1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مفلس زندگی اب نہ سمجھے کوئی۔۔۔۔۔

'نعتِ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم' میں موضوعات آغاز کردہ از مسز مرزا, ‏15 جون 2007۔

  1. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    مفلس زندگی اب نہ سمجھے کوئی
    مجھ کو عشق نبی اسقدر مل گیا
    جگمگائے نہ کیوں میرا عکس دروں
    ایک پتھر کو آئینہ گر مل گیا

    رحمت دوجہاں ذات سرکار کی
    اور میری حیثیت ایک پرکار سی
    جانے عمر رواں لے کے جاتی کہاں
    خیر سے مجھ کو خیر البشر مل گیا

    جس کی رحمت سے تقدیر انساں کھلے
    اس کی جانب ہی دروازہ جاں کھلے
    جس کی اک رہ گذر طے نہ ہو عمر بھر
    قبلہء آرزو تو مگر مل گیا

    اس کا دیوانہ ہوں اس کا مجذوب ہوں
    کیا یہ کم ہے کہ میں اس سے منسوب ہوں
    سرحد حشر تک جاؤں گا بے دھڑک
    مجھ کو اتنا تو زاد سفر مل گیا

    ذہن بے رنگ تھا سانس بے روپ تھی
    روح پر معصیت کی کڑی دھوپ تھی
    اس کی چشم غنی رونق جاں بنی
    چھاؤں جس کی گھنی وہ شجر مل گیا

    جب سے مجھ پر ہوا مصطفےٰ کا کرم
    بن گیا دل مظفر چراغ حرم
    زندگی پھر رہی تھی بھٹکتی ہوئی
    میری خانہ بدوشی کو گھر مل گیا​
     
    محمد عدنان اکبری نقیبی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    باجی جی ۔ یہ بہت ہی خوبصورت نعت ہے۔ لیکن مجھے “اُس“ کی جگہ “اُن“ پڑھنا زیادہ اچھا اور معقول لگتا ہے کیونکہ اس سے حدِ ادب رہتی ہے اور شعر کے قافیہ ردیف اور وزن پر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا
     
  3. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    پوری کوشش کروں گی کہ آپ کا یہ پیغام “ مظفر وارثی صاحب“ تک پہنچ جائے 8) وہسے کئی نعتیں ہیں جن میں حضور :saw: کے لیئے “تیرا“ ، “ اسکا“ ، “تمھارا“ اور اسی طرح کے کئی الفاظ استعمال کیئے گئے ہیں۔ میرے خیال میں اپنی اپنی محبت کی بات ہے۔ کچھ لوگ آپ کی بجائے تم کہنا زیادہ مناسب خیال کرتے ہیں کہ آپ کے صیغے سے کئی لوگوں کی طرف اشارہ جاتا ہے جبکہ تم کہنے سے بات واضح ہوتی ہے کہ ہم کس کی بات کر رہے ہیں۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا اپنی اپنی محبت ، عقیدت اور نیت کی بات ہے۔ اس میں بے ادبی کی کوئی بات نہیں۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    درست فرمایا۔ معاذ اللہ میں نے بھی “بے ادبی“ کا فتوی نہیں‌لگایا۔ نہ ہی میں ایسے لوگوں میں سے ہوں۔ لیکن اگر قافیہ، ردیف، وزن اور طرز میں فرق نہ پڑے تو بہت سے نعت گو شعراء صیغہءادب کا طرز تخاطب اپنانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

    بے شک بہت عظیم عاشقانِ رسول :saw: شعراء نے بھی “تیرا، تمھارا“ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں لیکن میرا ذاتی خیال ہے کہ جہاں شعر کا تقاضا فقط ایسے ہی الفاظ ہوں وہاں “ تو “‌تیرا“ وغیرہ استعمال کر لینے میں کوئی حرج نہیں لیکن جہاں‌ممکن ہو وہاں “آپ ، ان، “ کے الفاظ سے تقاضائے ادب ترجیحاً پورا ہوتا ہے۔
     
  5. ابو المیزاب اویس
    آف لائن

    ابو المیزاب اویس مہمان

    مجھے اس شعر میں لفظِ اس سے جتنی اپنائیت ، وارفتگی، والہانہ انداز نظر آتا ہے۔۔ وہ ان پڑھنے سے نہیں آتا۔۔ اپنی اپنی کیفیات کی بات ہیں۔۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں