1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ساتوں رنگ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏20 جولائی 2011۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل

    کوئی کانٹا سا چبھا ہے دل میں
    پھر کسی غم نے پکارا شاید
    کچھ اجالا سا ہوا ہے دل میں
    کہیں چہرے کہیں‌ آنکھیں کہیں ہونٹ
    اک صنم خانہ کھلا ہے دل میں
    اُسے ڈھونڈا وہ کہیں بھی نہ ملا
    وہ کہیں بھی نہیں یا ہے دل میں
    کیوں بھٹکتے پھریں دل سے باہر
    دوستو شہر بسا ہے دل میں
    کوئی دیکھے تو دکھاؤں ناصر
    وسعتِ‌ ارض و سما ہے دل میں


     
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    جبیں پہ دھوپ سی آنکھوں میں کچھ حیا سی ہے
    تو اجنبی ہے مگر شکل آشنا سی ہے
    خیال ہی نہیں‌ آتا کسی مصیبت کا
    ترے خیال میں ہربات غم ربا سی ہے
    جہاں میں یوں تو کسے چین ہے مگر پیارے
    یہ تیرے پھول سے چہرے پہ کیوں‌ اداسی ہے
    دلِ غمیں سے بھی جلتے ہیں‌شادمانِ حیات
    اسی چراغ سے اب شہر میں‌ہوا سی ہے
    ہمیں‌سے آنکھ چُراتا ہے اس کا ہر ذرہ
    مگر یہ خاک ہمارے ہی خوں کی پیاسی ہے
    ادس پھرتا ہوں میں جس کی دھن میں برسوں سے
    یونہی سی ہے وہ خوشی بات وہ ذرا سی ہے
    چہکتے بولتے شہروں کو کیا ہوا ناصر
    کہ دن کو بھی مرے گھر میں وہی اداسی ہے


     
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    سو گئی شہر کی ہر ایک گلی
    اب تو آجا کہ رات بھیگ چلی
    کوئی جھونکا چلا تو دل دھڑکا
    دل دھڑکتے ہی تیری یاد آئی
    کون ہے تو کہاں سے آیا ہے
    کہیں‌ دیکھا ہے تجھ کو پہلے بھی
    تو بتا کیا تجھے ثواب ملا
    خیر میں نے تو رات کاٹ ہی لی
    مجھ سے کیا پوچھتا ہے میرا حال
    سامنے ہے ترے کتاب کھلی
    میرے دل سے نہ جا خدا کے لیے
    ایسی بستی نہ پھر بسے کبھی
    میں اسی غم میں گھلتا جاتا ہوں
    کیا مجھے چھوڑ جاۓ گا تو بھی
    ایسی جلدی بھی کیا ، چلے جانا
    مجھے اک بات پوچھنی ہے ابھی
    آبھی جامیرے دل کے صدر نشیں
    کب سے خالی پڑی ہے یہ کرسی
    میں تو ہلکان ہو گیا ناصر
    مدتِ ہجر کتنی پھیل گئی

     
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    شعاعِ حسن ترے حسن کو چھپاتی تھی
    وہ روشنی تھی کہ صورت نظر نہ آتی تھی
    کسے ملیں کہاں جائیں کہ رات کالی ہے
    وہ شکل ہی نہ رہی جو دیے جلاتی تھی
    وہ تو دن تھے حقیقت میں عمر کا حاصل
    خوشا وہ دن کہ ہمیں روز موت آتی تھی
    ذرا سی بات سہی تیرا یاد آجانا
    ذرا سی بات بہت دیر تک رلاتی تھی
    اداس بیٹھے ہو کیوں ہاتھ توڑ کر ناصر
    وہ نَے کہاں ہے جو تاروں کی نیند اڑاتی تھی

     
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    برف گرتی رہے آگ جلتی رہے
    آگ جلتی رہے رات ڈھلتی رہے
    رات بھر ہم یونہی رقص کرتے رہیں
    نیند تنہا کھڑی ہاتھ ملتی رہے
    برف کے ہاتھ پیانو بجاتے رہیں
    جام چلتے رہیں مے اچھلتی رہے


     
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    کُنج کُنج نغمہ زن بسنت آگئ
    یاب سجے گی انجمن بسنت آگئی
    اُڑ رہے ہیں شہر میں پتنگ رنگ رنگ
    جگمگا اٹھا گگن بسنت آگئی
    موہنے لبھانے والے پیارے پیارے لوگ
    دیکھنا چمن چمن بسنت آگئی
    سبز کھیتیوں پہ پھر نکھار آگیا
    لے کے زرد پیرہن بسنت آگئی
    بچھلے سال کے ملال دل سے مٹ گئے
    لے کے پھر نئی چبھن بسنت آگئی



     
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    کہاں گئے وہ سخنور جو میرِ محفل تھے
    ہمارا کیا ہے بھلا ہم کہاں کے کامل تھے
    بھلا ہوا کہ ہمیں یوں بھی کوئی کام نہ تھا
    جو ہاتھ ٹوٹ گئے ٹوٹنے کے قابل تھے
    حرام ہے جو صراحی کو منہ لگایا ہو
    یہ اور بات کہ ہم بھی شریکِ محفل تھے
    گزر گئے ہیں جو خوشبوئے رائگاں کی طرح
    وہ چند روز مری زندگی کا حاصل تھے
    پڑے ہیں سایۂ گل میں جو سرخرو ہو کر
    وہ جاں نثار ہی اے شمع تیرے قاتل تھے
    اب اُن سے دور کا بھی واسطہ نہیں ناصر
    وہ ہم نوا جو مرے رتجگوں میں شامل تھے



     
  8. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    شوق کیا کیا دکھائے جاتا ہے
    دل تجھے بھی بھلائے جاتا ہے
    اگلے وقتوں کی یادگاروں کو
    آسماں کیوں مٹائے جاتا ہے
    سوکھتے جارہے ہیں گل بوٹے
    باغ کانٹے اگائے جاتا ہے
    جاتے موسم کو کس طرح روکوں
    پتّہ پتّہ اڑائے جاتا ہے
    حال کس سے کہوں کہ ہر کوئی
    اپنی اپنی سنائےجاتا ہے
    کیا خبر کون سی خوشی کے لیے
    دل یونہی دن گنوائے جاتا ہے
    رنگ پیلا ہے تیرا کیوں ناصر
    تجھے کیا رنج کھائے جاتا ہے

     
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    کیا لگے آنکھ پھر دل میں سمایا کوئی
    رات بھر پھرتا ہے اس شہر میں سایا کوئی
    فکر یہ تھی کہ شبِ ہجر کٹے گی کیوں کر
    لطف یہ ہے کہ ہمیں یاد نہ آیا کوئی
    شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چپ چاپ
    رنج یہ ہے کہ تماشا نہ دکھایا کوئی
    شہر میں ہمدمِ دیرینہ بہت تھے ناصر
    وقت پڑنے پہ مرے کام نہ آیا کوئی


     
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    چند گھرانوں نے مل جل کر
    کتنے گھروں کا حق چھینا ہے
    باہر کی مٹی کے بدلے
    گھر کا سونا بیچ دیا ہے
    سب کا بوجھ اٹھانے والے
    تو اس دنیا میں تنہا ہے
    میلی چادر اڑھنے والے
    تیرے پاؤں تلے سونا ہے
    گہری نیند میں جاگو ناصر
    وہ دیکھو سورج نکلا ہے



     
  11. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    بنے بنائے ہوئے راستوں پہ جانکلے
    یہ ہم سفر مرے کتنے گریز پا نکلے
    چلے تھے اور کسی راستے کی دھن میں مگر
    ہم اتفاق سے تیری گلی میں‌ آ نکلے
    غمِ فراق میں‌کچھ دیر رو ہی لینے دو
    بخار کچھ تو دلِ بے قرار کا نکلے
    نصحیتیں ہمیں‌کرتے ہیں ترکِ الفت کے
    یہ خیر خواہ ہمارے کدھر سے آنکلے
    یہ خامشی تو رگ پے میں رچ گئی ناصر
    وہ نالہ کر کہ دلِ سنگ سے صدا نکلے


     
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    شکوہ بہ طرزِ عام نہیں آپ سے مجھے
    ناکام ہوں کہ کام نہیں آپ سے مجھے
    کہتا، سلوک آپ کے ایک ایک سے مگر
    مطلوب انتقام نہیں آپ سے مجھے
    اے منصفو حقائق و حالات سے الگ
    کچھ بحث خاص و عام نہیں آپ سے مجھے
    یہ شہرِ دل ہے شوق سے رہیئے یہاں مگر
    امیدِ انتظام نہیں آپ سے مجھے
    فرصت ہے اور شام بھی گہری ہے کس قدر
    اس وقت کچھ کلام نہیں آپ سے مجھے
     
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    جنت ماہی گیروں کی
    ٹھنڈی رات جزیروں کی
    سبز سنہرے کھیتوں پر
    پھواریں سرخ لکیروں کی
    اس بستی سے آتی ہیں
    آوازیں زنجیروں کی
    کڑوے خواب غریبوں کے
    میٹھی نیند امیروں کی
    رات گئے تیری یادیں
    جیسے بارش تیروں کی
    مجھ سے باتیں کرتی ہیں
    خاموشی تصویروں کی
    ان ویرانوں میں ناصر
    کان دبی ہے ہیروں کی

     
  14. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    کوئی اور ہے نہیں تو نہیں مرے روبرو کوئی اور ہے
    بڑی دیر میں تجھے دیکھ کر یہ لگا کہ تو کوئی اور ہے
    یہ گناہگاروں کی سرزمیں ہے بہشت سے بھی سوا حسیں
    مگر اس دیار کی خاک میں سببِ نمو کوئی اور ہے
    جسے ڈھونڈتا ہوں گلی گلی وہ ہے میرے جیسا ہی آدمی
    مگر آدمی کے لباس میں وہ فرشتہ خو کوئی اور ہے
    کوئی اور شے ہے وہ بے خبر جو شراب سے بھی ہے تیز تر
    مرا میکدہ کہیں اور ہے مرا ہم سبو کوئی اور ہے


     
  15. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    غم ہے یا خوشی ہے تو
    میری زندگی ہے تو
    آفتوں کے دور میں
    چین کی گھڑی ہے تو
    میری رات کا چراغ
    میری نیند بھی ہے تو
    میں خزاں کی شام ہوں
    رُت بہار کی ہے تو
    دوستوں کے درمیاں
    وجہِ دوستی ہے تو
    میری ساری عمر میں
    ایک ہی کمی ہے تو
    میں تو وہ نہیں رہا
    ہاں مگر وہی ہے تو
    ناصر اس دیار میں
    کتنا اجنبی ہے تو


     
  16. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل

    دیس سبز جھلیوں کا
    یہ سفر ہے میلوں کا
    راہ میں جزیروں کی
    سلسلہ ہے ٹیلوں کا
    کشتیوں کی لاشوں پر
    جمگھٹا ہے چیلوں کا
    رنگ اڑتا جاتا ہے
    شہر کی فصیلوں کا
    دیکھ کر چلو ناصر
    دشت ہے یہ فیلوں کا


     
  17. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    دھواں سا ہے جو یہ آکاش کے کنارے پر
    لگی ہے آگ کہیں رات سے کنارے پر
    یہ کالے کوس کی پرہول رات ہے ساتھی
    کہیں اماں نہ ملے گی تجھے کنارے پر
    صدائیں آتی ہیں اُجڑے ہوئے جزیروں سے
    کہ آج رات نہ کوئی رہے کنارے پر
    یہاں تک آئے ہیں چھینٹے لہو کی بارش کے
    وہ رن پڑا ہے کہیں دوسرے کنارے پر
    یہ ڈھونڈتا ہے کسے چاند سبز جھیلوں میں
    پکارتی ہے ہوا اب کسے کنارے پر
    اس انقلاب کی شاید خبر نہ تھی اُن کو
    جو ناؤباندھ کے سوتے رہے کنارے پر
    ہیں گھات میں ابھی کچھ قافلے لٹیروں کے
    ابھی جمائے رہو مورچے کنارے پر
    بچھڑ گئے تھے جو طوفاں کی رات میں ناصر
    سنا ہے اُن میں سے کچھ آملے کنارے پر


     
  18. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل



    کچھ یادگارِ شہر ستمگر ہی لے چلیں
    آئے ہیں اس گلی میں تو پتھر ہی لے چلیں
    یوں کس طرح کٹے گا کڑی دھوپ کا سفر
    سر پر خیالِ یار کی چادر ہی لے چلیں
    رنجِ سفر کی کوئی نشانی تو پاس ہو
    تھوڑی سی خاکِ کوچۂ دلبر ہی چلیں
    یہ کہہ کے چھیٹرتی ہے ہمیں دل گرفتگی
    گھبرا گئے ہیں آپ تو باہر ہی لے چلیں
    اس شہرِ بے چراغ میں جائے گی تو کہاں
    آ اے شبِ فراق تجھے گھر ہی لے چلیں


     
  19. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    رقم کریں گے ترا نام انتسابوں میں
    کہ انتخابِ سخن ہے یہ انتخابوں میں
    مری بھری ہوئی آنکھوں کو چشمِ کم سے نہ دیکھ
    کہ آسمان مقیّد ہیں ان حبابوں میں
    ہر آن دل سے الجھتے ہیں دو جہان کے غم
    گھرا ہے ایک کبوتر کئی عقابوں میں
    ذرا سنو تو سہی کان دھر کے نالۂ دل
    یہ داستاں نہ ملے گی تمہیں کتابوں میں
    نئی بہار دکھاتے ہیں داغِ دل ہر روز
    یہی تو وصف ہے اس باغ کے گلابوں میں
    پون چلی تو گل و برگ دف بجانے لگے
    اداس خوشبوئیں لو دے اٹھیں نقابوں میں
    ہوا چلی تو کھلے بادبانِ طبع رسا
    سفینے چلنے لگے یاد کے سرابوں میں
    کچھ اس ادا سے اُڑا جا رہا ہے ابلقِ رنگ
    صبا کے پاوں ٹھہرتے نہیں رکابوں میں
    بدلتا وقت یہ کہتا ہے ہر گھڑی ناصر
    کہ یادگار ہے یہ وقت انقلابوں میں

     
  20. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
    عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ
    بس ایک موتی سی چھب دکھا کر بس ایک میٹھی سی دھن سنا کر
    ستارۂ شام بن کے آیا برنگِ خوابِ سحر گیا وہ
    خوشی کی رت ہو کہ غم کا موسم نظر اُسے ڈھونڈتی ہے ہردم
    وہ بوئے گل تھا کہ نغمۂ جاں مرے تو دل میں اتر گیا وہ
    نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا
    یونہی ذرا کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ
    کچھ اب سنبھلنے لگی ہے جاں بھی بدل چلا دورِ آسماں بھی
    جو رات بھاری تھی ٹل گئی ہے جو دن کڑا تھا گزر گیا وہ
    بس ایک منزل ہے بوالہوس کی ہزار رستے ہیں اہلِ دل کے
    یہی تو ہے فرق مجھ میں اس میں گزر گیا میں ٹھہر گیا وہ
    شکستہ پا راہ میں کھڑا ہوں گئے دنوں کو بلا رہا ہوں
    جو قافلہ میرا ہمسفر تھا مثالِ گردِ سفر گیا وہ
    مرا تو خوں ہو گیا ہے پانی ستمگروں کی پلک نہ بھیگی
    جو نالہ اٹھا تھا رات دِل سے نہ جانے کیوں بے اثر گیا وہ
    وہ میکدے کو جگانے والا وہ رات کی نیند اڑانے والا
    یہ آج کیا اس کے جی میں آئی کہ شام ہوتے ہی گھر گیا وہ
    وہ ہجر کی رات کا ستارہ وہ ہم نفس ہم سخن ہمارا
    سدا رہے اس کا نام پیارا سنا ہے کل رات مر گیا وہ
    وہ جس کے شانے پہ ہاتھ رکھ کر سفر کیا تو نے منزلوں کا
    تری گلی سے نہ جانے کیوں آج سر جھکائے گزر گیا وہ
    وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
    تری گلی تک تو ہم نے دیکھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ

     
  21. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    زباں سخن کو سخن بانکپن کو ترسے گا
    سخن کدہ مری طرز سخن کو ترسے گا
    نئے پیالےسہی تیرے دور میں ساقی
    یہ دور میری شرابِ کہن کو ترسے گا
    مجھے تو خیر وطن چھوڑ کر اماں نہ ملی
    وطن بھی مجھ سے غریب الوطن کو ترسے گا
    انہی کے دم سے فروزاں ہیں ملتوں‌کے چراغ
    زمانہ صحبتِ اربابِ فن کو ترسے گا
    بدل سکو تو بدل دو یہ باغباں ‌ورنہ
    یہ باغ سایۂ سرو سمن کو ترسے گا
    ہوئے ظلم یہی ہے تو دیکھنا اک دن
    زمین پانی کو، سورج کرن کو ترسے گا


     
  22. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    وہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ہوئے
    وہ کشتیاں چلانے والے کیا ہوئے
    وہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں
    جو قافلے تھے آنے والے کیا ہوئے
    میں اُن کی راہ دیکھتا ہوں رات بھر
    وہ روشنی دکھانے والے کیا ہوئے
    یہ کون لوگ ہیں مرے ادھر اُدھر
    وہ دوستی نبھانے والے کیاہوئے
    وہ دل میں کھبنے والی آنکھیں کیا ہوئیں
    وہ ہونٹ مسکرانے والے کیا ہوئے
    عمارتیں تو جل کے راکھ ہو گئیں
    عمارتیں بنانے والے کیا ہوئے
    اکیلے گھر سے پوچھتی ہے بے کسی
    ترا دیا جلانے والے کیا ہوئے
    یہ آپ ہم تو بوجھ ہیں زمین کا
    زمیں کا بوجھ اٹھانے والے کیا ہوئے

     
  23. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    جہاں تیرے غم نے قدم رکھ دیا
    سرِ طاق دنیاکا غم رکھ دیا
    دکھا کر ہمیں دو جہانوں کے خواب
    دلوں میں غمِ بیش و کم رکھ دیا
    سحر دم فلک نے مرے سامنے
    بجاۓ سبو، خوانِ غم رکھ دیا
    برستے ہیں اطراف سے ہم پہ تیر
    یہ کس راستے میں قدم رکھ دیا
    ذرا دیکھ تو اے قسیمِ ازل
    یہ کس ہاتھ پر جامِ جم رکھ دیا


     
  24. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    میں نے جب لکھنا سیکھا تھا
    پہلے تیرا نام لکھا تھا
    تو نے کیوں مترا ہاتھ نہ پکڑا
    میں جب رستے سے بھٹکا تھا
    پہلی بارش بھیجنے والے
    میں ترے درشن کا پیاسا تھا
    تیرے گھر کے دروازے پر
    سورج ننگے پاؤں کھڑا تھا



     
  25. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    دھوپ تھی اور بادل چھایا تھا
    دیر کے بعد تجھے دیکھا تھا
    میں اس جانب تو اس جانب
    بیچ میں پتھٕر کا دریا تھا
    ایک پیڑ کے ہات تھے خالی
    اک ٹہنی پر دیا جلا تھا
    مجھ پر آگ حرام تھی لیکن
    آگ نے اپنا کام کیا تھا


     
  26. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    پل پل کانتا سا چبھتا تھا
    یہ ملنا بھی کیا ملنا تھا
    کانٹوں کے ویراں جنگل میں
    میں کس مشکل سے پہنچا تھا
    یہ جنگل اور تیری خوشبو
    کیا میں سپنا دیکھ رہا تھا؟
    آج وہ آنکھیں بجھی بجھی تھیں
    میں جنھیں پہروں ہی تکتا تھا
    کتنی باتیں کی تھیں لیکن
    ایک بات سے جی ڈرتا تھا
    تیرے ہاتھ کی چاۓ تو پی تھی
    دل کا رنج تو دل میں رہا تھا
    میں بھی مسافر، تجھ کو بھی جلدی
    گاڑی کا بھی وقت ہوا تھا
    تو نے بھی کوئ بات نہ پوچھی
    میں بھی تجھے کچھ کہہ نہ سکا تھا
    اک اجڑے سے اسٹیشن پر
    تو نے مجھ کو چھوڑ دیا تھا
    تیرے شہر کا اسٹیشن بھی
    میرے دل کی طرح سونا تھا
    کیسے کہوں روداد سفر کی
    آگے موڑ جدائ کا تھا

     
  27. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    دل میں اک ہوک سی اٹھی ہے ابھی
    کوئ تازہ ہوا چلی ہے ابھی
    شور برپا ہے خانۂ دل میں
    کوئ دیوار سی گری ہے ابھی
    کچھ تو نازم مزاج ہیں ہم بھی
    اور یہ سوچ بھی لگی ہے ابھی
    بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
    جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی
    شہر کی بے چراغ گلیوں میں
    زندگی تجھ کو ڈھونڈھتی ہے ابھی


     
  28. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    دو شعر


    گزارنی تھی ترے ہجر کی پہاڑ سی رات
    میں تارِ ریشم و زر کا دوشالہ کیا کرتا
    حکایتِ غمِ دنیا کو چاہۓ دفتر
    ورق ورق مرے دل کا رسالہ کیا کرتا


     
  29. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    دھوپ نگلی دن سہانے ہو گۓ
    چاند کے سب رنگ پھیکے ہو گۓ
    کیا تماشا ہے کہ بے ایٌامِ گل
    پتّیوں کے ہاتھ پیلے ہو گۓ
    آنچ کھا لکھا کر صداۓ رنگ کی
    تتلیوں کے پر سنہرے ہو گۓ
    اس قدر رویا ہوں تیری یاد میں
    آئینے آنکھوں لکے دھندلے ہو گۓ

     
  30. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: ساتوں رنگ


    غزل


    اے دردِ ہجر یار غزل کہہ رہا ہوں میں
    بے موسمِ بہار غزل کہہ رہا ہوں مہیں
    میرے بیانِ غم کا تسلسل نہ ٹوٹ جائے
    گیسو ذرا سنوار غزل کہہ رہا ہوں میں
    راز و نیازِ عشق میں کیا دخل ہے ترا
    ہٹ فکرِ روزگار غزل کہہ رہا ہوں میں
    ساقی بیانِ شوق میں رنگینیاں بھی ہو
    لا جامِ خوشگوار غزل کہہ رہا ہوں میں
    تجھ سا سخن شناس کو ئی دوسرا نہیں
    سن لے خیالِ یار غزل کہہ رہا ہوں میں


     

اس صفحے کو مشتہر کریں