1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قرآن و سنت میں علم الاعداد پر اعتماد کرنے کی اجازت نہیں ۔۔

'متفرق' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏21 اکتوبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    قرآن و سنت میں علم الاعداد پر اعتماد کرنے کی اجازت نہیں نام رکھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے حسنیٰ کی طرف نسبت کرکے نام رکھے جائیں، اسی طرح صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اپنے بزرگوں کے ناموں پر نام رکھے جائیں۔اولاد کے حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ اس کے نام اچھے رکھے جائیں، اس لئے مسلمانوں کا اپنی اولاد کا نام غیراسلامی رکھنا بُرا ہے۔
    عبدالرحمن، عبدالخالق، عبدالرزّاق” ہمارے ہاں عام رواج یہ ہے کہ “عبد” کو چھوڑ کر صرف “رحمن، خالق اور رزّاق” وغیرہ کہہ کر پکارتے ہیں، اس طرح کے نام تو اللہ تعالیٰ کے ہیں،“عبد” کا لفظ ہٹاکر اللہ تعالیٰ کے ناموں کے ساتھ بندے کو پکارنا نہایت قبیح ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نام دو قسم کے ہیں، ایک قسم ان اسمائے مبارکہ کی ہے جن کا استعمال دُوسرے کے لئے ہو ہی نہیں سکتا، جیسے: “اللہ، رحمن، خالق، رزّاق” وغیرہ۔ ان کا غیراللہ کے لئے استعمال کرنا قطعی حرام اور گستاخی ہے، جیسے کسی کا نام “عبداللہ” ہو اور “عبد” کو ہٹاکر اس شخص کو “اللہ صاحب” کہا جائے، یا “عبدالرحمن” کو “رحمن صاحب” کہا جائے، یا “عبدالخالق” کو “خالق صاحب” کہا جائے، یہ صریح گناہ اور حرام ہے۔ اور دُوسری قسم ان ناموں کی ہے جن کا استعمال غیراللہ کے لئے بھی آیا ہے، جیسے قرآن مجید میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو “روٴف رحیم” فرمایا گیا ہے، ایسے ناموں کے دُوسرے کے لئے بولنے کی کسی حد تک گنجائش ہوسکتی ہے، لیکن “عبد” کے لفظ کو ہٹاکر اللہ تعالیٰ کا نام بندے کے لئے استعمال کرنا ہرگز جائز نہیں۔ بہت سے لوگ اس گناہ میں مبتلا ہیں اور یہ محض غفلت اور بے پروائی کا کرشمہ ہے۔
    کچھ نام ایسے ہیں جن کو نہیں رکھنا چائیے ،، جیسا کے
    “پرویز” شاہِ ایران کا نام تھا جس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک چاک کردیا تھا (نعوذ باللہ)، یا ہمارے زمانے میں مشہور منکرِ حدیث کا نام تھا، اب خود سوچ لیجئے ایسے کافر کے نام پر نام رکھنا کیسا ہے
    “تحریم” کے معنی ہیں: “حرام کرنا”، آپ خود دیکھ لیجئے کہ یہ نام بچی کے لئے کس حد تک موزوں ہے․
    حدیث میں “شہنشاہ” کہلوانے کی ممانعت آئی ہے، جس کے معنی ہیں “بادشاہوں کا بادشاہ”، یہ اللہ تعالیٰ کی شان ہے۔ “سیّد” وغیرہ کو جو “شاہ صاحب” کہتے ہیں، اس کی ممانعت نہیں۔
     
    شانی اور معصوم لوفر .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں