1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میرا آخری کالم ۔۔۔ رضی طاہر

'کالم اور تبصرے' میں موضوعات آغاز کردہ از محمد رضی الرحمن طاہر, ‏28 جولائی 2014۔

?

کیا انقلاب پاکستان کیلئے آپ طاہرالقادری کا ساتھ دیں گے ؟

  1. جی ہاں ہم ساتھ ہیں

    7 ووٹ
    77.8%
  2. جی نہیں

    2 ووٹ
    22.2%
  1. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    زبردستی ؟؟؟ حیرت ہے آپ ڈاکٹرقادری کو غلط اور حکومت کے ظالمانہ رویے کو صحیح ثابت کرنے کے لیے کیسی کیسی من پسند تشریحات کیے جارہے ہیں۔
    میرا نہیں خیال کہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے کسی کے گھر میں زبردستی گھس کر اسے باہر سڑک پر آنے پر مجبور کیا ہو !
    اگر آپ بھائیوں میں سے کسی کے ساتھ ایسا ہوا تو مجھے آگاہ فرما دیں۔ ؟
    ڈاکٹرقادری نے عوام کے ساتھ کب اور کہاں زبردستی کی ہے؟
    ڈاکٹرقادری ایک نظام کو غلط اور عوام دشمن اور خلافِ آئین سمجھتا ہے۔چند ہزار کرپٹ اشرافیہ کو اس نظام کا بانی و محافظ سمجھتا ہے،
    اور عوام کو اس کرپٹ نظام کے برعکس آئینِ پاکستان کی روح کے مطابق ایک نیا منصفانہ نظامِ حکومت دینے کے عزم رکھتا ہے۔ اسکے ساتھ عوام کی ایک معقول تعداد بھی فکری و عملی طور پر متفق ہے۔ اور وہ اپنے نظریات کا پرچار پرامن اور جمہوری طریقہ سے کررہے ہیں۔ وہ انتخابی نظام کو کرپٹ اور ایک تماشہ سمجھتے ہیں اور عوام کو منصفانہ و آئینی نظام کا شعور دینے کے لیے کوشاں ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں زبردستی کہاں ہے ؟؟؟


    عجیب منطق ہے کہ اس ملک میں سیدھی راہ دکھانا ۔۔ لوگوں کو شعور دینا ۔۔۔ ایک گندے کرپٹ نظام اور اسکے محافظوں کے کرتوتوں سے پردہ اٹھانا ۔۔۔ اور اسکی جگہ اصل جمہوری اقدار اور فلاح و کامیابی کی راہ دکھانا بھی ایک جرم ہے ؟
    اور اس جرم کی پاداش میں جب کرپٹ ، لٹیرے اور ظالمانہ نظام کے پروردہ حکمرانوں کی جانب سے معصوم اور نہتے کارکنوں کو پولیس کی گولیوں سے بھون دیا گیا ۔۔ تو بھی مجرم ڈاکٹرقادری ہی ٹھہرا

    ۔۔۔ امن کی تقریریں کرنا آسان ہے۔۔۔ لیکن ڈآکٹر قادری نے امن پسندی کی مثالیں قائم کر رکھی ہیں جناب !!

    13-17جنوری 2013 کا لانگ مارچ دنیا کے لانگ مارچوں اور احتجاجات کی تاریخ میں سب سے پرامن مارچ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جہاں ایک پتہ نہ ٹوٹا ۔ ایک پتھر نہ چلا۔
    17 جون 2014 کو منہاج سیکرٹیریٹ پر وحشیانہ حملے کے باوجود ایک پستول اور ایک گولی بھی دستیاب نہیں ہوئی ۔
    ہم سب جانتے ہیں کہ یہ قوم جذباتی ہے۔ اگر 14 لاشوں کو دفنایا نہ جاتا بلکہ پنجاب اسمبلی کے سامنے لا کر رکھ کر لاھور بلاک کردیا جاتا ۔۔ تو اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ملک میں کیا ہوسکتا تھا۔ لیکن ملک میں انارکی مقصد نہ تھا۔
    ڈاکٹرقادری کا طیارہ اسلام آباد سے لاھور بھیجے جانے پر پونے لاکھ پرجوش کارکنوں کے ساتھ اسلام آباد ائیرپورٹ کے ساتھ کیا کچھ ہوسکتا تھا۔۔۔ کچھ بتانے کی ضرورت نہیں۔ 2-4 ہزار رینجرز ہزاروں پاکستانیوں میں سے کتنوں کو گولیوں سے بھون سکتے تھے ؟؟؟؟ لیکن ڈآکٹرقادری نے ایسی کوئی کال تک نہ دی ۔
    10 اگست کو یومِ شہداء پرصرف قرآن خوانی کا اعلان کیا گیا۔۔ پرامن اجتماع کا اعلان تھا ۔۔۔ سرکاری عمارت یا گھیراؤ جلاؤ کا اشارہ تک نہ دیا گیا تھا۔
    لیکن پنجاب حکومت نے جو کچھ کردکھایا ۔۔ 8 لاشوں اور سینکڑوں زخمیوں سے ہسپتال بھردیے۔۔۔ اگر آپ لوگوں کی سوچ کے مطابق یہ جمہوریت (مطلب جمہور کی حکومت) ہے تو پھر آپ کی سوچ ایک بار پھر آپکو مبارک !!! میں تو صرف انا للہ ہی پڑھ سکتا ہوں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اور ہاں محترمین !!!!
    اگر تقریروں پر ہی کسی کی گرفت کرنا ہے تو ذرا شہباز شریف پر بھی غداری کا مقدمہ بنائیے ۔۔۔ جو زرداری کے گلے میں رسی ڈال کر کبھی الٹا لٹکاتا تھا ۔۔ کبھی اسلام آباد اور کبھی لاڑکانہ کی گلیوں میں گھسیٹنے کے عہد کیا کرتا تھا ۔۔۔۔ خدارا پیمانہ ایک رکھیں۔
    اگر لانگ مارچ کرنا جرم ہے تو نوازشریف کے لانگ مارچ کو بھی جرم ہی قرار دے کر اسکے خلاف بھی آواز بلند کریں۔
    نوازشریف نے بھی پولیس کو اپنے لانگ مارچ کے دوران ۔۔۔ اپنے افسران اور اس وقت کی حکومت کے احکامات سے بغآوت پر سرعام جلسوں میں اکسایا تھا ۔۔۔ کیا وہ سب جائز تھا ؟
    90 کی دہائی میں پیپلزپارٹی کے لانگ مارچز پر بھی کچھ تبصرہ ہوجائے ۔۔ جن کی قربانیوں کے احسان سے سے پاکستان کی تاریخ دبی جارہی ہے۔
    پیمانہ ایک ہی رکھیں۔۔ یاد رکھیں میرے بھائی !
    پر امن کہلانے کے لیے داڑھی منڈا ہونا ضروری نہیں۔ اور دہشت گرد بننے کے لیے داڑھی اور ٹوپی لازمی بھی نہیں۔
     
    Last edited: ‏11 اگست 2014
    فیصل سادات اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    میں نے ایک معروف حدیث پاک کا مفہوم عرض کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکو ہر کوئی اپنے نکتہ نظر سے سمجھنے میں حق بجانب ہے۔
    کیونکہ جب معیار یہ ہوجائے کہ اعلی حکومتی ذمہ داران کے حکم پر پولیس کے ظلم و ستم سے، ہر قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے۔۔ نہتے پاکستانی بیہمانہ طریقہ سے مار دیے جائیں ۔۔ تو پھر بھی اپنے حق کی آواز اٹھانے والے وہ نہتے عوام ہی " مجرم " نظر آئیں ۔۔ اور ظلم و ستم کے علمبرداروں کی مذمت کے لیے ایک لفظ بھی ادا نہ ہو تو پھر فی الواقع دین و سمجھنے کے لیےالگ الگ پیمانے ہی ہوسکتے ہیں۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    نعیم بھائی آپ نے تمام واقعات کا بہت عمدہ تجزیہ کیا۔ لانگ مارچ پہلے بھی ہوئے اور اب بھی ہو رہا ہے۔ تقریروں میں زمین و آسمان کے قلابے ملا کر پاکستان کی ترقی کے بہت دعوے ہوئے جو کبھی وفا نہ ہو سکے۔

    ہم آج بھی اسی جگہ کھڑے ہیں جہاں عدلیہ کی آزادی سے پہلے تھے یا مشرف کی غداری، یا زرداری کی لوٹ یا افتخار چوہدری کی آزاد عدلیہ سے پہلے تھے۔ صرف اس لیے کہ ہم صرف جذباتی لوگ ہیں۔ نعروں سے خوش ہو جاتے ہیں اور بڑی امیدیں لگا لیتے ہیں اور جب امیدیں پوری نہیں ہوتی تو کسی اور امید دلانے والے کے پیچھے چل پڑتے ہیں۔

    جو کچھ پچھلے ایک ماہ میں ہوا اس میں موجودہ حکومت کی بددیانتی اور نا اہلی کھل کر سامنے آئی ہے اور علامہ طاہرالقادری کی تنظیم کی برداشت بھی عیاں ہوئی ہے۔ مگر میں صرف ایک بات پوچھتا ہوں کہ کیا ہم ایک قوم کے طور پر کیا نئے نظام کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں؟ کیا اگلے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہو گی۔ کیا اس حکومت کے جانے سے ہماری عدلیہ ٹھیک ہو جائے گی۔ کیا میں آج جو رشوت لے رہا ہوں وہ 14 اگست کے بعد لینا بند کر دوں گا۔ نہیں ایسا کچھ بھی نہیں ہو گا۔

    پچھلی پوسٹ میں بھی میں یہی کہہ رہا تھا کہ تبدیلی اوپر سے نیچے نہیں آتی ۔۔۔ نیچے سے اوپر جاتی ہے۔ جب تک ہم عوام ٹھیک نہیں ہوتے کوئی سا بھی نظام ہمیں ٹھیک نہیں کر سکتا۔ حکومت سے سر پھوڑنے کے بجائے عوام کی اصلاح اور اس سے بھی پہلے ہر شخص خود اپنی اصلاح کرے۔ جب یہ ٹھیک ہو گیا تو حکمران خود ٹھیک ہو جائیں گے۔ کیونکہ جیسے لوگ ہوتے ہیں ان پر ویسے ہی حکمران مسلط کر دیے جاتے ہیں۔

    اوپر آپ پولیس کے فرائض کی بات کر رہے تھے۔ پولیس اپنا اصل کام تب ہی کرے گی جب افراد ٹھیک ہوں گے۔ورنہ پیسے لے کر حکومتی دھشت گرد ہی بنیں گے۔

    مجھے آپ کی تحریک سے مکمل اتفاق ہے مگر طریقہ کار سے اختلاف ہے۔ وہی پرانی روش مارچ، دھرنا ، احتجاج وغیرہ اس کو بھی خدا نا خواستہ اسی انجام سے دوچار نہ کر دے جو انجام اس سے پہلے مارچوں اور دھرنوں کا ہوا ہے کہ شور و غل تھما تو معلوم ہوا کہ ہم ہنوز اسی مقام پر ہیں جہاں سے چلے تھے۔
     
    نعیم اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واصف بھائی ۔ کوشش کرنا ہر کسی کا حق ہے۔۔ اور پر امن کوشش کرنا۔۔ یہی جمہوریت ہوتی ہے۔۔ طریقہ کار سے اختلاف ہر کسی کا حق ہے۔ آپ سمیت ہر کسی کو اپنا حق استعمال کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
    اور عوام کے کسی طبقے کی آواز کو بالجبر دبانا ۔۔ یہ آمریت ہوتی ہے۔۔
    ڈاکٹرقادری اپنی جماعت کے ہمراہ جس راہ کو درست سمجھتا ہے وہ پرامن طریقے سے ۔۔ جی ہاں ۔۔ پرامن طریقے سے ۔۔ اپنے نظریات کا پرچار کررہا ہے۔
    لیکن رات ڈھائی بجے پولیس بھیج کر اسکے نہتے کارکنان کو گولیوں سے بھون ڈالنا اور بعد میں 10اگست کو یومِ شہدا پر چند لاکھ کارکنوں کو روکنے کے لیے پورے پنجاب کی زندگی اجیرن بنا دینا
    یہ کارنامہ حکومتِ وقت ہے جنہوں نے اپنی شاہانہ آمریت اور غیرجمہوریت ذہنیت کا بخوبی اظہار کرکے عوام پر ظلم و ستم کی نئی داستان رقم کی ہے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    یقینا اور بھی اس ملک میں بہت ذہین و فطین ، اہل علم و دانش اور محب وطن لوگ موجود ہیں۔ اور وہ یقینا اپنی سوچ کے مطابق ۔۔ انفرادی اصلاح ۔۔ پر کام کررہے ہوں گے۔
    لیکن کروڑوں کے ملک میں ایک ایک سکول بنا کر آپ کئی صدیوں تک قوم کا انفرادی شعور ۔۔ جتنی دیر ۔۔ میں بیدار کریں گے۔۔۔ ملک دشمن اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ملک کو توڑنے کے منصوبے پر اس سے کہیں زیادہ تیزی سے عمل پیرا ہیں۔ پینٹاگون میں تیار شدہ پاکستان سمیت اسلامی دنیا کا نیا نقشہ اور عرب میں جاری گریٹراسرائیل کے لیے سازشیں ۔۔ سب کچھ سامنے ہے۔
    اگر ہم ایوانانِ اقتدار دشمن کے ایجنٹوں اور مفاد پرست سیاستدانوں کے ہاتھوں دے کر ۔۔ ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظرِ فردا ۔۔۔ بیٹھے رہے ۔۔۔ تو ۔۔ خاکم بدہن ۔۔ داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔۔۔ والا مرحلہ امریکی ، بھارتی اور داخلی ملک دشمن ایجنٹوں کے ذریعے ۔۔ کچھ زیادہ دور بھی نہیں ہوسکتا۔
    قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو اپنی بقا کی جنگ مسلسل جاری رکھتی ہیں۔ جنگ دشمن سے ہوتی ہے ۔۔ خواہ وہ گھر سے باہر ہو۔۔ یا گھر کے اندر بیٹھ کر منافقانہ سازشیں کررہا ہو۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ایک بار پھر عرض کردوں کہ ڈاکٹرقادری نے آج تک دنیا بھر میں امن ورواداری کا پرچار بھی کیا ہے۔۔ اور پنی جماعت و کارکنان کی تربیت بھی اسی نہج پر کی ہے۔ ڈاکٹرقادری کے کارکن کے ہاتھ میں آج تک ایک پستول بھی ثابت نہیں کیا جا سکا۔۔۔ کیلوں والے ڈنڈے بھی ۔۔ حکومتی گلو بٹوں ۔۔ کا شاخسانہ ہے۔۔ جو بحمداللہ تعالی ہر موقع پر خود ہی عیاں ہوچکے ہیں۔
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واصف بھائی ۔۔ آپ کی بات درست ہے کہ ہم بطور قوم بھی کرپٹ ہیں۔
    لیکن یہ حقیقت بھی اظہرمن الشمس ہے کہ نظام غلط ہونے کے باعث لاکھوں لوگوں کو مجبورا رشوت کا راستہ اپنا نا پڑتا ہے۔ اگر وہ حق حلا ل کے طریقے پر رہیں گے تو نمبر 1 ۔۔ تو وہ نوکری ، جاب ، روزگار سے ہی محروم رہیں گے۔۔۔ نمبر2۔۔ اگر روزگار ، نوکری مل گئی تو افسرانِ بالا تک انکا ۔۔ حصہ ۔۔ نہ پہنچانے کے جرم میں گھر بھیج دیے جائیں گے۔۔۔ رشوت ، کرپشن کا پورا نظام ہے ۔۔ جو بنا دیا گیا ہے۔۔ بلاشبہ اسکو تبدیل کرنے کے لیے ایک عرصہ درکار ہے۔۔ لیکن حضرت فاروق اعظم رض نےایک غلام چور کے ہاتھ ، چوری ثابت ہوجانے کے بعد ۔۔ جب ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا تو غلام چور بول اٹھا۔۔ کہ امیر المومنین پہلے میرے مالک سے پوچھیں کہ اس نے کتنے مہینوں سے مجھے تنخواہ نہیں دی ۔۔ میں پیٹ کی آگ بھرنے پر مجبور ہوکر چوری کی۔۔۔ مالک کی غلطی ثابت ہوجانے پر ۔۔ سیدنا فاروق اعظم نے غلام چور کی سزا معطل کردی اور نااہل مالک کو کوڑے لگانے کا حکم صادر فرمایا۔
    یہ ہے نظام ۔۔۔
    شیخ سعدی رح نے فرمایا تھا ۔۔۔ قوم اپنے حکمرانوں کے نقشِ قدم پر ہوتی ہے۔ اگر حکمران ایک درخت کا ایک پھل ناحق کھائے تو قوم اسکی پیروی کرتے ہوئے باغوں کے باغ کھا جائے گی۔
    بعینہ اگر قیادت اور افسرانِ بالا خود کرپٹ ہوں گے۔۔ اختیارات و وسائل پر بلاشرکتِ عوام قابض ہوں گے۔۔۔ تو ایک سکول ٹیچر، ایک پولیس کانسٹیبل، ایک کلرک اور ایک عام شہری کبھی بھی کرپشن کی لعنت سے بچ نہیں سکے گا۔۔۔ میں خود گواہ ہوں کہ بیرون پاکستان رہنے کی وجہ سے لاکھوں پاکستانی رشوت و کرپشن سے نفرت کرتے ہیں لیکن جیسے ہی پاکستان کی دھرتی پر لینڈ کرتے ہیں۔ ۔۔ ائیرپورٹ کے حکام سے لے کر قلی،اور ٹیکسی ڈرائیور تک ہر کوئی ناجائز طریقے سے لوٹنے کی کوشش میں مصروف ہوجاتا ہے۔۔۔ پاکستان میں جائز سے جائز کام بھی ۔۔ جائز طریقے سے شاید ہی ہوپاتا ہو ۔۔۔ حتیٰ کہ نمازی ، پرہیز گار، ماتھے پر سجدوں کے داغ اور چہرے پر سفید داڑھیاں سجائے سرکاری ملازم بھی مجبورا رشوت لیتے دیتے دیکھے جاتے ہیں۔ ۔۔
    اگر نظام درست ہوجائے۔۔ کرپشن کا حتی الوسع خاتمہ ہوجائے۔۔ 100 فیصد نہ سہی۔۔ 50-70-80 فیصد ہی سہی ۔۔ تو عوام پاکستان سکھ کا سانس لینا شروع کردیں گے۔
    ناممکن بالکل نہیں۔۔ موٹروے پولیس کی مثال سامنے ہے۔۔ انکی تنخواہیں، مراعات ایسی ہیں کہ انکی ضروریات زندگی باآسانی پوری ہوجاتی ہیں۔ اس لیے وہاں رشوت و کرپشن کا تناسب بہت کم ہے۔ بالکل ایسے ہی اگر میرٹ کا نظام ہو۔۔ تنخواہ و مراعات معقول ہوں۔۔ اور قانون کی بالادستی ہو ۔۔ تو پھر کرپشن خود بخود کم ہوتی ہوتی اپنے خاتمے تک پہنچ سکتی ہے۔۔۔
    لیکن جہاں میرٹ ۔۔ صرف طاقتوروں کی وفاداری ہو۔۔ جہاں قانون اہل اقتدار کے گھر کی لونڈی ہو اور جہاں ایمانداری آپ کو دووقت کی حلال روٹی بھی نہ دلا سکے۔۔ وہاں کرپشن طوعاََ و کرھاََ ایک کلچر بن جاتا ہے۔۔ اور ہم اہل پاکستان اسی غلیظ مرحلے کو پہنچ چکے ہیں۔
    کرپشن اور رشوت خوری کا یہ نظام ۔۔ محض تبلیغ، محض تعلیم ، محض تربیت سے کبھی درست نہیں ہوتا ۔۔۔ اسکے لیے قوتِ نافذہ اہلِ دیانت کے پاس ہونا ناگزیر ہے۔ ورنہ۔۔
    باطل کے اقتدار میں ۔۔ تقویٰ کی آرزو ؟؟؟
    ہےکیاحسیں فریب جو کھائے ہوئے ہیں ہم
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    ایک کمہار اپنے گدھوں کو ایک قطار میں لے کر جا رہا تھا اور حاکم وقت نے اسے بلا کر پوچھا کہ کیا میری عوام بھی ایسے ہی سیدھی راہ چل سکتی ہے تو کمہار نے ایک دن کی حکومت مانگ لی
    اگلے دن عدالت میں ایک چور کا مقدمہ پیش ہوا تو کمہار نے جو کہ اس دن کے لیے حاکم تھاچور کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا- چور وزیر اعظم کا خاص آدمی تھا ---- اس لیے وزیر اعظم نےکمہار کے کان میں کہا کہ
    یہ اپنا آدمی ہے اس لیے اس کی سزا معاف کر دی جائے تو کمہار کے اگلے حکم سے ملک میں امن ہو گیا----------وہ حکم تھا
    چور کے ہاتھ اور وزیر اعظم کی زبان کاٹ دی جائے
    انصاف قانون بنانے سے نہیں اس پر عملدرامد سے قائم ہوتا ہے
     
    پاکستانی55, محبوب خان, نعیم اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بجا فرمایا آصف بھائی !!! لیکن قانون کی حکمرانی ہی معاشروں میں امن و تحفظ کی ضمانت ہوتی ہے۔
     
    پاکستانی55 اور محبوب خان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. آصف حسین
    آف لائن

    آصف حسین ممبر

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    1,739
    موصول پسندیدگیاں:
    786
    ملک کا جھنڈا:
    لیکن نعیم بھائی
    انصاف قانون بنانے سے نہیں اس پر عملدرامد سے قائم ہوتا ہے
     
    محبوب خان نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل۔۔ قانون بنے ہوئے ہیں۔
    عملدرآمد کروانے والے اگر خود ہی مجرمانہ ذہنیت اور مجرموں کے حمایتی و سرپرست ہوجائیں تو وہاں انصاف کی کیا توقع ہے؟
    عدلیہ آزادی کے بعد سوئوموٹو فیم نے آلو ٹماٹر کی قیمتوں تک بھی سوئو موٹو لیا۔۔ 4000 دہشتگرد رنگے ہاتھوں معہ ثبوت گرفتار ہوئے۔۔ اور 3500 کے قریب باعزت بری کردیے گئے
    کسی ایک کو بھی سزا نہیں ہوئی
    کوئی پھانسی نہیں چڑھا
    قانون و عدالت کی یہی دھجیاں بکھیری گئیں جس کی وجہ سے پنجاب پولیس کے دہشتگرد غنڈوں نے اپنے قاتلِ اعلی نما آقاوں کے ایما پر ماڈل ٹاؤن میں کشت و خون کا وہ بازار گرم کیا کہ پاکستان کی تاریخ ایسی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔۔۔ پھر مظلوم و مجبورین کی طرف سے اسکی ایف آئی آر تک بھی درج نہ کی گئی۔ حتی کہ ایف آئی آر درج کروانے کے لیے ہزاروں لوگوں کو اسلام آباد لانگ مارچ اور دھرنا دینا پڑگیا
    یہ عدالت ہے؟
    یہ انصاف ہے؟
    دیوار پر لٹکی گیلی شلوار پر سوئوموٹو لینے والوں کو جب درجنوں لاشیں نظر نہ آئیں تو ان معاشروں میں ۔۔ انقلاب ۔۔ ہی آتے ہیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اس لئے کہ شریفوں کے بھرے ہوئے بریف کیس تحفے میں ملتے ہیں
    جس آئین یا دستور کا یہ رونا روتے ہیں اس پر عمل درآمد ہو تو یہ سب جیل میں بند ہو جائیں
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ دن پہلے قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیشن میں اعتزاز احسن نے اس راز سے واشگاف الفاظ میں پردہ اٹھا دیاہے کہ
    "افتخار چوہدری کے بطور چیف جسٹس بحال ہونے کے بعد کئی "احباب" کروڑ پتی بن گئے"
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں