1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

امام محمد احمد رضا خان علیہ الرحمۃ کی جدید سائنسی علوم میں دسترس حصہ اول

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از ابو محمد رضوی, ‏24 ستمبر 2016۔

  1. ابو محمد رضوی
    آف لائن

    ابو محمد رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2012
    پیغامات:
    52
    موصول پسندیدگیاں:
    15
    ملک کا جھنڈا:
    یہ تحقیقی مقالہ بعنوان "Imam Ahmed Raza access on modern sciences knowledge,جو بندہ ھچمدان نے نومبر2014 جامعہ طیب اردگان ریز ترکی میں منعقدہ International Conference on Computational and Social Sciencesکے لیے لکھا ،بحمد اللہ منتخب ھوا ،اور پھر مختلف بین الاقوامی و قومی جرائد میں طبع ھوا ، افادہ عامہ کے لیے حاضر خدمت ہے۔
    علماء اسلام روز اوّل سے علم و حکمت کی خدمت میں مصروف عمل نظر آتے ہیں ،وہ بغداد کی جامعہ نظامیہ ھو،یا کوفہ کی دانش گاہیں،یا پھر وہ ھارون الرشید کی سرکاری علاج گاہیں ھوں،یا پھر ملک اندلس کے علما علم ھندسہ کے تعمیراتی شاہکار ھوں، چار دانگ عالم میں ھمیشہ ان کی دھوم مچی رہی ہے اور پوری دنیا بالعموم اور برصغیر بالخصوص ان کےعلمی تجربات سے حاصل شدہ ذھنی ارتقاء کا مرھون منت نظر آتا ہے،برصغیر میں علم ھندسہ کی بات تو ھو جمنا وگنگا کے سنگم پر پورے طمطراق سے کھڑے تاج محل اور قلعہ دھلی کے پہلو پیوست قطب مینار،اور لال مسجد دھلی ،بادشاہی مسجد لاھور،کے بغیر یہ داستان ادھوری نظر آتی ہے،اسی طرح علم توقیت کی بات ھو،یاپھر وہ علم جغرافیہ وھیئات قدیمہ سے عوام اسلام کو ذھنی عرفان وجدان سے ھمکنار کرنا مقصود ھو تو علماء برصغیر کی خدمات کے تذکرہ کے بغیر یہ تاریخی سفر ادھورا سا لگتا ہے اور یہ داستان علم پروری اپنی رنگینی کھونے لگتی ہے زیر نظر تحریر بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے کہ جو اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ کبھی مدارس اسلامیہ کے خوشہ چینان علم وحکمت کی اس معراج پر تھے کہ معاصرین ان عبار راہ کو چھونے کو ترس رھے تھے ،آج مدارس دینیہ میں ان اوصاف کے حاملین خال خال و شاید کہ باید نظر آتےہیں ،
    ھمارے ممدوح اسی داستان زریں رقم کے درخشندہ پہلو ہیں کہ جب مسلمانوں سے ان کی میراث انگلستان کی دانش گاھوں میں منتقل کی جارہی تھی،اور مسلمان نوجوان اپنی ماضی سے پہلو تہی کرتے ھولناک مستقبل سے غافل خواب گراں کا شکار ھو رھا تھا ایسے میں مسجد و مدرسہ کے فاضل نے ان علوم کی تجدید کا بیڑہ اٹھایا کہ جن سے امت کا دامن خالی ھوتا دکھائی دے رھا تھا،ھمارے ممدوح کی تصنیفات و تالیفات کا بنظر غائر مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ وہ علوم جو صدیوں سے مسلمانوں کی آن بان کا باعث تھے وہ ان سے چھن کر یورپ کی دانش گاھوں اور علمی تجربہ گاہوں نیز رصد گاھوں میں شوق تسخیر کے لیے مہمیز کا کام کر رہے تھے،اور برصغیر پاک و ھند کیا پورے عالم اسلام میں ایسی کوئی عبقری شخصیت عنقاء نظر آرہی تھی کہ جو ان علوم کی بات کرے ،ایسے میں امام احمد رضا کی تحریرات میں ھمیں علم طبعیات ،فلسفہ بطلیموس ،وفلسفہ کوپرنیکس پولینڈی،فلسفہ مادہ پرستان،منطق جدید،طب،ریاضی، ھندسہ،جبر ومقابلہ ،لوگارتھم ،جیومیڑی،زیجات و ارثماطیقی جیسے علوم سے نہ صرف یہ کہ بحث ھوتی نظر آتی ہے بلکہ ان کی تجدید بھی ھوتی دکھائی دیتی ہے،زیر نظر تحریر میں آپ نے جن سائنسی علوم میں بحث فرمائی، اور ان میں آپکی علمی دسترس کیا ہے ،علاوہ ازیں آپ کے افکار کا موجودہ نظریات کے ساتھ موازانہ پیش کیا گیا ہے،علاوہ ازیں نتائج البحث وفوائد سے اس بحث کو مزین کیا گیا ہے۔
    ولادت
    امام محمد احمد رضا خان علیہ الرحمۃ اپنے آبائی مکان جو کہ محلہ جسولی ''بریلی،انڈیا" میں 10شوّال المکرم1272ھ بمطابق 14 جون 1856ء کو پیدا ہوئے۔1
    حصول علم
    آپ کی بسم اللہ خوانی کی عمر تو صحیح طور پر معلوم نہ ھو سکی،مگر آپ کی مروجّہ علوم سے فراغت کا سال جو کہ تیرہ برس کی عمر ہے، اس کو دیکھیں تو یہ معلوم ھوتاہے کہ نہایت کم عمری میں ہی آپ کو خلّاق ازل نے علم کی اس معراج کے لیے چن لیا تھا، کہ رہتی دنیا تک اِس کو منزلِ علم وعرفان کے راہی حسرت کی نگاہوں سے تکتے رہیں گے،ذکاوت و ذھانت کا وہ معیار دلکش کہ کبھی کوئی کتاب ایک چوتھائی سے زیادہ اپنے استاذ سے نہ پڑھی، اور بقیہ تین چوتھائی از خود حل کر کے استاذ کو سنا دیں،عربی کی ابتدائی کتابوں سے فراغت کے بعد تمام درسیات کی تکمیل اپنے والد گرامی مولانا نقی احمد خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے فرمائی ۔2
    امام احمد رضا کے اساتذہ کرام
    آپ نے کل چھ اساتذہ سے اکتساب علم فرمایا انکے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں:
    1: وہ استاذ جن سے ابتدائی کتب پڑھیں۔
    2:مرزاغلام قادر بیگ صاحب جن سے علم صرف کی دو مشھور کتابیں "میزان ومنشعب پڑھیں۔
    3:مولانا عبد العلی رامپوری۔
    4:شاہ ابو الحسین نوری۔
    5:والد ماجد(مولانا نقی احمد خان)۔
    6:شاہ آل رسول احمدی مارہروی۔3
     
    ممتاز قریشی اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں