1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

رنگِ غزل

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زیرک, ‏27 اکتوبر 2012۔

  1. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    عذابِ وحشتِ جاں کا صلہ نہ مانگے کوئی
    نئے سفر کے لئے راستہ نہ مانگے کوئی
    بلند ہاتھوں میں زنجیر ڈال دیتے ہیں
    عجیب رسم چلی ہے دُعا نہ مانگے کوئی
    تمام شہر مکرّم، بس ایک مجرم مَیں
    سو میرے بعد، مِرا خُوں بہا نہ مانگے کوئی
    کوئی تو شہرِ تذبذب کے ساکنوں سے کہے
    نہ ہو یقین تو، پھر معجزہ نہ مانگے کوئی
    عذابِ گردِ خزاں بھی نہ ہو، بہار بھی آئے
    اِس احتیاط سے اجرِ وفا نہ مانگے کوئی

    افتخارؔ عارف
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    شہرِ گُل کے خس و خاشاک سے خوف آتا ہے
    جس کا وارث ہوں اُسی خاک سے خوف آتا ہے
    شکل بننے نہیں پاتی، کہ بگڑ جاتی ہے
    نئی مٹی کو ابھی چاک سے خوف آتا ہے
    وقت نے ایسے گھمائے اُفق آفاق، کہ بس
    محورِ گردشِ سفاک سے خوف آتا ہے
    یہی لہجہ تھا کہ معیارِ سخن ٹھہرا تھا
    اب اِسی لہجۂ بے باک سے خوف آتا ہے
    آگ جب آگ سے ملتی ہے تو لَو دیتی ہے
    خاک کو خاک کی پوشاک سے خوف آتا ہے
    قامتِ جاں کو خوش آیا تھا کبھی خلعتِ عشق
    اب اِسی جامۂ صد چاک سے خوف آتا ہے
    کبھی افلاک سے نالوں کے جواب آتے تھے
    اِن دنوں، عالمِ افلاک سے خوف آتا ہے
    رحمتِ سیدِ لولاکؐ پہ کامل ایمان
    امتِ سیدِ لولاکؐ سے خوف آتا ہے

    افتخارؔ عارف
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    وحشت کا اثر خواب کی تعبیر میں ہوتا
    اِک جاگنے والا میری تقدیر میں ہوتا
    اِک عالمِ خوبی ہے میسّر، مگر اے کاش
    اُس گُل کا علاقہ میری جاگیر میں ہوتا
    اُس آہوئے رم خوردہ و خوش چشم کی خاطر
    اِک حلقۂ خوشبو میری زنجیر میں ہوتا
    مہتاب میں اِک چاند سی صورت نظر آتی
    نِسبت کا شرف سلسلۂ میر میں ہوتا
    مرتا بھی جو اس پر تو اُسے مار کے رکھتا
    غالب کا چلن عشق کی تقصیر میں ہوتا
    اِک قامتِ زیبا کا یہ دعوٰی ہے، کہ وہ ہے
    ہوتا تو میرے حرفِ گِرہ گیِر میں ہوتا

    افتخارؔ عارف
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں
    جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں
    ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے
    ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں
    سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت
    کسی کو ہم نے مدد کی لئے پکارا نہیں
    جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِبازار
    جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارا نہیں
    ہم اہلِ دل ہیں محبت کی نِسبتوں کے امیں
    ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارہ نہیں

    افتخارؔ عارف
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    ہے تاک میں دُزدیدہ نظر، دیکھئے کیا ہو
    پھر دیکھ لیا اس نے ادھر، دیکھئے کیا ہو
    دل جب سے لگایا ہے، کہیں جی نہیں لگتا
    کس طرح سے ہوتی ہے بسر، دیکھئے کیا ہو
    جو کہنے کی باتیں ہیں وہ سب میں نے کہی ہیں
    ان کو مرے کہنے کا اثر، دیکھئے کیا ہو
    اب کے تو بمشکل دلِ مُضطر کو سنبھالا
    اندیشہ ہے یہ بارِ دگر، دیکھئے کیا ہو
    اندیشۂ فردا میں عبث جان گھلائیں
    ہے آج کسے کل کی خبر، دیکھئے کیا ہو
    پھر یاس مٹاتی ہے مرے دل کی تمنّا
    بن بن کے بگڑتا ہے یہ گھر، دیکھئے کیا ہو
    اے داغؔ انہیں بھی تو ہے دشمن ہی کا دھڑکا
    ہے دونوں طرف ایک ہی ڈر، دیکھئے کیا ہو

    داغؔ دہلوی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    نہ آیا نامہ بر اب تک، گیا تھا کہہ کے اب آیا
    الٰہی کیا ستم ٹُوٹا، خدایا کیا غضب آیا
    رہا مقتل میں بھی محروم، آب تیغِ قاتل سے
    یہ ناکامی کہ میں دریا پہ جا کر، تشنہ لب آیا
    غضب ہے جن پہ دل آئے، کہیں انجان بن کر وہ
    کہاں آیا، کدھر آیا، یہ کیوں آیا، یہ کب آیا؟
    شروعِ عشق میں گستاخ تھے، اب ہیں خوشامد کو
    سلیقہ بات کرنے کا نہ جب آیا، نہ اب آیا
    نوشتہ میرا بے معنی، تو دل بے مدعا میرا
    مگر اس عالمِ اسباب میں، میں بے سبب آیا
    بسر کیونکر کریں گے خلد میں ہم واعظِ ناداں
    ہمارے جدِ امجد کو نہ واں رہنے کا ڈھب آیا
    وہ ارماں حسرتیں جس کی، اگر نکلا تو کب نکلا؟
    وہ جلوہ خواہشیں جس کی، نظر آیا تو کب آیا؟
    ابھی اپنی جفا کو کھیل ہی سمجھا ہے تُو ظالم
    کہ جینے پر نہ آیا، میرے مرنے پر عجب آیا
    گیا جب داغؔ مقتل میں، کہا خُوش ہو کے قاتل نے
    مرا آفت نصیب آیا، مرا ایذا طلب آیا

    داغؔ دہلوی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    بُتانِ مہ وَش، اُجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں
    کہ جِس کی جان جاتی ہے اُسی کے دل میں رہتے ہیں
    ہزاروں حسرتیں وہ ہیں کہ روکے سے نہیں رُکتیں
    بہت ارمان ایسے ہیں کہ دل کے دل میں رہتے ہیں
    خُدا رکھے محبت کے لئے آباد دونوں گھر
    میں اُن کے دل میں رہتا ہوں، وہ میرے دل میں رہتے ہیں
    زمیں پر پاؤں نخوت سے نہیں رکھتے پری پیکر
    یہ گویا اِس مکاں کی دوسری منزل پہ رہتے ہیں
    کوئی نام و نشاں پُوچھے تو اے قاصد! بتا دینا
    تخلّص داغؔ ہے اور عاشقوں کے دل میں رہتے ہیں

    داغؔ دہلوی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    خاطِر سے یا لِحاظ سے میں مان تو گیا
    جُھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا
    دِل لے کے مُفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
    اُلٹی شکائتیں ہوئیں، اِحسان تو گیا
    دیکھا ہے بُتکدے میں جو اے شیخ! کچھ نہ پُوچھ
    ایمان کی تو یہ ہے کہ ایمان تو گیا
    افشائے رازِ عشق میں گو ذِلتیں ہُوئیں
    لیکن اُسے جَتا تو دِیا، جان تو گیا
    گو نامہ بر سے خُوش نہ ہوا، پر ہزار شُکر
    مُجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا
    بزمِ عدُو میں صورتِ پروانہ دِل میرا
    گو رَشک سے جلا، تیرے قُربان تو گیا
    ہوش و حواس و تاب و تواں داغؔ جا چکے
    اب ہم بھی جانے والے ہیں، سامان تو گیا

    داغؔ دہلوی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    آئے کوئی، تو بیٹھ بھی جائے، ذرا سی دیر
    مُشتاقِ دِید، لُطف اُٹھائے، ذرا سی دیر
    کچھ رہ گیا ہے قِصۂ غم وہ سُنا تو دوں
    کاش! ان کو نیند اور نہ آئے، ذرا سی دیر
    میں دیکھ لوں اُسے وہ نہ دیکھے مِری طرف
    باتوں میں اُس کو کوئی لگائے، ذرا سی دیر
    سب خاک ہی میں مجھ کو ملانے کو آئے تھے
    ٹھہرے رہے نہ اپنے پرائے، ذرا سی دیر
    پِھرتا ہے میرے دل میں کوئی حرفِ مُدعا
    قاصِد سے کہہ دو اور نہ جائے، ذرا سی دیر
    تم نے تمام عمر جلایا ہے داغؔ کو
    کیا لُطف ہو جو وہ بھی جلائے، ذرا سی دیر

    داغؔ دہلوی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    آئے کوئی، تو بیٹھ بھی جائے، ذرا سی دیر
    مُشتاقِ دِید، لُطف اُٹھائے، ذرا سی دیر
    کچھ رہ گیا ہے قِصۂ غم وہ سُنا تو دوں
    کاش! ان کو نیند اور نہ آئے، ذرا سی دیر
    میں دیکھ لوں اُسے وہ نہ دیکھے مِری طرف
    باتوں میں اُس کو کوئی لگائے، ذرا سی دیر
    سب خاک ہی میں مجھ کو ملانے کو آئے تھے
    ٹھہرے رہے نہ اپنے پرائے، ذرا سی دیر
    پِھرتا ہے میرے دل میں کوئی حرفِ مُدعا
    قاصِد سے کہہ دو اور نہ جائے، ذرا سی دیر
    تم نے تمام عمر جلایا ہے داغؔ کو
    کیا لُطف ہو جو وہ بھی جلائے، ذرا سی دیر

    داغؔ دہلوی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    تمہارے خط میں نیا اِک سلام کس کا تھا
    نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا
    وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
    یہ کام کس نے کیا ہے، یہ کام کس کا تھا
    وفا کریں گے، نباہیں گے، بات مانیں گے
    تمہیں بھی یاد ہے کچھ، یہ کلام کس کا تھا
    رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
    مقیم کون ہوا ہے، مقام کس کا تھا
    نہ پوچھ گچھ تھی کسی کی وہاں نہ آؤ بھگت
    تمہاری بزم میں کل اہتمام کس کا تھا
    تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاق
    کہو، وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا
    گزر گیا وہ زمانہ، کہوں تو کس سے کہوں
    خیال دل کو مِرے صبح و شام کس کا تھا
    ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغؔ بے وفا نکلا
    یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا

    داغؔ دہلوی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    لُطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    رنج بھی ایسے اُٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے انداز
    وہ میرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    اِنہی قدموں نے تمہارے اِنہی قدموں کی قسم
    خاک میں اِتنے مِلائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    جو زمانے کے سِتم ہیں، وہ زمانہ جانے
    تُو نے دل اِتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    مُسکراتے ہوئے وہ مجمعِ اغیار کے ساتھ
    آج یوں بزم میں آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
    سادگی، بانکپن، اغماض، شرارت، شوخی
    تُو نے انداز وہ پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    کعبہ و دَیر میں پتھرا گئیں دونوں آنکھیں
    ایسے جلوے نظر آئے ہیں کہ جی جانتا ہے
    دوستی میں تِری درپردہ ہمارے دُشمن
    اِس قدر اپنے پرائے ہیں کہ جی جانتا ہے
    داغِؔ وارفتہ کو ہم آج تیرے کُوچے سے
    اس طرح کھینچ کے لائے ہیں کہ جی جانتا ہے

    داغؔ دہلوی
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    سو صلیبیں تھیں، ہر اِک حرفِ جنُوں سے پہلے
    کیا کہوں اب میں "کہُوں یا نہ کہُوں" سے پہلے
    اس کو فرصت ہی نہیں دوسرے لوگوں کی طرح
    جس کو نسبت تھی مرے حالِ زبُوں سے پہلے
    کوئی اِسم ایسا، کہ اُس شخص کا جادو اُترے
    کوئی اعجاز، مگر اُس کے فسُوں سے پہلے
    بے طلب اُسکی عنایت ہے تو حیران ہوں میں
    ہاتھ مانُوس نہ تھے شاخِ نگُوں سے پہلے
    حرفِ دل آیا کہ آیا میرے ہونٹوں پہ اب
    بڑھ گئی بات بہت سوزِ درُوں سے پہلے
    تشنگی نے نگہِ یار کی، شرمندہ کیا
    دل کی اوقات نہ تھی قطرۂ خُوں سے پہلے
    خوش ہو آشوب محبت سے، کہ زندہ ہو فرازؔ
    ورنہ کچھ بھی تو نہیں دل کے سکُوں سے پہلے

    احمد فرازؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    گُل بھی گُلشن میں کہاں، غُنچہ دہن، تم جیسے
    کوئی کس منہ سے کرے تم سے سُخن، تم جیسے
    یہ میرا حُسنِ نظر ہے تو دِکھا دے کوئی
    قامت و گیسُو و رُخسار و دہن، تم جیسے
    اب تو قاصد سے بھی ہر بات جھجک کر کہنا
    لے گئے ہو میرا بے ساختہ پن تم جیسے
    اب تو نایاب ہوئے دشمنِ دیرینہ تک
    اب کہاں اے میرے یارانِ کُہن، تم جیسے
    کبھی ہم پر بھی ہو احسان کہ بنا دیتے ہو
    اپنی آمد سے بیاباں کو چمن تم جیسے
    کبھی ان لالہ قباؤں کو بھی دیکھا ہے فرازؔ
    پہنے پِھرتے ہیں جو خوابوں کے کفن تم جیسے

    احمد فرازؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    پِھرے گا تُو بھی یُونہی کُوبکُو ہماری طرح
    دریدہ دامن و آشفتہ مُو، ہماری طرح
    کبھی تو سنگ سے پھُوٹے گی آبجُو غم کی
    کبھی تو ٹُوٹ کے روئے گا تُو ہماری طرح
    پلٹ کے تجھ کو بھی آنا ہے اس طرف، لیکن
    لُٹا کے قافلۂ رنگ و بُو، ہماری طرح
    یہ کیا کہ اہلِ ہوس بھی سجائے پِھرتے ہیں
    دلوں پہ داغ، جبیں پر لہُو، ہماری طرح
    وہ لاکھ دشمنِ جاں ہو، مگر خدا نہ کرے
    کہ اُس کا حال بھی ہو ہُو بہُو ہماری طرح
    ہمیں فرازؔ! سزاوارِ سنگ کیوں ٹھہرے
    کہ اور بھی تو ہیں دیوانہ خُو ہماری طرح

    احمد فرازؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    نبھاتا کون ہے قول و قسم، تم جانتے تھے
    یہ قُربت عارضی ہے کم سے کم تم جانتے تھے
    رہا ہے کون، کس کے ساتھ انجامِ سفر تک
    یہ آغازِ مسافت ہی سے ہم تم جانتے تھے
    مزاجوں میں اُتر جاتی ہے تبدیلی مری جاں
    سو رہ سکتے تھے کیسے ہم بہم، تم جانتے تھے
    سو اب کیوں ہر کس و ناکس سے یہ شکوہ شکایت
    یہ سب سود و زیاں، یہ بیش و کم تم جانتے تھے
    فرازؔ! اس گمرہی پر کیا کسی کو دوش دینا
    کہ راہِ عاشقی کے پیچ و خم تم جانتے تھے

    احمد فرازؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. تانیہ
    آف لائن

    تانیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏30 مارچ 2011
    پیغامات:
    6,325
    موصول پسندیدگیاں:
    2,338
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    شاندار
    واہ
    بہت خوب شیئرنگز ہیں ۔۔۔تھینکس
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    دشتِ افسُردہ میں اِک پھول کھِلا ہے، سو کہاں
    وہ کسی خوابِ گریزاں میں مِلا ہے، سو کہاں
    ہم نے مدّت سے کوئی ہِجو، نہ واسوخت کہی
    وہ سمجھتے ہیں ہمیں اُن سے گِلہ ہے، سو کہاں
    ہم تیری بزم سے اُٹھے بھی تو، خالی دامن
    لوگ کہتے ہیں کہ ہر دُ کھ کا صِلہ ہے، سو کہاں
    آنکھ اسی طور برستی ہے، تو دل رِستا ہے
    یوں تو ہر زخم قرینے سے سِلا ہے، سو کہاں
    بارہا، کوچۂ جاناں سے بھی ہو آئے ہیں
    ہم نے مانا کہیں جنت بھی دِلا ہے، سو کہاں
    جلوۂ دوست بھی دُھندلا گیا آخر کو فرازؔ
    ورنہ کہنے کو تو غم، دل کی جلِا ہے، سو کہاں

    احمد فرازؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    دشتِ افسُردہ میں اِک پھول کھِلا ہے، سو کہاں
    وہ کسی خوابِ گریزاں میں مِلا ہے، سو کہاں
    ہم نے مدّت سے کوئی ہِجو، نہ واسوخت کہی
    وہ سمجھتے ہیں ہمیں اُن سے گِلہ ہے، سو کہاں
    ہم تیری بزم سے اُٹھے بھی تو، خالی دامن
    لوگ کہتے ہیں کہ ہر دُ کھ کا صِلہ ہے، سو کہاں
    آنکھ اسی طور برستی ہے، تو دل رِستا ہے
    یوں تو ہر زخم قرینے سے سِلا ہے، سو کہاں
    بارہا، کوچۂ جاناں سے بھی ہو آئے ہیں
    ہم نے مانا کہیں جنت بھی دِلا ہے، سو کہاں
    جلوۂ دوست بھی دُھندلا گیا آخر کو فرازؔ
    ورنہ کہنے کو تو غم، دل کی جلِا ہے، سو کہاں

    احمد فرازؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: رنگِ غزل

    نہ جانے ایسی بھی کیا بات تھی سخن میں میرے
    ہزار تِیر ترازو رہے بدن میں میرے
    یہ کیسا درد کا سیلاب جی سے گزرا ہے
    یہ کس نے آگ لگا دی ہے پیرہن میں میرے
    ترے وصال کے نشّے، ترے فراق کے دکھ
    تمام ذائقے محفوظ ہیں بدن میں میرے
    دلِ فریب زدہ، پھر نئے فریب میں ہے
    کہ تذکرے ہیں بہت تیری انجمن میں میرے
    نہیں کہ زیست ہی اپنی قبائے مفلس تھی
    فرازؔ سینکڑوں پیوند ہیں کفن میں میرے

    احمد فرازؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    کسی حال میں نہیں ہوں کوئی حال اب نہیں ہے​
    جو گئی پلک تلک تھا، وہ خیال اب نہیں ہے​
    میں سکون پا سکوں گا یہ گماں بھی کیوں کیا تھا​
    ہے یہی ملال کیا کم، کہ ملال اب نہیں ہے​
    نہ رہے اب اس کے دل میں خلشِ شکستِ وعدہ​
    کہ یہاں کوئی حسابِ مہ و سال اب نہیں ہے​
    یہ دیارِ دِید کیا ہے گئے دشتِ دل سے بھی ہم​
    کہ ختن زمین میں بھی وہ غزال اب نہیں ہے​
    جو لئے لئے پِھری ہے تجھے روز اِک نگر میں​
    مرے دل ترے نگر میں وہ مثال اب نہیں ہے​
    لبِ پُر سوال لے کے ہمیں کُو بہ کُو ہے پھِرنا​
    ہو کوئی جواب بر لب، یہ سوال اب نہیں ہے​
    جونؔ ایلیا​
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    مرا اِک مشورہ ہے اِلتجا نئیں
    تو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں
    کوئی دَم چَین پڑ جاتا مجھے بھی
    مگر میں خُود سے دَم بھر کو جُدا نئیں
    میں خُود سے کچھ بھی کیوں منوا رہا ہوں
    میں یاں اپنی طرف بھیجا ہوا نئیں
    پتا ہے جانے کس کا، نام میرا
    مرا کوئی پتا، میرا پتا نئیں
    سفر درپیش ہے اک بے مسافت
    مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نئیں
    ذرا بھی مجھ سے تم غافل نہ رہیو
    میں بے ہوشی میں بھی بے ماجرا نئیں
    دُکھ اُس کے ہجر کا، اب کیا بتاؤں
    کہ جس کا وصل بھی تو بے گلہ نئیں
    ہیں اس قامت سوا بھی کتنے قامت
    پر اِک حالت ہے جو اس کے سوا نئیں
    محبت کچھ نہ تھی جُز بدحواسی
    کہ وہ بندِ قبا، ہم سے کُھلا نئیں
    وہ خُوشبو مجھ سے بچھڑی تھی یہ کہہ کر
    منانا سب کو، پر اب روٹھنا نئیں
    جونؔ ایلیا
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:

    اول تو ترے کوچے میں آنا نہیں ملتا
    آؤں تو کہیں تیرا ٹھکانا نہیں ملتا
    ملنا جو مرا چھوڑ دیا تُو نے تو مجھ سے
    خاطر سے تری سارا زمانا نہیں ملتا
    آوے تو بہانے سے چلا شب مرے گھر کو
    ایسا کوئی کیا تجھ کو بہانا نہیں ملتا
    پھر بیٹھنے کا مجھ کو مزہ ہی نہیں اٹھتا
    جب تک کہ ترے شانے سے شانا نہیں ملتا
    اے مصحفیؔ! استادِ فنِ ریختہ گوئی
    تجھ سا کوئی عالم کو میں چھانا نہیں ملتا

    غلام ہمدانی مصحفیؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    جب جب تری زمیں پہ اُتارا گیا ہوں میں
    سچ کی سزا میں گھیر کے مارا گیا ہوں میں
    تجھ کو خبر نہیں ہے کہ تیری تلاش میں
    سو بار زندگی سے گزارا گیا ہوں میں
    پھر بیچنے چلے ہیں مرے مہرباں مجھے
    پھر وقت کی بساط پہ ہارا گیا ہوں میں
    دو آتشہ ہوا ہے نشہ تیرے عشق سے
    تُو ہی سنبھال اب مجھے یارا! گیا ہوں میں
    ایسا فساد ہے کہ پیمبر نہ سہہ سکیں
    بے درد بستیوں میں اُتارا گیا ہوں میں
    جاتے ہیں دل سے لوگ محبت کی راہ میں
    لیکن ترے جنوں میں تو سارا گیا ہوں میں
    یہ میں ہی جانتا ہوں یا ربِّ سخن مرا
    کن مشکلوں سے خود پہ اُتارا گیا ہوں میں
    مقتل سے ماوراء ہیں مرے سلسلے سعیدؔ
    دُشمن سمجھ رہا ہے کہ مارا گیا ہوں میں

    سعید ؔخان​
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے
    لیکن اتنا تو ہوا ،کچھ لوگ پہچانے گئے
    میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رُسوائی کہوں
    مجھ سے پہلے، اُس گلی میں میرے افسانے گئے
    یوں تو وہ میری رگِ جاں سے بھی تھے نزدیک تر
    آنسوؤں کی دُھند میں لیکن نہ پہچانے گئے
    وحشتیں کچھ اس طرح اپنا مقدر ہو گئیں
    ہم جہاں پہنچے، ہمارے ساتھ ویرانے گئے
    اب بھی ان یادوں کی خوشبو ذہن میں محفوظ ہے
    بارہا ہم جن سے گلزاروں کو مہکانے گئے
    کیا قیامت ہے کہ خاطؔر کشتۂ شب بھی تھے ہم
    صبح بھی آئی تو مجرم ہم ہی گردانے گئے

    خاطرؔ غزنوی​
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    چھوڑ دو گے تم ہمیں دُشمن کے بہکانے سے کیا
    یوں تمہیں مل جائےگا، اپنوں کو تڑپانے سے کیا
    لاکھ سمجھاؤ، مگر ہوتا ہے سمجھانے سے کیا
    ہوش کی باتیں کرو ، اُلجھو گے دیوانے سے کیا
    آپ کی باتیں سنیں واعظ! مگر مانیں نہیں
    چوٹ کھاتا، آپ جیسے جانے پہچانے سے کیا
    رقص کے عالم میں ہو جیسے یہ سارا مئے کدہ
    آنکھ ساقی نے مِلا رکھی ہے پیمانے سے کیا
    خیر، ہم نے مان لی جو بات بھی تم نے کہی
    تم کہو، تم کو مِلا جُھوٹی قسم کھانے سے کیا
    سامنے جب آگئے، کیسی حیا، کیسا حجاب
    فائدہ اب منہ چھپانے اور شرمانے سے کیا
    دیکھ زاہد ! بادۂ سَرجوش کے چِھینٹے نہ ہوں
    تیرے دامن پر ہیں یہ تسبیح کے دانے سے کیا
    ترک ِ اُلفت، اور پھر اُلفت بھی اس مِثل کی
    میں بہک جاؤنگا واعظ! تیرے بہکانے سے کیا
    آگ میں اپنی جلا کر خاک کر ڈالا اسے
    شمع! آخر دُشمنی ایسی بھی پروانے سے کیا
    چارہ سازو! کیوں دوا کرتے ہو، مرجانے بھی دو
    بزم ہوجائیگی سُونی میرے اُٹھ جانے سے کیا
    مئے کشی لازم نہیں ہے بزمِ ساقی میں نصیرؔ
    کام جب آنکھوں سے چل جائے تو پیمانے سے کیا

    سید نصیرالدین نصیرؔ​
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    مرے روگ کا نہ ملال کر، مرے چارہ گر
    میں بڑا ہوا اِسے پال کر، مرے چارہ گر
    سبھی درد چُن مرے جسم سے، کسی اِسم سے
    مرا انگ انگ بحال کر، مرے چارہ گر
    مجھے سی دے سوزنِ درد، رشتۂ زرد سے
    مجھے ضبطِ غم سے بحال کر، مرے چارہ گر
    مجھے چیر نشترِ عشق، سوزِ سرشک سے
    مرا اِندمال محال کر، مرے چارہ گر
    یہ بدن کے عارضی گھاؤ ہیں، انہیں چھوڑ دے
    مرے زخمِ دل کا خیال کر، مرے چارہ گر
    فقط ایک قطرۂ اشک، میرا علاج ہے
    مجھے مبتلائے ملال کر، مرے چارہ گر
    مجھے اپنے زخم کی خود بھی کوئی خبر نہیں
    سو نہ مجھ سے کوئی سوال کر، مرے چارہ گر
    میں جہانِ درد میں کھو گیا، تجھے کیا ملا
    مجھے امتحان میں ڈال کر، مرے چارہ گر
    ترا حال دیکھ کے روئے گا، ترا چارہ گر
    مرا دل نہ دیکھ نکال کر، مرے چارہ گر


    شہزاد نئیرؔ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    واہ کیا خوب غزل کے رنگ بکھیریں ہیں @زیرک جی ۔
    خوش رہیں۔
     
    زیرک اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    تِرے اثر سے نِکلنے کے سو وسِیلے کِیے
    مگر وہ نَین کہ تُو نے تھے جو نشِیلے کِیے
    تِرے خیال نے دِل سے اُٹھائے وہ بادل
    پھر اُسکے بعد مناظر جو ہم نے گِیلے کِیے
    ابھی بہار کا نشہ لہُو میں رقصاں تھا
    کفِ خزاں نے ہر اِک شے کے ہات پِیلے کِیے
    اُدھر تھا جھیل سی آنکھوں میں آسمان کا رنگ
    اِدھر خیال نے پنچھی تمام نِیلے کِیے
    محبتوں‌کو تُم اتنا نہ سَرسَری لینا
    محبتوں نے صف آراء کئی قبِیلے کِیے
    یہ زندگی تھی کہ تھی ریت میری مُٹھّی میں
    جسے بچانے کے دن رات میں‌ نے حِیلے کِیے
    کمالِ نغمہ گری میں‌ ہے فن بھی اپنی جگہ
    مگر یہ لوگ کسی درد نے سُرِیلے کِیے

    سعدؔاللہ شاہ
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. زیرک
    آف لائن

    زیرک ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2012
    پیغامات:
    2,041
    موصول پسندیدگیاں:
    1,017
    ملک کا جھنڈا:
    کچھ اس طرح سے تباہی کا میں شکار ہوا
    کہ مجھ پہ حملہ محبت کا بار بار ہوا
    مرے علاوہ کسی جیب میں نہیں تھا کچھ
    میں بھیک مانگنے نکلا تو شرمسار ہوا
    بساطِ صبر سے باہر مکالمہ کر لیں
    معاہدے میں اگر کوئی بے قرار ہوا؟
    مری نظر سے نہیں ہٹتے خدوخال اسکے
    میں سوچتا ہوں وہ چہرہ اگر غبار ہوا؟
    سوادِ عشق میں آداب کب بدلتے ہیں
    اب التزامِ محبت بھی کاروبار ہوا

    محمد سلیمؔ طاہر
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں