1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

اردوادب کا بڑا ستارہ ڈوب گیا،معروف شاعر انتقال کر گئے

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏4 دسمبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)اردو کے معروف اور طرح دار شاعر بیکل اتساہی کا دہلی میں 88 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے پروفیسر اور معروف شاعر شہپر رسول نے ان کی موت کی تصدیق کی۔وہ ایک عرصے سے علیل تھے لیکن دو روز قبل انھیں دہلی کے رام منوہر لوہیا ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ان کا انتقال ہفتے کے روز صبح چار بجے کے قریب ہوا۔
    پروفیسر شہپر رسول نے انھیں ‘شاعروں کے پریم چند’ کے طور پر یاد کیا۔ انھوں نے کہا کہ بیکل اتساہی نے اپنی شاعری کے ذریعے دیہات کے مسائل اور دیہات کے حسن کو پیش کیا ہے۔بیکل اتساہی اترپردیش کے قصبے بلرام پور میں سنہ 1928 میں پیدا ہوئے تھے۔ خیال رہے کہ معروف ترقی پسند شاعر علی سردار جعفری کا تعلق بھی بلرام پور سے تھا۔ہندوستان کے مشاعروں میں نظامت کے فرائض انجام دینے کے لیے مشہور شاعر معین شاداب نےکہا کہ وہ مشاعروں کی کلاسیکی روایت کے حامل چند بزرگ ترین شاعروں میں تھے، جو اب نہیں رہے۔انھوں نے بیکل اتساہی کا معروف شعر بھی سنایا:

    سب کے ہونٹوں پہ تبسم تھا مرے قتل کے بعد
    جانے کیا سوچ کے روتا رہا قاتل تنہا

    بیکل اتساہی کا اصل نام محمد شفیع خان تھا۔ پہلے وہ بیکل وارثی بنے پھر بیکل اتساہی بن گئے۔ان کے بیکل اتساہی بننے کا واقعہ قدرے سیاسی ہے۔ انھوں نے انڈیا کے پہلے وزیر اعظم کے سامنے ایک ‘نظم کسان بھارت کا’ پڑھی اور اس قدر جوش کے ساتھ پڑھی کہ جواہر لال نہرو یہ کہہ اٹھے کہ یہ ہمارا اُتساہی (جوشیلا) شاعر ہے اور اس کے بعد بیکل وارثی بیکل اتساہی بن گئے۔وہ کانگریس کے رکن رہے اور اندرا گاندھی کے معتمدین میں شامل رہے۔ انھیں ایوان بالا کا رکن نامزد کیا گیا اور سنہ 1976 میں انھیں ادب کی خدمات کے لیے اعلیٰ شہری اعزاز ‘پدم شری’ سے نوازا گیا۔بیکل اتساہی کے چند اشعار پیش خدمت ہیں:

    بیچ سڑک اک لاش پڑی تھی اور یہ لکھا تھا

    بھوک میں زہریلی روٹی بھی میٹھی لگتی ہے

    لیے کائنات کی وُسعتیں ہے دیارِ دل میں بسی ہوئی

    ہےعجیب رنگ کی یہ غزل، نہ لکھی ہوئی نہ پڑھی ہوئی

    قلم سے نور تو کاغذ سے نکہتیں پھوٹیں

    یہ حرف و لفظ، یہ حسن کلام آپ کے نام​
     
    چوتھا انسان نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. چوتھا انسان
    آف لائن

    چوتھا انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏1 دسمبر 2016
    پیغامات:
    237
    موصول پسندیدگیاں:
    49
    ملک کا جھنڈا:
    اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
     
  3. شانی
    آف لائن

    شانی ممبر

    شمولیت:
    ‏18 فروری 2012
    پیغامات:
    3,129
    موصول پسندیدگیاں:
    241
    ملک کا جھنڈا:
    اللہ انکی مغفرت فرمائے
    آمین
     
  4. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    ان للہ وان الیہ راجعون
     
  5. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    انا للہ و انا الیہ راجعون
    سن کر افسوس ہوا مگر ہماری لاعلمی اور ادب ناشناسی کا اندازہ اسی سے لگا لیں کہ ہم نے اس سے پہلے مرحوم کا نام تک نہیں سنا تھا ۔ ادب کے آسمان پر لاکھوں ستارے جگمگا رہے ہیں ، اور سب کو جاننا مشکل ہے ۔
     
    چوتھا انسان نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں