1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

بلڈ گروپ آپ کے بارے میں کیا بتاتا ہے

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏9 ستمبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    بلڈ گروپ آپ کے بارے میں کیا بتاتا ہے
    1930 میں ایک جاپانی پروفیسر ٹوکی جی فیوریکاوا نے ایک مقالے میں کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ خون کے گروپس اے، بی، اے بی اور او، شخصی خصلتوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
    تاہم ہم اس بارے میں کچھ کہنا نہیں چاہتے کیونکہ یہ کوئی سائنسی طور پر تصدیق شدہ نہیں تاہم موجودہ طبی سائنس نے بلڈ گروپس کے حوالے سے کچھ چیزوں کو ضرور ثابت کیا ہے جو درج ذیل ہے۔
    اگر آپ کا بلڈ گروپ اے ہو تو
    اے بلڈ گروپ میں اے اینٹی جنز سرخ خلیات میں ہوتے ہیں جبکہ بی اینٹی باڈیز پلازما میں پائے جاتے ہیں، اگر آپ کے خون کا گروپ اے ہے تو آپ اے اور اے بی خون کے گروپس رکھنے والے افراد کو سرخ خلیات کا عطیہ کرسکتے ہیں۔
    مختلف طبی رپورٹس کے مطابق اے بلڈ گروپ کے حامل افراد میں تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح زیادہ ہوسکتی ہے جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق اس بلڈ گروپ میں مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے مگر خون کا یہ گروپ مچھروں کو کچھ زیادہ پسند نہیں ہوتا۔
    اگر آپ کے خون کا گروپ بی ہو
    بی بلڈ گروپ کے سرخ خلیات میں بی اینٹی جنز اور پلازما میں اے اینٹی باڈیز ہوتے ہیں، ایسے لوگ بی اور اے بی بلڈ گروپ رکھنے والوں کو سرخ خلیات کا عطیہ کرسکتے ہیں۔
    ہاورڈ یونیورسٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس بلڈ گروپ والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ او گروپ کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہوتا ہے، تاہم ایسے افراد کے معدے میں اے یا او بلڈ گروپ کے مقابلے میں 50 ہزار گنا زیادہ دوست بیکٹریا ہوتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔
    اگر آپ کا بلڈ گروپ اے بی ہو
    اے بی بلڈ گروپ کے سرخ خلیات میں اے اور بی دونوں اینٹی جنز ہوتے ہیں، مگر پلازما میں اے یا بی کوئی اینٹی باڈی نہیں ہوتا، اگر آپ کے خون کا گروپ اے بی پازیٹو ہے تو آپ ہر قسم کا خون لے سکتے ہیں۔
    اس بلڈ گروپ کے حامل افراد میں او بلڈ گروپ والوں کے مقابلے میں امراض قلب کا خطرہ 23 فیصد ہوتا ہے۔
    اگر آپ کے خون کا گروپ او ہو
    اگر آپ کے خون کا گروپ او ہے تو آپ کے سرخ خلیات میں اے یا بی اینٹی جنز نہیں ہوں گے مگر پلازما میں اے اور بی اینٹی باڈیز ہوتے ہیں، او پازیٹو سب سے عام خون کا گروپ ہے جبکہ او نیگیٹو گروپ رکھنے والے ہر کسی کو خون کے سرخ خلیات کا عطیہ کرسکتے ہیں۔
    او بلڈ گروپ کے حامل افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مچھروں کے لیے زیادہ پرکشش ہوتے ہیں مگر ان میں لبلبے کے کینسر اور ملیریا جیسے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے، تاہم السر کا مرض بھی انہیں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔
    نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔
    57cf084d179d5.jpg
     
    سعدیہ، ممتاز قریشی اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. ممتاز قریشی
    آف لائن

    ممتاز قریشی ممبر

    شمولیت:
    ‏10 ستمبر 2016
    پیغامات:
    48
    موصول پسندیدگیاں:
    18
    ملک کا جھنڈا:
    انسانی جسم میں خون اتنا ہی ضروری ہے جتنا ایک گاڑی کے انجن کے لیئے آئل کا موجود ہونا ، جس طرح بغیر آئل کے انجن کا چلنا ممکن نہیں ، اسی طرح بغیر خون کے انسان ایک قدم بھی نہیں چل سکتا۔۔۔!!
    خون اصل میں بہت سارے اجزاء اور مختلف خلیات کا مرکب ہے۔ سب سے اہم سرخ خلیات سمجھے جاتے ہیں ، کیونکہ ان میں موجود ہیموگلوبن پورے جسم کے خلیات کو آکسیجن فراھم کرتا ہے ، اور یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ آکسیجن ہی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے۔ کسی بھی زندہ جسم کے سب خلیات کو اپنا کام کرنے کے لیئے ہر حال میں آکسیجن چاھیئے۔

    خون کے انہی سرخ خلیات میں کچھہ ایسے اجزاء بھی موجود ہوتے ہیں جن پر تحقیق سے یہ بات معلوم ہوئی کہ سب انسانوں میں خون ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ان اجزاء کو A ، B اور D کا نام دیا گیا ہے۔ سرخ خلیات میں ان اجزاء کی موجودگی اور غیر موجودگی سے ایک انسان کا بلڈ گروپ بنتا ہے۔
    مثال کے طور پر

    • A کی موجودگی سے بلڈ گروپ A ہوگا۔
    • B کی موجودگی سے بلڈ گروپ B ہوگا۔
    • دونوں کی موجودگی سے بلڈ گروپ AB ہوگا۔
    • دونوں کی غیر موجودگی سے بلڈ گروپ O ہوگا۔
    • D کی موجودگی سے بلڈ گروپ ve+ ہوگا۔
    • D کی غیر موجودگی سے بلڈ گروپ ve- ہوگا۔
    ایک اور اہم بات یہ ہے کہ اگر ایک قسم کے اجزاء سرخ خلیات میں موجود ہوں تو اسی انسان کے پلازما میں انہی اجزاء کے مخالف اینٹی باڈیز ہونگی ، جیسا کہ A کی موجودگی میں B اینٹی باڈیز پلازما میں ہونگی ، اسی لیئے ہم بلڈ گروپ A کو بلڈ گروپ B نہیں لگا سکتے اور یہی وجہ ہے کہ خون کی منتقلی کے دوران بلڈ گروپ کا میچ ہونا یعنی ان اجزاء کا ایک جیسا ہونا نہایت ضروری ہے ، دوسری صورت میں جان لیوا ردعمل بھی ہوسکتا ہے۔
    بلڈ گروپ کا ہماری شخصیت ،ہماری صحت ، کردار اور یادداشت وغیرہ پر بھی براہ راست اثر ہوتا ہے۔

    ماشااللہ۔۔۔ کافی اچھی اور مفید تحریر ہے۔
    بہتر ہوتا کہ ایک صدی پرانی تحقیق کے ساتھہ ساتھہ کسی تازہ تحقیق کا بھی حوالہ دیا جاتا۔

    مضمون میں ایک جگہ پر معدے کے حوالے سے بیکٹیریا کی موجودگی کا ذکر کچھہ اس طرح کیا گیا ہے۔
    جدید تحقیق کے مطابق انسانی معدے میں کسی قسم کا کوئی دوست بیکٹیریا نہیں ہوتا بلکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ انسانی معدے میں حددرجہ تیزابیت کی وجہ سے کوئی دشمن بیکٹیریا بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔
    صرف ایک H polori بیکٹیریا ایسا ڈھیٹ قسم کا ہے جو معدے میں نہ صرف رہ سکتا ہے بلکہ کچھہ انسانوں کے معدے میں زخم Gastric Ulcer بھی کراسکتا ہے۔
     
    Last edited: ‏10 ستمبر 2016
    سعدیہ, عبدالمطلب, حنا شیخ اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    معلوماتی لڑی شکریہ بھائی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں