1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

دیکھ لڑکی تری چاہتیں جرم ہیں۔۔۔۔۔۔

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آفتاب غنی منعمؔ, ‏1 مئی 2017۔

  1. آفتاب غنی منعمؔ
    آف لائن

    آفتاب غنی منعمؔ ممبر

    شمولیت:
    ‏8 ستمبر 2016
    پیغامات:
    9
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    ملک کا جھنڈا:
    دیکھ لڑکی! تری چاہتیں جرم ہیں۔۔۔۔۔

    تو کیا یہ سچ ہے کہ میری ہر بات خواب ہو گی
    یہ میری ہستی جو اتنے طوفان جھیلتی ہے سراب ہو گی؟
    تو کیا یہ سچ ہے کہ ڈور سانسوں کی توڑ دو گے
    زمانے والو!
    سنا ہے تم مجھ کو دشتِ ویراں میں چھوڑ دو گے
    تو کیا یہ سچ ہے؟
    کہ ہجر سے میرا وصل ہو گا،
    سجے گا مقتل،کٹے گی گردن
    بڑی خوشی سے یہ قتل ہو گا
    تو کیا یہ سچ ہے؟
    کہو کہ سچ ہے
    اگر یہ سچ ہے تو یاد رکھنا
    میں جانتی ہوں مقام اپنا
    زمیں پہ رہتی ہوں در حقیقت
    فلک تلک ہے سلام اپنا
    میں ایک لڑکی ہوں،شے نہیں ہوں
    جو ایسے نیلام تم کرو گے
    میں ہو گئی تو نہ جانے کس کس کو
    اور بدنام تم کرو گے
    زمانے والو!
    میں ایک بیٹی ہوں میرا رتبہ وفا سے پوچھو
    ہوں جس کی تخلیق اپنے،میرے خدا سے پوچھو
    نہ سچ یہ سمجھو کہ جاں نہ دوں گی
    جواب لیکن میں ’ہاں‘ نہ دوں گی
    میں یہ ارادہ تو کر چکی ہوں
    حقیقتا میں تو مر چکی ہوں
    جہاں نہ رستہ نہ کوئی کشتی
    میں اس بحر میں اتر چکی ہوں
    زمانے والو!
    میں سوچتی ہوں
    اگر جھکاؤں نہ سر تو کیا ہو؟
    جو سر جھکاؤں تو کیا بھلا ہو؟
    اے میری تقدیر غور سے سن
    میں تیرے ہاتھوں میں اپنا تن من
    تھما رہی ہوں خیال رکھنا
    مری تمنا کی ساری مو جیں
    مرے ہی دم سے اُچھال رکھنا
    زمانے والو!
    میں اپنے رشتوں کی لاج رکھتی ہوئی منور سی داستاں ہوں
    مری،نظر میں مثال رکھنا
    مجھے ہمیشہ سنبھال رکھنا
    مجھے ہمیشہ سنبھال رکھنا

    آفتاب غنی منعمؔ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں