1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ايک اور امريکی منصوبہ

'حالاتِ حاضرہ' میں موضوعات آغاز کردہ از فواد -, ‏11 ستمبر 2015۔

  1. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    یو این او کی سیکورٹی کو نسل میں آج تک جتنی قراردادیں فلسطینیوں کے حق میں منظور ہونی تھیں ان سب کو امریکہ نے ویٹو کیا ہے اور منظور نہیں ہونے دیا ۔۔
     
  2. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    یہ میرے سوال کا جواب نہیں میرے بھائی میرا سوال اپنی جگہ قائم ہے
    امریکہ امن امن کا ڈنڈورا پیٹ رہا ہے مگر اسرائیلی بر بریت پر نہتّے فلسطینیوں کی حمایت کی بجائے اسرائیل کی حمایت کرتا ہے

    تسلیم کرنا اور نہ کرنا الگ ایشو ہے پہلے ظلم سے روکھنے اور انکو ٹیبل پر لانے کی تو بات کریں
     
  3. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    ڈاکٹر عافیہ کو امریکی عدالتوں کے ذریعے سے بد ترین ٹارچر کیا گیا اور انکی جو حالت کی گئی وہ ڈھکی چپھی بات نہیں۔ انکا ریپ اور پیشاب تک پلایا گیا ۔۔ اس بارے میں کیا کہیں گے؟
    ملالہ کا کونسا کارنامہ تھا جس پر انکی اتنی پزیرائی ہو رہی ہے؟
    افغانستان کے وہ لوگ جو پاکستان مخالف نظریات رکھتے ہیں انہیں پاکستان میں امریکی سپورٹ کیوں مل رہا ہے؟
    پاکستان میں دہشت گردی وہ لوگ کر رہے ہیں جو پاکستان مخالف تھے طالبان کے خلاف کھڑے ہونے والے شمالی اتحاد والے پاکستان کے مخالفین ہیں مگر امریکہ انہیں بڑھاوا دے کر پاکستان کی سلامتی کو داؤ پر لگا چکی ہے۔
    افغانستان میں آج پاکستان مخالف لوگ امریکہ انڈیا اور اسرائیلی تعاون پر یک جا ہیں ۔ ہمیں امریکی انڈین یا اسرائیلی نہیں پاکستان کی سلامتی عزیز ہے۔ امریکہ اپنی جنگ ہمارے ملک میں گھسیٹ کر اپنے مفادات میں لگی ہے۔
    جہاں کہیں دنیا میں قدرتی وسائل ہونگے امریکہ وہاں انتشار پھیلا کر وہ قدرتی وسائل قبضہ کرنے کا پلان بناتی ہے۔
     
  4. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    ملالہ پر حملہ ہوا تو امریکہ کود پڑا
    کشمیر میں کتنی ماؤں بہنوں کے ساتھ ظلم ہوا
    برما میں کتنی قتل و غارت گری ہوئی مگر امریکہ بیچارہ بے خبر رہا
     
  5. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    افغانستان اور عراق پر دھاوا بولتے وقت خود مختار ممالک والا منطق کہاں چلا جاتا ہے؟
    کشمیر میں دنیا دیکھ رہی ہے کہ ریاستی دہشت گردی ہے
    اور تحریک آزادی کو دہشت گردی کا نام نہیں دینا چاہئے۔

    کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کرنے تو آجائے
     
  6. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
  7. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    نیویارک:

    وزیراعظم نوازشریف نےاقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون کو بھارتی قابض فوجیوں کے جانب سے بے گناہ اور نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے ثبوت فراہم کردیئے۔


    نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں خطاب کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فوجیوں کی جانب سے مظلوم نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ 74 دن سے مسلسل مقبوضہ کشمیر میں عوام کی جانب سے کئے جانے والے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے ظلم اور جبر کیا جارہا ہے اور اب تک 100 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا جاچکا ہے، بھارتی فورسز جانوروں کو نشانہ بنانے والی چھرا بندوقیں بے گناہ اور نہتی کشمیری خواتین اور بچوں پر کررہا ہے جس سے سیکڑوں افراد بینائی سے محروم ہوگئے ہیں، یہ صورتحال بھارت اور بھارتی فوجیوں کی غیر انسانی اور وحشیانہ ذہنیت کا مظہر اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کرائی جائے۔

    وزیر اعظم نے بان کی مون کو بھارتی فوجیوں کے وحشیانہ تشدد کے باعث زخمی اور شہید ہونے والے بچوں، خواتین اور دیگر افراد کی تصاویر اور بھارتی بربریت ، ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے ثبوت بھی پیش کئے۔

    جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ بان کی مون نے تصاویر دیکھ کر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی دنیا میں امن اور سلامتی کےلئے نمایاں کوششیں اور فعال کردار قابل فخر اور لائق تحسین ہے۔
     
  8. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    يہ غلط تاثر کہ امريکی حکومت يا تو کشمير ميں جاری تشدد کی لہر سے بالکل بے خبر ہے يا اس کو اہميت دينے کو تيار نہيں ہے، بعض راۓ دہندگان اور تجزيہ نگاروں کی اس سوچ کی بنياد پر ہے کہ امريکہ کو پاکستان اور بھارت کے کشمير پر موجودہ موقف کے ضمن ميں کسی ايک کا انتخاب کر کے اس کا ساتھ دينا چاہيے۔

    امريکی حکومت نا صرف يہ کہ خطے ميں موجود بے چينی سے پوری طرح آگاہ ہے بلکہ ہم اپنے دونوں اتحاديوں کو مسلسل يہ باور کرواتے رہتے ہيں کہ تشدد کی لہر کے خاتمے کے ليے باہمی بات چيت کے عمل کو تيز اور فعال کرنے کی ضرورت ہے کيونکہ موجودہ صورت حال کسی بھی فريق کے ليے سود مند نہيں ہے۔

    پاکستان کے وزير اعظم نوازشريف اور امريکی وزيرخارجہ جان کيری کے درميان حاليہ ملاقات ميں بھی دونوں قائدين نے کشمير ميں حاليہ تشدد، خاص طور پر آرمی بيس کيمپ پر حملے پر شديد تحفظات کا اظہار کيا اور تمام فريقين کی جانب سے کشيدگی ميں کمی کی ضرورت پر زور ديا۔

    امريکی حکومت نا صرف يہ کہ کشمير کے تنازعے کو اہم اور حل طلب ايشو کے حوالے سے تسليم کرتی ہے بلکہ اس بات کا بھی ادراک رکھتی ہے کہ تشدد اور انسانی جانوں کا زياں کئ دہائيوں پر محيط اسی مسلۓ کی مرہون منت ہے۔ تاہم ان مسائل کواس طريقے حل کيا جانا چاہیے جو تمام فريقین کے ليے قابل قبول ہو۔

    امريکی حکومت کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ تن تنہا خودمختار ممالک کو ان کی مرضی کے برخلاف ان مسائل کے حل اور اس ضمن میں شرائط پر مجبورکرے۔ ايسا اقدام نقصان دہ ثابت ہو گا۔

    اس ضمن ميں کوششوں کا آغاز براہراست فريقين کی جانب سے ہی کيا جانا چائيے


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     
  9. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    ڈاکٹر عافيہ پر مبينہ جنسی حملوں اور ان پر تشدد کی خبروں ميں بالکل کوئ صداقت نہيں ہے۔

    جو اس کيس کا ذکر آتے ہی بے دريخ شديد جذبات اور نفرت انگيز خيالات کا اظہار شروع کر ديتےہيں، انھيں دانستہ تشہير کيے گۓ غلط واقعات اور تاثرات کی بجاۓ حقائق کا بغور جائزہ لينا چاہيے۔

    ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے امريکہ پر جو شديد تنقید اور جس نفرت کا اظہار کيا جاتا ہے وہ ان کے مبينہ طور پر کئ برسوں تک گمشدہ رہنے اور امريکی حکام کی جانب سے ان پر اس دوران ڈھاۓ جانے والے مبينہ الزامات پر مبنی ہے۔ يہ الزامات اور کہانياں، جو کہ اکثر خود ايک دوسرے کی نفی کرتی ہيں پاکستانی ميڈيا کے ايک مخصوص حصے کی جانب سے اس کيس کو سياسی رنگ دينے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

    دلچسپ بات يہ ہے کہ خود ان کی قانونی ٹيم نے يہ واضح کيا ہے کہ ان پر گرفتاری کے دوران کسی بھی قسم کا تشدد نہيں کيا گيا۔ اس کے علاوہ ان کے وکيل کا يہ بيان ريکارڈ پر موجود ہے کہ ان کی کئ برسوں تک گمشدگی کا نيويارک ميں ہونے والے مقدمے سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

    اس معاملے ميں تو "مدعی سست اور گواہ چست" والی کہاوت صادق آتی ہے۔

    سازشی کہانيوں کو من وعن تسليم کرنے والے دوست جو اس کيس کو بنياد بنا کر امريکہ معاشرے اور يہاں کے نظام کو ہدف تنقيد بناتے ہيں، انھيں ميں ياد دلا دوں کہ خود ڈاکٹر عافيہ بھی اسی معاشرے اور نظام کا حصہ رہی ہيں اور انھوں نے اپنی مرضی سے اسی نظام کے اصولوں کے تحت قريب دس برس گزارے ہیں ۔

    اس وقت بھی ڈاکٹر عافيہ کو اپنے وکيلوں تک رسائ حاصل ہے اور ايک قيدی کی حيثيت سے انھيں مخصوص قانونی حقوق بھی حاصل ہيں۔ انھيں اور ان کے وکلاء کو اس بات کا اختيار ہے کہ وہ کسی بھی زيادتی کے حوالے سے مناسب تاديبی کاروائ کريں اور اگر وہ يہ سمجھتے ہيں کہ کسی بھی طرح سے ان کے حقوق پامال کيے گۓ ہيں تو متعلقہ حکام کو اس بارے ميں آگاہ کريں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  10. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    جو راۓ دہندگان انتہائ جذباتی انداز ميں امريکہ کی ملالہ ميں مبينہ غير معمولی دلچسپی کے حوالے دے کر سوال اٹھا تے ہيں، ان کے ليے ميں پاکستان کی تمام اہم سياسی جماعتوں کے سربراہان کے ملالہ کے حوالے سے ديے گۓ بيانات پيش کرنا چاہوں گا۔

    وزير اعظم پاکستان نواز شريف نے ملالہ کے حوالے سے ان جذبات کا اظہار کيا

    http://tribune.com.pk/story/609569/...ays-pakistan-needs-malala-the-most-right-now/

    تحريک انصاف کے سربراہ عمران خان کا بيان

    http://www.nation.com.pk/pakistan-n...2013/imran-khan-proud-of-daughter-of-pakistan

    ايم کيو ايم کے ليڈر الطاف حسين

    http://beta.dawn.com/news/756715/mq...ort-to-army-if-it-acts-to-wipe-out-terrorists

    پيپلز پارٹی کے آصف زرداری کا ملالہ کے حوالے سے موقف

    http://www.mid-day.com/news/2012/dec/101212-Zardari-meets-Malala-says-Pakistan-is-proud-of-her.htm

    اس کے علاوہ پاکستان کے سابق آرمی چيف جرنل اشفاق پرويز کيانی کی ہسپتال ميں ملالہ کی عيادت کے حوالے سے خبر

    http://www.aaj.tv/2012/10/gen-kayani-visits-peshawar-to-oversee-malalas-treatment/

    پاکستان کے تمام اہم قائدين نے ملالہ کے حوالے سے جو بيانات ديے ہيں اور جو واضح موقف اختيار کيا ہے وہ اس عوامی جذبے اور ردعمل کا عکاس ہے جو بالآخر اس بين الاقوامی ہمدردی کا باعث بنا جسے بعض عناصر سازش قرار دينے پر بضد ہيں۔

    جو راۓ دہندگان ملالہ کی امريکی صدر اوبامہ سے ملاقات کو اس حوالے سے "ثبوت" قرار دے رہے ہيں کہ امريکہ دانستہ اس بچی کو نماياں کر رہا ہے، ان کے ليے ميں اس خبر کا حوالہ پيش کروں گا جس کے مطابق ابوظہبی کے کراؤن پرنس نے ملالہ سے ملاقت کی اور پاکستان ميں بچيوں کی تعليم کو يقینی بنانے کے ليے ان کی خدمات اور جذبے کو سراہا۔

    http://gulfnews.com/news/gulf/uae/g...an-rights-activist-malala-yousafzai-1.1189368

    اس ميں کوئ شک نہيں کہ ملالہ عالمی سطح پر ان بچيوں کے ليے علامت بن چکی ہيں جنھيں چبری طور پر تعليم کے حصول سے روکا جاتا ہے۔ ليکن يہ امريکی حکومت نہيں ہے جس کی بدولت ملالہ کو يہ مقام حاصل ہوا ہے۔ پاکستان سياسی قائدين کے بيانات جن کا حوالہ ميں نے پيش کيا ہے اور پاکستان کے تمام اہم شہروں میں درجنوں کی تعداد ميں نکالی جانے والی عوامی ريلياں وہ وجہ بنيں جس کی بدولت اس واقعے کو ابتداء ميں عالمی توجہ حاصل ہوئ۔ اور يہ توجہ صرف امريکہ ہی نہيں بلکہ دنيا کے ہر حصے ميں حاصل ہوئ اور اس کی بنياد ايک ايسی معصوم بچی سے اظہار يکجہتی کی مشترکہ خواہش تھی جسے محض سکول جانے کی پاداش ميں سر پر گولی مار دی گئ۔

    جب اقوام متحدہ نے نومبر 10 کو ملالہ سے منسوب کيا تو پوری دنيا کے ساتھ پاکستان کے تمام بڑے شہروں ميں ملالہ سے اظہار ہمدردی کے ليے عوامی ردعمل سامنے آيا جس ميں پاکستان ميں لڑکيوں کے ليے حصول تعليم کے حوالے سے اصلاحات کی ضرورت پر زور ديا گيا۔ پاکستان کی کئ سياسی جماعتوں نے نا صرف يہ کہ اس دن کو منايا بلکہ اس ضمن ميں کئ اجتماعات اور ريلياں بھی منعقد کيں۔

    يقینی طور پر آپ امريکہ کو اس عالمی ردعمل کے ليے مورد الزام قرار نہيں دے سکتے۔

    يہ سوچ انتہائ غلط ہے کہ امريکی حکومت ايک انسانی سانحے کو محض اپنے ايجنڈے کی تکميل کے ليے استعمال کرنا چاہے گی۔ ہم نے صرف ايک ايسی بچی کی بہادری کو خراج تحسين پيش کيا ہے جس نے اپنے علاقے کی بچيوں کے خلاف جـبری قدغن کو تسليم کرنے سے انکار کر ديا اور اپنے حقوق کے ليے اٹھ کھڑی ہوئ۔ ليکن حتمی تجزيے ميں ملالہ کو عالمی سطح پر متعارف کروانے کا سہرا امريکی حکومت کے سر نہيں بلکہ پاکستانی عوام اور حکومت پاکستان کے ذمے ہے۔

    صدر اوبامہ اور ان کے خاندان نے ملالہ کی پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے ليے متاثر کن اورپرجوش کاوشوں کی بنا پراس کا شکریہ ادا کيا۔ ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ

    " امریکہ پاکستانی عوام اور تمام دنيا کے ساتھ مل کر ملالہ کے اس جذبے کو سراہتا ہے جس میں اس نے لڑکيوں کی تعلیم کے فرو‏غ کے ليے عزم کا اظہار کيا ہے"۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  11. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    [​IMG]

    ہميں برما ميں جاری نسلی تشدد کے حوالے سے شديد تشويش ہے۔ تاہم دوسرے ممالک کے اقدامات کے ليے امريکہ کو مورد الزام قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔ سال 2014 سے اب تک امريکہ نے روہنگيا سميت برما کے زير عتاب شہريوں کی انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے 109 ملين ڈالرز فراہم کيے ہيں۔

    ہم سمجھتے ہيں کہ يہ ايک ايسی ہنگامی صورت حال ہے جس پر فوری کاروائ کی ضرورت ہے تا کہ ہزاروں کی تعداد ميں بے آسرا مہاجرين اور پناہ گزينوں کی زندگيوں کو محفوظ کرنے کے ليے علاقائ سطح پر باہمی تعاون اور کوششوں سے اس مسلۓ کو حل کيا جا سکے۔

    امريکی حکومت بدستور خطے کے ممالک پر زور دے رہی ہے کہ وہ سمندر ميں انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کے ليے مل جل کر کام کريں۔

    امريکہ، عالمی برادری کے ساتھ مل کر برما کے مقامی رہنماؤں بشمول مسلمانوں، بدھ مذہب کے پيروکاروں اور روہنگيا سميت ديگر ذمہ دار نمائيندوں کو يہ باور کروا رہا ہے کہ تشدد کو فوری بند کيا جاۓ، پرامن حل کے ليے گفتگو کا آغاز کيا جاۓ اور اس بات کو يقینی بنايا جاۓ کہ ان واقعات کے ضمن ميں ايسی فوری اور شفاف تحقيقات کی جائيں گی جن ميں قانون کی بالادستی اور قواعد کو ملحوظ رکھا جاۓ گا۔

    امريکہ کو پاکستان کے بعض میڈيا فورمز پر اس حوالے سے ہدف تنقيد بنايا جا رہا ہے کہ ہم برما میں تشدد کو ختم کرنے کے ليے اپنی افواج کيوں نہيں بيجھتے۔ فرض کريں کہ اگر امريکہ برما ميں نسلی تشدد کے خاتمے کے ليے اپنی افواج بھيج دے تو پھر کيا امريکہ پر يہ الزام نہیں لگايا جاۓ گا کہ يہ دوسرے خودمختار ممالک پر حملہ کرتا ہے اور وہاں پر مستقل فوجی بيس تعينات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟

    يہ امر قابل افسوس ہے کہ کچھ راۓ دہندگان مسلمانوں کی تکاليف کے ليے امريکہ پر الزام دھر رہے ہيں، باوجود اس کے کہ امريکہ نے بغير کسی مذہبی تفريق کے تشدد اور قدرتی آفات سے متاثرہ خطوں ميں عام شہريوں کو ہر ممکن مدد اور تعاون فراہم کرنے کے ليے ہميشہ اپنا کردار ادا کيا ہے۔ ايک جانب تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکہ مسلمانوں پرہونے والے ظلم پر خاموش تماشائ بنا رہتا ہے ليکن يہ باور نہيں کروايا جاتا کہ يہ امريکہ ہی تھا جس نے کوسوو اور بوسنیا کے مسلمانوں کو غیر مسلم لوگوں کے مظالم سے بچانے کی کوششيں کيں تھيں۔

    ہمارے نزديک برما ميں حاليہ مسلۓ کا حل يہی ہے کہ رياست راخائن ميں روہنگيا باشندوں کے ليے امن، استحکام اور ان کی شہريت کو يقينی بنايا جاۓ۔

    امريکی حکومت ميانمار پر زور دے رہی ہے کہ وہ حاليہ صورت حال سے متاثرہ ہزاروں کی تعداد ميں مہاجرين کی مدد کے ليے اقوام متحدہ اور انٹرنيشنل آرگنائزيشن فار مائگريشن کے ساتھ مل کر کام کرے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  12. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    آپ افغانستان ميں فوجی کاروائ کو کس بنياد پر يہوديوں اور نصرانيوں کی سازش پر مبنی کسی غير اسلامی تحريک سے تعبير کر رہے ہیں کيونکہ حقيقت تو يہ ہے کہ سعودی عرب، افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں سميت کئ سرکردہ اسلامی مملکتيں تو اس عالمی اتحاد پر مبنی مشترکہ کاوشوں ميں شراکت دار ہيں جو خطے ميں دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کی گئ ہيں۔ بلکہ کئ اسلامی ممالک کی تو باقاعدہ فوجيں وہاں تعنيات ہیں۔

    يہ حقیقت توجہ طلب ہے کہ افغانستان میں موجودہ صورت حال صرف امريکہ کا ہی مسلۂ نہيں ہے بلکہ امريکی مقاصد افغانستان کے عوام اور حکومت کے علاوہ پاکستان اور دنيا کے ديگر ممالک جن ميں يورپ سے آسٹريليا، روس، چين، بھارت، مشرق وسطی اور ان تمام اسلامی ممالک سے مطابقت رکھتے ہيں جہاں القائدہ سے متعلق دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔

    عسکری تعاون کے علاوہ قريب 60 ممالک سميت بے شمار عالمی تنظيميں افغانستان اور پاکستان کو امداد مہيا کر رہی ہيں۔ افغانستان اور پاکستان سے متعلق قريب 30 خصوصی نمايندے مستقل رابطوں اور ملاقاتوں کے ذريعے پاليسی مرتب کرتے ہیں۔

    يہ ممکن نہيں ہے کہ يہ تمام ممالک اور بے شمار خود مختار عالمی تنظيميں اپنے تمام تر وسائل کو بروۓ کار لاتے ہوۓ صرف اس ليے تعاون کرنے پر رضامند ہو جائيں کہ افغانستان پر قبضے کے مبينہ امريکی منصوبے اور خطے ميں مسلمانوں کے بے دريخ قتل کو جاری رکھا جا سکے۔ اپنے دلائل ميں منطق کو بھی ملحوظ رکھيں۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     
  13. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    پاکستان کی سرحدوں کے اندر افواج پاکستان کی کاروائيوں کا مقصد امريکہ"امريکی آقاؤں" کو خوش کرنا ہرگز نہيں ہے۔ دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے وسائل اور اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔ يہی اصول کسی بھی ملک کی منتخب حکومت پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

    ميں آپ کو يہ بھی ياد دلا دوں کہ پاکستان کی تمام فوجی اور سول قيادت اور عمومی طور پر سول سوسائٹی بھی اس بات پر متفق ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ پاکستان کے بہترين مفاد ميں ہے۔

    پاکستان کی عسکری قيادت کی کاروائ پر تنقيد پاکستان کی افواج کی بے مثال قربانيوں اور ان ہزاروں بے گناہ شہريوں کی اموات کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے جو گزشتہ چند سالوں کے دوران دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

    کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ ان لوگوں کے خلاف کوئ کاروائ نہيں کرنی چاہیے جو بلاتفريق پورے ملک ميں پاکستانيوں کو قتل کر رہے ہیں؟ کيا حکومت پاکستان کو ان مسلح گروپوں کو نظرانداز کر دينا چاہيے جو پاکستان کے قوانين اور اداروں کے وجود سے انکار کرتے ہیں؟

    ميں يہ واضح کر دوں کہ پاکستانی فوجی اپنی جانوں کی قربانی اپنے ملک کے تحفظ اور اپنی عوام کی سلامتی کو يقينی بنانے کے لیے دے رہے ہيں، نہ کہ واشنگٹن ميں بيٹھے ہوۓ امريکی افسران کی خوشنودی کے ليے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     
  14. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
  15. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    پاکستان پر تخریب کاری کے جتنے حملے ہو رہے ہیں ۔وہ سب تخریب کار افغانستان سے آ رہے جو وہاں ٹریننگ کیمپ سے ٹریننگ لے کر آتے ہیں اور امریکی فوج ان ٹریننگ کیمپوں کو بند کیوں نہیں کرتی ۔
     
    Last edited: ‏24 ستمبر 2016
  16. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    میرا سوال کچھ اور جواب کچھ ملتا ہے
    میں نے کہا کہ امریکہ اپنی جنگ ہمارے ملک میں گھسیٹ کر اپنے مفادات میں لگی ہے۔
    11 ستمبر سے پاکستان کا کیا تعلق تھا؟
    سلالہ کے ذمہ داروں کو کیا سزا دی گئی؟
     
  17. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    تو پھر کشمیری مظالم کی وجہ سے انڈیا پر بھی دھاوا بول دیجیے اور اتحادی ممالک کو اکھٹا کیجیے
    اقوام متحدہ میں فیصلے صرف امریکی مفاد کے ہوتے ہیں
     
  18. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    کیوں کہ شمالی اتحاد میں جتنے لوگ شامل تھے وہ اننٹی پاکستان تھے اور اب وہ امریکہ انڈیا اور اسرائیلی ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کی کار روائیاں کر رہی ہیں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے
     
  19. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    بھائی عراق پر بھی تو امریکہ نے حملہ کیا؟ برما میں بھی مسلمانوں کی مدد کیلئے فوج کیوں نہیں بھیجی؟
    میں صرف بیان بازی کی بات نہیں کر رہا۔
     
  20. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل غلط عوام کے رائے یہ نہیں
    اور یہ جتنے لیڈرز کے بیانات آپ نے دکھائے ہیں یہ سب امریکہ کے غلام ہیں اور امریکہ سے انکے مفادات وابستہ ہیں
    ملالہ بیچاری کے پاس تو کوئی اکیڈمک ایوارڈ یا کوئی ایسی چیز نہیں تھی جس پر اس کی اتنی پزایرائی ہوتی بس اس نے اسلام کا مزاق اڑایا اور امریکہ کو اس کی یہ ادا پسند آئی۔
    ملالہ ہمارے ملک کی باسی ہے اور ہم بہت اچھی طرح انکے فیملی بیک گراؤنڈ سے واقف ہے ان کے والد نے دولت کمانے کیلئے اپنی بیٹی کا استعمال کیا بس
     
  21. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    يہ دليل اور سوچ نا صرف يہ کہ غير دانشمندانہ بلکہ ناقابل عمل بھی ہے کہ جب بھی دنيا کے کسی بھی حصے ميں کسی بھی ظالم حکومت يا جابر حکمران کی جانب سے ظلم کيا جاۓ اور عام انسانوں کے خلاف ناانصافی پر مبنی برتاؤ کا کوئ واقعہ پيش آۓ تو امريکی حکومت کو بغير کسی پس و پيش کے اپنی فوجيں ميدان جنگ ميں اتار دينی چاہيے۔

    امريکی حکومت کے پاس نا تو اس قسم کے وسائل ہيں اور نا ہی ہميں اقوام متحدہ کی جانب سے کوئ ايسا جامع مينڈيٹ ديا گيا ہے کہ ہم دنيا کے تمام تنازعوں کے فوجی حل کے ليے وسائل فراہم کر سکتے ہيں۔

    جيسا کہ ميں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہميں برما ميں جاری نسلی تشدد کے حوالے سے شديد تشويش ہے۔ تاہم دوسرے ممالک کے اقدامات کے ليے امريکہ کو مورد الزام قرار نہيں ديا جا سکتا ہے۔

    ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ صدام کی حکومت کے خلاف فوجی کاروائ اس بنا پر نہيں کی گئ تھی کہ امريکہ وہاں پر مخصوص اقدار يا نضام رائج کرنے کا خواہش مند تھا۔ اس ضمن ميں ايک دہائ پر محيط واقعات کا تسلسل، سفارتی طور پر مکمل ڈيڈ لاک اور اس تاريخی تناظر کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے جو صدام حکومت کے خلاف امريکی اقدامات کی وجہ بنا

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     
  22. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    اگر برما میں تیل اور گیس کے ذخائر ہوتے تو امریکہ فوراً وہاں پہنچ جاتا ۔
     
    عبدالمطلب نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    عراق اور افغانستان پر فوج کشی کیوں کر دی ؟؟؟
    امریکہ کے پاس کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی سوائے وہاں کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کے
    اور جس طریقے سے وہاں کے وسائل کو منتقل کیا جا رہا ہے تو دنیا جان گئی ہے کہ امریکہ کے عزائم کیا ہیں۔

    امریکہ اکیلا خود تو کچھ نہیں کر سکتا اس لئے اقوام متحدہ پر قابض ہونے کی وجہ سے وہیں سے فیصلہ لے کر دوسرے ممالک کو استعمال کر رہے ہیں اور افغان جنگ میں شامل ممالک کس وجہ سے پیچھے ہٹ رہے ہیں یہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ امریکہ صرف اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہا ہے اور دوسروں کو اس آگ میں دھکیل کر مفادات حاصل کر رہا ہے۔
     
  24. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    بالکل درست فرمایا بھائی آپ نے۔
     
  25. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    امريکہ کی خارجہ پاليسی کے حوالے سے عمومی تاثر اور نظريات کی بنياد پر يک طرفہ سوچ کا اظہار يقينی طور پر سہل ہے۔ اگر امريکہ کی عراق اور افغانستان ميں فوجی مداخلت وسائل اور اہم کاروباری روٹس پر قبضے کی پاليسی کا نتيجہ ہے تو سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ ان "نۓ خزانوں" کے "مثبت" اثرات کيوں منظرعام پر نہيں آۓ؟

    کيا آپ ديانت داری کے ساتھ يہ دعوی کر سکتے ہيں کہ آج امريکہ افغانستان اور عراق سے لوٹے ہوۓ وسائل کی بدولت معاشی ترقی کے عروج پر ہے؟

    حقيقت يہ ہے کہ آج کے دور ميں کسی بھی ملک کے ليے يہ ممکن نہيں ہے کہ دور دراز کے علاقوں کے وسائل پر زبردستی قبضہ کر کے ترقی کے زينے طے کرے۔ يہ سوچ اور پاليسی تاريخی ادوار ميں يقينی طور پر اہم رہی ہے ليکن موجودہ دور ميں ہر ملک کو معاشرتی، سياسی اور معاشی فرنٹ پر جنگ کی قيمت چکانا پڑتی ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ سميت کسی بھی ملک کے ليے جنگ کا آپشن پسنديدہ نہيں ہوتا۔

    صدر اوبامہ نے امريکی فوجيوں سے اپنے ايک خطاب ميں جنگ کے حوالے سے درپيش چيلنجز اور منفی اثرات کے حوالے سے انھی خيالات کا اظہار کيا تھا۔

    " میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں فوجی طاقت کے استعمال میں احتیاط سے کام لینا چاہیئے اور ہمیشہ یہ سوچنا چاہیئے کہ ہمارے افعال کے طویل المدت نتائج کیا ہوں گے۔ ہمیں جنگ لڑتے ہوئے اب آٹھ برس ہو چکے ہیں، اور ہمیں انسانی زندگی اور وسائل کی شکل میں بھاری قیمت ادا کرنی پڑی ہے ۔ ہمیں عظیم کساد بازاری کے بعد پہلی بار جس بد ترین اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس کی روشنی میں یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ امریکی عوام کی توجہ ہماری اپنی معیشت کی تعمیرِ نو پر، اور ملک میں لوگوں کو روزگار فراہم کرنے پر ہے ۔ ہم ان جنگوں پر اٹھنے والے اخراجات کو آسانی سے نظر انداز نہیں کر سکتے۔ جب میں نے اپنا منصب سنبھالا تو عراق اور افغانستان کی جنگوں میں اٹھنے والے اخراجات ایک کھرب ڈالر تک پہنچ چکے تھے ۔ افغانستان میں ہمارے نئے لائحہ عمل سے امکان ہے اس سال فوج پر ہمارے لگ بھگ 30 ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔ اگر میں یہ نہ سمجھتا کہ افغانستان میں امریکہ کی سلامتی اور امریکہ کے لوگوں کی حفاظت داؤ پر لگی ہوئی ہے، تو میں بخوشی اپنے ہر فوجی کی کل ہی واپسی کا حکم دے دیتا"


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu
     
  26. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    يہ کہنا کہ امريکہ خطے سے ابھرنے والی عالمی دہشت گردی اور اس سے نبرد آزما ہونے کے ليے ہماری عسکری کاوشوں کے ضمن ميں عالمی تعاون سے محروم ہوتا جا رہا ہے، حقائق کے منافی ہے۔ اس عالمی کوشش ميں شامل ممالک کی فہرست پر ايک نظر ڈاليں جنھوں نے فوجيوں سميت اپنے وسائل وقف کيے ہيں تا کہ دہشت گردی کے عالمی عفريت سے عام شہريوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

    https://www.theguardian.com/news/datablog/2009/sep/21/afghanistan-troop-numbers-nato-data

    جب آپ افغانستان سے اتحادی فوجيوں کی واپسی کا ذکر کرتے ہيں اور اسے اس دليل کے ليے ثبوت قرار ديتے ہيں کہ امريکہ حمايت کھو رہا ہے تو پھر اس حقيقت کو بھی مدنظر رکھيں کہ امريکی حکومت نے تو باقاعدہ اعلان کيا تھا کہ سال 2014 سے افغانستان سے فوجی انخلاء کے عمل کا آغاز کر ديا جاۓ گا۔ يہ نا تو ہماری مبينہ شکست يا ہماری کم ہوتی ہوئ سپورٹ کا ردعمل تھا۔ يہ صدر اوبامہ کی جانب سے لائحہ عمل، حقیقی ٹائم فريم اور ايک مصمم ارادے کا اظہار تھا جو ہماری سرکاری حکومتی پاليسی کا آئينہ دار ہے جس کی بنياد زمينی حقائق اور موجودہ صورت حال ہے۔

    يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ نيٹو کے کئ ممالک بھی اس بات پر متفق تھے کہ امريکہ کے ساتھ اتحادی افواج کو سال 2014 کے آخر تک اہم عسکری معرکوں سے عليحدہ ہو جانا چاہيے کيونکہ يہی وہ ٹائم فريم ہے جس کے بعد صدر اوبامہ اور نيٹو کے قائدين متفق ہيں کہ افغان کو طالبان کے خلاف لڑائ ميں کليدی کردار ادا کرنا تھا۔

    صدر اوبامہ نے واضح کر ديا ہے کہ مقامی افغان حکومت کی صلاحيت کے حوالے سے درپيش چیلنجز اور اس ضمن ميں مزيد ممکنہ مشکلات کے باوجود امريکی اور نيٹو اتحاديوں نے اپنے اہداف ميں يکسوئ پيدا کر لی ہے تا کہ ملک ميں استحکام کا حصول ممکن ہو سکے اور تمام باگ ڈور مکمل طور پر افغان حکومت کے حوالے کی جا سکے جو اس کے متمنی ہيں۔

    اس موضوع کے حوالے سے صدر اوبامہ کے الفاظ

    "ميرا ہدف يہ ہے کہ ميں اس بات کو يقينی بناؤں کہ سال 2014 تک ہم انتقال کا عمل مکمل کر ليں، افغان خود باگ ڈور سنبھال لیں اور اس ہدف کو يقینی بنايا جاۓ کہ اس وقت ہم اس نوعيت کے عسکری آپريشنز ميں شامل نہ ہوں جن ميں ہم اس وقت شامل ہيں"

    حاليہ برسوں ميں افغانستان ميں فوجيوں کی تعداد ميں کمی ہماری اسی واضح کردہ پاليسی کے نتيجے ميں ہے۔

    اس ضمن ميں کوئ غلط فہمی نہيں رہنی چاہيے۔ جہاں تک دہشت گردی کا سوال ہے تو امريکہ سميت دنيا کے کسی بھی ملک کے ليے شکست کسی بھی طور قابل قبول حل يا آپشن ہرگز نہيں ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/

    https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
     
  27. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    [​IMG]


    یو ایس ایڈ اور وزارت خزانہ کی جانب سے پاکستان میں ترقی کے لئے جاری شراکت کی تجدید

    اسلا م آباد (۴ اکتوبر ، ۲۰۱۶ء) __ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور وز ارت خزانہ نے توسیعی شراکتی معاہدے (پاکستان انہانسڈ پارٹنرشپ ایگریمنٹ) میں تازہ ترین ترمیم پر ۱۶ ستمبر کو دستخط کئے۔ اس دستاویز کے تحت امریکی حکومت پاکستان کو ترقیاتی معاونت فراہم کرتی ہے۔ یہ معاہدہ ترقی کے لئے اہم انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے، معاشی مواقع مہیا کرنے اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لئے معاشی و سیاسی اصلاحات کے نفاذ کے اقدامات کے لئے پاکستانی حکومت کو اضافی ۴۰ کروڑ ۷۰ لاکھ ڈالر فراہم کرتا ہے۔

    اس معاہدے کے تحت یو ایس ایڈ کے پروگرام پاکستانی حکومت کی مشاورت سے تیار کئے گئے ہیں اور پاکستان کے ۲۰۲۵ء کے وژن میں معاونت کرتے ہیں، جس میں ایک خوشحال پاکستان کے لئے لائحہ عمل پیش کیا گیا ہے۔

    گذشتہ ایک عشرے کے دوران میں امریکہ نے ترقیاتی کاموں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے لئے یو ایس ایڈ کے ذریعے پاکستان کو تقریباً ۷ ارب ۷۰ کروڑ ڈالر کی فنڈنگ فراہم کی ہے،جس کے باعث پاکستان کا شمار امریکہ سے سب سے زیادہ غیر ملکی امداد حاصل کرنے والے ملکوں میں ہوتا ہے۔

    پاکستان میں یو ایس ایڈ کے پروگراموں کے بارے میں مزید معلومات کے لئے درج ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کیجئے۔

    www.usaid.gov/pakistan

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/
     
  28. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
  29. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    [​IMG]


    امریکہ کے تجارتی نمائندے سفیر مائیکل فرومن کی جانب سے

    پاکستان کے ساتھ تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ کے عزم کا اعادہ

    امریکہ کے تجارتی نمائندے سفیر مائیکل فرومن نے امریکہ ۔ پاکستان ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ (ٹیفا) پر حکومت پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے ۱۸ اکتوبر کو اسلام آباد میں ایک وفد کی قیادت کی۔ ٹیفا کونسل کے اجلاس میں جس کی میزبانی وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان کررہے تھے، پاکستانی مصنوعات کے لئے امریکہ میں مارکیٹ تک وسیع رسائی، لیبر اصلاحات میں تعاون، کاروباری سطح کے تعلقات اور حقوق املاک دانش سمیت تجارت و سرمایہ کاری سے متعلق اہم معاملات کا احاطہ کیا گیا۔


    امریکہ کے تجارتی نمائندے مائیکل فرومن نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو امریکہ بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان ایک مضبوط معاشی تعلق ہے جو ہزاروں افراد اور ان کے خاندانوں کی زندگی میں بہتری پر مبنی ہے۔ ہم نے کافی کامیابی حاصل ہے لیکن اب بھی بہت پیش رفت کی گنجائش باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہمارے تعلقات کے بہترین سال ہمارے سامنے ہیں اور ہم اپنے سامنے موجود بے شمار مواقع سے بھرپور طریقے سے مستفید ہونے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔


    فریقین نے تجارت و سرمایہ کاری کو وسعت دینے سے متعلق جاری تعاون کو خصوصی طور پر اجاگر کیا۔ فریقین نے کہا کہ امریکہ۔ پاکستان کلین انرجی پارٹنرشپ کے تحت پاکستان میں کلین انرجی ڈیولپمنٹ کے نجی شعبے کے لئے تقریباً آٹھ کروڑ اسی لاکھ ڈالر کی فراہمی کے لئے امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور پانچ پاکستانی بینکوں کےدرمیان پندرہ سالہ اشتراک کا ستمبر میں اجراء اس ضمن میں ایک اہم مثال ہے ۔ امریکی حکام نے کہا کہ پاکستان پرائیویٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو (پی پی آئی آئی) اور تین انویسٹمنٹ فنڈز کے تحت پاکستان میں ابتدائی سرما یہ کاری اس سال کی جائے گی، پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں کم از کم ۱۵ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کے لئے نجی شعبے کے فنڈز کے ساتھ تینوں انویسٹمنٹ فنڈز نے یو ایس ایڈ کی فنڈنگ کے برابر حصہ ڈالا ہے۔ پی پی آئی آئی، توانائی کے نئے اقدام اور قرض تک رسائی کے لئے امریکہ۔پاکستان شراکت (چھ کروڑ ڈالر) کے تحت یو ایس ایڈ آئندہ برسوں کے دوران پاکستان میں تیس کروڑ ڈالر فنانسنگ تک رسائی کو یقینی بنائے گا۔ سفیر فرومن نےعالمی بینک کے ڈوئنگ بزنس انڈیکس پر پاکستان کی رینکنگ کو بہتر بنانے کی پاکستانی حکمت عملی میں تعاون کے عزم کا اظہار کیا۔


    سفیر فرومن نے ٹیفا کونسل میٹنگ۲۰۱۴کے تحت خواتین کو معاشی طور پر با اختیار بنانے اور وومن انٹرپنیورشپ کے یادداشتی مسودے پر مثبت تعاون کاذکر کیا۔ اسے جون میں ایک جامع منصوبے میں تحریر کیا گیا تھا جس میں امریکہ پاکستان وومن کونسل کی کوشش بھی شامل تھی۔


    ٹیفا میٹنگ کے علاوہ سفیر فرومن نے پاکستانی آفیشلز کے ساتھ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔ ان ملاقا توں کے دوران سفیر فرومن نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ پاکستانی حکومت اور نجی شعبے کے ساتھ مل کر باہمی تجارت اور سرمایہ کاری میں بہتری کے لیے پر عزم ہے۔


    امریکہ پاکستانی برآمدات کی سب سے بڑ ی منڈی اور پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کا ایک بنیادی ذریعہ ہے۔ ۲۰۱۵ء میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی تجارت پانچ اعشاریہ پانچ ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ۔


    امریکہ پاکستان ٹیفا دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرما یہ کاری کے لیے گفت و شنید کے اصول اور سٹرا ٹیجک ڈھانچہ فراہم کر تا ہے۔ ٹیفا کے متعلق مزید جاننے کے لیے وزٹ کریں

    https://ustr.gov/trade-agreements/trade-investment-framework-agreements


    پاکستان اور امریکہ کے درمیان مظبوط معاشی شراکت سے متعلق حقائق نامہ درج ذیل لنک پر موجود ہے۔

    http://www.state.gov/p/sca/rls/fs/2016/263216.htm



    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/
     
  30. فواد -
    آف لائن

    فواد - ممبر

    شمولیت:
    ‏16 فروری 2008
    پیغامات:
    613
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    [​IMG]

    امریکی اعانت سے پی ایچ ڈی کرنے والے اساتذہ کی جانب سے تعلیمی نظام میں بہتری کی خواہش کا اظہار


    حکومت ِ امریکہ کی اعانت سے امریکہ میں پی ایچ ڈی مکمل کرنے والے چوبیس اساتذہ نے اسلام آباد میں منعقدہونے والی ایک تقریب میں اپنے تجربات کے بارےمیں اظہار ِخیال کیا ۔ ڈگری حاصل کرنے کے بعد یہ اسکالرز پاکستانی جامعات میں بطور فیکلٹی ممبران خدمات انجام دیں گے۔

    امریکی حکومت نے مجموعی طور پر یوایس ایڈ کے ذریعےپینتیس اسکالرز کو ڈاکٹریٹ سطح کی تعلیم کے لیےمالی اعانت فراہم کی۔

    تقریب کے دوران دو اسکالرز نے اپنے اپنے تجربات بیان کیے اور پاکستانی جامعات میں مروجہ روائتی طریقہ تدریس اور ان کے ڈاکٹریٹ پروگرام میں متعارف کردہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تدریسی طریقوں میں تفاوت پر روشنی ڈالی ۔ اُنہوں نے اپنی تربیت کو پاکستان میں درس و تدریس اور نصاب کی ترقی میں بہتری لانے کے لیے استعمال کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے " ملٹی پلائر ایفیکٹ ماڈل "کی اہمیت بیان کی جس میں اساتذہ طلباوطالبات اور اپنے ساتھیوں میں موجود اہلیت کو نکھارنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔

    امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے مشن ڈائر یکٹر جان گرورک اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندوں نے تقریب میں شرکت کی۔

    مشن ڈائر یکٹر جان گرورک نے فارغ التحصیل ہونے والے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ بطور معلم اپنے مستقبل کے بارے میں سوچیں۔

    انہوں نےاساتذہ کو کہا کہ "آپ کو دنیا کے بہترین تعلیمی اور تدریسی ذرائع سے استفادہ کرنے کا موقع ملا اور اب آپ کو چاہیے کہ اپنے تجربات کو بروئے کار لاکرایک بامقصد تبدیلی کے ذریعے آنے والی نسلوں کا مستقبل سنواریں ۔

    پی ایچ ڈی اسکالرز پروگرام پاکستان میں تعلیم اور تحقیق کے شعبے کی بہتری کے لیے یوایس ایڈ کے متعدد پروگراموں میں سے ایک ہے۔ پاکستان کے لیے تربیتی منصوبہ کے تحت امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی نے تعلیم سمیت مختلف شعبوںمیں پاکستانی ماہرین کی تربیت کے لیے تینتیس اعشاریہ نو ملین ڈالر مختص کیے ہیں ۔ اس منصوبے سے دوسرے کئی شعبوں بشمول معاشی ترقی، زراعت، صحتِ عامہ ، توانائی اور نظم ونسق میں بھی خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔

    امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے تعلیم کے شعبے میں مزید خدمات جاننے کے لیے درج ذیل ویب سائیٹ ملاحظہ کریں :

    http://www.usaid.gov/pakistan/education .

    ###


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    digitaloutreach@state.gov

    www.state.gov

    https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

    http://www.facebook.com/USDOTUrdu

    https://www.instagram.com/doturdu/
     

اس صفحے کو مشتہر کریں