1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از مقصود حسنی, ‏3 مارچ 2017۔

  1. مقصود حسنی
    آف لائن

    مقصود حسنی ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مارچ 2017
    پیغامات:
    23
    موصول پسندیدگیاں:
    16
    ملک کا جھنڈا:
    اردو اور جان کیٹس کی شعری زبان

    Born: October 31, 1795,
    Moorgate, City of London, United Kingdom
    Died: February 23, 1821,
    Rome, Italy

    انسان ایک دوسرے کے قریب آئے یا نہ آئے یا مفاد پرست عناصر‘ ان میں دوریاں پیدا کیے رکھیں‘ اس کے باوجود اس کی نفسیات‘ سماجیات اور معاشیات میں قربت رہتی ہے۔ نظریاتی اور امرجاتی حوالہ سے‘ کوسوں دور رہ کر بھی‘ ان تینوں کے زیر اثر‘ ایک دوسرے کے قریب رہتا ہے۔ مزدور سیٹھ کی مجبوری ہے اور سیٹھ مزدور کی کم زوری ہے۔ دوکان دار گاہک کے ساتھ اور گاہک دوکان دار کے ساتھ منسلک ہیں۔ دکھ سکھ میں‘ تنہائی کاٹنے کو دوڑتی ہے۔ اس
    وقت دشمن کی سانجھ بھی‘ مداوے کا کام کرتی ہے۔

    جب انسان ایک دوسرے سے نفسیات‘ سماجیات اور معاشیات کے حوالہ سے‘ قربت رکھتے ہیں‘ تو زبانیں کس طرح ایک دوسرے سے دور رہ سکتی ہیں۔ کسی نہ کسی سطع پر‘ ان میں لسانیاتی قربت موجود ہوتی ہے۔ اس ناچیز تحریر میں‘ انگریزی کے رومانوی شاعرجان کیٹس کی زبان کا‘ اردو کے تناظر میں‘ لسانیاتی مطالعہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ الله کرے‘ میری یہ حقیر کوشش احباب کے کام کی نکلے۔

    مرکب آواز ری‘ اردو میں مستعمل ہے۔ آخر میں رے آنے والی آواز کے بعد‘ یائے مصدری بڑھا کر‘ لفظ کی مختلف صورتیں اور حالتیں بنا لی جاتی ہیں۔ مثلا

    صفتی: بھاری‘ ساری‘ کاری‘ عاری
    فعلی: جاری‘ اتاری‘ ماری
    اسمی: آری‘ ہاری‘ کیاری‘ لاری

    باور رہنا چاہیے اردو میں اس کا باطور مرکب آواز استعمال نہیں ہوا۔
    باطور سابقہ استعمال ملتا ہے۔ مثلا
    ریحان
    اس کی دو صورتیں ہیں:

    ری حان‘ ریح ان
    ریح ان: انس ان‘ شیط ان
    ری حان میں باطور صفتی سابقہ ہے۔

    انگریزی میں بھی باطور صفتی سابقہ استعمال میں آتا ہے۔ جان کیٹس کے ہاں اس کا استعمال ملاحظہ ہو:

    Never have relish in the faery power

    تر: اردو میں صفت کی دوسری حالت بیان کرنے کے لیے باطور لاحقہ استعمال میں آتا ہے۔ مثلا
    تر: خوب تر‘ قریب تر‘ عظیم تر
    بدتر
    انگریزی میں‘ ت کی آواز موجود نہیں اس کی متبادل آواز ٹ ہے‘ اس لیے تر کی بجائے ٹر استعمال میں آتا ہے۔ ٹر اردو ہی کی طرح‘ اسی طور سے‘ صفت کی دوسری حالت واضح کرنے کے لیے‘ باطور لاحقہ استعمال میں آتا ہے۔ جان کیٹس کے ہاں اس کا استعمال ملاحظہ ہو:


    Are sweeter; therefore, ye soft pipes, play on;

    ان نہی کا سابقہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سنسکرت سے آیا ہے۔ جو بھی سہی‘ اردو میں عام استعمال ہوتا ہے۔ جیسے

    ان: ان پڑھ‘ ان تھک‘ ان جان‘ ان حد‘ ان گنت وغیرہ
    انگریزی میں بھی یہ سابقہ نہی کی تفہیم کے لیے عام استعمال میں آتا ہے۔ جان کیٹس کے ہاں اس سابقے کا استعمال ملاحظہ ہو۔
    ان -un
    Thou still unravish'd bride of quietness,
    Heard melodies are sweet, but those unheard
    And, happy melodist, unwearied,
    That I might drink, and leave the world unseen,
    Of unreflecting love;--then on the shore
    Heard melodies are sweet, but those unheard

    انگریزی لفظ ہائی ہا کے ساتھ ئی لاحقے کی بڑھوتی سے ترکیب پایا۔ مرکب آواز جی ایچ سے ای کی آواز پیدا کی گئی ہے۔ یہ انگریزی کا اپنا اسلوب تکلم نہیں۔ بہرطور ہا کے لیے بالا مترادف ہے جب کہ ئی کا لاحقہ اردو میں بھی موجود ہے۔ مثلا
    ہائی : بالائی
    مزید کھائی لائی پائی گائی سلائی
    جان کیٹس کے ہاں ہائی کا استعمال ملاحظہ ہو
    That leaves a heart high-sorrowful and cloy'd,


    لاحقہ کر فاعل کی ترکیب کے لیے استمال آتا ہے۔ مثلا
    کر: دنکر‘ پربھاکر‘ بھیانکر‘ عطاکر‘ جادوکر‘ محاکاتکر
    یہ لاحقہ اسی مقصد کے لیے انگریزی میں بھی مستعمل ہے۔ جان کیٹس کے ہاں اس لاحقے کا استعمال ملاحظہ ہو۔

    Bold Lover, never, never canst thou kiss,
    And sometimes like a gleaner thou dost keep

    اس لاحقے کی ترکیب و استعمال کا چلن اردو سے قطعی مختلف نہیں۔

    انسانی موڈ و مزاج سے میل کھاتے طور‘ انداز اور رویے کے اظہار کے لیے‘ سے کی بڑھوتی کرتے ہیں۔ جیسے
    الفت سے شفقت سے‘ غضب سے‘ قہر سے‘ محبت سے
    اس کے لیے لاحقہ یہ بھی بڑھاتے ہیں۔ مثلا
    شوقیہ‘ مذاقیہ‘ ذوقیہ
    اس کے لیے‘ سابقہ بہ بھی استعمال میں آتا ہے۔ جیسے بہ مشکل بہ قدر بہ حیثیت
    انگریزی میں لی لاحقہ پیوست کرتے ہیں۔ اردو لفظ گھڑنے میں اپنا جواب نہیں رکھتی۔ جیسے لفظ ٹربلات سننے میں آیا ہے۔ لی لاحقہ بڑھانے سے یہ لفظ کچھ یوں ترکیب پائیں گے۔
    الفتلی ‘ شفقتلی ‘ غضبلی ‘ قہرلی ‘ محبتلی
    اردو سابقہ لی سے تہی نہیں۔
    جھولی‘ کھولی‘ سولی‘ شرلی
    بریلی‘ حویلی
    معروف نحو: اکیلی
    اصل نحو: ایکلی
    جان کیٹس کے ہاں لاحقہ لی کا استعمال ملاحظہ ہو:

    A flowery tale more sweetly than our rhyme:

    اردو میں ور عام استعمال کا لاحقہ ہے۔ مثلا طاقت ور‘ دیدہ ور- باور
    انگریزی میں بھی یہ لاحقہ مستعمل ہے ۔ مثال میں جان کیٹس کی یہ لائین ملاحظہ ہو۔

    Never have relish in the faery power

    لفظ کے ساتھ سابقہ اور لاحقہ ایک ساتھ استعمال کا اردو میں چلن موجود ہے۔ مثلا
    ہمنوائی: ہم نوا ئی
    بےوفائی: بے وفا ئی
    روسیاہی: رو سیاہ ی‘ رو سیا ہی
    لامتناہی: لا متناہ ی‘ لا متنا ہی

    یہ طور انگریزی میں موجود ہے۔ جان کیٹس کے ہاں یہ چلن ملاحظہ فرمائیں:
    No -yet still steadfast, still unchangeable,
    un change able,

    اردو میں تشبیہ‘ حسن شعر میں نمایاں حیثیت کی حامل ہے۔ کسی شے‘ جگہ‘ شخص اور معاملے کو اجاگر اور نمایاں کرنے میں‘ بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انگریزی شاعری میں اس کا اسی غرض اور طور سے استعمال ملتا ہے۔ حرف تشبیہ میں کا سا‘ جیسا‘ کی طرح کے لیے like استعمال میں آتا ہے۔ جان کیٹس نے بھی اس حسن شعر سے‘ باکثرت کام لیا ہے۔ اس ذیل میں چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں۔

    Forlorn! the very word is like a bell
    Like Nature's patient sleepless Eremite,
    Hold like rich garners the full ripen'd grain;

    مرکبات کی تشکیل زبان کی بہت بڑی خدمت ہے۔ اردو شعرا کے ہاں کئی طرح کے مرکبات ترکیب پائے ہیں۔ انگریزی شاعری میں یہ چلن عام ملتا ہے۔ جان کیٹس کی شاعری سے چند مثالیں ملاحظہ ہوں۔

    Not to the sensual ear, but, more endear'd,
    Fair youth, beneath the trees, thou canst not leave
    To what green altar, O mysterious priest,
    Or mountain-built with peaceful citadel,
    Is emptied of this folk, this pious morn?
    O Attic shape! Fair attitude! with brede
    Of marble men and maidens overwrought,
    With forest branches and the trodden weed;
    Thou, silent form, dost tease us out of thought
    And haply the Queen-Moon is on her throne,
    Where beauty cannot keep her lustrous eyes
    A flowery tale more sweetly than our rhyme
    And when I feel, fair creature of an hour,

    دو ہم مرتبہ لفظوں کو ملا کر لفظ بنانے کا اردو میں عام رجحان ملتا ہے۔ مثلا
    بزدل‘ عینک

    انگریزی اس رجحان سے الگ تر نہیں۔ اس میں یہ رجحان عمومی سطع پر ملتا ہے۔ جان کیٹس کے ہاں اس کی مثالیں ملاحظہ ہوں۔

    And, little town, thy streets for evermore
    When I behold, upon the night's starr'd face,
    پہلے ہی
    Already with thee! tender is the night,
    And leaden-eyed despairs;
    The grass, the thicket, and the fruit-tree wild;


    اہل زبان کا کوئی ناکوئی تکیہءکلام ہوتا ہے جو مہارت میں آ کر روزمرہ کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ اردو میں بھی یہ صورت حال موجود ہے۔ شخصی اور اجتماعی تکیہءکلام کی صورتیں موجود ہیں۔ مثلا

    گھنٹے سے کہہ رہی ہوں‘ دو منٹ ٹھہر جاؤ۔
    یار دو منٹ رکو۔
    منٹ مار بجلی جانے کو ہے۔
    یہاں ہی تھا دو منٹ پہلے اٹھ کر گیا ہے

    آہا مزا آ گیا۔
    انگریزی میں یہ دونوں موجود ہیں۔ اس ذیل میں جان کیٹس کی یہ لائنیں ملاحظہ ہوں۔

    One minute past, and Lethe-wards had sunk:
    Ah, happy, happy boughs! that cannot shed

    صنعت لف و نشر اور متعلق الفاظ کا استعمال‘ اردو شاعری میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے جہاں صوتی حسن میں اضافہ ہوتا ہے‘ وہاں فکر کو بھی جلا ملتی ہے۔ یہ صنعت انگریزی شاعری میں بھی پڑھنے کو ملتی ہے۔ جان کیٹس کی یہ لائنیں ملاحظہ فرمائیں۔

    In ancient days by emperor and clown
    What little town by river or sea shore,


    تکرار لفظی‘ جہاں آہنگ اور موسیقیت کا سبب بنتی ہے‘ وہاں فکری بالیدگی کا بھی موجب بنتی ہے۔ اردو میں‘ اس صنعت کا عام استعمال ملتا ہے۔ انگریزی میں بھی یہ صنعت نظر انداز نہیں ہوئی۔ جان کیٹس کی یہ سطور ملاحظہ ہوں۔

    Still, still to hear her tender-taken breath,
    "Beauty is truth, truth beauty,--that is all
    For ever piping songs for ever new;
    Of deities or mortals, or of both,
    Away! away! for I will fly to thee,

    اردو میں صنعت تضاد حسن شعر کا درجہ رکھتی ہے۔ تقابلی صورت واضح کرنے کے ساتھ ساتھ‘ ان کی معنویت بھی نمایاں کرتی ہے۔ انگریزی میں بھی اس صنعت کا استعمال ملتا ہے۔ جان کیٹس کے ہاں‘ اس کا استعمال بڑا ہی بےتکلفانہ ہے۔ یہ لائنیں پڑھیے اور لطف لیجیے۔

    What men or gods are these? What maidens loth?
    A flowery tale more sweetly than our rhyme:

    ہم صوت لفظوں کا اردو شاعری میں استعمال کمال فن سمجھا جاتا ہے۔ یہ چلن انگریزی میں بھی موجود ہے۔ جان کیٹس کی یہ لائنیں ملاحظہ ہوں۔

    Bold Lover, never, never canst thou kiss,

    A burning forehead, and a parching tongue.

    بعض انگریزی اصطلاحیں‘ اردو میں اردو کے مزاج کے مطابق مستعمل ہیں۔ مثلا سلکی
    اب یہ ہی جان کیٹس کے ہاں ملاحظہ فرمائیں
    And all her silken flanks with garlands drest?
    سلکی کوئی نیا طور نہیں ایسے کئی لفظ اردو میں رائج ہیں۔ مثلا نلکی‘ ہلکی پھلکی

    اردو شعرا اپنے اشعار میں‘ قریب قریب معنوں کے الفاظ استعمال کرکے‘ کلام میں فصاحت و بلاغت پیدا کرتے ہیں۔ انگریزی شاعری کے دامن میں‘ اردو کا یہ طور موجود ہے۔ اس ذیل میں جان کیٹس کی یہ لائین ملاحظہ ہو۔

    Through the sad heart of Ruth, when, sick for home,

    دونوں زبانوں میں جمع بنانے کے لیے قریب قریب کے لاحقے موجود ہیں۔ مثلا
    یں: حوریں‘ کاریں
    ین: مورخین‘ مفکرین‘ قارین
    جان کیٹس کے ہاں اس طور کی جمع ملاحظہ ہو

    Sylvan historian, who canst thus express


    بےشمار انگریزی الفاظ اردو میں مستعمل ہو گیے ہیں۔ مثلا

    slow, time, god, pipe, ditties, song, Lover, kiss, happy, love, green, age, pains,need, high
    pen, hand, chance, high
    [​IMG]

     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں