1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اسلام اور سائنس کا باہمی تعلق

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏30 اکتوبر 2017۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام اور سائنس کا باہمی تعلق

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہونے کے ساتھ دین فطرت بھی ہے، جو ان تمام احوال و تغیرات پر نظر رکھتا ہے جن کا تعلق انسان اور کائنات کے باطنی اور خارجی وجود کے ظہور سے ہے۔


    یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اسلام نے یونانی فلسفے کے گرداب میں بھٹکنے والی انسانیت کو نور علم سے منور کرتے ہوئے جدید سائنس کی بنیادیں فراہم کی ہیں۔ قرآن مجید کا بنیادی موضوع ‘‘انسان’’ ہے، جسے سیکڑوں بار اس امر کی دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنے گرد و پیش وقوع پذیر ہونے والے حالات و واقعات اور حوادث عالم سے باخبر رہنے کے لئے غور و فکر اور تدبر و تفکر سے کام لے اور اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ شعور اور قوت مشاہدہ کو بروئے کار لائے تاکہ کائنات کے مخفی و سربستہ راز اس پر آشکار ہو سکیں

    جیسا کہ اسی امر کی طرف قرآن مجید اشارہ کر رہا ہے۔

    اور تمہارے لئے اپنے حکم سے مسخر کیا جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے بے شک اس میں نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لئے
    (جاثیہ، آیت ١٣)

    جہاں تک مذہب کا معاملہ تھا اس نے تو ہمیں اس حقیقت سے آگاہ کر دیا کہ زمین و آسمان میں جتنی کائنات بکھری ہوئی ہے سب انسان کے لئے مسخر کر دی گئی ہے۔ اب یہ انسان کا کام ہے کہ وہ سائنسی علوم کی بدولت کائنات کی ہر شے کو انسانی فلاح کے نکتہ نظر سے اپنے لئے بہتر سے بہتر استعمال میں لائے۔ اسی وجہ سے اسلام نے اپنی پہلی وحی کے دن سے ہی بنی نوع انسان کو آفاق و انفس کی گہرائیوں میں غوطہ زن ہونے کا حکم دیا۔


    یہ اسلام ہی کی تعلیمات کا فیض تھا کہ دنیا کی اجڈ ترین قوم (عرب) احکام اسلام کی تعمیل کے بعد محض ایک ہی صدی کے اندر دنیا بھر کی امامت و پیشوائی کی حق دار ٹھری اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے دنیا کو یونانی فلسفے کی لا حاصل موشگافیوں سے آزاد کراتے ہوئے فطری علوم کو تجربے کی بنیاد عطا کی۔ یہ سب اس کتاب حکمت کا فیض تھا جس کے اندر مسلمانوں نے غور و فکر کے دنیا کے سامنے حیرت انگیز کارنامے اور تجربات پیش کئے جن سے مغربی قوم نے بخوبی فائدہ اٹھایا اور آج بھی اٹھا رہی ہے۔ چوںکہ قرآن نے صبح قیامت تک ہونے والے انکشافات کے بارے میں پہلے ہی آگاہ فرما دیا جس کی جھلک ہم کو ان آیات کے اندر دیکھنے کو ملتی ہے۔

    قرآن مجید اور سائنسی انکشافات

    کیا کافروں نے یہ نہ دیکھا کہ آسمان اور زمین بند تھے تو ہم نے انہیں کھولا اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی تو کیا وہ ایمان نہ لا ئیں گے؟
    (انبیاء، آیت ٣٠)

    اس قرآنی آیت اور بگ بینگ (big bang) کے درمیان حیرت انگیز مماثلت سے انکار ممکن ہی نہیں! یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک کتاب جو آج سے 1400 سال پہلے عرب کے ریگستانوں میں ظاہر ہوئی، وہ اپنے اندر ایسی غیر معمولی سائنسی حقیقت لئے ہوئے ہے۔


    کائنات توسیع پزیر ہے۔ اس وقت یہ تصور نہائت محکم ہے کہ ہر کہکشاں (Glaxy) دوسری کہکشاں سے دور ہٹتی جا رہی ہے اور اس طرح کائنات کی جسامت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ کس قدر حیرت کا مقام ہے کہ آج سے ڈیڑھ ہزار سال قبل جبکہ عربوں کے پاس کوئی بھی فلک بینی کا آلہ موجود نہیں تھا، قرآن نے ایک ایسی بات کہہ دی جس کا انکشاف 1948ء کے بعد کوہ پلومر (امریکہ) کی ایک بڑی دور بین نے کیا اور وہ یہ کہ کائنات مسلسل پھیل رہی ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں آتا ہے۔

    اور آسمان کو ہم نے ہاتھوں سے بنایا اور بیشک ہم وسعت دینے والے ہیں
    (الذاریات، آیت ٤٧)

    واقعہ تسخیر ماہتاب اور قرآن

    جولائی 1969ء میں امریکہ کے خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے تحت تین سائنسدانوں کے ہاتھوں تسخیر ماہتاب کا عظیم تاریخی کارنامہ انجام پذیر ہوا۔ اس واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے قرآن نے چودہ سو سال پہلے اعلان کر دیا تھا۔ چنانچہ قرآن میں ہے۔

    اور چاند کی قسم جب پورا ہو جائے
    ضرور تم طبق در طبق سفر کرو گے
    تو کیا ہوا انہیں کہ (قدرت کی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی) ایمان نہیں لاتے؟

    (انشقاق، آیت ١٨,١٩,٢٠)

    قرآن حکیم کا انداز بیان، ربط بین الاآیات اور نظم عبارت کا ایک ایک پہلو بلکہ ایک ایک حرف مستقل مفہوم، نمایاں افادیت، اور خاص حکمت و مصلحت کا حامل ہوتا ہے۔ اس آیت میں سب سے پہلے قرآن حکیم کا چاند کی قسم کھانا اس امر کی طرف واضح اشارہ ہے کہ آ گے بیان ہونے والی حقیقت چاند سے ہی متعلق ہو گی اور آیت کے آخر میں یہ کہنا کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے ان کے غیر مسلم ہونے کی خبر دے رہا ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں 11apolo میں تسخیر ماہتاب کے لئے جانے والے مسافر تین ہی تھے اور وہ تینوں غیر مسلم تھے۔ نیل آرمسٹرانگ
    (Neil Armstrong)، ایڈون بز (Adwin Buzz) اور کولنز (Collins)۔ اب اگر اس آیت میں لفظ طبق کی بجائے سیدھا چاند ہی کہہ دیا جاتا تو پھر تسخیر ماہتاب کی مہم صرف طبقِ مہتاب تک ہی محدود و محصور تصور کی جاتی۔ رب کو یہ منظور نہ تھا کہ انسان کی پرواز زمین کے بعد چاند پر جاکر رک جائے بلکہ وہ چاند کے بعد دیگر اجرام فلکیہ کی بھی تسخیر چاہتا تھا اس لئے لفظ طبق کو تنوین کے ساتھ عام کردیا تاکہ یکِ بعد دیگر ے انسان اجرام و طبقاتِ کائنات کو تسخیر کرتا چلا جائے اور رازِ کائنات فاش کرنے کی مہم جاری رہ سکے۔


    بلندی پر سانس کا تنگ ہونا۔ جس زمانہ میں قرآن نازل ہوا لوگوں کا خیال تھا کہ جو شخص بلندی کی طرف جائے گا اسے زیادہ تازہ ہوا، زیادہ فرحت اور زیادہ خوشی حاصل ہو گی لیکن جدید دور میں جب انسان نے ہوائی جہاز ایجاد کیا تو اسے پتہ چلا کہ بلندی کی طرف جا تے ہوئے نسبتاً کم آکسیجن مہیا ہوتی ہے اور سانس لینے میں بہت دشواری ہوتی ہے۔ اس شدید گھٹن سے بچنے کے لئے ہوائی جہاز میں مصنوعی آکسیجن لے جانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللٰہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس قدر بلندی پر جانے کا تصور تھا نہ آکسیجن اور نہ کاربن ڈائی آکسائڈ کا لیکن قرآن مجید میں یہ آیت ہمیں حیرت میں ڈال دیتی ہے۔

    اور جسے اللہ ہدایت دینا چاہتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہتا ہے اس کا سینہ تنگ کر دیتا ہے (اس کو سانس لینے میں تنگی محسوس ہوتی ہے) اس طرح سے جیسے کہ وہ آسمان میں چڑھتا چلا جا رہا ہو اللہ یونہی عذاب ڈالتا ہے ایمان نہ لانے والوں کو
    (الانعام، آیت،١٢٥)

    آج سائنس اس بات کا اعلان کر رہی ہے کہ انسان جتنا بلندی پر پرواز کرتا جائے گا اس کو سانس لینے میں اتنی ہی دشواری ہو گی لیکن قرآن اس کے بارے میں چودہ سو سال پہلے اس کی خبر دے رہا ہے، حرجا کانما یصعد فی السماء گمراہ شخص کی کیفیت اس شخص جیسی ہوتی ہے جو آسمان میں چڑھتا جا رہا ہو۔


    پیٹ میں بچے کے اعضا بننے کی ترتیب

    میڈیکل سائنس آج اس بات کا دعوہ کر رہی ہے کہ ماں کے پیٹ میں پہلے بچے کی آنکھیں بنتی ہیں پھر زبان اور ہونٹ لیکن قرآن کی اس آیت کی ترتیب نے اس کو چودہ سو سال پہلے بیان کر دیا۔


    کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہ بنائیں، زبان اور دو ہونٹ نہ بنائے۔
    (سورة البلد، آیت ۸۔۹)

    احادیث نبوی اور سائنس

    (1) حضرت عبد اللہ ابن عمرو نے فرمایا کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے آخر میں لوگ کجاووں کی طرح سواریوں پر سوار ہونگے مساجد کے دروازوں پر بھی اپنی سواریوں سے اتریں گے.
    (مجمع الزوائد)

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کے اندر آج کی ترقی یافتہ موٹر گاڑیوں کے بارے میں کتنی وضاحت کے ساتھ خبر دی ہے۔

    (2) اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ درندے انسان سے بات کریں گے اور آدمی کے کوڑے کا پھندہ اور اس کے جوتے کا تسمہ اس سے کلام کریگا اور گھر میں اس آدمی کے بعد جو کچھ پیش آیا ہوگا اس کے بارے میں سب خبر دیگا۔
    (المستدرک)


    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی وضاحت کے ساتھ آج کے ترقی یافتہ دور میں استعمال ہونے والے تکنیکی آلات، سی سی ٹی وی کیمرہ اور جاسوسی کتوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ آج ایسے ایسے آلات سائنس نے ایجاد کر لئے ہیں جو انسان کے گھر کی حفاظت اس کی عدم موجودگی میں کر رہے ہیں۔


    (3) جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو وہ اپنا ہاتھ نہ پونچھے یہاں تک کہ اپنی (انگلیاں) چاٹ لے یا چٹوالے۔
    (صحیح مسلم)

    کھانے کے بعد انگلیاں چاٹنے کا حکم پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ صدیاں پہلے دیا اور اس میں جو حکمت کار فرما ہے اس کی تصدیق طبی سائنسدان اس دور میں کر رہے ہیں کہ انگلیاں منہ کے اندر نہیں جاتیں اور یوں منہ کے لعاب سے آلودہ نہیں ہوتیں، نیز انگلیوں کے پوروں پر موجود پروٹین سے مضر بیکٹیریا بھی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس چمچے یا کانٹے سے کھانا کھائیں تو وہ بار بار منہ کے لعاب سے آلودہ ہوتا رہتا ہے اور یہ بے حد غیر صحت مند عمل ہے۔

    تحریر: طاہر رضا مصباحی
    29 اکتوبر 2017
     
    Last edited: ‏10 نومبر 2017
    پاکستانی55، زنیرہ عقیل، حنا شیخ 2 اور 2 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    سورہ انشقاق میں بیان کردہ اس مضمون کی آیت 20 میں '' تو کیا ہوا انہیں کہ (قدرت کی نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی) ایمان نہیں لاتے؟'' میں یہ بھی پیشین گوئی ہے کہ طبق در طبق سفر کرنے والے "غیرمسلم" ہوں گے۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بلا شبہ یہ موضوع بہت وسیع ہے اور ماڈرن سائنس کی ہر ہر گرہ کو واضح یا کنایتا" قرآن و حدیث میں کھول دیا گیا ۔
    بلکہ شیخ الاسلام ڈاکٹرطاہرالقادری نے کسی خطاب میں یہ تک کہا تھا کہ
    "سائنس کی وہی تھیوری سچی ثابت ہوتی ہے جو کسی نہ کسی طور قرآن و حدیث کی موافقت میں ہو ۔ وگرنہ جو جو تھیوریز قرآن و حدیث سے متصادم ہوئیں وہ جلد یا بدیر غلط ثابت ہوئیں۔ "
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم

    جی بالکل میں بھی اس کا مطالعہ کر چکا تھا اور رائٹر نے میٹیریل شیخ الاسلام کی ڈائری سے بہت حصہ حاصل کیا ہے۔

    والسلام
     
    پاکستانی55 اور نعیم .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کیا آپ کا یہ حوالہ درست ہے؟

    کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہ بنائیں، زبان اور دو ہونٹ نہ بنائے۔
    (الشمس، آیت ۸۔۹)


    سورہ الشمس کا ترجمہ شیئر کر رہی ہوں

    سُورة الشَّمْس

    سورت : مکيترتيب تلاوت : 91ترتيب نزولي : 26رکوع : 1آيات : 15پارہ نمبر : 30
    [​IMG]
    [​IMG]
    1. سورج کی قَسم اور اس کی روشنی کی قَسمo
    1. By the sun and by its brightness,
    [​IMG]
    2. اور چاند کی قَسم جب وہ سورج کی پیروی کرے (یعنی اس کی روشنی سے چمکے)o
    2. And by the moon when it follows the sun (i.e., reflects sunshine),
    [​IMG]
    3. اور دن کی قَسم جب وہ سورج کو ظاہر کرے (یعنی اسے روشن دکھائے)o
    3. And by the day when it displays the sun (i.e., brings it forth shining),
    [​IMG]
    4. اور رات کی قَسم جب وہ سورج کو (زمین کی ایک سمت سے) ڈھانپ لےo
    4. And by the night when it draws a veil over the sun (from one of the hemispheres of the earth),
    [​IMG]
    5. اور آسمان کی قَسم اور اس (قوت) کی قَسم جس نے اسے (اذنِ الٰہی سے ایک وسیع کائنات کی شکل میں) تعمیر کیاo
    5. And by the heaven and by that (energy) which built it (with Allah’s permission in the form of a vast universe),
    [​IMG]
    6. اور زمین کی قَسم اور اس (قوت) کی قَسم جو اسے (امرِ الٰہی سے سورج سے کھینچ دور) لے گئیo
    6. And by the earth and by that (force which, by Allah’s command,) pulled it (from the sun far) apart.
    [​IMG]
    7. اور انسانی جان کی قَسم اور اسے ہمہ پہلو توازن و درستگی دینے والے کی قَسمo
    7. And by the human soul and by the One Who provided it with an all-dimensional poise, proportion and perfection,
    [​IMG]
    8. پھر اس نے اسے اس کی بدکاری اور پرہیزگاری (کی تمیز) سمجھا دیo
    8. Then He inspired it with (discrimination between) vice and virtue,
    [​IMG]
    9. بیشک وہ شخص فلاح پا گیا جس نے اس (نفس) کو (رذائل سے) پاک کر لیا (اور اس میں نیکی کی نشو و نما کی)o
    9. Indeed, the one who purifies his (ill-commanding) self (from all vain and vicious desires and cultivates in it virtue and piousness) succeeds,
    [​IMG]
    10. اور بیشک وہ شخص نامراد ہوگیا جس نے اسے (گناہوں میں) ملوث کر لیا (اور نیکی کو دبا دیا)o
    10. But the one who corrupts himself (in sins and suppresses virtue) is doomed indeed.
    [​IMG]
    11. ثمود نے اپنی سرکشی کے باعث (اپنے پیغمبر صالح علیہ السلام کو) جھٹلایاo
    11. The people of Thamud rejected (their Messenger Salih) due to their rebellion.
    [​IMG]
    12. جبکہ ان میں سے ایک بڑا بد بخت اٹھاo
    12. When the most wretched of them stood up,
    [​IMG]
    13. ان سے اﷲ کے رسول نے فرمایا: اﷲ کی (اس) اونٹنی اور اس کو پانی پلانے (کے دن) کی حفاظت کرناo
    13. Allah’s Messenger said to them: ‘Guard (that) she-camel and (the time of) her taking water.’
    [​IMG]
    14. تو انہوں نے اس (رسول) کو جھٹلا دیا، پھر اس (اونٹنی) کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو ان کے رب نے ان کے گناہ کی وجہ سے ان پر ہلاکت نازل کر دی، پھر (پوری) بستی کو (تباہ کر کے عذاب میں سب کو) برابر کر دیاo
    14. But they rejected the Messenger and hamstrung (the she-camel). So because of their sin, their Lord sent down destruction on them, and levelled (them all in the torment devastating) the town.
    [​IMG]
    15. اور اﷲ کو اس (ہلاکت) کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہوتاo
    15. And Allah does not fear any repercussions of this (devastation).
     
    پاکستانی55 اور کنعان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    نشاندہی پر جزاک اللہ خیر، درستگی کر دی گئی ہے

    (90) سورة البلد


    أَلَمْ نَجْعَل لَّهُ عَيْنَيْنِ
    کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں نہیں بنائیں

    سورة البلد90، آیت 8

    وَلِسَانًا وَشَفَتَيْنِ
    اور ایک زبان اور دو ہونٹ

    سورة البلد90، آیت 9
     
    پاکستانی55، نعیم اور زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ خیراً
     
    پاکستانی55، نعیم اور کنعان نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    زنیرہ عقیل صاحبہ آپکی علم دوستی پر بہت خوشی ہوئی۔ ماشاءاللہ
     
    پاکستانی55 اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جزاک اللہ خیراً
     

اس صفحے کو مشتہر کریں