1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از نعیم, ‏23 نومبر 2006۔

  1. سارا
    آف لائن

    سارا ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2011
    پیغامات:
    13,707
    موصول پسندیدگیاں:
    176
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ۔
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    سیدنا عمرِ فاروق :rda: کا اتباعِ رسول :drood: میں حجرِ اسود کو بوسہ دینا

    عَنْ عَابِسِ بْنِ رَبِيْعَةَ، عَنْ عُمَرَ رضي الله عنه أَنَّهُ جَاءَ إِلَي الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ فَقَبَّلَهُ، فَقَالَ : إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ، لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم يُقَبِّلُکَ ما قَبَّلْتُکَ. وفي رواية : قَالَ عُمَرُ : شَيئٌ صَنَعَهُ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم فَلاَ نُحِبُّ أَنْ نَتْرُکَهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْه وَهَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.

    ’’حضرت عابس بن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حجرِ اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دے کر کہا : میں خوب جانتا ہوں کہ تو پتھر ہے نہ تو نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ نفع۔ اگر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔ (اور ایک روایت میں ہے کہ) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : یہ وہ کام ہے جسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ادا فرمایا ہے پس ہم نہیں چاہتے کہ اسے ترک کر دیں۔‘‘
    البخاري في الصحيح، کتاب : الحج، باب : ما ذُکر في الحجر الأسود، 2 / 579، الرقم : 1520، 1528،
    مسلم في الصحيح، کتاب : الحج، باب : استحباب تقبيل الحجر الأسود في الطواف، 2 / 925، الرقم : 1270،
    أبوداود في السنن، کتاب : المناسک، باب : في تقبيل الحجر، 2 / 175، الرقم : 1873،
    النسائي في السنن، کتاب : مناسک الحج، باب : کيف يقبل، 5 / 227، الرقم : 2938،
     
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : سرخ کپڑے میں نماز پڑھنا (درست ہے)۔
    حدیث نمبر : 248
    سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چمڑے کے ایک سرخ خیمہ میں دیکھا اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو میں نے دیکھا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی لیا اور لوگوں کو میں نے دیکھا کو وہ اس وضو (کے پانی) کو دست بدست لینے لگے، پھر جس کو اس میں سے کچھ مل جاتا تو وہ اسے (اپنے چہرے پر) مل لیتا تھا اور جسے اس میں سے کچھ نہ ملتا وہ اپنے پاس والے کے ہاتھ سے تری لے لیتا، پھر میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انھوں نے ایک چھوٹا نیزہ اٹھایا اور اسے گاڑ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سرخ پوشاک میں (اپنی چادر) اٹھائے ہوئے برآمد ہوئے اور نیزے کی طرف لوگوں کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھی اور میں نے لوگوں کو اور جانوروں کو دیکھا کہ وہ عنزہ کے آگے سے نکل جاتے تھے (یہاں غنزہ یا نیزہ کو بطور سترہ استعمال کیا گیا ہے)۔
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : چھتوں پر اور منبر پر اور لکڑیوں پر نماز پڑھنا (درست ہے)۔
    حدیث نمبر : 249
    سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ منبر (نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) کس چیز کا تھا؟ تو وہ بولے اس بات کا جاننے والا لوگوں میں مجھ سے زیادہ (اب) کوئی نہیں (رہا)۔ وہ غابہ (جنگل) کے جھاؤ کا بنا ہوا تھا، اسے ایک عورت کے غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بنایا تھا اور جب بنا کر رکھا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور قبلہ رو ہو کر تکبیر (تحریمہ) کہی اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآت کی اور رکوع فرمایا اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سرمبارک اٹھایا، اس کے بعد پیچھے ہٹے یہاں تک کہ زمین پر سجدہ کیا، پھر منبر پر چڑھ گئے اور قرآت کی اور رکوع کیا پھر اپنا سر اٹھایا اور پیچھے ہٹے یہاں تک کہ زمین پر سجدہ کیا۔ پس منبر کا یہ قصہ تھا۔
     
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا “اور مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ “(واجب تعمیل ہے)
    حدیث نمبر : 258
    سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے عمرہ کے لیے کعبہ کا طواف کیا تھا اور صفا و مردہ کے درمیان طواف نہ کیا تھا کہ آیا وہ اپنی عورت کے پاس آئے (یا نہیں؟) تو انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے) تشریف لائے تو سات مرتبہ کعبہ کا طواف کیا (یعنی کعبہ کے گرد سات چکر لگائے) اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور صفا مروہ کے درمیان طواف (سعی) فرمایا اور بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی ذات) میں تمہارے لیے عمدہ نمونہ ہے۔

    حدیث نمبر : 259
    سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے تو اس کے تمام گوشوں میں دعا کی اور نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ سے نکل آئے، پھر جب نکل آئے تو آپ کے کعبہ کے سامنے دو رکعت نماز پڑھی اور فرمایا کہ یہ قبلہ ہے۔
     
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : چٹائی پر نماز پڑھنا (درست ہے)۔
    حدیث نمبر : 250
    سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی نانی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھا نے کے لیے بلایا جو (خاص) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے انھوں نے تیار کیا تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا، پھر فرمایا: “ کھڑے ہو جاؤ میں تمہارے لیے نماز پڑھ دوں۔” سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنی ایک چٹائی کی طرف متوجہ ہوا جو کثرت استعمال سے سیاہ ہو گئی تھی تو میں نے اسے پانی سے دھویا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس پر) کھڑے ہو گئے اور میں نے اور ایک یتیم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھ لی اور بڑھیا اور ہمارے پیچھے تھی، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے دو رکعتیں پڑھ دیں اور لوٹ گئے۔
     
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : بستر پر نماز پڑھنا (درست ہے)۔
    حدیث نمبر : 251
    ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سو جاتی اور میرے دونوں پیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سجدہ کی جگہ میں ہوتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تھے تو مجھے دبا دیتے تھے، میں اپنے پیر سمیٹ لیتی تھی اور جب آپ کھڑے ہو جاتے تھے تو میں انھیں (پیروں کو) پھیلا دیتی تھی، ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں اس وقت تک گھروں میں چراغ نہ تھے۔

    حدیث نمبر : 252
    ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے بچھونے پر نماز پڑھتے ہوتے تھے اور وہ (یعنی عائشہ رضی اللہ عنہا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور سجدہ کی جگہ کے درمیان (بچھونے پر) جنازہ کی مثل لیٹی ہوتی تھیں
     
  8. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : گرمی کی شدت میں کپڑے پر سجدہ کرنا (درست ہے)۔
    حدیث نمبر : 253
    سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے کچھ لوگ گرمی کی شدت کی وجہ سے سجدہ کی جگہ پر اپنے کپڑے کا کنارہ بچھا لیتے تھے۔
     
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : موزے پہن کر نماز پڑھنا (درست ہے)۔
    حدیث نمبر : 255
    ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو پیشاب کرتے ہوئے دیکھا، پھر انھوں نے وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا، پھر نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ نماز کے بعد لوگوں نے ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے۔ لوگوں کو یہ حدیث اچھی معلوم ہوتی تھی کہ کیونکہ یہ جریر رضی اللہ عنہ سب سے آخر میں اسلام لائے تھے۔
     
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : جہاں کہیں ہو (نماز میں) قبلہ کی طرف منہ کرنا (ضروری ہے)
    حدیث نمبر : 260
    سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف سولہ مہینے یا سترہ مہینے نماز پڑھی۔ (یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ بقرہ کی 142 سے 144 تک آیات اتار دیں) یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے (دیکھئیے کتاب: ایمان کا بیان۔۔۔ باب: نماز (قائم کرنا) ایمان میں سے ہے۔۔۔) اور دونوں حدیثوں میں الفاظ مختلف ہیں۔

    حدیث نمبر : 261
    سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر، جس سمت بھی وہ رخ کرتی (اسی سمت نفل) نماز پڑھتے رہتے اور جب فرض (نماز پڑھنے) کا ارادہ فرماتے تو اتر پڑتے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیتے۔

    حدیث نمبر : 262
    سیدنا عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، ابراہیم راوی ہیں علقمہ سے اور علقمہ راوی ہیں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں کچھ) زیادہ کر دیا تھا یا کم کر دیا تھا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر چکے تو آپ سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نئی بات ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ وہ کیا؟” لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس قدر نماز پڑھی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں کو سمیٹ لیا اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور دو سجدے کیے، بعد اس کے سلام پھیرا۔ پھر جب ہماری طرف منہ کیا تو فرمایا: “ اگر نماز میں کوئی نیا حکم ہو جاتا تو میں تمہیں (پہلے سے) مطلع کرتا، لیکن میں تمہاری طرح ہی ایک بشر ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔ لہٰذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلاؤ اور جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں شک کرے تو اسے چاہیے کہ ٹھیک بات سوچ لے اور اسی پر نماز تمام کرے، پھر سلام پھیر کر دو سجدے (سہو کے) کرے۔
     
  11. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ خیر
     
  12. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : گھروں میں مسجدیں (بنانا ثابت ہے)۔
    حدیث نمبر : 270
    سیدنا محمود بن ربیع الانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان انصاری اصحاب میں سے ہیں جو شریک بدر تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنی بینائی کو خراب پاتا ہوں اور میں اپنی قوم کو نماز (بھی) پڑھاتا ہوں۔ پس جس وقت بارش ہوتی ہے تو وہ میدان جو میرے اور ان کے درمیان میں ہے، بہنے لگتا ہے تو میں ان کی مسجد میں جا نہیں سکتا تا کہ میں انہیں نماز پڑھا دوں۔ تو یا رسول اللہ! میں چاہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائیں اور میرے گھر میں نماز پڑھیں تا کہ میں اسی مقام کو جائے نماز بنا لوں۔ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ میں ان شاء اللہ عنقریب (ایسا ہی) کروں گا۔” چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ (دوسرے دن) سورج چڑھے تشریف لائے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اندر آنے کی) اجازت طلب فرمائی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوئے اور (ابھی) بیٹھے بھی نہیں تھے کہ فرمایا: “ تم اپنے گھر میں سے کس مقام پر چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟” تو سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے گھر کے ایک مقام کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں) کھڑے ہو گئے اور اللہ اکبر کہا۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، اس کے بعد سلام پھیر دیا۔ سیدنا عتبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خزیرہ (گوشت اور آٹا ملا کر بنایا جاتا ہے، کھانے) کے لیے روک لیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہم نے تیار کیا تھا۔ پھر کہتے ہیں کہ محلے والوں میں سے کئی لوگ گھر میں جمع ہو گئے اور ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ مالک بن دخیشن کہاں ہے؟ یا (یہ کہا کہ) ابن دخشن (کہاں ہے؟) تو ان میں سے کسی دوسرے نے کہا کہ وہ تو منافق ہے، اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوست نہیں رکھتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ یہ نہ کہو کیا تم نے اسے نہیں دیکھا کہ اس نے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے لا الہٰ الا اللہ کہا ہے۔” وہ شخص بولا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں بظاہر تو ہم نے اس کی توجہ اور اس کی خیرخواہی منافقوں کے حق میں دیکھی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ اللہ بزرگ و برتر نے اس شخص پر آگ حرام کر دی ہے جو لا الہٰ الا اللہ کہہ دے اور اس سے اللہ تعالیٰ کی رضامندی اسے مقصود ہو۔”
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مختصر صحیح بخاری
    نماز کا بیان
    باب : جب کوئی مسجد میں آئے تو (اسے چاہیے کہ) دو رکعت نماز پڑھ لے۔
    حدیث نمبر : 279
    سیدنا ابوقتادہ السلمیی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔”
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: حدیث نمبر28- علاماتِ منافق

    عن عبداللہ بن عمرو(رض) اَنّ رسول اللہ :saw: قال: اَربَع مَن کُنّ فِیہِ کَانِ مُنافِقاً خَالِصاً وَ مَن کَانَت فِیہِ خَصلَۃ مِنھُنّ کَانَت فِیہِ خَصلَۃ مِنَ النِّفاقِ حَتّی یَدَعَھا: اِذَا اوء تُمِنَ خَانَ، وَاِذَا حَدّثَ کَذَبَ، وَاِذَا عَاھَدَ غَدَرَ وَ اِذَا خَاصَمَ فَجَرَ۔
    ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ :saw: نے فرمایا: چار باتیں جس میں ہوں وہ خالص (پکا) منافق ہے اور جس کے اندر اِن میں سے کوئی ایک ہوتو اس میں نفاق (منافقت) کا ایک حصہ ہے یہاں تک کہ اُسے چھوڑ دے۔ (وہ چار خصلتیں یہ ہیں)

    1۔ جب امانت اس کے سپرد کی جائے تو خیانت کرے
    2۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے
    3۔ جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے
    4۔ جب جھگڑے تو بیہودہ گوئی (بدکلامی) کرے

    متفق علیہ ۔البخاری: 1/21-- 34، المسلم: 1/78--58، الترمذی:5/19--2632
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    درودوسلام کے بدلے قیامت میں نور عطا ہوگا

    عن ابن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم زينوا مجالسکم بالصلوات عَلَيَّ فإن صلواتکم عَلَيَّ نور لکم يوم القيامة.
    .

    ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
    تم اپنی مجالس کو مجھ پر درود کے ذریعے سجایا کرو
    بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا قیامت کے دن تمہارے لئے نور کا باعث ہوگا۔

    ديلمي، مسند الفردوس، 2 : 291، رقم : 3330


    اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم
    الصلوۃ والسلام علیک یا سیدی یا رسول اللہ
    وعلی آلک واصحبک یا سیدی یا حبیب اللہ

    اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. اقرا ناز
    آف لائن

    اقرا ناز ممبر

    شمولیت:
    ‏31 اگست 2009
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    ماشاءاللہ بہت مفید سلسلہ ۔۔۔ اللہ تعالیٰ آپکو خصوصی جزائے خیر عطا فرمائے آمین
     
  17. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    ماشاءاللہ جی تمام احباب کا شکریہ جو اس سلسلہ میں حصہ لے رہے ہیں۔۔
    اللہ پاک تمام لوگوں کو سلامت رکھے۔۔۔۔۔آمین
     
  18. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    :titli:عن ابن مسعود قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اذا کنتم ثلاثۃ فلا یتناجی اثنان دون صحاحبھما فان ذلک یحزنہ":titli:
    بخاری و مسلم و ابن کثیر

    حضرت ابن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے تین افراد کہیں موجود ہوں تو ان میں‌سے دو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر آپس میں کوئی سرگوشی نہ کریں اس لیے کہ یہ بات اس تیسرے کو رنجیدہ کرے گی"۔


    اور اس بات کا حکم قرآن میں بھی دیا گیا ہے

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلَا تَتَنَاجَوْا بِالْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَتِ الرَّسُولِ وَتَنَاجَوْا بِالْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي إِلَيْهِ تُحْشَرُونَO
    9. اے ایمان والو! جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ اور ظلم و سرکشی اور نافرمانئ رسالت مآب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سرگوشی نہ کیا کرو اور نیکی اور پرہیزگاری کی بات ایک دوسرے کے کان میں کہہ لیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو جس کی طرف تم سب جمع کئے جاؤ گے

    إِنَّمَا النَّجْوَى مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيْسَ بِضَارِّهِمْ شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَO
    10. (منفی اور تخریبی) سرگوشی محض شیطان ہی کی طرف سے ہوتی ہے تاکہ وہ ایمان والوں کو پریشان کرے حالانکہ وہ (شیطان) اُن (مومنوں) کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا مگر اللہ کے حکم سے، اور اللہ ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیے


    سورہ المجادلۃ،پ28،آیت،9،10،ترجمہ عرفان القرآن
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ صدیقی بھائی ۔
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    دوسروں کے خطوط دیکھنے کی سزا اور ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا طریقہ

    عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : لَا تَسْتُرُوا الْجُدُرَ مَنْ نَظَرَ فِي کِتَابِ أَخِيْهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ فَإِنَّمَا يَنْظُرُ فِي النَّارِ سَلُوا اﷲَ بِبُطُوْنِ أَکُفِّکُمْ وَلَا تَسْأَلُوهُ بِظُهُورِهِمَا فَإِذَا فَرَغْتُمْ فَامْسَحُوْا بِهَا وُجُوْهَکُمْ.

    رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالْحَاکِمُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ.


    ’’حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
    دیواروں کو (پردوں سے) نہ چھپایا کرو
    اور جو شخص اپنے بھائی کے خط میں بغیر اس کی اجازت کے دیکھتا ہے بیشک وہ جہنم کی آگ میں دیکھتا ہے۔
    اﷲ تعالیٰ سے ہتھیلیاں اوپر کر کے (ہاتھ اٹھا کر ، ہتھیلیاں منہ کے رخ کرکے) سوال کیا کرو اور ہاتھوں کی پشت اوپر نہ رکھا کرو اور جب فارغ ہو جاؤ تو انہیں چہروں پر مل لیا کرو۔‘‘

    أبوداود في السنن، کتاب : الصلاة، باب : الدعاء، 2 / 78، الرقم : 1485، والحاکم في المستدرک، 1 / 719، الرقم : 1968، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 52، الرقم : 29405، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 212، الرقم : 2969، والطبراني في المعجم الکبير، 10 / 319، الرقم : 10779، وفي مسند الشاميين، 2 / 432، الرقم : 1639، والشيباني في الأحاد والمثاني، 4 / 410، الرقم : 2459، والديلمي في مسند الفردوس، 2 / 306، الرقم : 3383، والمقريزي في مختصر کتاب الوتر، 1 / 152، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 169، وقال : رجاله ثقات، والقرطبي في الجامع لأحکام القرآن، 11 / 337.
     
  21. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    عن أبي جعفر رضي الله عنه قال : قال رسول اﷲ :drood: من صلي عَلَيَّ بلغتني صلاته وصليت عليه و کتب له سوي ذلک عشر حسنات.

    ’’حضرت ابو جعفر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ
    حضور نبی اکرم :drood:نے ارشاد فرمایا کہ جو مجھ پر درود بھیجتا ہے اس کادرود مجھ تک پہنچ جاتا ہے اور اس کے بدلہ میں میں اس شخص پر درود بھیجتا ہوں اور اس کے علاوہ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔‘‘

    1. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 178، رقم : 1462
    2. هيثمي، مجمع الزوائد، 10 : 162، برواية انس بن مالک
    3. منذري، الترغيب والترهيب، 2 : 326، رقم : 2572، برواية انس بن مالک


    اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم
    الصلوۃ والسلام علیک یا سیدی یا رسول اللہ
    وعلی آلک واصحبک یا سیدی یا حبیب اللہ

    اللھم صل علی سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. ھارون رشید
    آف لائن

    ھارون رشید برادر سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏5 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    131,687
    موصول پسندیدگیاں:
    16,918
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    جزاک اللہ العظیم
     
  23. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    سیدنا عمر فاروق :rda: کے قبول اسلام کا بیان

    عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أللَّهُمَّ أعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَحَبِّ هٰذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ إِلَيْکَ بِأَبِيْ جَهْلٍ أوْ بِعُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ قَالَ : وَکَانَ أحَبَّهُمَا إِلَيْهِ عُمَرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
    وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.


    ’’حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی : اے اﷲ! تو ابو جہل یا عمر بن خطاب دونوں میں سے اپنے ایک پسندیدہ بندے کے ذریعے اسلام کو غلبہ اور عزت عطا فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دونوں میں اﷲ کو محبوب حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے (جن کے بارے میں حضور نبی اکرم :drood: کی دعا قبول ہوئی اور آپ مشرف بہ اسلام ہوئے)۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘

    الترمذی فی الجامع الصحيح، 5 / 617، الحديث رقم : 3681،
    أحمد بن حنبل فی المسند، 2 / 95، الحديث رقم : 5696،
    ابن حبان فی الصحيح، 15 / 305، الحديث رقم : 6881،
    الحاکم في المستدرک، 3 / 574، الحديث رقم : 6129،


    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أللَّهُمَّ أعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأبِيْ جَهْلِ بْنِ هَشَّامٍ أوْ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ : فَأصْبَحَ فَغَدَا عُمَرُ عَلٰی رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَأسْلَمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

    ’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی : اے اﷲ! ابو جہل بن ہشام یا عمر بن خطاب دونوں میں سے کسی ایک کے ذریعے اسلام کو غلبہ و عزت عطا فرما، چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اگلے دن علی الصبح حاضر ہوئے اور مشرف بہ اسلام ہو گئے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔‘‘

    الترمذی فی الجامع الصحيح، 5 / 618، الحديث رقم : 3683،
    أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 249، الحديث رقم : 311،
    الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 61، .


    سیدنا عمر فارق :rda: کے قبولِ اسلام پر آسمانوں میں خوشیاں

    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا أَسْلَمَ عُمَرُ نَزَلَ جِبْرِيْلُ فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ! لَقَدْ إِسْتَبْشَرَ أَهْلُ السَّمَاءِ بِإِسْلَامِ عُمَرَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ

    ’’حضرت عبد اﷲ ابن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایمان لائے تو جبرائیل (علیہ السلام) نازل ہوئے اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! تحقیق اہلِ آسمان نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے پر خوشی منائی ہے (اور مبارکبادیاں دی ہیں)۔ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔‘‘

    ابن ماجة في السنن، 1 / 38، في المقدمة، باب فضل عمر، الحديث رقم : 103،
    ابن حبان في الصحيح، 15 / 307، الحديث رقم : 6883،
    الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 80، الحديث رقم : 11109،
    الهيثمي في موارد الظمان، 1 / 535، الحديث رقم : 2182.
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    صحابہ کرام کا حضور نبی اکرم :drood: کو بعد از وصال بھی مدد کے لیے پکار کر توسل اختیار کرنا

    عَنْ مَالِکٍ الدَّارِ رضی الله عنه قَالَ : أَصَابَ النَّاسَ قَحْطٌ فِي زَمَنِ عُمَرَ ص، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلٰی قَبْرِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اسْتَسْقِ لِأُمَّتِکَ فَإِنَّهُمْ قَدْ هَلَکُوْا، فَأَتَی الرَّجُلَ فِي الْمَنَامِ فَقِيْلَ لَهُ : ائْتِ عُمَرَ فَأَقْرِئْ هُ السَّلَامَ، وَأَخْبِرْهُ أَنَّکُمْ مَسْقِيُوْنَ وَقُلْ لَهُ : عَلَيْکَ الْکَيْسُ، عَلَيْکَ الْکَيْسُ، فَأَتَی عُمَرَ، فَأَخْبَرَهُ، فَبَکَی عُمَرُ، ثُمَّ قَالَ : يَا رَبِّ، لَا آلُوْ إِلَّا مَا عَجَزْتُ عَنْهُ.

    ’’حضرت مالک دار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لوگ قحط سالی میں مبتلا ہو گئے تو ایک صحابی حضور نبی اکرم :saw: کی قبر اطہر پر حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! آپ (اﷲ تعالیٰ سے) اپنی اُمت کے لیے سیرابی کی دعا فرمائیں کیوں کہ وہ (قحط سالی کے باعث) تباہ ہو گئی ہے تو خواب میں حضور نبی اکرم:drood: اس صحابی کے پاس تشریف لائے اور فرمایا : عمر کے پاس جاؤ اسے میرا سلام کہو اور اسے بتاؤ کہ تم سیراب کیے جاؤ گے اور عمر سے (یہ بھی) کہہ دو کہ (دشمن تمہاری جان لینے کے درپے ہیں ان سے) ہوشیار رہو، ہوشیار رہو.
    پھر وہ صحابی حضرت عمررضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انہیں خبر دی تو حضرت عمررضی اللہ عنہ رو پڑے اور کہا : اے اﷲ! میں کوتاہی نہیں کرتا مگر یہ کہ کوئی کام میرے بس میں نہ رہے۔‘‘


    ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 356، الرقم : 32002، والبيهقي في دلائل النبوة، 7 / 47، وابن عبد البر في الاستيعاب، 3 / 1149، والسبکي في شفاء السقام / 130، والهندي في کنز العمال، 8 / 431، الرقم : 23535، وابن تيمية في اقتضاء الصراط المستقيم / 373، وابن کثير في البداية والنهاية، 5 / 167، والعسقلاني في الإصابة، 3 / 484.

    رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّلَاءِلِ. وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ : إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ. وَقَالَ الْعَسْقَـلَانِيُّ : رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ بِإِسْنَادٍ صَحِيْحٍ.

    اِس حدیث کو امام ابن ابی شیبہ نے اور بیہقی نے دلائل النبوۃ میں روایت کیا ہے۔ امام ابن کثیر نے فرمایا : اِس کی اسناد صحیح ہے۔امام عسقلانی نے بھی فرمایا : امام ابن ابی شیبہ نے اسے اسنادِ صحیح کے ساتھ روایت کیا ہے۔
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مسلمان کی دوسرے مسلمان کی غیر موجودگی میں کی گئی دعا کی قبولیت اور اجر

    عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ : إِنَّ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ يَقُوْلُ : دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيْهِ، بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتجَابَةٌ. عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَکٌ مُوَکَّلٌ. کُلَّمَا دَعَا لِأَخِيْهِ بِخَيْرٍ، قَالَ الْمَلَکُ الْمُوَکَّلُ بِهِ : آمِينَ. وَلَکَ بِمِثْلٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

    ’’حضرت ام درداء رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے : مسلمان کی اپنے بھائی کے لئے اس کی عدم موجودگی میں کی جانے والی دعا مقبول ہوتی ہے۔ اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے جب بھی وہ اپنے اس بھائی کے لئے نیک دعا کرتا ہے، تو فرشتہ کہتا ہے آمین اور تجھے بھی ایسے ہی نصیب ہو (جیسے کہ تو نے اپنے بھائی کے لئے دعا کی ہے)۔‘‘
    مسلم في الصحيح، کتاب : الذکر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب : فضل الدعاء للمسلمين بظهر الغيب، 4 / 2094، الرقم : 2733، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 452، الرقم : 27599، والبيهقي في السنن الکبري، 3 / 353، وابن غزوان في کتاب الدعاء، 1 / 234، الرقم : 63.
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    مسلمان کی دوسرے مسلمان کی غیر موجودگی میں اسکے لیے کی گئی دعا مقبول ہوتی ہے

    عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ : إِنَّ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ يَقُوْلُ : دَعْوَةُ الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ لِأَخِيْهِ، بِظَهْرِ الْغَيْبِ مُسْتجَابَةٌ. عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَکٌ مُوَکَّلٌ. کُلَّمَا دَعَا لِأَخِيْهِ بِخَيْرٍ، قَالَ الْمَلَکُ الْمُوَکَّلُ بِهِ : آمِينَ. وَلَکَ بِمِثْلٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

    ’’حضرت ام درداء رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے : مسلمان کی اپنے بھائی کے لئے اس کی عدم موجودگی میں کی جانے والی دعا مقبول ہوتی ہے۔ اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ مقرر ہوتا ہے جب بھی وہ اپنے اس بھائی کے لئے نیک دعا کرتا ہے، تو فرشتہ کہتا ہے آمین اور تجھے بھی ایسے ہی نصیب ہو (جیسے کہ تو نے اپنے بھائی کے لئے دعا کی ہے)۔‘‘
    مسلم في الصحيح، کتاب : الذکر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب : فضل الدعاء للمسلمين بظهر الغيب، 4 / 2094، الرقم : 2733، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 452، الرقم : 27599، والبيهقي في السنن الکبري، 3 / 353، وابن غزوان في کتاب الدعاء، 1 / 234، الرقم : 63.
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    اللہ اور بندے میں محبت ۔ ذکر اور رجوع کا بیان

    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : يَقُولُ اﷲُ تَعَالَي : أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَکَرَنِي، فَإِنْ ذَکَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَکَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَکَرَنِي في مَلَاءٍ ذَکَرْتُهُ فِي مَلَاءٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ بِشِبْْرٍ تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي، أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ میرے متعلق جیسا خیال رکھتا ہے میں اس کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرتا ہوں۔ جب وہ میرا ذکر کرتا ہے میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ اپنے دل میں میرا ذکر (یعنی ذکر خفی) کرے تو میں بھی (اپنی شان کے لائق) اپنے دل میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور اگر وہ جماعت میں میرا ذکر (یعنی ذکر جلی) کرے تو میں اس کی جماعت سے بہتر جماعت (یعنی فرشتوں) میں اس کا ذکر کرتا ہوں۔ اگر وہ ایک بالشت میرے نزدیک آئے تو میں ایک بازو کے برابر اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں۔ اگر وہ ایک بازو کے برابر میرے نزدیک آئے تو میں دو بازؤوں کے برابر اس کے نزدیک ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آئے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں۔‘‘

    البخاري في الصحيح، : 6 / 2694، الرقم : 6970،
    مسلم في الصحيح، :، 4 / 2061، الرقم : 2675،
    الترمذي في السنن،: 5 / 581، الرقم : 3603،

    وقال أبوعيسي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ،
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    عن ابوسعید رضی اللہ عنہ قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : من قال حین یاوی الی فراشہ: اَستَغفِرُاللّٰہَ الَّذِی لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الحَیُّ القَیومُ وَاَتُو بُ اِلَیہِ، ثلاث مرّات غفراللہ ذنوبہ و ان کانت مثل زبدالبحر، وان کانت عدد ورق الشجر، وان کانت عدد رمل عالج، وان کانت عدد ایّام الدنیا۔

    حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    "جوشخص بستر پر جاتے وقت اَستَغفِرُاللّٰہَ الَّذِی لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الحَیُّ القَیومُ وَاَتُو بُ اِلَیہِ (میں اللہ تعالی سے بخشش طلب کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ زندہ ہے ، قائم رکھنے والا ہے، میں اسی کی طرف توبہ و رجوع کرتا ہوں) ۔ تین مرتبہ کہے تو اللہ تعالی اسکے گناہ بخشش دیتا ہے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر، درختوں کے پتوں کے برابر، باہم ملی جلی ریت کے ذرات کے برابر، اور ایامِ دنیا (دنیا کے دنوں) کے برابر ہوں۔"

    حوالہ :
    1 ۔۔ السنن الترمذی : ابواب الدعوات ۔ جلد 5، صفحہ 403، رقم :3397
    2۔۔ حاکم المستدرک۔جلد1، صفحہ 692، رقم ۔ 1884
     
    برادر نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    رمضان المبارک، روزہ اور تراویح کی فضیلت

    عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رضي الله عنه، عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ ذَکَرَ شَهْرَ رَمضَانَ فَفَضَّلَهُ عَلَي الشُّهُوْرِ، وَقَالَ : مَنْ قَامَ رًَمَضَانَ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ.

    ’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا تو سب مہینوں پر اسے فضیلت دی۔ بعد ازاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
    جو شخص ایمان اور حصولِ ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کرتا ہے تو وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔‘‘


    النسائي في السنن، کتاب : الصيام، باب : ذکر اختلاف يحيي بن أبي کثير والنضر بن شيبان فيه، 4 / 158، الرقم : 2208.2210،
    ابن ماجه في السنن، کتاب : إقامة الصلاة والسنة فيها، باب : ماجاء في قيام شهر رمضان، 1 / 421، الرقم : 1328.
     
  30. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: احادیث مبارکہ :: حضور اکرم علیہ الصلوۃ والسلام کے فرامین

    باجماعت نمازِ تراویح کی صورت میں بدعتِ حسنہ کے جواز کا ثبوت

    عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ : خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَي الْمَسْجِدِ، فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُوْنَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، وَ يُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ، فَقَالَ عُمَرُ رضي الله عنه : إِنِّي أَرَي لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَي قَارِيءٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ، ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَي أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَي وَالنَّاسُ يُصَلُّوْنَ بِصَلَاةِ قَارِءِ هِمْ، قَالَ عُمَرُ رضي الله عنه : نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ، وَالَّتِي يَنَامُوْنَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُوْمُوْنَ، يُرِيْدُ آخِرَ اللَّيْلِ، وَکَانَ النَّاسُ يَقُوْمُوْنَ أَوَّلَهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَمَالِکٌ.

    ’’حضرت عبدالرحمن بن عبد القاری روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد کی طرف نکلا تو لوگ متفرق تھے کوئی تنہا نماز پڑھ رہا تھا اور کسی کی اقتداء میں ایک گروہ نماز پڑھ رہا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میرے خیال میں انہیں ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو اچھا ہو گا پس انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے سب کو جمع کر دیا، پھر میں ایک اور رات ان کے ساتھ نکلا اور لوگ ایک امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (انہیں دیکھ کر) فرمایا : یہ کتنی اچھی بدعت ہے، اور جو لوگ اس نماز (تراویح) سے سو رہے ہیں وہ نماز ادا کرنے والوں سے زیادہ بہتر ہیں اور اس سے ان کی مراد وہ لوگ تھے (جو رات کو جلدی سو کر) رات کے پچھلے پہر میں نماز ادا کرتے تھے اور تراویح ادا کرنے والے لوگ رات کے پہلے پہر میں نماز ادا کرتے تھے۔‘‘

     

اس صفحے کو مشتہر کریں