1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بھوتوں کی وہ 7 اقسام جو پاکستان میں پائی جاتی ہیں

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالمطلب, ‏21 مئی 2016۔

  1. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    آپ نے دنیا بھر میں بھوتوں کی موجودگی کے بارے میں کئی کہانیاں سن رکھی ہوں گی لیکن آج ہم آپ کو بھوتوں کی ایسی 7اقسام کے بارے میں بتائیں گے جوصرف پاکستان میں پائی جاتی ہیں۔
    بھوت سکول یا گھوسٹ سکول
    بغیر کسی مبالغہ آرائی کے پاکستان میں اس وقت 12ہزار گھوسٹ سکول موجود ہیں۔گھوسٹ سکولوں سے مراد وہ ادارے ہیں جن کےلئے فنڈز دئیے گئے اور حکومت ان کے ملازمین کے لئے ہر ماہ تنخواہیں بھی دیتی ہے لیکن حقیقت میں ان کا نشان نہیں اور یہ صرف کاغذوں میں ہی موجود ہیں۔ایک اندازے کے مطابق صرف سندھ میں 5ہزار بھوت سکول موجود ہیں۔
    بھوت ہسپتال
    سکولوں کی طرح کئی ہسپتال بھی ایسے ہیں جو صرف کاغذات میں کام کررہے ہیں۔حال ہی میں سندھ کے شہر خیرپور میں ایک ایسے ہی ہسپتال کے بارے میں پتا لگا جسے ہرسال 50ملین روپے جاری بھی کئے جاتے تھے لیکن اس کا کہیں نام ونشان بھی نہیں تھا۔
    بھوت این جی اوز
    ایسی این جی اوز لوگوں کی خدمت کے نام پر حکومت اور بیرون ملک سے فنڈنگ لینے کے لئے قائم کی جاتی ہیں اور حقیقت میں یہ بھی کہیں موجود نہیں ہوتیں لیکن کھاتہ پوری کے لئے کچھ لوگوں کو ایک یا دو دن کے لئے اجرت دے کر ان کی تشہیر کردی جاتی ہے اورفنڈ ملنے کے بعد یہ کہیں نظر نہیں آتیں۔
    بھوت اہلکار
    ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ماضی کی حکومتوں میں ویب سائیٹس پر کئی نوکریاں ایسی بتائی گئیں جن کا حقیقت میں کہیں پتا ہی نہ تھا۔اسی طرح بھوت سکولوں ،ہسپتالوں اور دیگر اداروں میں کام کرنے والے اہلکار بھی بھوت ہی ہوتے ہیں۔
    بھوت استاد
    ان اساتذہ کو بھرتی ضرور کیا جاتا ہے لیکن صرف کاغذات پرجبکہ حقیقت میں نہ تو سکول ہوتے ہیں اور نہ ہی ٹیچر۔سندھ اور بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں ایسے بھوت اساتذہ بکثرت پائے جاتے ہیں۔
    بھوت لائبریریاں
    کاغذات میں شاندر لیکن حقیقت میں انتہائی ٹوٹی پھوٹی عمارت اگر دیکھنے کو ملے تو یہ بھوت لائبریری ہوگی۔کئی بار تو ایسا بھی دیکھا گیاہے کہ لائبریری کا کہیں نام ونشان بھی نہیں لیکن فنڈز بہت زیادہ دئیے جارہے ہیں۔
    بھوت پنشنرز
    دسمبر2015ءمیں ہونے والی سینٹ فنانس کمیٹی کی میٹنگ میں بتایا گیا ہے اس وقت ملک بھر میں بھوت پنشنرز کی تعداد25لاکھ ہے جو کہ حکومتی کھاتوں سے پنشنز لے رہے ہیں اور حقیقت میں ایسے لوگوں کا کوئی وجود نہیں۔
    اوپر بتائی گئی تفصیلات پر آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کیسے ممکن ہوسکتا ہے تو اس کا ساد جواب کرپشن اور اختیارات کا غلط استعمال ہے جو کہ سرکاری افسران اور سیاستدانوں کی جانب سے ہروقتدیکھنے میں آتا ہے۔
    Ghost-School.jpg
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں