1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

راجہ گدھ اور لقمہ حرام

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏19 جنوری 2017۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    راجہ گدھ اور لقمہ حرام
    17/01/2017
    چند سال جاتے ہیں کہ آپا بانو قدسیہ کا ناول راجہ گدھ پڑھا تھا۔ کہانی تو مجھے اب بھول گئی ہے۔ مگر سب سے اہم تذکرہ اس میں حلال و حرام کا ہے ۔ اور اس کے نسلوں پر اثرات کے موزوں بیان کا ہے۔ اگرچہ کہیں کہیں یہ کتاب پڑھنا کافی مشکل ہو جاتی ہے کہ اس میں دو کہانیاں متوازی ہو کر چلتی ہیں۔ (ایک انسانوں اور ایک گِدھوں کی) مگر میں کہوں گا کہ یہ ایک لاجواب کتاب ہے۔ اس کتاب کو کبھی بھی آدھا مت پڑھیں۔ اس میں کچھ موڑ ایسے آئیں گے کہ آپ کہو کہ لوجی یہ کیا لکھا ہے۔ لیکن پوری کتاب پڑھنے پر ہی آپ کی سمجھ میں آئے گا کہ کتاب آپ سے کیا کہنا چاہتی ہے۔

    مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ انہوں نے ایک لفظ جین میوٹیشن لکھا تھا۔ جین میوٹیشن کا مطلب ہے انسانی جینز میں تبدیلی واقع ہونا، یا ان جینز میں کوئی خرابی پیدا ہوجانا۔ جہاں بھی چند سنجیدہ لوگ بیٹھ جائیں، ان کا رونا شروع ہو جاتا ہے کہ آج کی اولاد والدین کی فرمانبردار نہیں رہی۔ بچے ادب نہیں کرتے، اولاد یہ کر رہی ہے، وہ کر رہی ہے وغیرہ وغیرہ، تو اس کی وجہ یہ جین میوٹیشن ہی ہے، اور جین میوٹیشن کیوں ہوتی ہے؟ ان کے مطابق حرام کھانے والے لوگوں میں جینز تبدیل ہو جاتے ہیں۔

    آج کل اس طرح کے حالات کی بڑی وجہ اولاد کو حرام کا لقمہ کھلانا ہے۔ اور ہمارے معاشرے میں حرام کی کئی قسمیں مستعمل ہیں جیسا کہ سود، جسے ہم آج پرافٹ کے نام سے کھا رہے ہیں۔ اسی طرح قسطوں میں ہوم اپلائینسز کی خرید و فروخت بھی سود ہی کی ایک قسم ہے۔ ذرا تصور کریں کہ ہمیں تو حکم ہے

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا
    سورۃ التحریم۶۶: ۶


    مگر ہم خود اپنے ہاتھوں سے آگ کے انگارے اپنے بچوں اور گھر والوں کو کھلا رہے ہیں، تو پھر یہ ہماری نافرمان کیوں نا ہوں۔ یہ ہماری ڈاڑھیوں کو کیوں نہ کھینچیں، ہمیں گھروں سے کیوں نہ نکالیں، دربدر کی ٹھوکروں میں بھٹکنے کیلیے کیوں نہ چھوڑیں؟

    ہم بڑے خوش ہوتے ہیں کہ آج بیٹے کی سالگرہ ہے، اور دفتری اوقات سے ڈنڈی مار کر اسے سیلی بریٹ کرنے چلے جاتے ہیں اور کوئی پرواہ نہیں کرتے، مگر یہی بچے کل آپ کو گھر سے نکالیں گے۔ اور آپ ہی بتائیں کہ کیا ہمارے اس معاشرے میں بچے ماں باپ کو قتل نہیں کرتے، کرتے ہیں بالکل کرتے ہیں، اور وجہ کیا ہے وہی جین میوٹیشن، اور جین میوٹیشن کی وجہ ہے حرام کی کمائی سے بچوں کی پرورش کرنا۔ ارے ہمیں تو حلال اور طیب رزق کھانے کا حکم ہے۔

    يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ

    سورۃ البقرہ۲: ۱۷۲

    مگر افسوس کہ ہم نے اس ہدایت کو پس پشت ڈال دیا۔ اسی وجہ سے آج ہمیں یہ حالات دیکھنے پڑ رہے ہیں۔ خیر میں یہ کہوں گا کہ راجہ گدھ بانوقدسیہ کی ایک انمول تصنیف ہے۔ اسے سال میں دو بار ضرور پڑھیں۔ ہر بار آپ کو ایک ہی کتاب سے نئے زاویے سمجھ میں آئے گی۔


    (مبین امجد)
     
    Last edited: ‏19 جنوری 2017
    پاکستانی55 اور ھارون رشید .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں