا سے واسطہ کَوئی...؟

    تُم اَپنے ساتھ مَیرا عُمر بَھر کا مان لے جانا،

    شِکَستہ کے کُچھ رَیزے پَڑے ہیں فَرش پَر چُن لَو،

    اَگَر تُم جَوڑ سَکتے ہَو تَو یہ گُلدان لے جانا،

    اِدھر اَلمارِیُوں میں چَند اَوراق پَریشاں ہیں،

    مَیرے یہ باقی ماندہ خَواب مَیری جان لے جانا،

    تُمہیں اَیسے تَو خالی ہاتھ رُخصَت کَر نَہیں سَکتے،

    پُرانی دَوستی ہے اِس کی کُچھ پَہچان لے جانا،

    اِرادہ کَر لِیا ہے تُم نے گَر سَچ مُچ بِچَھڑنے کا،

    تَو پِھر اَپنے یہ سارے وَعدہ و پَیمان لے جانا،

    اَگَر تَھوڑی بہت ہے شاعِری سے اُن کَو دِلچَسپی،

    تَو اُن کے سامنے تُم مَیرا یہ دِیوان لے جانا.​
     
    ناصر إقبال اور فیاض أحمد .نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    اگر بے عیب چاہتے ہو تو _ فرشتوں سے نبھا کر لو[​IMG]
    میں آدم کی نشانی ہوں____خطا میری وراثت ہے​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    اک شخص اندھیروں میں اجالوں کی طرح تھا
    خوابوں کی طرح تھا نہ خیالوں کی طرح تھا
    وہ علم ریاضی کے سوالوں کی طرح تھا
    الجھا ہوا ایسا کہ کبھی حل نہ ہو سکا
    سلجھا ہوا ایسا کہ مثالوں کی طرح تھا
    وہ مل تو گیا تھا مگر اپنا ہی مقدر
    شطرنج کی الجھی ہوئی چالوں کی طرح تھا
    وہ روح میں خوشبو کی طرح ہو گیا تحلیل
    جو دور بہت چاند کے ہالوں کی طرح تھا



     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں