1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل۔۔۔دشت کی پیاس بھی۔۔۔

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آفتاب غنی منعمؔ, ‏1 مئی 2017۔

  1. آفتاب غنی منعمؔ
    آف لائن

    آفتاب غنی منعمؔ ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2016
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    غزل

    دشت کی پیاس بھی دریاؤں کی طغیانی بھی
    اپنی آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں حیرانی بھی
    شہر میں اپنے سوا بھی کئی دیوانے ہیں
    جن کے دامن میں ہے عزت بھی پشیمانی بھی
    رقص کرتی ہوئی آتی ہے ہوا جنگل سے
    شوق تو بڑھتا ہے بڑھ جاتی ہے ویرانی بھی
    آج کل ان پہ خز اں کا سا سماں رہتا ہے
    ایسے حالات میں ٹیکیں گے وہ پیشانی بھی
    ہائے وہ گھر جو مکاں بن کے کھڑے ہیں اب بھی
    جن میں ماموں بھی رہا کرتے تھے اور نانی بھی
    ساتھیا!زیست کی تلخی سے نہ گھبر ا کہ یہاں
    اس میں مشکل کا گزر بھی ہے تن آ سانی بھی
    یوں تو ہر جا ہیں وہی چا ر عناصر موجود
    آہ! کربل کی زمیں تجھ میں نہیں پانی بھی
    بے وجہ بحث بڑھی ثبت و نفی میں منعمؔ
    لے اُڑا وقت ہماری وہ خوش الحانی بھی

    آفتاب غنی منعمؔ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں