1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اے عشق کہیں لے چل

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از غلام قادر چوہدری, ‏19 دسمبر 2016۔

  1. غلام قادر چوہدری
    آف لائن

    غلام قادر چوہدری ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2016
    پیغامات:
    19
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    مارچ کے آخیر کا ایک خوشگوار دن تھا جب ہم عازم راولپنڈی ہوئے۔ لیکن ہم راولپنڈی کیوں جا رہے تھے؟ ہم اپنے مرکز سے کیوں ہل گئے تھے جبکہ اس پوری کائنات میں ایک پتہ بھی اُس کے حکم کے بغیر نہیں ہلتا۔ تو کیا ہم اُس کے حکم اور اُس کی منشاء کے مطابق دربدر ہو رہے تھے؟ ہم اُس کی مرضی سے ان دیکھے جہانوں کی طرف رواں تھے؟ اگرچہ ہم نہیں جانتے تھے لیکن وہ جانتا تھا۔
    وہ جانتا تھا کہ ہم کاروبار حیات کی اکتا دینے والی یکسانیت سے کتنے بیزار ہو چکے تھے۔ صبح سے شام تک کولہو کے بیل کی طرح ایک ہی دائرے میں چکر لگاتے لگاتے ہم خود چکرا گئے تھے۔
    ' صبح کرنا شام کا لانا ہے جُوئے شیر کا '
    تو جُوئے شیر لاتے لاتے ہم کتنے بے حال ہو گئے تھے۔ اگرچہ ہم نہیں جانتے تھے لیکن وہ جانتا تھا۔
    اور جب اُس نے دیکھا کہ کولہو کے بیل اپنا آپ بھول جانے کو ہیں تو اُس نے ہمیں کُوچ کر جانے کا حکم دیا۔ جنت کی طرف۔
    اور کون ہے جو اُس کے حکم کو ٹال سکتا ہے؟ تو ہم اُس کے حکم پر ، اُس کے فیصلے پر صاد کہتے ہوئے جنت کی طرف روں دواں تھے۔ جنت ارضی کی طرف۔
    اگرچہ ہم نہیں جانتے تھے۔ لیکن وہ جانتا تھا۔

    اپنے سفر نامہ " اے عشق کہیں لے چل " سے اقتباس
     
  2. جعفررضا
    آف لائن

    جعفررضا ممبر

    شمولیت:
    ‏14 دسمبر 2016
    پیغامات:
    65
    موصول پسندیدگیاں:
    36
    ملک کا جھنڈا:
    اچھاہے۔۔۔۔۔!
     

اس صفحے کو مشتہر کریں