1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از محمداکرم, ‏1 اکتوبر 2011۔

  1. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    [​IMG]

    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ
    تحریر: محترم عبدالستار منہاجین - ماہنامہ منہاج القرآن اکتوبر 2011ء

    [​IMG]

    سنی سنائی بات پر یقین کرنا اور اُسے آگے پھیلانا ہماری قومی عادت ہے، حالانکہ ہم جس نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کلمہ گو ہیں، اُن کا فرمان ہے کہ ’’کسی کے جھوٹا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات بلاتحقیق آگے بیان کرنے لگے۔‘‘

    من حیث القوم ہم ایسے قالب میں ڈھل چکے ہیں کہ ایک طرف تو ہم محض سنی سنائی بات پر ہی بلاتحقیق ساری زندگی یقین کئے رکھتے ہیں اور دُوسری طرف ہم کسی کی شخصیت میں موجود تمام تر خوبیوں سے عمداً صرفِ نظر کرتے ہوئے ساری زندگی ا س کی محض کسی ایک آدھ خامی کو ہی کوستے رہتے ہیں۔ یوں بہت سی عظیم شخصیات ہمارے درمیان موجود ہوتی ہیں اور ہم اُن کی زندگی میں اُن سے قومی سطح پر کوئی فائدہ حاصل نہیں کر پاتے، البتہ اُن کے دنیا سے رُخصت ہو جانے کے بعد ہم اُن کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔

    عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہلِ وطن
    یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اِعزاز کے ساتھ​

    یہ ایک حقیقت ہے کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شخصیت، صلاحیت اور قیادت بارے حتمی رائے قائم کرنے سے پہلے اگر کوئی مخالف بھی غیرجانبداری کے ساتھ براہِ راست ذرائع سے اُن کے کام کا جائزہ لے تو وہ کم از کم اِتنا ضرور مانے گا کہ:

    :n_smiley_with_rose: شیخ الاسلام نے حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی حکومتوں سے زیادہ مؤثر اور منظم انداز میں قوم کی خدمت کی ہے۔

    :n_smiley_with_rose: شیخ الاسلام نہ صرف پاکستان کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو پار لگانے اور دہشت گردی و ظلم سے معمور دُنیا کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنانے کا عزم و صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ عملی طور پر اُس طرف گامزن بھی ہیں۔

    :n_smiley_with_rose: شیخ الاسلام نے ایسی سائنسی بنیادوں پر اِسلام کا پیغام مغربی دُنیا کو پیش کیا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو جیسے لوگوں کو یہ کہنا پڑا کہ ’’جب ڈاکٹر طاہرالقادری جیسی شخصیت اِسلام کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر دُنیا کے سامنے رکھتی ہے تو مجھے اطمینان، خوشی اور فخر محسوس ہوتا ہے کہ ہم اسلام جیسے آفاقی مذہب کے پیروکار ہیں۔‘‘ شیخ الاسلام کی تجدیدی حکمتوں کے نتائج دیکھ کر اِسلام دشمن طاقتیں فکر میں مبتلا ہو چکی ہیں اور وہ بکاؤ مال قسم کے لالچی لوگوں کو خرید کر شیخ الاسلام کے خلاف پروپیگنڈا کر کے اِحیائے ملتِ اسلامیہ کے عظیم مشن کو ناکام بنانے کی کوشش میں ہیں۔

    مذہبی و سیاسی ہر دو قسم کی رکاوٹوں کے باوجود تحریکِ منہاج القرآن کی عالمگیر پذیرائی اور فروغ سے حسد کرنے والوں کی طرف سے بھی شیخ الاسلام کی ذات پر ملکی و بین الاقوامی سطح پر مخالفانہ پروپیگنڈا کی کمی نہیں۔ بقول جسٹس نسیم حسن شاہ: ’’ہمارے ملک کی یہ بہت بڑی خامی ہے کہ یہاں پڑھے لکھے اور مشنری جذبے سے کام کرنے والے انسانوں کی قدر نہیں ہوتی۔ اگر ڈاکٹر طاہرالقادری جیسا کوئی شخص باہر کی دُنیامیں موجود ہو تو اُس کا شمار صدی کے عظیم ترین لوگوں میں ضرور ہوتا، لیکن ہمارے یہاں پر جب انسان گزر جاتا ہے تو اُس کی قدر ہوتی ہے۔‘‘

    ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا اِمروز
    چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی​

    تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی قوم کی تباہ شدہ حالت کو بدلنے اور اُسے بامِ عروج پر لے جانے کیلئے اللہ ربّ العزت نے کسی کو بھیجا، اُس معاشرے کے نام نہاد قائدین اور مالی لحاظ سے ممتاز حیثیت والے لوگوں نے ہمیشہ اُس کی مخالفت کی، کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ قوم اُن کی گرفت سے آزاد ہوسکے۔ ماضی میں ایسا سب کچھ انبیاء کرامؑ کے ساتھ ہوتا چلا آیا ہے۔ حضور نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آپ کی قوم نے معاذاللہ دیوانہ، مجنون اور جادوگر تک کہا اور سرورِ کائنات(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہر قسم کے مخالفانہ پروپیگنڈا کے سامنے ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے رہے اور تاریخ نے کامیابی کا وہ دن دیکھا جب اُسی قوم نے نہ صرف اِسلام قبول کر لیا بلکہ وہ فاتحِ عالم بنی۔ ختم نبوت کے بعد سے مصلحین اور مجددین کے ساتھ بھی معاشروں کے سرکردہ لوگوں کی وہی روِش جاری ہے۔ اپنی زندگی میں مُصلحین اور مُجددین کو اِس قدر شدید مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا کہ زندگی اجیرن ہو گئی، مگر بعد از وفات اُنہیں اِمام کے لقب سے یاد کیا جانے لگا۔

    سیدنا ابوہریرہؓ سے مروی حدیث مبارکہ میں تاجدارِ کائنات(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا:

    اِنّ اﷲَ یَبْعَثُ عَلَی رَاْسِ کُلِّ سَنَۃٍ مَنْ یُجَدِّدْ لَھَا دِیْنَھَا

    ترجمہ: ’’بیشک اللہ تعالیٰ ہر صدی کے سرے پر کسی کو اِس اُمت کیلئے دین کی تجدید کا فریضہ دے کر بھیجے گا۔‘‘(سنن ابوداؤد)

    چنانچہ جس صدی میں جس سطح کا زوال تھا، اللہ ربّ العزت نے اُس زوال کے خاتمے کیلئے اُسی سطح کی تجدیدی ذمہ داری کے ساتھ مجدد کو بھیجا۔ رواں صدی میں مسلمانوں کے ہمہ جہتی زوال کے پیش نظر تجدید کی ذمہ داری بھی ہمہ جہتی نوعیت کی ہے۔ حدیثِ مبارکہ میں ہے:

    لَایَقُوْمُ بِدِیْنِ اﷲِ اِلا مَنْ اَحَاطَہٗ مِنْ جَمِیْعِ جَوَانِبِہ

    ترجمہ: ’’(ہمہ جہتی زوال کے بعد) اللہ کے دین کو صرف وُہی قائم کر سکے گا جو اُسکے تمام پہلوؤں کا اِحاطہ کرے گا۔‘‘

    پچھلی صدی میں فرقہ پرستی کے چنگل میں پھنسی اُمتِ مسلمہ کے ہاں دین کا تصورِ جامعیت پارہ پارہ ہوچکا تھا اور ہر فرقہ اپنے حسبِ ذوق دین کا کوئی ایک جزو لئے ہوئے خوش تھا۔ ایسی ہی صورتحال کے حوالے سے اللہ ربّ العزت کا فرمان ہے :

    فَتَقَطَّعْوا اَمْرَھُمْ بَیْنَھُمْ زُبُرًا کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَیْھِمْ فَرِحُونَ۔ (المؤمنون، 23 : 53)

    ترجمہ: ’’پس اُنہوں نے اپنے (دین کے) امر کو آپس میں اِختلاف کرکے فرقہ فرقہ کر ڈالا،
    ہر فرقہ والے اُسی قدر (دین کے حصہ) سے جو اُن کے پاس ہے خوش ہیں۔‘‘

    آج ایسے وقت میں جب دین اور دُنیا کی ثنوِیت (duality) کا فتنہ عروج پر تھا اور اسلام جیسے عظیم معاشرتی دین کے تصورِ اِجتماعت کو پارہ پارہ کرکے اُسے عیسائیت کی طرح ایک ناکام مذہب ثابت کرنے کیلئے مسجدوں میں بند کرنے کی سازشیں زور پکڑ رہی تھیں، تاکہ معاشرے اُس کے فیوضات سے محروم ہو سکیں، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دین کے ہمہ جہتی زوال کو عروج میں بدلنے کیلئے عالمگیر تجدید کا کام شروع کیا، جن کی ولادت 12جمادی الاوّل1370 ہجری (19فروری 1951ء) کو ہوئی۔ حدیث مبارکہ کے عین مطابق اگلی صدی کے سرے پر یعنی 8ذوالحجہ1400 ہجری بمطابق (17اکتوبر1981ء) کو اِدارہ منہاج القرآن کی بنیاد رکھ کر شیخ الاسلام نے اپنی تجدیدی کاوشوں کا آغاز کر دیا اور صرف 30 سال کے قلیل عرصہ میں علمی و فکری، تحقیقی و تعلیمی اور عملی میدانوں میں ایسے ہمہ جہت کارہائے نمایاں سرانجام دیئے جن کے لئے صدیاں درکار ہوتی ہیں۔ (سردست ہمارا موضوع آپ کی خدمات کی اِحاطہ کرنا نہیں ہے۔ آپ کی خدمات سیکڑوں تصانیف، ہزاروں خطابات اور بے شمار اِداروں کی شکل میں کھلی کتاب کی مانند زمین پر موجود ہے، جن تک ہر خاص و عام کو رسائی حاصل ہے، بشرطیکہ وہ کھلے دل کے ساتھ آگہی کا خواہشمند ہو۔)

    شیخ الاسلام کی مخالفت کے اسباب
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خلاف جاری منفی پروپیگنڈا کے بالعموم تین اَسباب ہیں:

    ناسمجھی : روایتی مذہبی ذہن کا آپ کی تجدیدی حکمتیں نہ سمجھ سکنے کی بناء پر مخالفت کرنا
    حسد : حاسدین کا اپنے مفاد کا نقصان دیکھ کر حسد اور بغض کی بناء پر مخالفت کرنا
    لالچ : کاروباری ملاؤں کا اِسلام دُشمن طاقتوں کے اِیماء پر اُن کی طرف سے ملنے والی مالی اِمداد کے لالچ میں آ کر مخالفت کرنا
    اب ہم باری باری ان تینوں اَسباب کا جائزہ پیش کرتے ہیں:

    مخالفتوں کا پہلا سبب: ناسمجھی
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مخالفتوں کا ایک بڑا سبب روایتی مذہبی ذہن کے لوگوں کا آپ کی ’تجدیدی حکمتوں‘ کو سمجھ نہ سکنا ہے۔ آپ کی جملہ تجدیدی خدمات کی حکمتوں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ نے اِسلام کے نام لیواؤں کے طرزِعمل سے متنفر ہو کر دین سے بیزار ہو جانے والے مسلمانوں کو گمراہی کی زندگی سے واپس دین کی طرف بلایا۔ آپ نے پہلے سے دین پر قائم لوگوں سے کئی گنا زیادہ محنت مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے اُن لوگوں پر کی جو دین سے برگشتہ ہو چکے تھے۔

    نئے لوگوں کو دین کی طرف بلانے کے لئے آپ نے سیرتِ طیبہ کی روشنی میں دین کا اِنتہائی لچکدار رویہ اُن کے سامنے رکھا، جس کے نتیجے میں اُنہیں دین کی تعلیمات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ آپ کے اِس لچکدار رویہ کو اِنتہا پسندوں اور روایتی مذہبی ذہن کے حاملین نے نفرت کی نگاہ سے دیکھا اور آپ کے خلاف فتویٰ بازی شروع کر دی۔ عورت کی پوری دیت کا معاملہ ہو یا سر پر عمامہ کی بجائے ٹوپی رکھنے کا معمول، اپنے پیروکاروں پر لمبی داڑھی رکھنے کی پابندی نہ لگانا ہو یا موسیقی، فوٹوگرافی اور ویڈیوگرافی وغیرہ کو ایک حد تک مشروع رکھنا، ان سب میں ایسی بے شمار حکمتیں کارفرما ہیں جنہیں روایتی مذہبی ذہن سمجھ نہیں پایا۔

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تجدیدی حکمتیں اپنے نتائج کے ساتھ لوگوں کو سمجھ آنے لگ جائیں گی، جیسے دینی تعلیمی اِداروں میں دُنیوی تعلیم کو لازمی قرار دینے کی حکمت بہت سوں کو سمجھ آنے لگ گئی ہے۔ اِسی طرح ایک وقت تھا جب شیخ الاسلام پر تصویر بنانے اور خطابات کی ویڈیو ریکارڈنگ کروانے کی بناء پر فتوے لگائے جاتے تھے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کو اُس تجدیدی حکمت کی سمجھ آنے لگ گئی، حتیٰ کہ فتوے لگانے والی بعض جماعتوں نے اب اپنے ٹی وی چینل بنا رکھے ہیں۔ ایک وقت آئے گا کہ یہی قوم آپ کی تجدیدی حکمتوں کے نتائج دیکھ کر آپ کی گروِیدہ ہو جائے گی، مگر تب ایسے ناسمجھوں کے لئے صرف حسرتیں باقی رہ جائیں گی۔ (ان شاء اللہ اگلے شمارے میں ’’شیخ الاسلام کی تجدیدی حکمتیں اور اُن کے نتائج‘‘ پر مبنی تفصیلی مضمون شائع ہو رہا ہے۔)

    مخالفتوں کا دُوسرا سبب: حسد
    آج کل کے دور میں قیادت ہمیشہ قوم کے بل پر تصور ہوتی ہے۔ جتنے زیادہ لوگ کسی لیڈر کے ساتھ ہوں وہ اُتنا بڑا لیڈر کہلاتا ہے، اِسی طرح جتنے زیادہ لوگ کسی عالم کے پیروکار ہوں وہ اُتنا بڑا علامہ کہلاتا ہے۔ جب ہمہ جہتی زوال کے خاتمہ کیلئے شیخ الاسلام نے ہمہ جہتی اِصلاحات کا آغاز کیا تو جب جس پہلو میں اِصلاحی خدمات کا آغاز ہوا تب اُس پہلو کے ٹھیکیداروں نے اپنے تحفظات کے پیشِ نظر شور مچانا شروع کردیا۔ ان اِصلاحی خدمات کے دوران جب جس فرقہ اور گروہ کی تعلیمات کو حقیقی اِسلامی تعلیمات کے ساتھ موازنہ کرکے پرکھا جانے لگا اور حق و باطل میں فرق صاف نظر آنے لگا تو اُس فرقے کے عمائدین (لیڈر) اپنے عقیدت مندوں کی تعداد کم ہوتی دیکھ کر چیخنے لگے۔ جس گروہ کے پاس اپنے حسبِ ذوق دین کا جو جزو جس بھی حالت میں تھا، وہ اُسی کے حوالے سے پریشان ہوا۔

    ہر بات کو قرآن و حدیث سے ثابت کرنے کے دعویداروں نے جب شیخ الاسلام کے قلم اور زبان سے عقائدِ اہلسنت کی تائید میں قرآن و سنت کے دلائل کا اَنبار دیکھا تو وہ گھبرا گئے اور بلاجواز و بلادلیلِ شرعی بات بات پر شرک اور بدعت کی تہمتیں لگانے لگے۔ امام اعظمؒ کو معاذاللہ حدیثِ رسول کا مخالف قرار دینے اور گزشتہ کئی نسلوں سے فقہ حنفی کے خلاف زہر اُگلنے والوں کو شیخ الاسلام کی تحقیق سے اِمام اعظمؒ کا ’’امام الائمہ فی الحدیث‘‘ ثابت ہونا کیونکر قبول ہو سکتا تھا! اِسی طرح دورۂ صحیح بخاری و صحیح مسلم کے دوران اِمام بخاریؒ و اِمام مسلمؒ کے عقائد کا بیان خود کو حدیثِ نبوی کا اکلوتا وارث سمجھنے والوں کو ذرا نہ بھایا اور وہ شیخ الاسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈا کو ہر ممکن حد تک تیز سے تیزتر کرنے لگے۔

    خارجی عقائد سے مزین ہونے کے باوجود اہل سنت کا ٹائٹل اِختیار کر کے خود کو دین کا اصل وارث سمجھنے والا گروہ شیخ الاسلام کی تصانیف اور خطابات میں جابجا اہلسنت والجماعت کے حقیقی عقائد کی تائید میں قرآن و سنت کے دلائل کا اَنبار دیکھ کر پشیمان ہوا۔ شیخ الاسلام کے دلائل کے سامنے اُن کی ایک نہ چلی اور وہ اہل سنت کا ٹائٹل واپس سوادِ اعظم کی طرف پلٹتا دیکھ کر گھبرا گئے اور مختلف حیلوں بہانوں سے کبھی شیخ الاسلام کے دروسِ تصوف و رُوحانیت کے خلاف بیان بازی اور کبھی میلاد مصطفی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بدعت ثابت کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو گئے۔ دفاعِ شانِ علی ؑپر شیخ الاسلام کے خطابات سے اُن کا حقیقی چہرہ بے نقاب ہوا تو وہ مزید اوچھی حرکتوں پر اُتر آئے۔

    صحابۂ کرامؓ کے نام پر اپنے من گھڑت نظریات کی دکان چلانے والے اہلِ بیتِ اَطہارؑکی شان سن کر پریشان ہوئے۔ شیعہ کو واجب القتل قرار دے کر قوم کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھونکنے والوں کیلئے یہ منظر ناقابلِ قبول تھا کہ سنیوں کی زبان سے اہلِ بیتِ اطہارؑکے حق میں اور شیعوں کی زبان سے صحابۂ کرامؓ کے حق میں نعرے بلند ہوں۔ اُلٹا شیعہ سنی بھائی بھائی کے نعرے سن کر اُنہیں اپنی دکانداری خطرے میں نظر آئی تو اُنہوں نے شیخ الاسلام کی ہر ممکن انداز میں کردارکشی کی۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ شیخ الاسلام نے جواب میں کبھی اُن جیسی زبان اِستعمال نہ کی اور وہ اپنی موت آپ مر گئے۔

    اہلِ بیت اطہارؑکی محبت کی آڑ میں صحابہ کرامؓ پر زبانِ طعن دراز کرنے والوں اور صحابہ کرامؓ کو معاذاللہ منافق قرار دینے والوں کو شیخ الاسلام کی زبانِ حق ترجمان سے دفاعِ شانِ صحابہ پر 48 گھنٹے طویل دلائل کا اَنبار قطعی پسند نہ آیا۔ شیخ الاسلام نے اہلِ تشیع ہی کی کتب سے صحابۂ کرامؓ کے حق میں اِس قدر دلائل دیئے کہ کوئی ذِی شعور اُنہیں سن لینے کے بعد ماننے سے اِنکار نہیں کر سکتا، مگر جن کی دکانداری کو خطرہ ہو وہ کیسے مانیں! چنانچہ جو پہلے اہل بیت اطہارؑ کی شان میں شیخ الاسلام کے خطابات سن کر سر دھنتے تھے اب اُنہیں شانِ صحابہ کرامؓ کا علمی دفاع قطعی پسند نہ آیا اور وہ صدیوں پر محیط اِعتدال و توازن سے ہٹی روِش کو چھوڑنے کے لئے تیار نہ ہوئے بلکہ اُلٹا مختلف حیلوں بہانوں سے آپ کی کردارکشی میں مصروف ہوگئے۔

    سوادِ اعظم کے زعم میں مبتلا ہو کر اپنے سوا باقی تمام فرقوں کو کافر قرار دینے والوں نے ’’اپنا عقیدہ چھوڑو مت اور دوسرے کا عقیدہ چھیڑو مت‘‘ کی حکمت نہ سمجھ سکنے اور ادب و گستاخی کے معاملے کو اِنفرادی عمل قرار دیتے ہوئے پورے فرقے کو کافر قرار نہ دینے کے جرم کی پاداش میں شیخ الاسلام پر ’’صلح کلیت‘‘ کا ٹائٹل لگا کر اُنہیں دائرۂ اِسلام سے نکال باہر کرنے کا اِعلان کر دیا۔ خود کو بریلویت کے دائرے میں محدود کر لینے والوں کو اِس ٹائٹل کے بغیر ہر شخص غیرمسلم دکھائی دینے لگا۔ اُن کی سادہ لوحی پر کیا کہیئے کہ اُنہیں ساری زندگی اِتنی بات کی سمجھ نہیں آ سکی کہ یہ خودساختہ ٹائٹل تو محض برصغیر میں پایا جاتا ہے۔ چنانچہ وہ لفظ ’’بریلویت‘‘ کی بجائے ’’اہلِ سنت‘‘ کے ٹائٹل کی بحالی دیکھ کر گھبرانے لگے اور صرف مسلمان کہلانا اُنہیں ناگوار گزرا۔

    تقلیدِ محض کے حاملین اِجتہاد کے لفظ سے خوف کھا کر مخالفت پر اُتر آئے۔ اُنہیں عورت کی دیت جیسے معمولی فقہی مسائل پر شیخ الاسلام کا اِجتہادی مؤقف جان کر یہ فکر دامن گیر ہوئی کہ کہیں اِس سے دین کی اصل روح نہ غائب ہو جائے۔ وہ دیت جیسے فقہی مسئلے کو توحید و رسالت جیسے اِسلام کے بنیادی ستونوں کی طرح اہم قرار دینے لگے۔ اُن کے نزدیک اِمام اعظمؒ کے فتویٰ سے اِختلاف ایمان سے خالی ہونے کے مترادف ٹھہرا اور وہ یہ بھول گئے کہ فقہ حنفی کی ہر کتاب میں جابجا امام اعظمؒ سے اُن کے شاگردوں کا اُسی دور میں اِختلاف موجود ہے، جبکہ شیخ الاسلام کا زمانہ تو امام اعظمؒ سے صدیوں بعد کا زمانہ ہے، جب مرورِ زمانہ سے حالات یکسر تبدیل ہو چکے ہیں۔ اِجتہاد سے خائف علماء اِس پر بھی قائل نہ ہو سکے کہ اِسلام کو جدید دور کے بین الاقوامی اِشاعتی تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے پیش کرنا کیوں ضروری ہے!

    شیخ الاسلام نے جب برصغیر میں تصوف میں در آنے والے بگاڑ کی اِصلاح کی طرف توجہ دلائی تو نام نہاد صوفی اپنی دکانداری بند ہوتی دیکھ کر چیخے چلائے اور شیخ الاسلام کو خارج از اہلِ سنت حتیٰ کہ یہودیوں کا ایجنٹ تک قرار دینے لگے، مگر اُن کا کاروبار بحال نہ ہوسکا۔

    شیخ الاسلام نے جب ’’آمدِ اِمام مہدیؑ‘‘ کے حوالے سے اُٹھنے والے فتنے کا سدِباب کیا تو لوگوں کی عقیدتوں کا مرکز بننے کے شوق میں خود کو اِمام مہدی قرار دینے کی تیاری میں مصروف فتنہ گروں کی جڑیں کٹ گئیں اور وہ آپ کے خلاف پروپیگنڈا میں اپنا حصہ ڈالنے لگے۔

    شیخ الاسلام کی زبانِ حق ترجمان سے ختم نبوت کی علمی و قانونی حیثیت جاننے کے بعد جھوٹے نبی کے اُمتیوں کا مقصدِ وُجود خطرے میں پڑ گیا اور وہ خود کو بچانے کے لئے شیخ الاسلام کے خلاف ہر ممکن پروپیگنڈا کا سہارا لینے لگے۔ کبھی وہ مغربی دُنیا کو آپ کا خطرناک حد تک بنیادپرست اور اِنتہاپسند ہونا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو کبھی شیخ الاسلام کے خطابات کی قطع و برید کرکے اپنے جھوٹے نبی کی حقانیت ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر اُن کی ساری کوششیں رائیگاں ہی جائیں گی اور اللہ ربّ العزت کا فیصلہ ثابت ہو کر رہے گا۔

    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے حسد میں تمام فرقوں کا یوں متفق ہو کر تنقید کرنا، ایک دُوسرے پر کفر و شرک کے فتوے لگانے والوں کا آپ کے خلاف منفی پروپیگنڈا میں ایک دوسرے کی بھرپور مدد کرنا، حتیٰ کہ مرتدین کا بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کر شریک ہونا، آپ کی سرپرستی میں جاری عظیم مصطفوی مشن کی صداقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بقول اقبال

    یہ اِتفاق مبارک ہو مومنوں کے لئے
    کہ یک زباں ہیں فقیہانِ شہر میرے خلاف​

    مخالفتوں کا تیسرا سبب: لالچ
    شیخ الاسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈا کا تیسرا بڑا سبب لالچ ہے۔ زوال کی اِنتہاؤں کو چھونے والے اِس دور میں جن علمائے سُوء نے اپنا دین و ایمان فقط دولتِ دُنیا کو بنا رکھا ہے، اُنہوں نے آپ کی سیاسی و اِنقلابی جدوجہد کے دَور میں دُنیادار سیاستدانوں کے اِشاروں پر کئی بار فتویٰ زنی کی۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہر بار جب بھی شیخ الاسلام نے مصطفوی اِنقلاب کے مشن کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مغربی ایجنڈا نافذ کرنے والے حکمرانوں کے خلاف ٹکر لی، الیکشن کے دن قریب آئے تو عوام الناس کو بدظن کرنے کے لئے تنخواہ دار فتویٰ بازوں کی فوج میدان میں اُتر آئی اور اُنہوں نے اپنی تقریروں اور تحریروں میں، اَخبارات اور رسالوں میں، ہر طرف کردارکشی کا ماحول گرم کرنا شروع کر دیا۔

    سال 2002ء میں پاکستانی نظامِ اِنتخابات سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد لالچی فتویٰ بازوں کے فتووں کا سیلاب تھم گیا تھا۔ مگر مارچ 2010ء کے بعد اچانک اُس سیلاب میں سونامی کا منظر دکھائی دیکھنے لگا۔ فرق صرف اِتنا تھا کہ ماضی میں بعض مفادپرست سیاسی جماعتیں اُنہیں اپنے مقصد کے لئے خریدتی تھیں جبکہ اِس بار اُن کے غیرملکی آقاؤں نے اُنہیں کافی مہنگے داموں خریدا ہے۔

    مارچ 2010ء میں دہشت گردی کے خلاف فتویٰ جاری کرکے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عالم اسلام کو اِسلام دُشمن طاقتوں اور خارجیوں کی مشترکہ تباہ کن چال سے بچا لیا۔ اس فتویٰ کے ذریعہ آپ نے دُہرا کام کیا، ایک طرف خارجیوں کا قلع قمع کرنے کیلئے اُنہیں بے نقاب کیا تو دُوسری طرف مغربی دُنیا میں اِسلام کو دہشت گردی کے ساتھ نتھی کرنے کے عمل کا سدِباب بھی کیا۔

    دہشت گردی کے خلاف فتویٰ سے لفظِ ’’جہاد‘‘ کے مثبت معنی کی بحالی ممکن ہوئی، جبکہ اُس سے قبل مغربی دُنیا میں غیرمسلموں کے قتل کو جائز قرار دینے کو بطورِ جہاد متعارف کروایا گیا تھا۔
    دہشت گردی کے خلاف فتویٰ سے لفظِ ’’فتویٰ‘‘ کے مثبت معنی سے مغربی دُنیا روشناس ہوئی، جبکہ اُس سے قبل فتویٰ کا لفظ مغربی دُنیا میں قتل و غارت گری کے جواز کے طور پر مشہور تھا۔
    یوں دہشت گردی کے خلاف فتویٰ کے ذریعہ سے شیخ الاسلام نے اُن کی ساری محنت پر پانی پھیر دیا۔ دراصل وہ طاقتیں نہیں چاہتیں کہ عالمی سطح پر اَمن قائم ہو اور مغربی دُنیا کیلئے اِسلام کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملے، چنانچہ وہ کسی نہ کسی بہانے اِسلام کے خلاف پروپیگنڈا جاری رکھتی ہیں۔ اُنہیں معلوم ہے کہ اگر اِسلام کا حقیقی چہرہ مغربی دُنیا کی نوجوان نسلوں کے سامنے آ گیا تو یورپ اور امریکہ میں قبولیتِ اسلام کی شرح کئی گنا بڑھ جائے گی۔ سوویت یونین کی شکست کے بعد سے اِسلام اور دہشت گردی کو جوڑتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف جاری پروپیگنڈا جب اپنے عروج پر پہنچا تو ضربِ یداللّٰہی نے اُسے پارہ پارہ کرنے کے لئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے یہ عظیم کام لیا۔ گزشتہ تین دہائیوں میں اِسلام کو مقید کرنے کیلئے بُنے گئے جال میں سوراخ ہوتا دیکھ کر وہ طاقتیں بوکھلا گئیں اور اُنہوں نے کئی مختلف محاذوں پر بیک وقت وار کرنے کی ٹھانی۔

    پہلا محاذ:بین المذاہب رواداری کے خلاف پروپیگنڈا

    پاکستان بیرونی دُنیا میں دہشت گردی کو فروغ دینے والے ملک کے طور پر مشہور ہے۔ علاوہ ازیں عالمی میڈیا پاکستان کو مزید بدنام کرنے کیلئے مغربی دُنیا کو ہمیشہ مسلم کرسچین فسادات کی خبریں نمایاں کرکے دکھاتا ہے۔ چنانچہ مغربی دُنیا کے تھنک ٹینکس اِس بات کو نہ سمجھ پائے کہ پاکستان جیسے ملک میں (جہاں سے ہمیشہ مسلمانوں کے عیسائیوں کو مارنے کی خبریں ریلیز ہوتی ہوں) وہیں سے ایک نامور مسلمان عالم دین کا مسیحیوں کے ساتھ مل کر اَمن کی شمع روشن کرنا، بین المذاہب رواداری کے فروغ کے لئے علامتی طور پر اُنہیں اپنے مرکز پر مدعو کر کے کرسمس کے کیک کاٹنا، سنتِ نبوی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اِتباع میں اُنہیں اپنی مسجد میں عبادت کرنے کی اِجازت دینا اورقرآن مجید اور بائبل کا ایکسچینج کرنا، ان اُمور پر انہیں شدید تعجب ہوا۔ چنانچہ اُنہوں نے سوچا کہ بین المذاہب رواداری کو شیخ الاسلام کا کمزور پہلو بنا کر خوب پروپیگنڈا کیا جائے تو سادہ لوح مسلمانوں کو اُن کے خلاف اُبھارا جا سکتا ہے۔ اِس پہلو پر وار کرنے کیلئے اُنہوں نے اِنتہائی پلاننگ کے ساتھ کچھ ایسے لالچی فتویٰ باز خریدنے کا فیصلہ کیا جن کا تعلق بالخصوص سوادِ اعظم سے تھا، تاکہ لوگ اُن کے فتووں کو مسلکی مخالفت والی فتویٰ بازی سمجھ کر معمولی نہ لیں اور اُس مخالفت میں زیادہ سے زیادہ جان ڈالی جا سکے۔

    وہ یہ بات جانتے ہیں کہ تحریکِ منہاج القرآن کی کوششوں سے گرجوں میں میلادِ مصطفی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کانفرنس کے اِنعقاد کے خلاف سوادِ اعظم سے وابستہ فتویٰ باز علماء نہیں بول پائیں گے، چنانچہ اُس کا جواب دینے کیلئے اُنہوں نے میلادِ مصطفی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بدعت قرار دینے والوں کو آگے کرنے کا پلان بنایا۔ یعنی باقی ساری فتویٰ بازی تو سوادِ اعظم سے وابستہ لوگ کریں مگر چرچ میں میلاد کی اِفادیت کی نفی کرنے کی ذمہ داری میلاد کو بدعت کہنے والوں کو سونپی گئی۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اِنٹرنیٹ پر جاری بحثوں میں جب کسی کو چرچ میں ہونے والی محفلِ قرأت و نعت اور محفلِ میلاد کا بتایا جائے تو اُس کے لاجواب ہونے پر میلاد کو بدعت قرار دینے والے فرقے کے لوگ مدد کو آن ٹپکتے ہیں۔ یوں ایک دُوسرے کو کافر و مشرک قرار دینے والے فرقے بھی شیخ الاسلام کے خلاف مہم میں ایک دُوسرے کا ساتھ دیتے نظر آتے ہیں، جس سے یہ حقیقت ظاہر ہوتی ہے کہ اُن کے پیچھے کوئی منظم ہاتھ کارفرما ہے۔ وہ محض ناسمجھی یا بغض و حسد کی وجہ سے مخالفت نہیں کر رہے بلکہ کوئی خارجی ہاتھ اُنہیں کٹھ پتلی کے طور پر اِستعمال کر رہا ہے۔

    (بین المذاہب رواداری کے فروغ کے حوالے سے شرعی دلائل کیلئے ’’العلماء‘‘ جولائی 2011ء ملاحظہ فرمائیں)

    دُوسرا محاذ: نام نہاد بدعات کا واویلا

    دُوسرے پہلو پر وار کرنے کیلئے اُن تھنک ٹینکس نے ایسے لوگ خریدے جو شیخ الاسلام کی طرف بدعات منسوب کرکے اُنہیں بدنام کرسکیں تاکہ اُن کے مشن کے ساتھ تیزی سے منسلک ہونے والے لوگوں کی شرح کو کم کیا جا سکے اور قوم آپ کی تعلیمات کو مسترد کر دے۔ بدعات کے ٹائٹل پر مبنی یہ کام چونکہ سوادِ اعظم سے منسلک کوئی عالم نہیں کر سکتا تھا، چنانچہ اِس کام کیلئے بیرون ملکی خرچے پر پلنے والے خارجیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔ اُنہیں اُن کی منہ مانگی رقم کے عوض شیخ الاسلام کی شخصیت کو داغدار کرنے کیلئے قرآن و سنت کی تعلیمات کو توڑمروڑ کر پیش کرنے کا منصب سونپا گیا، چنانچہ اُنہوں نے ہر اُس مسئلہ کو ہاتھ ڈالا جس میں ذرا بھی گنجائش تھی اور منفی پروپیگنڈا کے لئے صرف اِنٹرنیٹ پر اِکتفاء نہیں کیا بلکہ CDs بنا کر مفت تقسیم کروائیں۔ یہی نہیں بلکہ اُنہوں نے ہر اُس عالم دین سے رابطہ کیا جو شیخ الاسلام سے متعلق معمولی سا بھی نرم گوشہ رکھتا ہو، اور اُسے کسی نہ کسی طرح شیخ الاسلام کے خلاف بیان دینے پر آمادہ کیا۔ اِس سلسلہ میں مولانا زبیر احمد ظہیر کے گھر جا کر ’عرفان القرآن‘ کے خلاف بیان ریکارڈ کروا کر انٹرنیٹ پر پھیلایا، اِسی طرح مولانا محمد اسحاق جیسے معتدل مزاج اہلحدیث عالم سے خفیہ طورپر آڈیو بیان ریکارڈ کرکے پھیلایا۔ ایسی اوچھی حرکتوں سے صاف واضح ہوتا ہے کہ اِس سب کچھ کے پیچھے ایک منظم گروہ موجود ہے، جو شیخ الاسلام کو ناکام کرنے کیلئے آئے روز نت نئے حربے آزماتا ہے۔ کبھی یہ گروہ ’قدم بوسی‘ کو معاذاللہ سجدہ کے نام سے مشہور کرتا ہے تو کبھی ’تلقینِ میت‘ کے مسنون عمل کو بدعت قرار دے کر انٹرنیٹ پر اور CDs بنا کر اُچھالتا ہے۔ الغرض بے شمار اِلزامات کی بوچھاڑ کے باوجود شیخ الاسلام کا مشن روزبروز آگے سے آگے نکلتا چلا جا رہا ہے۔

    شیخ الاسلام کی راہ میں روڑے اَٹکانے کے فریضہ پر کاربند مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے نام نہاد علماء آپس میں ایک دُوسرے کو بھی کافر اور مشرک ہی قرار دیتے ہیں، مگر مشترکہ مقصد کے حصول کے لئے ایک دُوسرے کے ساتھ بڑھ چڑھ کر تعاون بھی فرما رہے ہیں۔

    ایسے میں پریشان ہو کر مخالفین مل بیٹھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ہم نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو بدنام اور ناکام کرنے کی کون سی کوشش نہیں کی، مگر اُس کے باوجود سب بے کار ہے۔ ہم نے ہر حربہ آزمایا مگر ہماری ہر کوشش رائیگاں گئی اور اُن کے پیروکاروں کی تعداد میں آئے روز اِضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اسی اثناء میں ایک ذہین شخص رائے دیتا ہے کہ تمام فرقوں سے تعلق رکھنے والے مخالفین میں ایک قدر مشترک ہے اور وہ ہے غیرسنجیدہ پن، شاید یہی وجہ ہے کہ بریلوی، دیوبندی، وہابی، شیعہ حتیٰ کہ قادیانیوں تک کی آپ کے خلاف تمام کوششیں ناکام رہی ہیں۔ چنانچہ وہ لوگ طے کرتے ہیں کہ اب شیخ الاسلام کی علمی کاوِشوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے لئے ان کا اِنتہائی سنجیدہ انداز میں ناقدانہ جائزہ پیش کیا جائے۔ اس سلسلہ میں ’’تحقیق‘‘ کا آغاز ہو چکا ہے۔ پہلی اینٹ کے طور پر ایک صاحب نے شیخ الاسلام کی تصانیف سے کیڑے نکالنے کی مقدور بھر کوشش کی ہے اور اسے انٹرنیٹ پر شائع کرتے ہوئے اپنے حواریوں کو یہ سبق دیا ہے کہ اُن میں سے ہر کوئی شیخ الاسلام کی کم از کم ایک کتاب پر اسی سطح کی ’’تحقیق‘‘ کرے۔ چنانچہ محققین کی فوج عنقریب حرکت میں آ رہی ہے اور یوں اللہ ربّ العزت شیخ الاسلام کے مخالفین کے ذریعے سے بھی آپ کے مشن کو فائدہ ہی دے گا۔ ان شاء اللہ

    تیسرا محاذ: میڈیا کی کڑی نگرانی

    میڈیا پر تحریک کی پذیرائی کی کڑی نگرانی کیلئے بکاؤمال قسم کے نام نہاد دانشوروں کی ایک سپیشل ٹیم تحریکِ منہاج القرآن کی ویب سائٹس پر شائع ہونے والی خبروں کے علاوہ عالمی میڈیا میں ’دہشت گردی کے خلاف فتویٰ‘ کی پذیرائی اور عالمی امن کیلئے کی جانے والی کوششوں سے متعلقہ خبروں کے تعاقب میں بٹھائی گئی ہے، جو شیخ الاسلام کی عالمی کامیابیوں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ انٹرنیٹ پر مختلف کمیونٹی ویب سائٹس پر ڈسکشن کے دوران اور دیگر ویب سائٹس میں آرٹیکلز لکھ لکھ کر اُن خبروں کی اہمیت کم کرنے کا فریضہ نبھا رہی ہے، تاکہ تحریکی کارکنوں کا مورال پست کیا جا سکے اور شیخ الاسلام کو عالمی سطح پر محنت اور لگن کے ساتھ مسلم دُنیا کا مقدمہ لڑنے میں جو کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں قوم کو اُن سے بے خبر رکھا جا سکے، نیز پاکستانی میڈیا کو اُن تاریخی کامیابیوں کی کوریج سے باز رکھا جا سکے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ مارچ 2010ء کے بعد سے شیخ الاسلام کی طرف سے عالمی قیامِ امن کی کاوشوں کے حوالے سے انٹرنیشنل نیوزچینلوں پر بھرپور کوریج کے علاوہ اَخبارات اور انٹرنیٹ پر لاکھوں ویب صفحات شائع ہو چکے ہیں، مگر پاکستانی قوم کو اُس کے اَثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے نہ صرف ملکی میڈیا ایسی خبروں کو ریلیز کرنے سے ہچکچاتا ہے بلکہ انٹرنیٹ پر پاکستانی کمیونٹی کی ویب سائٹس میں اُن خبروں کی اہمیت کم کرکے پیش کرنے کی مہم بھی جاری ہے تاکہ پاکستانی قوم کو آپ کی عالمی کاوِشوں کے ثمرات سے محروم رکھا جا سکے۔

    رفقاء و وابستگان کیلئے پیغام
    تاجدارِ کائنات(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا طرزِعمل ہی ایک مسلمان کی زندگی میں بہترین قابلِ تقلید نمونہ ہے۔ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات پر، آپ کی اَزواجِ مطہرات پر طرح طرح کے نازیبا اِلزامات لگے مگر آپ نے قطعی طور پر کوئی جوابی گالی نہیں دی، کبھی بددعا نہیں دی، آپ کی سیرتِ طیبہ سے منور صحابہ کرامؓ میں سے بھی کسی نے جذبات میں آ کر دشمنانِ اِسلام کا گریبان نہیں پکڑا۔ حتیٰ کہ طائف کے بازاروں میں قوم نے جب آپ کو لہولہان کر دیا اور فرشتوں کا پیمانۂ صبر لبریز ہوگیا، جبرئیل امین طائف کے مکینوں کو دو پہاڑوں کے درمیان پیس دینے کے اِرادے سے حضور نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے، مگر آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اِجازت نہ دی۔ اِس سطح کی بدسلوکی کے جواب میں بھی رحمت للعالمین(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اُن کے حق میں فقط دعا ہی کی اور جبرئیل امین کو یہ فرما کر روک دیا کہ یہ نہ سہی شاید ان کی اگلی نسلیں ایمان لے آئیں۔

    چنانچہ سیرتِ طیبہ کی روشنی میں مصطفوی کارکنوں کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی کی گالی کے جواب میں اُسے گالی دیں۔ ہمارا مقابلہ کردار کا مقابلہ ہے۔ مخالف اپنی بدکرداری میں جتنا بھی نیچے اُتر جائے ہمیں اپنے مصطفوی کردار کے ساتھ اُس کے سامنے سینہ سپر رہنا ہے۔ اگر ہم مصطفوی کارکن ہیں اور مصطفی کریم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مشن کی کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں مصطفوی سیرت کو اپنانا ہوگا۔

    یادرکھیں! گالی کے جواب میں گالی دینے سے ہم بھی ویسے بن جاتے ہیں اور یہی مخالفین چاہتے ہیں۔ اس لئے جب بھی کوئی علمی نوعیت کا اِعتراض کرے تو اُس کا علمی جواب دیں، مگر ہماری زبان سے ہمارا مصطفوی کارکن ہونا نظر آئے اور جب کوئی جاہلانہ روِش کے ساتھ گالی دے یا برابھلا کہے تو اُس کیلئے صرف سلامتی کی دعا کریں۔

    یاد رکھیں! حق کے خلاف پروپیگنڈا وقتی طور پر نقصان دِہ دکھائی دیتا ہے مگر بعد ازاں اُس میںاہلِ حق کا ہی بے شمار فائدہ ہوتا ہے، جو وقتی طور پر سمجھ میں نہیں آتا۔ ’’حاسد کو اگر پتہ چل جائے کہ اُس کے حسد سے اہلِ حق کو کتنا فائدہ ہو رہا ہے تو وہ حسد میں آ کر حسد کرنا چھوڑ دے۔‘‘

    سیرتِ طیبہ میں اس کی ایک بہترین مثال موجود ہے۔ مشرکینِ مکہ کے پروپیگنڈا سے متاثر ہو کر ایک بڑھیا شہر مکہ چھوڑ کر جا رہی تھی۔ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اُس کی مدد کرنے کو اُس کا سامان اُٹھا کر ساتھ چل دیئے۔ کچھ دُور تک چلنے کے بعد وہ عورت بولی: تم بھلے آدمی معلوم ہوتے ہو، بہتر ہوگا کہ تم بھی یہ شہر چھوڑ دو۔ آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وجہ دریافت فرمائی تو وہ کہنے لگی کہ یہاں ایک جادوگر رہتا ہے، جو اُس کی بات سن لیتا ہے وہ اُسی کا ہو جاتا ہے، اُس کا نام محمد ہے، اُس سے بچ کر رہنا۔ آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ محمد تو میں ہی ہوں۔ چند لمحے حضور(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چل کر وہ آپ کے اَخلاق و کردار سے اِتنا متاثر ہوچکی تھی کہ فوری اِسلام قبول کر لیا۔

    اِس واقعہ میں دیگر بہت سی حکمتوں کے علاوہ ایک سبق منفی پروپیگنڈا کا اہلِ حق کیلئے فائدہ مند ہونا بھی ہے۔ اگر مشرکینِ مکہ حضور(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف اِتنا پروپیگنڈا نہ کرتے تو وہ بڑھیا یوں حقیقت کو قریب سے نہ دیکھ پاتی جتنا اُسے اس صورت میں موقع ملا۔ یہ مشرکینِ مکہ کا پروپیگنڈا ہی تھا، جس نے اُس بڑھیا کو تاجدارِ کائنات (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا پیغام براہِ راست سننے کا موقع دیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

    وَمَکَرُوا وَمَکَرَ اﷲُ وَاﷲُ خَیْرُ الْمَاکِرِیْنَ۔ (آل عمران، 3 : 54)

    ترجمہ: ’’پھر اُنہوں نے خفیہ سازش کی اور اﷲ نے مخفی تدبیر فرمائی، اور اﷲ سب سے بہتر مخفی تدبیر فرمانے والا ہے۔‘‘

    یوں اللہ ربّ العزت دین دُشمن طاقتوں کی تدبیروں کو بھی اِسلام کے مفاد میں اِستعمال کرتا ہے۔ پس اگر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خلاف پروپیگنڈا کی وجہ سے نئے لوگوں تک تحریک کا اچھا یا برا پیغام پہنچ رہا ہے تو ہمیں اِس موقع کو ہاتھ سے گنوانا نہیں چاہیئے۔

    ضرورت اِس امر کی ہے کہ ہم منفی پروپیگنڈا سے متاثر ہو کر شکست خوردگی کا مظاہرہ کرنے یا گالی گلوچ بکنے والوں کو جواباً گالی دینے میں وقت ضائع کرنے کی بجائے ’’بیداریٔ شعور‘‘ کے لئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا پیغام براہِ راست ذرائع (آپ کی تصانیف و خطابات) کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں کیونکہ یہی اس دور میں اصل جہاد ہے۔ اگر ہم میں سے ہر کارکن ’’بیداریٔ شعور‘‘ کے لئے شیخ الاسلام کے پیغام کو اُنہی کی زبان میں ہزاروں لاکھوں لوگوں تک پہنچانے میں اپنے دن رات صرف نہیں کر سکتا تو ہمیں کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ہم منفی پروپیگنڈا سے پریشان ہوں یا مخالفین کو جوابی گالیوں سے نوازنے لگیں۔

    تندیٔ بادِ مخالف سے نہ گھبرا، اے عقاب!
    یہ تو چلتی ہے تجھے اُونچا اُڑانے کے لئے​
     
    سعدیہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. جیلانی
    آف لائن

    جیلانی ممبر

    شمولیت:
    ‏20 ستمبر 2011
    پیغامات:
    72
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    بذات خود میں علامہ طاہر القادری کا نہ تو مرید ہوں نہ ہی میرا ان کی تحریک سے کوٕٕئی تعلق ہے مگر سچ کو جھٹلایا نہیں جا سکتا اللہ کریم ہم سب کو اسلام کے اس عظیم سپوت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
    اور علامہ اقبال نےخوب فرمایا
    ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
    بڑی مشکل سے ہوتا ہے دیدہ ور پیدا
    جب قوم ایسے دیدہ ور کی قدر نہیں کرتی تو ایسی ہی قوم میں خود کش بمبار جنم لیتے ہیں جو قوم کی ناموس کو رسوائی کا سہرا پہناتے ہیں ۔
    مخالفت کے اسباب جو آپ نے پیش کیے ہیں بجا ہیں ۔اللہ پاک ناقدروں کوعقل سلیم دے۔ آمین
     
  3. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    محمد اکرم جی بہت تحقیقی مضمون ارسال کی آپ نے جس میں‌ڈاکٹر صاحب کی مخالفت کے اسباب اور ان کے خلاف کھولے گئے محاذوں کے بارے میں خاطر خواہ معلومات موجود ہیں۔ کیا ہی بہتر ہوتا اگر آپ ان اعتراضات کے جوابات بھی لکھ دیں جو ڈاکٹر صاحب پر عقائد و نظریات کی بنیاد پر لگائے جاتے ہیں۔
     
  4. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ۔
    شکریہ بلال بھائی پسند کرنے کا۔ جہاں تک بات ہے اعتراضات کے جوابات کی ، تو ساری تفصیلات یہاں پر مہیا کرنا شاید ممکن نہ ہو، البتہ اگر آپ چاہیں تو صرف لنکس مہیا کئے جاسکتے ہیں، جنکے تفصیلی جائزہ سے انصاف پسند طبائع پر حق واضح ہونا کچھ مشکل نہ رہے، مگر ظاہر ہے کہ "میں نہ مانوں" قسم کے لوگوں کو تو دلائل کا انبار بھی بیکار ہوتا ہے۔
     
  5. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    شکریہ محمد اکرم جی!
    لنکس فراہم کر دیں تو مہربانی ہو گی۔
    والسلام
     
  6. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    السلامُ علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔ لنکس جمع کرنے شروع کردیے ہیں:computer:، انشاءاللہ جلد پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔ والسلام۔
    :n_smiley_with_rose::91:
     
  7. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری - تعارف اورتنقیدی جوابات کے لنکس

    تحریک منہاج القرآن اور اسکے قائد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے بارے میں معاندین کی طرف سے جو مخالفانہ مہم جاری ہے ، تحریک کی طرف سے وقتاً فوقتاً اسکے جوابات دیے گئے – ہماری اردو ، پیاری اردو کے دوستوں کی خواہش پر ان کے لنکس یہاں لکھے جارہے ہیں، تاکہ غیر جانبدار انصاف پسند لوگ اس کے ذریعے مخالفانہ مہم کی اصلیت کو عدل وانصاف کے ترازو میں پرکھ سکیں۔


    تحریک منہاج القرآن کی ویب سائیٹس کا تعارف:
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/11/ويب-سائٹس.html
    مرکزی ویب سائٹ :
    http://www.minhaj.org
    تحریک اور اسکے قائد کے بارے میں معاندین کی طرف سے پھیلائی گئی بہت سی غلط فہمیاں اکثرو بیشتر ناقص فہم دین اور مخصوص فرقہ وارانہ ماحول کی بنا پر ہوتی ہیں۔ انکے ازالے کیلئے شیخ الاسلام کی سینکڑوں گرانقدر تصانیف اور ہزارہا خطبات انٹرنیٹ پر آنلائن دستیاب ہیں جو دینِ اسلام کے درست ، معتدل اور جامع تصور کو واضح کرتے ہیں ۔ انکےذریعے ایک عام آدمی بآسانی حق کو پہچان سکتا ہے، بس طلبِ صادق اور اخلاصِ نیت شرط ہے۔

    تصانیف کیلئے کلک کریں:
    http://www.minhajbooks.com/urdu/index.html
    خطبات کیلئے:
    http://www.deenislam.com/multimedia.html
    مختلف فقہی مسائل کیلئے:
    http://www.thefatwa.com/urdu/
    دوسری اہم ویب سائیٹس:
    www.drtahirulqadri.com
    http://www.islamtune.com/
    http://www.facebook.com/minhajulquran
    http://www.facebook.com/shiehktahirulqadri
    تحریک کا نمائیندہ منہاج ویب ٹی وی:
    http://www.minhaj.tv/
    آسانی کیلئے چیدہ چیدہ لنکس الگ سے پیش کیے جا رہے ہیں:
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا تعارف:
    http://ur.minhaj.org.pk/wiki/شیخ_الاسلام_ڈاکٹر_محمد_طاہرالقادری
    شیخ الاسلام کے بارے مشاہیر علماء و مشائخ کے تبصرے:
    http://www.minhaj.org/urdu/control/...aykh-ul-Islam-Dr-Muhammad-Tahir-ul-Qadri.html
    شیخ الاسلام کی زندگی کی کہانی انہی کی زبانی
    http://www.minhaj.com.pk/ur/124/ڈاکٹر-محمد-طاہرالقادری-کی-کہانی-ان-کی-ز/

    http://www.minhaj.org/urdu/tid/454/میری-کہانی-۔۔۔-میری-زبانی.html
    کتاب التوحید-جلد اول
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/49/کتاب-التوحید-جلد-اول.html
    کتاب التوحید-جلد دوم
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/50/کتاب-التوحید-جلد-دوم.html
    حقیقت توحید و رسالت
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/42/حقیقت-توحید-و-رسالت.html
    ایمان بالرسالت
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/43/ایمان-بالرسالت.html
    کتاب البدعۃ
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/245/کتاب-البدعۃ.html
    اقسام بدعت
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/318/اقسام-بدعت.html
    حیاۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/51/حیاۃ-النبی-صلی-اللہ-علیہ-وآلہ-وسلم.html
    شہر مدینہ اور زیارت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/57/شہر-مدینہ-اور-زیارت-رسول-صلی-اللہ-علیہ-وآلہ-وسلم.html
    مسئلہ استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/52/مسئلہ-استغاثہ-اور-اس-کی-شرعی-حیثیت.html
    عقیدہ توسل
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/54/کتاب-التوسل.html

    تبرک کی شرعی حیثیت
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/296/تبرک-کی-شرعی-حیثیت.html
    زیارت ِقبور
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/300/زیارت-قبور.html
    عقائد میں احتیاط کے تقاضے
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/281/عقائد-میں-احتیاط-کے-تقاضے.html
    وسائط ِشرعیہ
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/299/وسائط-شرعیہ.html
    منافقت اور اس کی علامات
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/48/منافقت-اور-اس-کی-علامات.html
    فرقہ پرستی کا خاتمہ کیسے؟
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/163/فرقہ-پرستی-کا-خاتمہ-کیونکر-ممکن-ہے؟.html
    دہشت گردی اور فتنہ خوارج
    http://www.minhajbooks.com/urdu/bookid/375/دہشت-گردی-اور-فتنہء-خوارج-اردو.html
    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری پر اعتراضات کا ناقدانہ جائزہ
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/1503...طاہرالقادری-پر-اعتراضات-کا-ناقدانہ-جائزہ.html
    رواں صدی مجدد کی دہلیز پر
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/13233/رواں-صدی-مجدد-کی-دہلیز-پر.html

    احیائے دین کی عالمگیر جدوجہد : تحریک منہاج القرآن
    جماعتوں کی بھِیڑ میں ایک عام آدمی کیا کرے، کدھر جائے؟

    http://www.minhaj.com.pk/ur/130/احیائے-دین-کی-عالمگیر-جدوجہد-تحریک-منہ/
    اسلام میں موسیقی ، قوالی، وجد اور رقص
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/11460/اسلام-میں-موسیقی-کا-تصور.html

    http://www.thefatwa.com/urdu/catID/636/MOSOKI-QAWALI/
    اعتکاف کی شرعی حیثیت:
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/14642/اعتکاف-کی-شرعی-حیثیت.html
    نیم حکیموں کا حسد اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
    http://www.minhaj.com.pk/ur/53/نیم-حکیموں-کا-حسد-اور-ڈاکٹر-محمد-طاہرال/
    خوابوں اور بشارات پر اعتراضات کا علمی محاکمہ
    http://www.minhaj.com.pk/ur/121/خوابوں-اور-بشارات-پر-اعتراضات-کا-علمی-م/
    کل 1400 خوابوں پر مشتمل کتاب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/58/کل-1400-خوابوں-پر-مشتمل-کتاب/
    حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف جھوٹا خواب منسوب کرنا کفر ہے
    http://www.minhaj.com.pk/ur/62/حضور-ص-کی-طرف-جھوٹا-خواب-منسوب-کرنا/
    حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے تھانوی صاحب کے خواب میں ان کی تقریر سنی؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/64/حضور-ص-نے-تھانوی-صاحب-کے-خواب-میں-ان-کی-ت/
    خواب، ختم نبوت اور کتب حدیث
    http://www.minhaj.com.pk/ur/66/خواب،-ختم-نبوت-اور-کتب-حدیث/
    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا تھانوی صاحب کے خواب میں آنا؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/70/سیدہ-عائشہ-کا-تھانوی-صاحب-کے-خواب-میں-آن/
    حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے خواب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/72/حضرت-شاہ-ولی-اللہ-محدث-دہلوی-کے-خواب/
    حضور (ص) نے اردو بولنا دیوبند سے سیکھی؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/74/حضور-ص-اردو-بولنا-دیوبند-سے-سیکھی؟/
    دارالعلوم دیوبند کا قیام خواب کے نتیجے میں؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/78/دارالعلوم-دیوبند-کا-قیام-خواب-کے-نتیجے/
    خواب بیان کرنے کا شرعی حکم
    http://www.minhaj.com.pk/ur/80/خواب-بیان-کرنے-کا-شرعی-حکم/
    حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کی ٹکٹ سے مراد دین کی خدمت
    http://www.minhaj.com.pk/ur/82/حضور-ص-کی-ٹکٹ-سے-مراد-دین-کی-خدمت/
    امام اعظم (رح) کا خواب اور فقہ حنفی کی تشکیل
    http://www.minhaj.com.pk/ur/84/امام-اعظم-کا-خواب-اور-فقہ-حنفی-کی-تشکیل/
    امام اعظم (رح) کے دور میں ایسے خبیث الفطرت لوگ نہ تھے
    http://www.minhaj.com.pk/ur/68/امام-اعظم-کے-دور-میں-ایسے-خبیث-الفطرت-ل/
    خلیفہ کی ماں کا خواب اور تعبیر
    http://www.minhaj.com.pk/ur/86/خلیفہ-کی-ماں-کا-خواب-اور-تعبیر/
    فتویٰ کا پیمانہ ایک رکھو!
    http://www.minhaj.com.pk/ur/88/فتوی-کا-پیمانہ-ایک-رکھو/
    مولانا زکریا کاندھلوی کے خواب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/90/مولانا-زکریا-کاندھلوی-کے-خواب/
    سیدنا امام حسین علیہ السلام کی ولادت کے بارے میں خواب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/92/امام-حسین-کی-ولادت-بارے-خواب/
    تعبیر الرؤیا پر کتب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/94/تعبیر-الرؤیا-پر-کتب/
    شاہ اسمعیل دہلوی کے بارے خواب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/96/شاہ-اسمعیل-دہلوی-بارے-خواب/
    بریلوی علماء کے خواب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/98/بریلوی-علماء-کے-خواب/
    صرف ڈاکٹر طاہرالقادری ہی کے خواب کیوں؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/100/صرف-ڈاکٹر-طاہرالقادری-ہی-کے-خواب-کیوں/
    خواب اور تعبیر میں فرق
    http://www.minhaj.com.pk/ur/102/خواب-اور-تعبیر-میں-فرق/
    تبلیغی جماعت کے خواب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/104/تبلیغی-جماعت-کے-خواب/
    امام اعظم (رح) کا خواب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/106/امام-اعظم-رح-کا-خواب/
    دیوبندی علماء کے خواب
    http://www.minhaj.com.pk/ur/108/دیوبندی-علماء-کے-خواب/
    سنیت کے نام نہاد ٹھیکیداروں کے سوالات اور ان کا علمی محاکمہ
    http://www.minhaj.com.pk/ur/126/سنیت-کے-نام-نہاد-ٹھیکیداروں-کے-سوالات-ا/
    علماء اہلسنت کہاں ہیں؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/110/علماء-اہلسنت-کہاں-ہیں؟/
    عقیدہ اہلسنت، سنی کانفرنس
    http://www.minhaj.com.pk/ur/113/عقیدہ-اہلسنت،-سنی-کانفرنس/
    ڈاکٹر طاہر القادری کا جرم
    http://www.minhaj.com.pk/ur/115/ڈاکٹر-طاہر-القادری-کا-جرم/
    ڈاکٹر طاہرالقادری سنی کیوں نہیں؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/119/ڈاکٹر-طاہرالقادری-سنی-کیوں-نہیں؟/
    صرف ڈاکٹر طاہرالقادری ہی سنیت سے خارج کیوں؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/117/صرف-ڈاکٹر-طاہرالقادری-ہی-سنیت-سے-خارج-ک/
    دفاعِ شانِ علی کرم اللہ وجہہ الکریم
    http://www.deenislam.com/islam/flvI...-by-Shaykh-ul-Islam-Dr-M.-Tahir-ul-Qadri.html
    دفاعِ شانِ صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین
    http://www.deenislam.com/islam/SubCat/Ga/Khulfa-e-Rashidin-wa-Sahaba-Karam.html
    سوال و جواب اور انٹرویوز
    http://www.deenislam.com/multimedia/SubCat/Hm/سوال-و-جواب-انٹرویوز.html
    کرسمس کی تقاریب کا اہتمام اور ان میں شرکت
    http://www.minhaj.com.pk/ur/261/کرسمس-کی-تقاریب-کا-اہتمام-اور-ان-میں-شرک/
    اسلام اور اہلِ کتاب
    http://www.minhaj.org/english/tid/1...tab-by-Shaykh-ul-Islam-Dr-Tahir-ul-Qadri.html
    کیا لوگ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو سجدہ کرتے ہیں؟
    http://www.minhaj.com.pk/ur/253/ڈاکٹر-محمد-طاہرالقادری-کو-سجدہ/
    تلقین میت کے بارے میں شرعی حکم
    http://www.thefatwa.com/urdu/questionID/1041/تلقین-میت-کے-بارے-میں-شرعی-حکم-کیا-ہے/

    - - - جاری ہے - - -​
     
    سعدیہ نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    واہ جی واہ اکرم صاحب کمال کر دیا آپ نے ۔۔۔اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا کرے
    اور مصطفوی انقلاب کا حصہ بنائے۔۔۔۔۔آمین
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    السلام علیکم۔ جناب محمد اکرم بھائی آپ کی محنت و تردد لائق تعریف ہے۔ بہت شکریہ کہ آپکے توسط سے اتنی اہم معلومات ہماری اردو کے صارفین کو مہیا ہوگئیں۔
    ملک بلال بھائی کا بھی شکریہ جن کے استفسار پر محمد اکرم بھائی نے لنک والا پیغام مرتب کیا۔
     
  10. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    بہت بہت شکریہ محمد اکرم جی ۔
    آپ نے بہت عمدہ کام کیا تحقیقی اور غیر جانبدار سوچ رکھنے والے دوست ضرور اس سے مستفید ہوں گے۔
    والسلام مع الاکرام
     
  11. ایم اے رضا
    آف لائن

    ایم اے رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏26 ستمبر 2006
    پیغامات:
    882
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری آپ نہ صرف تاریخ ساز عظیم شخصیت ہیں بلکہ آپ نے حیران کن حد تک یہ جوزف کانرڈ کے اس قول کو ثابت کیا ہے
    nothing is new in the world it is just your arrangement &management
    آپ نے 80 کی دہائی میں ویمبلے میں اتحاد مت کر کے پوری دنیا کے مسلمانوں کو اکٹھا کیا اور 2011 میں اسی ویمبلے ہال مین پوری دنیا کو اکٹھا کر کے نہ صرف امن کا درس دیا ،دعا کی بلکہ پوری دنیا کے ہر مذہب کے نمائندہ نے تقریبآ 20 ،25 مرتبہ لاالہ الا اللہ کا ورد کیا یعنی آپ نے پوری دنیا کو عظیم درس توحید بھی دیا اور لوگوں نے بلا چون و چرا مانا
    کچھ انکے بارے مزید درج ذیل لنک میں

    http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=7763
     
  12. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    اسلام علیکم !
    اچھا ناقدانہ جائزہ پیش کیا ہے مگر کیا ہی بھلا ہوتا کہ نقاد صاحب خود اپنا بھی ناقدانہ جائزہ پیش کرتے یعنی خود کا اپنا اور خود کی ادارہ منھاج القرآن کے ساتھ جڑے ہونے کی حیثیت کو مد نظر رکھتے ہوئے خود اپنا اور اپنے ادارے کے دیگر زمہ داران کی زمہ داریوں کا بھی ناقدانہ جائزہ پیش کرتے ۔۔
    یہ درست ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی زیادہ تر مخالفت کا باعث بغض ،حسد، کینہ اور اسی قسم کے سفلی جذبات ہیں لہذا یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب سے اختلاف کرنے والے ان سے اختلاف کم اور انکی مخالفت زیادہ کرتے ہیں مگر دوسری طرف یہ بھی ایک بہت بڑی حقیقت ہے کہ اتنا بڑا ادارہ ہونے کے باجود اور لاکھوں کی تعداد میں رفقاء ہونےکے باجود کہ جن میں ہزاروں علماء کرام اور صاحبان علم بھی شامل ہیں ڈاکٹر صاحب پر جو علمی اعتراضات وارد کیے جاتے ہیں انکا جواب دینے والا کوئی نہیں ہوتا ۔حالانکہ پاکستان میں کوئی بھی ادارہ ادارہ منھاج القرآن کی طرح منظم نہیں ہے کہ جسکا اتنا بڑا اور انتہائی منظم نیٹ ورک ہو ۔اس وقت یہ ادارہ دنیا کے 90 سے زائد ممالک میں مصروف عمل ہے اور ایسے ہی انٹر نیٹ پر بھی بڑا زبردست کام ہورہا ہے مگر افسوس کے ادارہ منھاج القرآن کے مبلغین کی کوئی ٹیم بھی ایسی نہیں کے جو ڈاکٹر صاحب پر کیئے جانے ولاے علمی اعتراضات کا جواب علمی انداز میں دے سکے ے اور یوں مخالفین کا علمی رد کرسکے ۔اسکی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ جب سے ڈاکٹر صاحب کا سلسہ وار پروگرام دورہ صحیح بخاری کی پہلی قسط سامنے آئی تب سے انٹر نیٹ پر کسی غیر مقلد عالم کی طرف سے اسکے تحقیقی اور تنقیدی رد پر ایک مضمون جو کہ بظاہر علمی ڈھب لیے ہوئے تھا بھی مختلف فورمز پر شئر کیا جارہا ہے مگر مجال ہے کہ کسی " منھاجیئنز" کے کان پر جوں تک بھی رینگی ہو ؟؟؟؟ اس مضمون میں ڈاکٹر صاحب پر صحیح بخاری کے حوالہ سے خیانتوں کا الزام بھی لگایا گیا ہے جو کہ نہایت ہی سنگین الزام ہے۔ یہ بات اپنی جگہ مسلمہ اور درست کہ ڈاکٹر صاحب خود پر لگائے جانے والے الزامات کا کبھی بھی جواب نہیں دیتے اور یہ ایک حد تک درست روش ہے مگر جو علمی اعتراضات ہیں کم از کم انکا جواب تو انکے ادارے کی طرف سے انتہائی بھرپورطور پر آنا چاہیے ڈاکٹر صاحب تو بڑا کام کررہے ہیں وہ بہت مصروف ہیں اور انکی توجہ بھی اسی کام کی طرف رہنی چاہیے مگر انکا جو اتنا بڑا ادارہ ہے کیا اس میں کوئی ایسی منظم ٹیم نہیں جو کہ اس قسم کے اعتراضات کا بروقت سدباب کرے ؟؟؟؟؟ افسوس ہوتا ہے مجھے اور سخت افسوس ۔۔۔۔افسوس صد افسوس ۔۔۔۔والسلام
     
  13. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    السلامُ علیکم۔ پیارے بھائی، مصروفیت کے باعث کچھ تاخیر ہوئی ، اس پر معذرت۔ آپ نے جس امر کی طرف توجہ دلائی ہے، بالکل بجا اور قابلِ غور ہے، مگر اس بارے میں تو تحریک منہاج القرآن کے قائدین ہی بہتر وضاحت کر سکتے ہیں، البتہ اپنی ذاتی حیثیت میں اپنے تاثرات آپ سے شیئر کروں گا۔ آپ نے لکھا کہ :
    بالکل درست ہے۔ تحریک کی شروع سے یہ روایت ہے کہ اس نے مخالفت برائے مخالفت کا جواب دینے میں اپنا وقت ضائع نہیں کیا اور بے جا مخالفتوں سے صرفِ نظر کرکے مثبت انداز میں اپنے مشن پر توجہ مرکوز رکھنے کی سعی کی ہے۔ اسی لیے اتنے قلیل عرصہ میں کثیر تعداد میں تصنیفات اور خطبات کا ایک بیش بہا ذخیرہ قوم کو مل سکا ہے۔ مگر آپکی اس بات سے جزوی اتفاق کروں گا کہ :
    اور:
    ہر چند کہ ناگزیر حالات میں تحریک کی طرف سے مختلف اوقات میں اعتراضات کے جواب دیے جاتے رہے ہیں ، جسکی مثال اوپر دیے گئے لنکس میں دیکھ سکتے ہیں، مگر ان کاوشوں کو مزید بہتر اور مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر :

    ۱۔ محقق علماء کرام اور آئی ٹی ماہرین پر مشتمل ایک باقاعدہ ٹیم انٹرنیٹ، الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا پر موجود مخالفانہ سرگرمیوں کو مانیٹر کرے اور جہاں ضروری ہو، انکے جوابات علمی اور تحقیقی انداز میں بروقت اور بلاتاخیر شائع کرے۔

    ۲۔ تحریک کی ویب سائیٹس کو مزید user friendly & interactive بنایا جائے۔

    3۔ تحریک کی مرکزی ویب سائٹ پر دو نئے سیکشن بنائے جائیں: ایک "ازالہ اعتراضات" اور دوسرا "حالاتِ حاضرہ
    الف: ازالہ اعتراضات کے سیکشن میں از اول تا آخر تحریک کے خلاف لگائے گئے اعتراضات کو عنوانات کی شکل میں علمی و تحقیقی جوابات کے ساتھ نمبر وار ایک جگہ پر جمع کیا جائے اور مناسب مقامات پر مزید مطالعہ کیلئے اسی موضوع سے متعلقہ مضامین، تصانیف اور خطبات کے لنکس مہیا کئے جائیں۔​
    ب: حالاتِ حاضرہ کے سیکشن میں قومی و بین الاقوامی اہم امور پر تحریک کا نقطہ نظر مؤثر انداز سے بروقت پیش کیا جائے۔​
    4۔ الحمد للہ تعالیٰ ، مصطفوی مشن کا کام دنیا کے کم و بیش تمام براعظموں میں پھیل رہا ہے، اس لیے دوسری اہم زبانوں میں ترجمہ کے کام کو مزید تیز کیا جائے، خصوصاً انگلش اور عربی ویب سائیٹس کو ترجیحاً continuously اپ ڈیٹ کیا جائے۔ اس مقصد کیلئے ان زبانوں پر عبور رکھنے والے مزید ماہرین کو اس کام میں شامل کیا جائے۔

    میری دانست میں اگر ان خطوط پر بھرپور انداز سے غور وفکر کرکے عملی اقدامات اُٹھائے جائیں تو تحریک منہاج القرآن کے مصطفوی مشن کو مزید تیزی کے ساتھ ابھارنے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

    جو ساتھی تحریک سے رابطے میں رہتے ہیں، ان سے گذارش ہے کہ وہ بھی اس ضمن میں اپنی مثبت تجاویز سے ضرور مرکزی قائدین کو آگاہ فرمائیں، میں بھی انشاءاللہ تعالیٰ کوشش کروں گا۔
    والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
     
  14. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    بہت شکریہ محمد اکرم بھائی بالخصوص یہ کہ آپ نے توجہ فرمائی اور مسئلہ کے حل کے لیے مناسب تجاویز بھی دیں میں آپکی تمام تجاویز سے متفق ہوں ایسا ہی ہونا چاہیے ۔۔
    جہاں تک یہ بات ہے کہ میں نے لکھا کہ ڈاکٹر صاحب سے اختلاف کی ایک بڑی وجہ لوگوں کے ان سے بغض، حسد اور کینہ وغیرہ کے جذبات ہیں تو بلا شبہ میرا یہی مشاہدہ ہے مگر میں اسے ایک بڑی وجہ میں شمار کرتا ہوں اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کے علاوہ دیگر اور کوئی وجوہات نہیں ہیں اور بھی وجوہات ہیں جیسے میں خود ڈاکٹر صاحب کی بہت سے باتوں یا کاموں یا کاموں کے طریقہ کار سے اختلاف رکھتا ہوں لہذا ایک وجہ ڈاکٹر صاحب خود بھی ہیں اپنی مخالفت کی کہ وہ کوئی نہ کوئی ایسا کام کرجاتے ہیں کہ جسکی وجہ سے ان کے حامی یا پھر نیوٹرل قسم کے لوگ بھی ان کے مخالف بیان دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں جیسے کے حالیہ ویمبلے کاننفرنس کا طریقہ کار اور اس سے پہلے ان کا اہل کتاب کے حق میں بیان اور ان کو اہل ایمان قرار دینا اور اپنی کسی تقریر میں تخصیص کے ساتھ فقط عیسائیوں کو خوش کرنے کے لیے یہ کہنا کہ جو بھی عیسٰی علیہ السلام کو نہ مانے وہ کافر ہے حالانکہ یہ بات درست مگر ساتھ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کے منکرین کے لیے بھی برملا لفظ کفر استعمال کرنا چاہیے تھا تاکہ عیسائیوں کی خوشنودی حاصل کرنے کا تاثر زائل ہوجاتا ۔ڈاکٹر صاحب کی نیت کچھ بھی ہو مگر بعض معاملات ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں بالکل اسٹریٹ فارورڈ مؤقف رکھنا پڑتا ہے میں ہرگز ڈاکٹر صاحب کی نیت کو نہ تو جج کرسکتا ہوں اور نہ ہی انکی نیت کے اخلاص پر کوئی شبہ کرسکتا ہوں اور نہ ہی مجھ سمیت کسی کو یہ حق ہے مگر جو بعض کھلی ہوئی باتیں ہوتی ہیں وہ سب کو دکھتی ہیں اور لوگوں کے ذہنوں کو منفہی طور پر استعمال کرنے میں ممد و معاون بھی ثابت ہوتی ہیں امید ہے کہ تمام منھاجیئنز میری باتوں کو مثبت انداز میں لیں گے آپ سب کا خیر اندیش عابد عنائت ۔
     
  15. محمداکرم
    آف لائن

    محمداکرم ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مئی 2011
    پیغامات:
    575
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    السلام علیکم۔ پیارے بھائی یہ تاثر درست نہیں ۔ بات یہ ہے کہ اسلام کی اصل تعلیمات پر زمانے کی اس قدر گرد پڑ چکی ہے کہ جب اس ماحول میں کوئی اللہ کا بندہ ان تعلیمات کا اصل چہرہ لوگوں کے سامنے رکھتا ہے ، تو لوگ اس سے نامانوس اور ناواقف ہونے کی بنا پر مغالطے میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ شاید یہ بات دین اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے ، حالانکہ فی الواقع ایسا نہیں ہوتا۔مثلا:

    1۔ غیر مسلموں خصوصاً اہلِ کتاب کے ساتھ مذہبی رواداری کیسی ہونی چاہیے ؟ آج کل اس بارے میں اسلام کی اصل تعلیمات پر حالات کی گرد پڑ چکی ہے۔ اس بارے میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےغیر مسلموں سے حسنِ سلوک کے مظاہر دیکھ لیجئے۔ عیسائی پادریوں کو ایک بار نہیں کئی بار مسجد نبوی میں ٹھہرانا، خود اپنے دستِ مبارک سے انہیں serve کرنا، مسجدِ نبوی شریف میں انکو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کی اجازت دینا ، پھر حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خود عیسائیوں کے گرجا میں جاکر نماز پڑھنا ، انکو انکے مذہب کے مطابق تمام رسوم کی آزادی دینا وغیرہ ، یہ سب کیا ہے؟ یہی تو اصل اسلام ہے۔ انہی اعلیٰ اقدار کی وجہ سے کثیر تعداد میں لوگ اسلام سے متاثر ہوکر دائرہ اسلام میں داخل ہونا اپنے لئے باعثِ افتخار سمجھتے تھے، مگر افسوس ، آج جاہل اور تنگ نظر لوگوں نے اسلام کی ان اعلیّ و ارفع اور روشن تعلیمات ، جو کہ لا اکراہ فی الدین کے قرآنی نظریہ پر قائم ہیں، کا چہرہ عوام الناس کے سامنے مسخ کرکے رکھ دیا ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ غیر مسلم تو کیا متاثر ہوں گے، اُلٹا اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو کافر مشرک قرار دینے پر ہی سارا زور دیا جانے لگا ہے۔

    2۔ مذہبی، سیاسی ، لسانی اور سیکولر فرقہ واریت معاشرے میں اس قدر سرایت کر چکی ہے کہ ایسے معاشرے میں نفرت کی بجائے محبت ، تعصب و تنگ نظری کی بجائے وسعتِ نظر، انتہا پسندی کی بجائے اعتدال و توازن ، عدمِ برداشت کی بجائے تحمل و بردباری اور فرقہ واریت کی بجائے ایک قوم ایک ملت کی بات کرنے والا بالکل غیر اور اجنبی محسوس ہوتا ہے۔ نتیجتاً ہر فرقہ اسے اپنے خلاف سمجھ کر مخالفت شروع کردیتا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ کے ساتھ شروع دن سے یہی کچھ ہورہا ہے۔ مگر وہ اکیلے اس راہِ حق کے مسافر نہیں ہیں، تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو ہر بڑی شخصیت اور ہر امامِ وقت کے ساتھ اسی طرح کا سلوک ہوتا آیا ہے۔ اس لیے پھر کیوں نہ کہا جائے:

    یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کیلئے
    کہ یک زباں ہیں فقیہانِ شہر میرے خلاف​

    میرے بھائی ، امت کو فرقہ فرقہ اور لخت لخت کرکے خوش ہونےوالے، نفرتوں کے یہ سوداگر جب بین المسالک رواداری کے ہی قائل نہیں تو پھر بین المذاہب رواداری کی بات انکو بے دینی نظر نہ آئے تو کیا آئے؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کو شعور دے۔

    2۔ توہینِ رسالت کے حالیہ جاری ایشو کو ہی دیکھ لیجئے۔ جاہل لوگوں نے اس ایشو پر کسطرح سے سادہ لوح عوام الناس کے جذبات کو exploit کیا ہے اور کررہے ہیں، یہ سب معتدل مزاج لوگوں کے شعور کو جھنجھوڑنے کیلئے بہت کافی ہے۔

    پیارے بھائی ! قوموں کی زندگی میں اکثر اوقات بڑے نازک اور صبر آزما لمحات آتے ہیں۔ ایسے نازک لمحات میں جذباتی اقدامات سے وقتی طور پر واہ واہ کرانا تو بہت آسان ہوتا ہے ، مگر درست فہمِ دین پر مبنی اسلام کی اصل تصویر پیش کرنا مشکل ہوتا ہے کیوں کہ اس میں اپنی ذات پر بھی الزامات لگنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ایسے حالات سے فائدہ اٹھا کر اپنی سیاسی دکان چمکانے والے ابن الوقتوں کی تو کمی نہیں ہوتی ، مگر مشکل حالات میں حقیقی قائد وہ ہوتا ہے جو عوام کے جذبات کی رو میں بہہ کر غلط ڈگر پر نہ چل پڑے بلکہ انکی سمت درست کرکے اصل منزل کی طرف راہنمائی کرے۔ آپ آج پاکستان میں موجود تمام قائدین کو اس کلیے پر پرکھ کے دیکھ لیجئے، تو حقیقت الم نشرح ہوجائے گی انشاءاللہ۔

    الحمد للہ تعالیٰ یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں سمجھتا کہ اس تاریک ماحول میں ، جہاں ہر طرف تعصب، تنگ نظری، عدم برداشت اور سستی جذباتیت کے ڈیرے ہیں، واحد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہی کی ذات مینارہ نور اور صبحِ امید کی کرن نظر آتی ہے، جو فی الواقع ہر مرحلے پر درست سمت میں قوم کی فکری راہنمائی کا فریضہ انجام دے رہی ہے۔ مگر افسوس کہ اغیار کی سازشوں اور اپنوں کی نادانیوں کی وجہ سے، ابھی قوم اس بات کا ادراک نہیں کرپارہی۔ انشاءاللہ ایک وقت ایسا آنے والا ہے، جب یہ قوم ہر طرف سے دھکے کھا کر ، مایوس اور تھک ہار کر بالآخر شیخ الاسلام کی نوائے انقلاب پر کان دھرے گی۔ اللہ تعالیٰ امتِ مسلمہ بالخصوص پاکستانی قوم کو جلد یہ فیصلہ کرنے کا شعور عطا فرمائے۔ کہنے کو تو بہت کچھ ہے مگر شاید اس فورم پر سب کچھ کہہ دینا مناسب نہ ہو، اسلئے فقط اتنا کہوں گا کہ:

    یارب مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے
    جو سب فضائے عالم ، کو اک نکھار دے

    یارب مِرے وطن میں اِک ایسی ہوا چلا
    جو اس کے رُخ سے گرد کی چادر اُتار دے

    ہر فرد میری قوم کا ، اک ایسا فرد ہو
    جواپنی خوشی، وطن کی، خوشی پرنثار دے

    میداں جو جل چکے ہیں، بُجھا انکی تشنگی
    شاخیں جو جل چکی ہیں، انہیں اب نکھار دے

    والسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔
    دعاؤں کا طالب - انجنیئر محمد اکرم سعیدی


    حوالہ کیلئے دیکھئے:
    کرسمس کی تقاریب کا اہتمام اور ان میں شرکت
    http://www.minhaj.com.pk/ur/261/%DA%A9%D8%B1%D8%B3%D9%85%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%82%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D8%A8-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%81%D8%AA%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D8%B1%DA%A9/

    Caliph Umar (RA) visited Christian Temple of David & offered his Prayer
    http://www.youtube.com/watch?v=DxlP6BH0mKE&sns=fb

    محمد رحمت اللعالمین - امن برائے انسانیت کانفرنس میں شیخ الاسلام کا خطاب
    http://www.youtube.com/watch?v=HAcV4nHGG88&hd=1

    عالمی امن کانفرنس ویمبلے ارینا لندن میں شیخ الاسلام کے خطاب سے متاثر ہو کر غیر مسلم کا قبول اسلام
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/15130/%D8%B9%D8%A7%D9%84%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D9%86-%DA%A9%D8%A7%D9%86%D9%81%D8%B1%D9%86%D8%B3-%D9%88%DB%8C%D9%85%D8%A8%D9%84%DB%92-%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D9%86%D8%A7-%D9%84%D9%86%D8%AF%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%8C%D8%AE-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D8%B7%D8%A7%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%AA%D8%A7%D8%AB%D8%B1-%DB%81%D9%88-%DA%A9%D8%B1-%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85-%DA%A9%D8%A7-%D9%82%D8%A8%D9%88%D9%84-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85-.html

    Official Reply: Dr. Tahir-ul-Qadri & Collective Peace Prayer by all Religions at Wembley Conference
    http://www.youtube.com/watch?v=rz7O7DLIzPM&feature=feedlik

    "Islam Today, Challenging Misconceptions" (Media Session at Al-Hidayah 2010)
    http://www.drtahirulqadri.com/main/islam-today-challenging-misconceptions-media-session-at-al-hidayah-2010/

    Can Muslims Celebrate "Chrismas" ? Why Minhaj Ul Quran celebrates Chrismis ? Shaykh ul Islam Dr. Muhammad Tahir-ul-Qadri
    http://www.youtube.com/watch?v=e3ZbDZCRtTI

    قانونِ تحفظِ ناموسِ رسالت دفعہ 295-سی
    http://www.oururdu.com/forums/showthread.php?t=11062

    گستاخ رسول کون ہوتا ہے؟ کن کلمات سے گستاخی ثابت ہوتی ہے؟
    http://www.minhaj.org/urdu/tid/15139/%DA%AF%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%AE-%D8%B1%D8%B3%D9%88%D9%84-%DA%A9%D9%88%D9%86-%DB%81%D9%88%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92%D8%9F-%DA%A9%D9%86-%DA%A9%D9%84%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D8%B3%DB%92-%DA%AF%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D8%AE%DB%8C-%D8%AB%D8%A7%D8%A8%D8%AA-%DB%81%D9%88%D8%AA%DB%8C-%DB%81%DB%92%D8%9F-%D8%AA%D8%AD%D9%81%D8%B8-%D8%AD%D8%B1%D9%85%D8%AA-%D8%B1%D8%B3%D8%A7%D9%84%D8%AA-%D9%88-%D8%AA%D8%AD%D9%81%D8%B8-%D8%AD%D8%B1%D9%85%D8%AA-%D8%AF%DB%8C%D9%86-%DA%88%D8%A7%DA%A9%D9%B9%D8%B1-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D8%B7%D8%A7%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AF%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AE%D8%B7%D8%A7%D8%A8.html
     
  16. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    اسلام علیکم پیارے بھائی !
    آپ نے بہت عمدہ طریقہ سے وضاحت فرمائی اور جو کچھ آپ نے کہا اس کی حقیقت سے کسی قدر میں پہلے سے ہی آشنا ہوں مگر میرے کہنے کا مقصد کچھ اور تھا اور میرے تحفظات کچھ دیگر تھے اسی لیے میں نے اپنی تحریر میں الفاظ استعمال کیے کہ انکے بعض کاموں کی ہیئت یا کرنے کا طریقہ ایسا ہوتا کہ جس سے شبہات پیدا کرنے والوں کو آسانی ملتی ہے میرے بھائی آپ یاد رکھیں کہ میں نےڈاکٹر صاحب کو بہت پڑھا بھی ہے اور سنا بھی ہے بلکہ سننے کی حد تک تو بہت ہی سنا ہے اور قریب سے دیکھا بھی ہے اور تحریک منھاج القرآن کا تو بہت ہی قریب سے مطالعہ و مشاہدہ بھی کیا ہے میں بلا شبہ ڈاکٹر صاحب کے ورک کو لائک کرتا سراہتا ہوں اور انکی علمی خدمات کا بڑی حد تک معترف بھی ہوں مگر ان سب کے باجود میں ڈاکٹر صاحب کو معصوم عن الخطا اس حد تک نہیں سمجھتا کہ ان کیس طریقہ کار میں وقتی کمی یا کوتاہی کو تسلیم کرنے میں مجھے کوئی عار ہو بحرحال اس اوپن فورم پر میں ان تمام ایشوز کو ڈسکس کرنا مناسب نہیں سمجھتا جس حد تک سمجھتا تھا انکی نشاندہی اشارۃ اور کنایۃ کردی بقایا اس ترتیب میں نہیں آسکتے تو ان پربہتر ہے کہ پرسنل ڈسکشن ہو ۔۔۔۔۔والسلام
     
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    السلام علیکم
    آپ سب احباب علم و فراست میں مجھ سے بہت بہتر ہیں‌ ۔
    بحیثیت ایک عام سے مسلمان اور طلب علم ہونے کے میرا ایک سوال ہے ۔

    کیا 1980 میں منعقد اتحاد الامت کے اغراض و مقاصد حاصل کر لیے گئے ہیں ؟
     
  18. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    ڈاکٹر طاہر القادری صاحب پر ایک فورم پر بظاہر کچھ علمی رنگ روپ لیے ہوئے اعتراضات کیے جارہے ہیں جن میں سے بعض اعتراضات ایسے بھی ہیں کہ جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کو بنیادی عربی بھی نہیں آتی لنک درج زیل ہے ۔۔۔

    ڈاکٹرطاہر القادری اور موضوع روایات کی ترویج

    امید ہے ادارہ منھاج القرآن کی طرف سے اسکا مناسب علمی رد جلد شائع ہوگا ۔۔۔والسلام
     
  19. غیاث
    آف لائن

    غیاث ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اپریل 2011
    پیغامات:
    16
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    عابد صاحب یہ فورم جیسا بھی ہے آپ کے سامنے ہے۔ اس شخص زبیر علیزئی کے بارے کیا کہوں کہ اس نے امام ابو یوسف ابو حنیفی امام محمد اور دیگر حضرات کو نہیں معاف کیا ایسے ظالم شخص سے اس سے بڑھ کر بھی توقع کی جاسکتی ہے۔
     
  20. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    اسلام علیکم غیاث بھائی وہ شخص (زبیر علی زئی)کیا ہے کیسا ہے اور اس نے کس کس کو معاف کیا ہے اور کس کس کو نہیں مجھے اس سے کوئی لینا دینا نہیں میری علممی تشفی تو تب ہوگی کہ جب وہ شخص کون ہے اس بات کو چھوڑ کر اس نے اصل میں جو اعتراضات وارد کیے ہیں انکا علمی جواب کوئی منھاجی دے گا تبببببببب۔۔۔والسلام
     
  21. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    ماشا ء اللہ بہت اچھا موضوع ہے.
    کوشش کریں کہ ہر تنقید کا جواب دیں ...ڈاکٹر صاحب پر اعتراض وہی لوگ کر سکتے ہیں جن کا مطالعہ نہ ہو اور دوسرے وہ جو انکو سنتے نہ ہوں.
    بہر حال جو بھی ہو........

    یہ حقیقت ہے کہانی نہیں لوگو.....
    میرے قائد کا کوئی بھی ثانی نہیں لوگو.....
     
  22. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    ماشا ء اللہ بہت اچھا موضوع ہے.
    کوشش کریں کہ ہر تنقید کا جواب دیں ...ڈاکٹر صاحب پر اعتراض وہی لوگ کر سکتے ہیں جن کا مطالعہ نہ ہو اور دوسرے وہ جو انکو سنتے نہ ہوں.
    بہر حال جو بھی ہو........

    یہ حقیقت ہے کہانی نہیں لوگو.....
    میرے قائد کا کوئی بھی ثانی نہیں لوگو.....
     
  23. عاصم محمود
    آف لائن

    عاصم محمود ممبر

    شمولیت:
    ‏25 دسمبر 2011
    پیغامات:
    108
    موصول پسندیدگیاں:
    45
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مخالفتوں کا ناقدانہ جائزہ

    زبیر علی زئی کو میں جانتا ہوں ہمارے علاقے کا ہے...ناصر البانی کے بعد علم حدیث کو سب سے زیادہ نقصان پہچانے ولا زبیر علی زئی ہے...اسکی گرفت اسلامی یونیورسٹی کے طالب علم نے کی ہے اور اس نے 2 یا 3 جلدوں پر ایک کتاب لکھی ہے اور اسکی ایسی کرفت کی ہے کہ اسکو بے حال کر دیا ہے.
    مگر بہت ہی غلط انسان ہے.اور اسکے چاہنے والوں کا علم صرف تنقید تک محدود ہے .یہ میں نے خود سنا بھی ہے اور دیکھا بھی ہے.وہ علم نہیں تنقید رکھتے ہیں.
     
  24. محمد علی ثقافی
    آف لائن

    محمد علی ثقافی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 ستمبر 2017
    پیغامات:
    6
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم ورحمۃ اللہ
    امید کے مزاج بخیر ہوں گے! پہلی بار ممبر بننے کے بعد حاضر ہوا ہوں اس امید کے ساتھ کہ میری گزارشات پر توجہ دی جائے گی ۔ شکری
    عرض یہ کرنا ہے مجھے کچھ سوالوں کے جواب چاہئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری صاحب پر تضاد بیانی کا الزام ہے ویسے جنھوں نے اس کا الزام لگایا ہے وہ ہندوستان کے ایک عالم دین ہیں اور سید زادہ بھی ہیں مجھے ان کو جواب ارسال کرنا ہے اس سے پہلے بھی ان کے اعتراضات رہے ہیں ڈاکٹر صاحب میں کافی حدتک جواب دینے کی کوشش کی ہے
    ابھی کچھ دنوں سے ایک نیا شوسہ چھیڑ رکھا ہے کے تحفظ ناموس رسالت کے قانون بنوانے میں قادری صاحب کے بیان میں تضاد ہےایک طرف کہتے ہیں جنرل ضیاءالحق نے اس قانون کو بنوایا میرا اس میں کوئی رول نہیں ہے اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ میرے کہنے پر اور میرے دلائل کی بنیا د پر یہ قانون بنا ۔
    اسی طرح ایک طرف کہتے ہیں کہ گستاخی رسول کی سزا یہودی، عیسائی اور غیر مسلم اقلیت کو نہیں دی جاےگی اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ جو کوئی حضور کا گستاخ ہو اسکی سزا قتل ہے چاہے یہودی ہو یا عیسائی
    برائے مہربانی اگر کسی صاحب کو اس واقعہ کی صحیح جانکری ہے تو ارسال فر مائے شکریہ جزاک اللہ ۔
     
  25. محمد علی ثقافی
    آف لائن

    محمد علی ثقافی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 ستمبر 2017
    پیغامات:
    6
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    السلام عليكم ورحمۃ اللہ
    اکرم بھائ ایک گزارش ہے آپ نے جو لنک ارسال فر مایا ہے ان میں اکثر کا حال یہ ہے کہ پیج not found بتا رہا ہے
    ان کتابوں کو یا اجوابات کے حصول کا اگر کوئی طریقہ ہو تو بتائیں کرم ہوگا
    شکریہ جزاک اللہ والسلام ۔
     
  26. محمد علی ثقافی
    آف لائن

    محمد علی ثقافی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 ستمبر 2017
    پیغامات:
    6
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    السلام عليكم
    تمام احباب سے گزارش ہے کہ میرے سوال کا برائے مہربانی جواب ارسال فر مائیں ۔ بہت ضروری ہے ۔ ایک صاحب کو دینا ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں