1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسلام میں اچھے ناموں کی اہمیت

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏7 دسمبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام ایسا مہذب ہے جو زندگی کے ہر پہلو کے بارے میں ایک ایک بات کو بہت خوبصورتی سے بیان کرتا ہے ،، اس ہی طرح بچوں کےاچھے اور با معنی نام رکھنے پر بہت زور دیا گیا ہے ،اس سلسلہ میں سرکار دوعالم صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا ،،
    حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔
    ،(رواہ احمد، ابوداوٴد، مشکوٰة:۴۰۸)
    حضرت ابوسعید رضى الله تعالى عنه اور حضرت ابن عباس رضى الله تعالى عنه کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا جب کسی کے یہاں بچہ پیدا ہوتو اس کا نام اچھا رکھے
    (مشکوٰة،ص:۲۷۱)
    حضرت ابوہریرہ رضى الله تعالى عنه کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم اچھے نام سے محبت رکھتے تھے۔
    (زاد المعاد)
    حضرت ابوہب جشمی کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا انبیاء کے ناموں پراپنے نام رکھو، اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین نام عبداللہ و عبدالرحمن ہیں اور سب ناموں سے سچے نام حارث وہمام ہیں اور سب سے برے نام حرب اورمُرہ ہیں۔
    (ابوداوٴد،ص:۶۷۶/۲، مشکوٰة:۴۰۹)

    حضرت ابوہریرہ رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ آدمی سب سے پہلے تحفہ اپنے بچہ کو نام کا دیتا ہے اس لئے چاہئے کہ اس کا نام اچھا رکھے

    (رواہ ابو الشیخ)
    حضرت عبداللہ بن عباس رضى الله تعالى عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا باپ پر بچہ کا یہ بھی حق ہے کہ اس کا نام اچھا رکھے اوراس کو حسن ادب سے آراستہ کرے

    (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)

    سرکار دوعالم صلى الله عليه وسلم اچھا نام سن کر بہت خوش ہوتے اور خوشی سے چہرہ انور دمکنے لگتا تھا اور ناپسند نام سے چہرہ مبارک پر ناگواری کے آثار ظاہر ہوجاتے، اگرچہ وہ کسی قبیلے، بستی یا شہرکا نام ہی کیوں نہ ہو، اسی لئے حضور اکرم صلى الله عليه وسلم نے مدینہ میں رونق افروز ہونے کے بعداس کا قدیم نام ”یثرب“ تبدیل کردیا اور ”مدینہ“ تجویز فرمایا، حضرت بریدہ رضى الله تعالى عنه کی روایت ہے کہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم جب کسی صحابی کو گورنربناکر کسی جگہ بھیجتے تو اس کا نام پوچھتے اگر پسندیدہ نام ہوتا تو خوش ہوتے اور ناپسندیدہ نام ہوتا تو ناگواری فرماتے اور اس کا اثر بھی چہرہ سے ظاہر ہوجاتا، ایسے ہی کسی بستی میں داخل ہوتے تواس بستی کا نام پوچھتے اگر بہتر ہوتا تو خوش ہوتے اور خوشی کی کیفیت چہرئہ انور پرنمایاں ہوجاتی اوراگراچھا نہ ہوتا توناپسندیدگی کا اثر بھی چہرہ سے ہویدا ہوجاتا۔ حضرت عمر رضى الله تعالى عنه کی ایک صاحبزادی کا نام عاصیہ (نافرمان) تھا آپ صلى الله عليه وسلم نے اس کو بدل کر جمیلہ (خوبصورت) رکھ دیا۔
    ،(مسلم، مشکوٰة،ص:۴۰۷)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں