1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

زکوٰۃ ِ فِطرہ (مطابق فتوی آیۃ اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی)

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از یوسف حسین عاقلی پاروی, ‏24 جون 2017۔

  1. یوسف حسین عاقلی پاروی
    آف لائن

    یوسف حسین عاقلی پاروی ممبر

    شمولیت:
    ‏23 مئی 2017
    پیغامات:
    7
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    ملک کا جھنڈا:
    http://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=152
    عید الفطر کی (چاند) رات غروب آفتاب کے وقت جو شخص بالغ اور عاقل ہ و اور ن ہ تو فق یر ہ و ن ہ ہی کسی دوسرے کا غلام ہ و ضرور ی ہے ک ہ اپن ے لئ ے اور ان لوگوں ک ے لئ ے جو اس ک ے ہ اں ک ھ انا ک ھ ات ے ہ وں ف ی کس ایک صاع جس کے بار ے م یں کہ ا جاتا ہے ک ہ تقر یباً تین کلو ہ وتا ہے ان غذاوں میں سے جو اس ک ے ش ہ ر ( یا علاقے ) م یں استعمال ہ وت ی ہ وں مثلاً گ یہ وں یا جَو یا کھ جور یا کشمش یا چاول یا جوار مستحق شخص کو دے اور اگر ان ک ے بجائ ے ان ک ی قیمت نقدی کی شکل میں دے تب ب ھی کافی ہے۔ اور احت یاط لازم یہ ہے ک ہ جو غذا اس ک ے ش ہ ر م یں عام طور پر استعمال نہ ہ وت ی ہ و چا ہے و ہ گ یہ وں، جَو، کھ جور یا کشمش ہ و، ن ہ د ے۔

    ۲۰۰۰ ۔ جس شخص ک ے پاس اپن ے اور اپن ے ا ہ ل و ع یال کے لئ ے سال ب ھ ر کا خرچ ن ہ ہ و اور اس کا کوئ ی روزگار بھی نہ ہ و جس ک ے ذر یعے وہ اپن ے ا ہ ل و ع یال کا سال بھ ر کا خرچ پورا کرسک ے و ہ فق یر ہے اور اس پر فطر ہ د ینا واجب نہیں ہے۔

    ۲۰۰۱ ۔ جو لوگ ع ید الفطر کی رات غروب کے وقت کس ی شخص کے ہ اں ک ھ ان ے وال ے سمج ھے جائ یں ضروری ہے ک ہ و ہ شخص ان کا فطر ہ د ے ، قطع نظر اس س ے ک ہ و ہ چ ھ و ٹے ہ وں یا بڑے مسلمان ہ وں یا کافر، ان کا خرچہ اس پر واجب ہ و یا نہ ہ و اور و ہ اس ک ے شہ ر م یں ہ وں یا کسی دوسرے ش ہ ر م یں ہ وں ۔

    ۲۰۰۲ ۔ اگر کوئ ی شخص ایک ایسے شخص کو جو اس کے ہ اں ک ھ انا ک ھ ان ے والا گردانا جائ ے ، اس ے دوسر ے ش ہ ر م یں نمائندہ مقرر کر ے ک ہ اس ک ے ( یعنی صاحب خانہ ک ے ) مال س ے اپنا فطر ہ د ے د ے اور اس ے اطم ینان ہ و ک ہ و ہ شخص فطر ہ د ے د ے گا تو خود صاح ب خانہ ک ے لئ ے اس کا فطر ہ د ینا ضروری نہیں۔

    ۲۰۰۳ ۔ جو م ہ مان ع یدالفطر کی رات غروب سے پ ہ ل ے صاحب خان ہ ک ی رضامندی کے بغ یر اس کے گ ھ ر آئ ے اور اس ک ے ہ اں ک ھ انا ک ھ ان ے والوں م یں اگرچہ وقت ی طور پر شمار ہ و اس کا فطر ہ صاحب خان ہ پر واجب ہے۔

    ۲۰۰۴ ۔ جو م ہ مان ع یدالفطر کی رات غروب پہ ل ے صاحب خان ہ ک ی رضامندی کے بغ یر اس کے گ ھ ر آئ ے اور کچ ھ مدت صاحب کا خرچ ہ د ینے پر مجبور کیا گیا ہ و تو اس ک ے فطر ے ک ے لئ ے ب ھی یہی حکم ہے۔

    ۲۰۰۵ ۔ جو م ہ مان ع یدالفطر کی رات غروب کے بعد وارد ہ و اگر و ہ صاحب خان ہ ک ے ہ اں ک ھ انا ک ھ ان ے والا شمار ہ و تو اس کا ف طرہ صاحب خان ہ پر احت یاط کی بنا پر واجب ہے اور اگر ک ھ انا ک ھ ان ے والا شمار ن ہ ہ و تو واجب ن ہیں ہے خوا ہ صاحب خان ہ ن ے اس ے غروب س ے پ ہ ل ے دعوت د ی ہ و اور و ہ افطار ب ھی صاحب خانہ ک ے گ ھ ر پر ہی کرے۔

    ۲۰۰۶ ۔ اگر کوئ ی شخص عیدالفطر کی رات غروب کے وقت د یوانہ ہ و اور اس ک ی دیوانگی عیدالفطر کے دن ظ ہ ر ک ے وقت تک باق ی رہے تو اس پر فطر ہ واجب ن ہیں ہے ورن ہ احت یاط واجب کی بنا پر لازم ہے ک ہ فطر ہ د ے۔

    ۲۰۰۷ ۔ غروب آفتاب س ے پ ہ ل ے اگر کوئ ی بچہ بالغ ہ و جائ ے یا کوئی دیوانہ عاقل ہ وجائ ے یا کوئی فقیر غنی ہ وجائ ے تو اگر و ہ فطر ہ واجب ہ ون ے ک ی شرائط پوری کرتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ فطر ہ د ے۔

    ۲۰۰۸ ۔ جس شخص پر ع یدالفطر کی رات غروب کے وقت فطر ہ واجب ن ہ ہ و اگر ع ید کے دن ظ ہ ر ک ے وقت س ے پ ہ ل ے تک فطر ہ واجب ہ ون ے ک ی شرائط اس میں موجود ہ و جائ یں تو احتیاط واجب یہ ہے ک ہ فطر ہ د ے۔

    ۲۰۰۹ ۔ اگر کوئ ی کافر عیدالفطر کی رات غروب آفتاب کے بعد مسلمان ہ و جائ ے تو اس پر فطر ہ واجب ن ہیں ہے ل یکن اگر ایک ایسا مسلمان جو شیعہ نہ ہ و و ہ ع ید کا چاند دیکھ ن ے کے بعد ش یعہ ہ و جائ ے تو ضرور ی ہے ک ہ فطر ہ د ے۔

    ۲۰۱۰ ۔ جس شخص ک ے پاس صرف اندازاً ا یک صاع گیہ وں یا اسی جیسی کوئی جنس ہ و اس ک ے لئ ے مستحب ہے ک ہ فطر ہ د ے اور اگر اس کے ا ہ ل و ع یال بھی ہ وں اور و ہ ان کا فطر ہ ب ھی دینا چاہ تا ہ و تو و ہ ا یسا کر سکتا ہے ک ہ فطر ے ک ی نیت سے ا یک صاع گیہ وں وغیرہ اپنے ا ہ ل و ع یال میں سے کس ی ایک و دے د ے اور و ہ ب ھی اسی نیت سے دوسر ے کو د ے د ے اور و ہ اس ی طرح دیتے رہیں حتی کہ و ہ جنس خاندان ک ے آخر ی فرد تک پہ نچ جائ ے اور ب ہ تر ہے ک ہ جو چ یز آخری فرد کو ملے و ہ کس ی ایسے شخص کو دے جو خود ان لوگوں م یں سے ن ہ ہ و جن ہ وں ن ے فطر ہ ا یک دوسرے کو د یا ہے اور اگر ان ل وگوں میں سے کوئ ی نابالغ ہ و تو اس کا سرپرست اس ک ی بجائے فطر ہ ل ے سکتا ہے اور احت یاط یہ ہے ک ہ جو چ یز نابالغ کے لئ ے ل ی جائے و ہ کس ی دوسرے کون ہ د ی جائے۔

    ۲۰۱۱ ۔ اگر ع ید الفطر کی رات غروب کے بعد کس ی کے ہ اں بچ ہ پ یدا ہ و تو اس کا فطر ہ د ینا واجب نہیں ہے ل یکن احتیاط واجب یہ ہے ک ہ جو اشخاص غروب ک ے بعد س ے ع ید کے دن ظ ہ ر س ے پ ہ ل ے تک صاحب خان ہ ک ے ہ اں ک ھ انا ک ھ ان ے والوں م یں سمجھے جائ یں وہ ان سب کا فطر ہ د ے۔

    ۲۰۱۲ ۔ اگر کوئ ی شخص کسی کے ہ اں ک ھ انا ک ھ اتا ہ و اور غروب س ے پ ہ ل ے کس ی دوسرے ک ے ہ ان ک ھ انا ک ھ ان ے والا ہ وجائ ے تو اس کا فطر ہ اس ی شخص پر واجب ہے جس ک ے ہ اں و ہ ک ھ انا ک ھ ان ے والا بن جائ ے مثلاً اگر عورت غروب س ے پ ہ ل ے شو ہ ر ک ے گ ھ ر چل ی جائے تو ضروری ہے ک ہ شو ہ ر اس کا فطر ہ د ے۔

    ۲۰۱۳ ۔ جس شخص کا فطر ہ کس ی دوسرے شخص پر واجب ہ و اس پر اپنا فطر ہ خود د ینا واجب نہیں ہے۔

    ۲۰۱۴ ۔ جس شخص کا فطر ہ کس ی دوسرے شخص پر واجب ہ و اگر و ہ ن ہ د ے تو احت یاط کی بنا پر فطہ خود اس شخص پر فطر ہ واجب ہ وجاتا ہے۔ جو شرائط مسئل ہ ۱۹۹۹ میں بیان ہ وئ ی ہیں اگر وہ موجود ہ وں تو اپنا فطر ہ خود ادا کر ے ۔

    ۲۰۱۵ ۔ جس شخص کا فطر ہ کس ی دوسرے شخص پر واجب ہ و اگر و ہ خود اپنا فطر ہ د ے د ے تو جس شخص پر اس کا فطر ہ واجب ہ و اس پر س ے اس ک ی ادائیگی کا وجوب ساقط نہیں ہ وتا ۔

    ۲۰۱۶ ۔ جس عورت کا شو ہ ر اس کو خرچ ن ہ د یتا ہ و اگر و ہ کس ی دوسرے ک ے ہ اں ک ھ انا ک ھ ات ی ہ و تو اس کا فطر ہ اس شخص پر واجب ہے جس ک ے ہ اں و ہ ک ھ انا ک ھ ات ی ہے اور اگر و ہ کس ی کے ہ اں ک ھ انا ن ہ ک ھ ات ی ہ و اور فق یر بھی نہ ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اپنا فطر ہ خود د ے۔

    ۲۰۱۷ ۔ غ یر سَیِّد، سَیِّد کو فطرہ ن ہیں دے سکتا حت ی کہ اگر س ید اس کے ہ اں ک ھ انا ک ھ اتا ہ و تب ب ھی اس کا فطرہ و ہ کس ی دوسرے س ید کو نہیں دے سکتا ۔

    ۲۰۱۸ ۔ جو بچ ہ ماں یا دایہ کا دودھ پ یتا ہ و اس کا فطر ہ اس شخص پر واجب ہے جو ماں یا دایہ کے اخراج ات برداشت کرتا ہ و ل یکن اگر ماں یا دایہ کا خرچ خود بچے ک ے مال س ے پورا ہ و تو بچ ے کا فطر ہ کس ی پر واجب نہیں ہے۔

    ۲۰۱۹ ۔ انسان اگرچ ہ اپن ے ا ہ ل و ع یال کا خرچ حرام مال سے د یتا ہ و، ضرور ی ہے ک ہ ان کا فطر ہ حلال مال س ے د ے۔

    ۲۰۲۰ ۔ اگر انسان کس ی شخص کو اجرت پر رکھے ج یسے مستری، بڑھ ئ ی یا خدمت گار اور اس کا خرچ اس طرح دے ک ہ و ہ اس کا ک ھ انا ک ھ ان ے والوں م یں شمار ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ اس کا فطر ہ ب ھی دے۔ ل یکن اگر اسے صرف کام ک ی مزدوری دے تو اس (اج یر) کا فطرہ ادا کرنا اس پر واجب ن ہیں ہے۔

    ۲۰۲۱ ۔ اگر کوئ ی شخص عیدالفطر کی رات غروب سے پ ہ ل ے فوت ہ و جائ ے تو اس کا اور اس ک ے ا ہ ل و ع یال کا فطرہ اس ک ے مال س ے د ینا واجب نہیں۔ ل یکن اگر غروب کے بعد فوت ہ و تو مش ہ ور قول ک ی بنا پر ضروری ہے ک ہ اس کا اور اس ک ے ا ہ ل و ع یال کا فطرہ اس ک ے مال س ے د یا جائے۔ ل یکن یہ حکم اشکال سے خال ی نہیں ہے۔ اور اس مسئلے م یں احتیاط کے پ ہ لو کو ترک ن ہیں کرنا چاہ ئ ے۔

    زکوٰۃ فِطرہ کا مصرف
    ۲۰۲۲ ۔ فطر ہ اح یتاط واجب کی بنا پر فقط ان شیعہ اثنا عشری فقراء کو دینا ضروری ہے ، جو ان شرائط پر پور ے اترت ے ہ وں جن کا ذکر زکوٰ ۃ کے مستحق ین میں ہ وچکا ہے۔ اور اگر ش ہ ر م یں شیعہ اثنا عشری فقراء نہ مل یں تو دوسرے مسلمان فقراء کو فطر ہ د ے سکتا ہے ل یکن ضروری ہے ک ہ کس ی بھی صورت میں "ناصبی" کو نہ د یاجائے۔

    ۲۰۲۳ ۔ اگر کوئ ی شیعہ بچہ فق یر ہ و تو انسان یہ کر سکتا ہے ک ہ فطر ہ اس پر خرچ کر ے یا اس کے سرپرست کو د ے کر اس ے بچ ے ک ی ملکیت قرار دے۔

    ۲۰۲۴ ۔ جس فق یر کو فطرہ د یا جائے ضرور ی نہیں کہ و ہ عادل ہ و ل یکن احتیاط واجب یہ ہے ک ہ شراب ی اور بے نماز ی کو اور اس شخص کو جو کھ لم ک ھ لا گنا ہ کرتا ہ و فطر ہ ن ہ د یا جائے۔

    ۲۰۲۵ ۔ جو شخس فطر ہ ناجائز کاموں م یں خرچ کرتا ہ و ضرور ی ہے ک ہ اس ے فطر ہ ن ہ د یا جائے

    ۲۰۲۶ ۔ احت یاط مستحب یہ ہے ک ہ ا یک فقیر کو ایک صاع سے کم فطر ہ ن ہ د یا جائے۔ البت ہ اگر ا یک صاع سے ز یادہ دیا جائے تو کوئ ی اشکال نہیں ہے۔

    ۲۰۲۷ ۔ جب کس ی جنس کی قیمت اسی جنس کی معمولی قسم سے دگن ی ہ و مثلاً کس ی گیہ وں کی قیمت معمولی قسم کی گیہ وں کی قیمت سے دو چند ہ و تو اگر کوئ ی شخص اس (بڑھیا جنس) کا آدھ ا صاع بطور فطر ہ د ے تو یہ کافی نہیں ہے بلک ہ اگر و ہ آد ھ ا صاع فطر ہ ک ی قیمت کی نیت سے ب ھی دے تو ب ھی کافی نہیں ہے۔

    ۲۰۲۹ ۔ انسان ک ے لئ ے مستحب ہے ک ہ زکوٰ ۃ دینے میں اپنے فق یر رشتے داروں اور ہ مسا یوں کو دوسرے لوگوں پر ترج یح دے۔ اور ب ہ تر یہ ہے ک ہ ا ہ ل علم و فضل اور د یندار لوگوں کو دوسروں پر ترجیح دے۔

    ۲۰۳۰ ۔ اگر انسان یہ خیال کرتے ہ وئ ے ک ہ ا یک شخص فقیر ہے اس ے فطر ہ د ے اور بعد م یں معلوم ہ و ک ہ و ہ فق یر نہ ت ھ ا تو اگر اس ن ے جو مال فق یر کو دیا تھ ا و ہ ختم ن ہ ہ وگ یا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ واپس ل ے ل ے اور مستحق ک و دے د ے اور اگر واپس ن ہ ل ے سکتا ہ و تو ضرور ی ہے ک ہ خود اپن ے مال س ے فطر ے کا عوض د ے اور اگر و ہ مال ختم ہ وگ یا ہ و ل یکن لینے والے کو علم ہ و ک ہ جو کچ ھ اس ن ے ل یا ہے و ہ فطر ہ ہے تو ضرور ی ہے ک ہ اس کا عوض د ے اور اگر اس ے یہ علم نہ ہ و تو عوض د ینا اس پر واجب نہیں ہے اور ض روری ہے ک ہ انسان فطر ے کا عوض د ے۔

    ۲۰۳۱ ۔ اگر کوئ ی شخص کہے ک ہ م یں فقیر ہ وں تو اس ے فطر ے ن ہیں دیا جاسکتا بجز اس صورت کے ک ہ انسان کو اس ک ے ک ہ ن ے س ے اطم ینان ہ و جائ ے یا انسان کو علم ہ و ک ہ و ہ پ ہ ل ے فق یر تھ ا ۔
     
  2. چھٹا انسان
    آف لائن

    چھٹا انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏13 دسمبر 2016
    پیغامات:
    1,962
    موصول پسندیدگیاں:
    744
    ملک کا جھنڈا:
    لکھائی درست نہیں ہے ، مضمون پڑھنے میں دقت ہورہی ہے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں