1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

جو میری آنکھ سے اوجھل ہے ڈھونڈنے تک ہے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏23 دسمبر 2016۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    جو میری آنکھ سے اوجھل ہے ڈھونڈنے تک ہے
    وہ اک پہیلی کی صورت ہے بوجھنے تک ہے

    مری نظر نے اسے حسن و تازگی بخشی
    حسین ہے وہ مگر میرے دیکھنے تک ہے

    غریب لوگ بھلا کیسے اب کے پیار کریں
    کہ اب تو پیار بھی سب کچھ بٹورنے تک ہے

    یہ دوستی کا ڈرامہ چلے گا کب تک یوں
    جو ایک دوجے کی پگڑی اچھالنے تک ہے

    تمھارے لمس کی مجھ کو نہیں ذرا خواہش
    مری پیاس تو بس تم کو دیکھنے تک ہے

    وہ اپنے آپ پہ باقرؔ کبھی تو روۓ گا
    غرور اس کا گریباں میں جھانکنے تک ہے

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
     
    ظہیر عباس ورک اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    واہ
     
    مرید باقر انصاری نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:

    شکریہ سلامت رہیں
     
    حنا شیخ نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں